گاندھی جی صرف ایک شخصیت کا نام نہیں ہے۔ بلکہ یہ ایک آئیڈیالوجی، ایک فلسفہئ حیات اور ایک بامعنیٰ وبامقصد زندگی گذارنے کے طریقے کا نام ہے : حافظؔ کرناٹکی
: 03 اکتوبر2021(فکروخبر/ذرائع)آج بہ روز سنیچر۲/اکتوبر کو گلشن زبیدہ میں یوم مہاتما گاندھی کے موقع سے ہندوستان کی سچی سیکولر تصویر پیش کرنے والی مجلس کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع سے اسٹیج پر جہاں علماء، شعرا، پادری اور سوامی حضرات ایک ساتھ جلوہ افروز تھے وہیں حکومت سے تعلق رکھنے والے بھی کئی اہم افراد موجود تھے۔شکاری پور، شیموگہ کرناٹک کی سرزمین بڑی زرخیزواقع ہوئی ہے۔ یہاں کئی اہم شخصیات نے جنم لیااور ملک گیرہی نہیں عالمگیرشہرت حاصل کی اور بھارت کے سیکولر اور جمہوری چہرے کو تابناک بنایا۔ ساتھ ہی سیاسی بصیرت، ادبی فراست، علمی ریاضت، خدمت خلق اور رفاہ عام کے کاموں سے اس شہر کی شناخت کو مستحکم کیا ایسی شخصیات میں تعلیمی وسماجی خدمت گار ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کا نام بھی شامل ہے۔ انسانیت کی بنیاد پر خلق خدا کی بھلائی کے لیے کام کرنے والے لوگوں کی دنیا میں کمی نہیں ہے۔ مگر ان کی خدمات کا اعتراف کرنے اور ایسے لوگوں کا اعزاز کرنے والوں کی بہر حال بہتات نہیں ہے۔ ریاست کرناٹک اس معاملے میں بھی اپنی انفرادیت رکھتی ہے۔ شہرچترادرگہ میں ایک بہت قدیم مٹھ ہے جو مرگا شری کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جس کی تعلیمی، رفاہی اور سماجی خدمات قابل ستائش ہے۔ یہ مٹھ تعلیمی، سماجی، فلاحی، رفاہی، اور آپسی اتحاد اور انسانیت کی حفاظت کرنے والے ممتاز اشخاص وافراد کو اپنے اعزاز سے نوازتی رہی ہے۔ اب تک یہ مٹھ، ملالہ یوسف زئی، شبانہ اعظمی اور سی کے جعفر شریف جیسے کئی شخصیات کو اپنے قابل قدر اعزاز ات سے نوازچکی ہے۔ اس بار اس مٹھ نے اعزاز کے لیے ڈاکٹر حافظ کرناٹکی کا انتخاب کیا ہے۔ جنہیں وہ13.10.2021کوباضابطہ طور پر اعزاز سے نوازے گی۔ مٹھ کے سوامی شری مہابسواپربھو صاحب اس اعزاز کا اعلان کرنے اور باضابطہ طور پر پترپیش کرنے کی غرض سے شکاری پور ۲/اکتوبر یوم گاندھی کے موقع سے تشریف لائے۔ مقصدیہ تھا کہ گاندھی جی کے خوابوں کے بھارت کی تعمیر میں اپنا نمایاں رول اداکرنے والے کو اعزاز دئیے جانے کا اعلان اسی موقع سے کیا جائے۔
یوم مہاتماگاندھی کے شاندار جلسے کی صدارت کے فرائض حافظؔ کرناٹکی نے اداکیے۔ مہمان خصوصی مرگاشری داونگیرہ مٹھ کے معزز قاصد کی حیثیت سے سوامی شری مہاپربھو بسوا پربھو صاحب نے شرکت کی توشکاری پور کے مٹھ کے سوامی شری مہاپربھو چن بسواصاحب نے بھی مہمان کی حیثیت سے شرکت کی۔ شکاری پور کے چرچ کے فادر ڈاکٹر سنتوش ونسنٹ ڈی المیرا نے بھی اس موقع سے بطور مہمان کے شرکت کی۔ حکومت کرناٹک کے پلاننگ کمیشن کے ممبر ڈاکٹر سی آر نصیراحمد صاحب نے شرکت کی۔ان حضرات گرامی کے علاوہ بہت سارے علما، شعرا، اور معززین شہر اور ریاستی کنڑا صحافتی تنظیم کے صدر ہچرایپّا نے بھی شرکت کی۔
صدر جلسہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ یوم مہاتماگاندھی کے موقع سے اس مجلس کا انعقاد صرف گاندھی جی کو یاد کرنے کے لیے برپا نہیں کی گئی ہے۔ کیوں کہ گاندھی جی صرف ایک شخصیت کا نام نہیں ہے۔ بلکہ یہ ایک آئیڈیالوجی، ایک فلسفہئ حیات اور ایک بامعنیٰ وبامقصد زندگی گذارنے کے طریقے کا نام ہے۔ ہمارے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم گاندھی جی کے سپنوں کو ساکارکریں۔ ان کے خوابوں کو تعبیروں سے ہمکنار کریں اور انسان سے انسانیت کی سطح پر رشتہ بنائیں۔ اس میں ذات، پات، رنگ، نسل، اور مذہب کی تنگ نظری نہ ملائیں۔ ہم جس دن مہاتماگاندھی کے اصولوں پر عمل کرنا شروع کردیں گے۔ ملک ِعزیز بھارت پارس بن جائے گا۔ ایسا پارس جسے چھونے بھر سے ہی دوسرے لوگ سونا بن جائیں گے۔ ہمیں گاندھی جی کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے تو ان کے اصولوں کو اپنانا ہوگا۔ اور انہیں دلوں میں بسانے کے ساتھ عملی زندگی میں اپناناہوگا۔
مرگاشری مٹھ چترادرگہ سے تعلق رکھنے والے سوامی شری مہاپربھوبسواپربھو صاحب نے گاندھی جی کی سادہ اور بے ریازندگی کے کئی واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں گاندھی جی کو سچے دل سے یاد کرکے ان کے اصولوں کو اپنی عملی زندگی میں نافذ کرنا ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ گاندھی جی کے انسانیت نوازاصولوں کو زندہ رکھنے والی ایک شخصیت ہمارے درمیان موجود ہے۔ جو ہمارے لیے امید افزابات ہے۔ ان کے کاموں، کارناموں، آپسی اتحاد، بھائی چارے، تعلیمی اور سماجی اور رفاہی کاموں کے پیش نظر ہمارے مٹھ نے انہیں سمّانت کرنے کا جو فیصلہ کیا ہے وہ ہم سب کے لیے خوشی کی بات ہے۔ مجھے امید ہے کہ گاندھی جی کے سپنوں کی جھلک ہمیشہ ہمیں ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی جیسے لوگوں میں دیکھنے کو ملتی رہے گی۔
شکاری پور کے خاص مٹھ کے سوامی شری مہاپربھو چن بسواصاحب نے کہا کہ دراصل گاندھی جی ہی بھارت کی کثرت میں وحدت کی سچی تصویر تھے۔ اس تصویر کے رنگ وروغن کو تازہ رکھنے کے لیے حافظ جی نے علمی اور ادبی دونوں سطحوں پر ایمانداری سے کا م کیاہے۔ میں تین دہائیوں سے ان کی خدمات سے واقف ہوں۔ اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ مرگا شری اعزازا نہیں ہر طرح زیب دیتا ہے۔ میں اپنی نیک تمناؤں کا اظہار کرتا ہوں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ لاک ڈاؤن کے عذابی مرحلے میں جب اچھے اچھے لوگ ہمت ہارگئے حافظ جی نے اپنا ادارہ کامیابی سے چلا یا اور تمام استاتذہ اور ملازمین کو وقت پر تنخواہ دے کر نئی مثال قائم کی۔ وہ ہر طرح لائق ستائش ہیں۔
فادر ڈاکٹر سنتوش ونسنٹ ڈی المیرا نے کہا کہ اگر آج ہندوستان کو کامیابی کے ساتھ اور قائدانہ اعتبار کے ساتھ آگے بڑھنا ہے تو اسے ہر حال میں گاندھی جی کے اصولوں کو اپنا نا ہوگا۔ جب لوگ سچے دل سے گاندھی جی کو اپنائیں گے تو ہمارے سماج میں حافظؔ کرناٹکی جیسے لوگوں کی کبھی کمی نہیں ہوگی۔ میں انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
ڈاکٹر سی آر نصیر احمد صاحب نے کہا کہ گاندھی جی سچ مچ بھارت کے اتحاد اور اتفاق اور اس کی کثرت میں وحدت والی صفت کی روح تھے۔ انہیں ہمیں اپنے اندر بساکر رکھنا چاہیے۔ ہم جب تک گاندھی جی کے اصولوں کو زندہ رکھیں گے ہمارے اندر نفاق پیدا نہیں ہوگا۔
ریاستی کنڑا صحافتی تنظیم کے صدر ہچرایپّاجی نے کہا کہ حافظؔ کرناٹکی کی عملی زندگی آئینے کی طرح صاف اور روشن ہے۔ وہ ایک تعلیمی ادارہ چلاتے ہیں مگر ان کے ڈگری کالج کا پرنسپل ہندو ہے۔ جو نیرکالج کا پرنسپل ہندو ہے۔ ڈی ایڈ کالج کا پرنسپل ہندوہے۔ ہائی اسکول کی ہیڈ مسٹریس ہندوہے۔ ایسی مثالیں پیش کرنے سے دوسرے مذہبی شناخت کے ادارے قاصر ہیں۔ میں انہیں مرگاشری اعزاز ملنے پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ یہ جلسہ حسب روایت گلشن زبیدہ کے ایک ہونہار طالب علم مطیع الرحمن کی تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا۔ مہمانان گرامی اور صدر مجلس نے مل کر پودے کی سینچائی سے جلسے کا افتتاح کیا۔ حاضرین نے مقررین کو سننے میں اپنی بھرپور موجودگی کا احساس دلایا۔ گلشن زبیدہ کے طلباء، اساتذہ، دوسرے ذمہ دار، اور ملازین اور شہر کے عمائدین کا ذوق و شوق قابل دید تھا۔
استقبالیہ تقریر کنڑا زبان میں جونیر کالج کے کنڑا کے استاد جناب راگھونے کی، غرض وغایت جناب ہچرایپّا نے پیش کی۔ نظامت کے فرائض نذراللہ مڈی نے اداکیے۔ اور انہیں کے شکریہ کے ساتھ جلسہ کا اختتام ہوا۔
Share this post
