ملک کے دارالحکومت میں ماہنامہ گل بوٹے کی سلور جوبلی پر چار روزہ عالمی کانفرنس

بھٹکل سے ماہنامہ پھول کے کارکنان کی شرکت، ادب سے دین اور اخلاقِ عالیہ کی اشاعت ضروری :  مقالہ نگار

نئی دہلی 26/ ستمبر 2019(فکروخبرنیوز)  ماہنامہ گل بوٹے ممبئیکے پچیس سال کی تکمیل پر چار روزہ سلور جوبلی کی تقریب دہلی میں منعقد کی گئی جس میں ملک بھر سے اردو کے نامور شعراء وادباء اور محبین اردو نے شرکت کی۔ بھٹکل سے بھی ماہنامہ پھول کی طرف سے نمائندگی کرتے ہوئے پھول ایڈیٹر مولانا عبداللہ دامداابو ندوی، رفیق فکروخبر مولانا احمد ایاد ایس ایم ندوی، مولانا معظم شاہ بندری، مولانا ابراہیم رکن الدین اور جناب فیصل پیشمام نے شرکت کی۔ اس چار روزہ عالمی کانفرنس کے تیسرے روز ماہنامہ پھول کے نئے شمارے کا اجراء بھی عمل میں آیا جس کو شرکاء نے بیحد پسند کیا اور اس کی پوری ٹیم کو خوب دعاؤں سے نوازا۔ اس عالمی کانفرنس میں دبئی سے فکروخبر کے ایڈیٹر انچیف مولانا سید ہاشم نظام ندوی نے بھی شرکت کی جن کا گل بوٹے کے مدیر جناب فاروق سید اور کانفرنس کی انتظامیہ نے پرتپاک استقبال کیا۔ 
آج کانفرنس کا چوتھے اور آخری دن میں ادبِ اطفال سمت اور فتار کے مرکزی موضوع کے تحت مختلف ادباء نے اپنے مقالے پیش کیے اور اردو کو درپیش مسائل اور چیلنجس پر اپنے خیالات پیش کرتے ہوئے اردو کی ترقی کے لیے کوشاں رہنے پر زور دیا۔ ادارہ ماہنامہ پھول کی طرف سے نمائندگی کرتے ہوئے ایڈیٹر پھول مولانا عبداللہ دامداابو ندوی نے ادبِ اطفال موجودہ صورتحال اور جدید تقاضے پر اپنا مقالہ پیش کیا جس میں انہو ں نے
بچوں کے ادب کی موجودہ صورتحال کو دنیا بھر میں پیش آنےوالے واقعات اور تحقیقات کی روشنی میں بیان کیا۔اور بہت سے ان اہم مسائل کی طرف سامعین کی توجہ مبذول کی جن سے عموما بے اعتنائی برتی جاتی ہیں۔ مدیر پھول نے کارٹون اور جدید ویڈیوگیمز میں ہونےوالی ایمان سوز اور اخلاق سوز صورتحال کو پندرہ منٹ تک کھول کھول کر بیان کیا۔ انھوں نے ادب برائے ادب کانعرہ لگانے والوں کی خوب مذمت کی اور بتایا کہ جو ادب دین و اخلاق کی اشاعت کرے وہ ادب دارین کی کامیابی اور کامرانی کا ذریعہ بنے گا۔ آخر میں انھوں نے ادارہائے ادب اطفال کے ذمہ داران اورٹرسٹیان کے سامنے فوری طور پر عمل کرنےکی کچھ تجاویزپیش کیں ۔جن میں خاص طور پرمندرجہ ذیل تجاویز قابلِ ذکر ہیں۔ 

  1. بچوں کیے لئے جاذب اور دلکش  لائبریریوں کا قیام

  2.  کتابوں کی معیاری طباعت

  3. بچوں میں مختلف مقابلہ

  4. ۔بچوں کے دینی ادبی اصلاحی کارٹون کا آغاز

  5.  قارئین سے روابط اور ان کی نفسیات کے مطابق مواد تیار کرنا۔ 

سمینار میں کناڈا سے تشریف لانے والے بچوں کے مشہور ادیب پروفیسر ادریس صدیقی نے کلیدی خطبہ پیش کیا۔ انہوں نے بچوں کی کہانیوں کی چھ ہزار سالہ تاریخ کا احاطہ کرتے ہوئے کہاکہ بچوں کا ادب یا کہانیاں ہر دور میں موجود رہا ہے اس کی شکل اور پیش کش بدلتی رہی ہے، ہندوستان میں بھی ماں کی گود سے ہی بچوں کو کہانیاں سنائے جانے کی روایت رہی ہے انہوں نے کناڈا کے تعلیمی اداروں اور کتب خانوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں بچوں میں ادبی دلچسپی پیدا کرنے کے لیے تمام طرح کی کتابیں موجود ہیں اور پبلک لائبریری میں سب سے بڑا گوشہ بچوں کے ادب کا ہوتا ہے، وہاں کتابوں کے ساتھ ساتھ آڈیو بکس،سنگ الاؤنگ بکس، فیل اینڈ ٹچ بکس بھی دستیاب ہوتی ہیں. پروفیسر صدیقی نے سمینار کی سمت و رفتار کا تعین کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بھی بچوں کے بدلتے مزاج کے مطابق کہانی اور بچوں کے ادب کی پیشکش کو بدلنا ہوگا. انہوں نے کہا کہ جو بچے انٹرنیٹ کی وجہ سے کہانیوں سے دور ہوگئے ہیں انہیں ادب کی طرف واپس لانے کے لیے جدید وسائل کا استعمال کرنا ہوگا پروفیسر صدیقی نے ہندوستان کے طریقہ تعلیم کو فرسودہ قرار دیتے ہوئے اس میں بنیادی تبدیلی لانے پر زور دیا.

 اردو اکیڈمی دہلی کے وائس چیئرمین پروفیسر شہپر رسول نے پروفیسر صدیقی کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ چار ہزار سال پہلے سے کہانیاں رائج ہیں تو ان کی اہمیت آج بھی برقرار ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ بڑوں کے لیے لکھنے والے بچوں پر بھی توجہ دیں. قومی کونسل برائے فروغ اردو کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے افتتاحی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گل بوٹے جیسے ادارے کی خدمات قابل ستائش ہیں انہوں نے گل بوٹے کے ایڈیٹر فاروق سید کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اردو کے پروفیسر وں کو ایوارڈ دینے کے بجائے ان جیسے اردو کے خادموں کو ایوارڈ ملنا چاہیے، انہوں نے اردو کی بنیادی تعلیم کو اسکولوں میں پھر سے شروع کرانے کے لیے کونسل کی کوششوں کا ذکر کیا

Whats-App-Image-2019-09-26-at-10-11-23-PM

سمینار میں پروفیسرعتیق اللہ،بچوں کے ادیب غلام حیدر، پروفیسر خالد محمود، پروفیسر وہاج الدین علوی، پروفیسر محمد اختر صدیقی،قاضی مشتاق احمد،ڈاکٹر اسلم جاوداں پٹنہ، داکٹر عبدالحی ،ڈاکٹر عادل حیات ڈاکٹر جاوید حسن دہلی ، جناب امجد کرناٹکی وغیرہ نے شرکت کی۔ 

Share this post

Loading...