منگلور سے شائع ہونے والا اخبار ’’کراولی الے‘‘ کا مقامی صحافی وی ٹی پرساد پر یہ حملہ کیا گیا۔ زخمی صحافی کو پتور کے آدرش اسپتال میں داخل کرنے کے بعد منگلور کے ایم سی اسپتال منتقل کیا گیا ہے ۔ تفصیلی واقعہ کے مطابق کولناڈو دیہات کے بادے بیٹو نامی علاقے کی مقیم مسلم عورت حلیمہ یہ بیوہ و بے سہارا عورت اپنے دو بچوں کے ساتھ ایک بوسیدہ گھر میں مقیم تھی،عورت کی پریشانیوں کو دیکھ کر کولناڈو گرام پنچایت کے سابق صدر سبھاس ، اور مقامی سماجی کارکن داؤد اس سلسلہ میں کراولی الے اخبار کو اطلاع فراہم کرتے ہوئے اس کی پریشانیوں کو بیان کیا تھا، مقامی صحافی ہونے کے ناطے وی ٹی پرساد اس کی تحقیقات کے بعد ایک تفصیلی امدادی رپورٹ تیار کرتے ہوئے اخبار میں شائع کی ۔ رپورٹ کا اثر یہ ہوا کے ہندو مسلم تمام اہلِ خیر حضرات نے اپنی حیثیت کے مطابق چندہ دیا۔ منگلور کے کرناٹک مل کے مالک نے نقد 70ہزار روپئے مالیت کی لکڑی فراہم کی تھی تاکہ گھر کی تعمیرات میں مدد ملے۔ اس طرح کل بھی گھر کا کام جاری تھا اور صحافی اپنے زیرِ نگرانی اس کام کو انجام دے رہے تھے ،کل پرسادایک پروگرام میں شرکت کررہے تھے کہ اچانک صدیق نامی شخص فون کرکے ان کو عورت کے گھر کے پاس بلایا ۔گھر پہنچتے ہی قریب چالیس افراد پر مشتمل ایک گروپ نے اس پر حملہ کرتے ہوئے ادھمرا کردیا۔ کنڑا اور انگریزی اخبارات لکھتے ہیں کہ حملہ آوروں کا تعلق کے ایف ڈی سے ہے اور عورت کا تعلق بیاری سے ہونے کی وجہ سے ان کو ایک دوسری قوم کے فرد کا اس طرح مسلم عورت کو مدد فراہم کرنا منظور نہیں تھا ۔ معاملے کے تحت بادے بیٹو علاقے کے مقیم عبدالعزیز،شریف، رکشہ ڈرائیور شریف سمیت جملہ 35افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔بنٹوال تعلقہ کے ورکنگ جرنلسٹ یونین نے آج وٹھل پولس تھانے کے روبرو اس واردات کے خلاف دھرنا دیتے ہوئے خاطیوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرنے کی مانگ کی ہے۔ جب کہ پولس صدیق اور عبدالجبار نامی دو نوجوانوں کو حراست میں لے کر تفتیش کررہی ہے۔
![]()
![]()
Share this post
