ملزمین نے مجھے شک کی بنیاد پر پائپ ، ڈنڈوں اوردیگر چیزوں وغیرہ سے مار مار کر بے ہوش کردیا ۔ اس طرح کرنے کے بجائے انہیں پولیس تھانہ میں معاملہ درج کرلینا چاہیے تھا۔ لیکن انہوں نے قانون اپنے ہاتھ میں لیا۔ اس کے دس سالہ لڑکے نے پولیس تھانہ میں معاملہ درج کرلیا ہے ، ذرائع کے مطابق درج شدہ معاملہ واپس نہ لینے پر ملزمین نے خاتون کو تیزاب سے حملہ کیے جانے کی دھمکی دی ہے۔اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے سپرنڈنٹ آف پولیس راہل کمار نے کہا کہ اس سلسلہ میں سات خواتین سمیت گیارہ افراد کے خلاف معاملہ درج کرلیا گیا ہے۔ چار افراد کو حراست میں لینے کے بعد ضمانت پر رہا کردیا گیا لیکن خواتین فرار ہیں۔ناگا لکشمی نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ اس طرح کے معاملات بہار اور اترپردیش میں منظر عام پر آتے تھے۔ لوگوں کو کسی بھی صورت میں قانون ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے۔ اس سلسلہ میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے پولیس کو ایک نوٹس بھی جاری کردیا جائے گا۔ دوسری جانب سیکڑوں خواتین نے متأثرہ خاتون کے خلاف یہ الزامات لگاتے ہوئے معاملہ درج کرلیا کہ وہ چٹ فنڈ کے کاروبار میں ملوث ہے ۔کہا جارہا ہے کہ خواتین نے اپنا غصہ اتارنے کے لیے اسے زدوکوب کیا تھا ۔
منگلور : کالج میں طلباء کی مطلوبہ حاضری نا مکمل
پرنسپال نے ہال ٹکٹ جاری کرنے سے کیا انکار ، ہائی کورٹ نے طلباء کی درخواست رد کردی
منگلور 26؍ نومبر 2016(فکروخبرنیوز) مطلوبہ حاضری مکمل نہ ہونے کی وجہ سے پرنسپال نے ہال ٹکٹ جاری کیے جانے سے انکار کے بعد ہائی کورٹ نے بھی طلباء کی جانب سے دائر کردہ درخواست رد کردی ہے۔ سینٹ ملیگریس نامی کالج کے بائیس طلباء کی مطلوبہ حاضری نہ ہونے کی وجہ سے کالج پرنسپال نے کالج کے اصول وضوابط کی بنیاد پر ہال ٹکٹ جاری کرنے سے انکا رکردیا تھا جس کے بعد سترہ طلباء نے اس سلسلہ میں ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے ایک درخواست دائر کردی تھی ، لیکن ہائی کورٹ نے کالج کے پرنسپال کی جانب سے لیے گئے فیصلہ کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ وہ کالج کے اصول وضوابط کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں سنائے گا۔ تفصیلات کے مطابق کالج کے بائیس طلباء کی مطلوبہ حاضری نامکمل ہونے کی وجہ سے ان میں سے سترہ طلباء نے ہائی کورٹ میں درخواست کردی اور کہا کہ بی کام ، بی بی ایم او رایم بی اے کے ان طلباء کو پرنسپال ہال ٹکٹ جاری نہیں کررہا ہے۔ طلباء نے اپنے عرضدداشت میں کہا کہ انہوں نے پہلے سمسٹر سے چوتھے سمسٹر تک کی پوری فیس بھی ادا کی ہے ، مزید کہا کہ وہ کافی ذہین طلباء ہیں اور ان کا تعلق غریب خاندانوں سے ہے۔ لیکن جب ان کے والدین 24اکتوبر کو ہال ٹکٹ لینے کے لیے پہنچے تو پرنسپال نے ہال ٹکٹ دینے سے انکار کردیا اور وجہ یہ بتائی کہ ان کے بچوں کی مطلوبہ حاضری مکمل نہیں ہے۔ طلباء نے یہ بھی کہا تھا کہ کالج کی جانب سے انہیں اس سلسلہ میں کوئی معلومات بھی نہیں دی تھی۔ عرضی پر سماعت کے دوران کالج کے وکیل نے عدالت کے سامنے وہ تمام دستاویزات رکھے جن میں طلباء کو اس سلسلہ میں بتادیا گیا تھا اور ہر مہینے ان کے نام بھی کالج کے بورڈ پر آویزاں بھی کیے جارہے تھے ، وکیل نے ان کے والدین کے نام بھیجے ہوئے خط کی کاپیاں بھی سامنے رکھی ۔ ذرائع کے مطابق اس معاملہ کی حقیقت یہ ہے کہ حاضری مکمل کرنے کا ایک موقعہ کالج نے خصوصی کلاس جاری کرکے بھی دیا تھا جس کی وجہ سے 68طلباء نے 75%فیصد مطلوبہ حاضری مکمل کردی لیکن بائیس طلباء نے اس کو سنجیدگی سے نہیں لیااور اس کے بعد کالج نے اپنے اصول کے مطابق ان طلباء کو ہال ٹکٹ جاری کردینے سے انکار کردیااور عدالت میں دائرکردہ درخواست کے بعد عدالت نے جواب دیا کہ مطلوبہ حاضری مکمل نہ ہونے کی وجہ سے کالج کو ان طلباء کے ہال ٹکٹ جاری کیے جانے کے احکامات نہیں دے سکتا ۔ اس دوران ذرائع سے یہ بھی خبر ملی ہے کہ اس معاملہ میں طلباء نے کالج پرنسپال کے سامنے شدید احتجاج بھی کیا تھا جس کے دوران بی بی اے کے طالب علم محمد شہنواز نے کالج پرنسپال پر حملہ کرتے ہوئے اسے زدوکوب کیا تھا۔ پولیس نے ملزم طالب علم کو حراست میں لے کر اسے عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔ کالج کی لیگل ایڈوائزر نیلی یارا کا کہنا ہے کہ مذکورہ معاملہ میں ان طلباء کے لیے ایک سبق ہے جو کالج کے اصول وضوابط پر عمل نہیں کرتے۔
Share this post
