غیر مسلم بھائیوں کی اکثریت وہ ہے جن کی دل کی کھڑکیاں کھلی ہیں: مولاناسید بلال حسنی ندوی

ان باتوں کا اظہارجنرل سکریٹری پیامِ انسانیت اور نائب ناظم مدرسہ ضیاء العلوم رائے بریلی مولانا سید بلال حسنی ندوی نے کیا وہ یہاں مولانا ابوالحسن علی اسلامک اکیڈمی کے زیرِ اہتمام دو روزہ تعلیمی سیمینار کے پہلے دن کی آخری نشست بعنوان ’’غیر مسلموں میں اسلام کا تعارف‘‘ جو کہ جامعہ اسلامیہ جامعہ آباد کے کانفرنس ہال میں منعقد کی گئی تھی ، اس مجلس میں شریک شرکاء سے مخاطب ہوکر خطاب فرمارہے تھے مولانا موصوف نے فرمایا کہ دعوت کے لیے جہاں اخلاص کی ضرورت ہے وہیں حکمتِ عملی کو بھی اپنانا لازمی ہے، آج اسلام کے تئیں جن کے اذہان مذموم کئے گئے ہیں ان کی تعداد بہت ہی کم ہے جب کہ اکثریت ہمارے ان غیرمسلم بھائیوں کی ہے جن کے دل و دماغ کی کھڑکیاں کھلی ہوئی ہیں، مگر ہمیں ان دروازوں کو استعمال کرنا ہوگا جو کھلے ہوئے ہیں، اگر بند دروازوں سے جانے کی کوشش کریں گے تو نہ صرف نقصان ہوگا بلکہ دعوتی دروازے ہی بند کردئے جائیں گے۔ یاد رہے کہ جلسہ کے آغاز میں تمہیدی کلمات پیش کرتے ہوئے مولانا الیاس ندوی بھٹکلی نے کہا کہ آپ ﷺ کو محبوبیت ملی صرف اس وجہ سے کہ ان کی آخری تڑپ امت کے لیے یہ تھی کہ ہر فرد دنیا و آخری کی کامیابی حاصل کرے، اور محبوبیت او ر مقبولیت کے آسمانوں پر چمکتے افراد جن کو دنیا نے اپنی محبت سے نوازا ان کی طرف بھی نظر کی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے بھی اسی سنتِ نبوی کو اپنا کر امت کی فکر میں رہتے ۔ آج ہم صرف اس نہج سے صرف غورو فکر بھی کریں گے اللہ اپنی مدد نازل فرماتا ہے۔ مولانا موصوف نے مزید کہا کہ کسی عمل میں یہ سوفیصد گیارنٹی نہیں ہے کہ ہم اس عمل سے جنت میں چلے جائیں گے ہاں مگر دعوت وہ کام ہے جو اللہ کی رضا باالراست حاصل کرسکتا ہے ،اور دعوت کے کاموں سے اللہ ہم سے مصیبتوں کو ہٹا دیتا ہے۔ مولانا نے اس موقع پر اکیڈمی کی جانب سے ہورہی خدمات اور جدجہد کا تذکرہ کرنا نہیں بھولے اور کئی سارے واقعات کے حوالے سے کہا کہ دسیوں افراد حلقۂ اسلام میں آچکے ہیں۔ مولانا دعوت کو مزید آسان انداز میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سائنسی دور میں اپنے بھائیوں کو سمجھانا اور بھی آسان ہوگیا ہے،بس ہمیں اس جانب قدم بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ اس موقع ڈاکٹر ظہیر صاحب نے بھی اپنی باتیں رکھی۔ملحوظ رہے کہ تلاوتِ قرآن پاک سے آغاز ہونے والے اس اجلاس کی نظامت دارالعلوم ندوۃ العلماء کے اُستاد مولانا عبدالسلام ندوی کررہے تھے اور مولانا بلال حسنی ندویؔ دامت برکاتہم کے دعائیہ کلمات پر اجلاس اپنے اختتام کو پہنچا ، جب کہ ملک بھر سے آئے ہوئے مندوبین اور مقامی سربرآوردہ لوگ اور عوام نے شرکت کرکے جلسہ کو کامیاب بنایا ۔ 

Share this post

Loading...