این ڈی اے حکومت کو اقتدار میں آئے6ماہ گزر چکے ہیں ۔ انتخابات سے قبل مودی نے کالے دھن کو استعمال کرکے غربت و بیروزگاری کو دور کرنے کے وعدے کئے تھے۔ کانگریس ۔بی جے ڈی ‘آر جے ڈی ‘جنتادل(یو) نے حکومت سے کالے دھن کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے ۔ اس سمت میں کوششیں کی گئی ہیں لیکن اس میں ابھی کافی وقت لگے گا۔ حال ہی میں آسٹریلیا میں ہوئی 20ممالک کی سربراہی مذاکرات میں بھی تمام رکن ممالک نے بیرون ملک میں جمع کالے دھن کی واپسی پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ مرکزی وزیر خزانہ مسٹر ارون جیٹلی بھی اس بارے میں بات کرتے رہتے ہیں ۔سابق وزیر خزانہ رہ چکے صدر جمہوریہ مسٹر پرنب مکھر جی بھی غیر ملکی بنکوں میں جمع کالے دھن کی واپسی کے حامی ہیں‘لیکن بین الاقوامی برادری کے قانون و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جلدبازی سے یہ کام نہیں ہوسکتا۔صرف سوئس بنک میں ہی نہیں بلکہ انڈونیشیا ‘سنگا پور‘ملائیشیا جیسے ممالک کی بنکوں میں بھی ہندوستانیوں نے کافی مقدار میں دولت جمع کروارکھا ہے۔ متعدد سیاستدانوں ‘رئیل اسٹیٹ تاجروں و بلڈروں‘ نے ممالک کے بنک اکاؤنٹس کافی مقدار میں دولت جمع کروارکھا ہے۔ایسے لوگوں کو سرکاری تحفظ حاصل ہے۔
انجمن خادم الحجاج ضلع بیدر کی جان سے عازمینِ حج2015کیلئے سہ روزہ پاسپور میلہ کاافتتاح
بیدر۔29؍نومبر۔(فکرو خبر نیوز)۔جناب الحاج سید منصور احمد قادری انجینئر معتمد انجمن خادم الحجاج ضلع بیدر نے ایک صحافتی بیان جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حج2015ء یا عمرہ جانے والوں کیلئے دفتر انجمن خادم الحجاج ضلع بیدر پر پاسپورٹ میلہ کا افتتاح بدست الحاج سید صغیر احمد نائب صدر انجمن خادم الحجاج ضلع بیدر عمل میں آیا۔سب سے پہلا فارم نثار احمد محلہ بدرالدین کالونی کا پُر کیا گیا ۔ اور جملہ سات لوگوں نے اس کیمپ سے پہلے استفادہ کرتے ہوئے اپنے فارم کی خانہ پُری کروائی۔ کئی لوگوں نے اپنے دستاویزات کی تنقیح کروالی اور درکار معلومات حاصل کیں ۔اس رہنمائی اور خدمت کیمپ کے افتتاح کے موقع پر انجمن کے شریکِ معتمد ین محمد عبدالمقتدر تاج‘ محمد غوث قریشی ‘خازن شفیق احمدکلیم ‘اراکین محمد ایاز الحق ‘محمد سلیم الدین ‘محمد شریف مؤظف ڈی ٹی او ‘ شاہ نذیر الحسن قادری‘ محمد عبدالواجد(مبارک) موجود تھے۔ اس موقع پر معتمد انجمن جناب سید منصور احمد قادری نے مُخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس کیمپ کے انعقاد کا مقصد حج و عمرہ کو جانے والوں کیلئے سہولت پیدا کرنا ہے‘ تاکہ حج فارم کے ادخال سے پہلے اُن کا پاسپورٹ بن جائے ۔ انھو ں نے تمام عازمین سے گزارش کی ہے کہ اس موقع سے استفادہ کرتے ہوئے اپنے پاسپورٹ بنوالیں۔
شعراء و ادباء کی جانب سے شائع شدہ کتابوں پر انعام دینے کی آخری تاریخ 5ڈسمبر کے بجائے 10ڈسمبر
بیدر۔29؍نومبر۔(فکرو خبر نیوز)۔ ڈاکٹر فوزیہ چودھری چیرپرسن کرناٹک اردو اکیڈیمی نے اطلاع دی ہے کہ شائع شدہ کتابوں پر انعام دینے کی آخری تاریخ میں توسیع کرتے ہوئے اس کو 5ڈسمبر کے بجائے 10ڈسمبر کردیاگیاہے۔ کرناٹک اردو اکیڈیمی کی طرف سے سال 2010تا2014کے دوران شائع ہونے والی کتابوں کو انعامات دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ شاعری فکشن یا کسی بھی زمرے کی اردو کتابیں جو ان سالوں کے دوران شائع ہوئی ہوں ان کی تین جلدیں مصنف کی تصویر اور مکمل بائیو ڈیٹا کے ساتھ کرناٹک اردو اکیڈ یمی کے پتہ کرناٹک اردو اکیڈیمی ، کنڑا بھون ، جے سی روڈ بنگلور پر روانہ کردیں ۔ موصولہ کتابوں میں سے انعام کیلئے منتخب کیا جائے گا ۔کرناٹک اردواکیڈیمی یا حکومت کی دیگراکیڈیمیز سے شائع شدہ کتابوں پر انعام نہیں دیاجائے گا۔ ایک دفعہ ایوارڈ حاصل کرچکی کتاب کے دوسرے ایڈیشن پر انعام نہیں ملے گا۔شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غلط اطلاعات کی بنیاد پر انعام لیاگیا تواکیڈیمی انعام واپس لینے کی مجاز ہوگی ۔ صرف کرناٹک کے ادباء شعراء، ودیگر مصنفین ہی کی کتابیں ایوارڈ کی حقدار ہوں گی ۔ اکیڈیمی کافیصلہ حتمی ہوگا۔
دفتر آل انڈیا امامس کونسل ضلع بیدر کا افتتاح: مختلف مقررین کا خطاب
بیدر۔29؍نومبر۔(فکرو خبر نیوز)۔ دفتر آل انڈیا امامس کونسل موقوعہ روبرو درزی گلی ، مین روڈ ضلع بیدر میں ایک افتتاحی پروگرام منعقد کیاگیاجس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد عثمان بیگ رشادی قومی صدر آل انڈیا امامس کونسل نے کہا’’صفائی صحت اسکول، پلے گراؤنڈ ، پبلک ٹرانسپورٹ یہ ساری ہماری زندگی کیلئے سہولتیں ہیں جو ایک خوشحال سماج کے لئے ضروری ہیں ۔ ان ضرورتوں کو فراہم کرنا حکومت کا کام ہے۔ حکومت کو ٹیکس اور ووٹ اسلئے دیاجاتاہے کہ تاکہ وہ ہماری ضروریات کی تکمیل کرسکیں ۔ اگرحکومتیں ایسا نہیں کررہی ہیں تو دراصل یہ عوام سے اور ملک عزیز سے دشمنی کے مترادف ہے۔ ان کے خلاف مقدمات کرنے کے لئے ہم کورٹ جائیں گے۔ مولانا عثمان بیگ رشادی نے بتایاکہ آل انڈیا امامس کونسل ہندوستان بھر میں چارشعبۂ جات پر کام کررہی ہے۔ تعلیم، معاش، سماجی سہولیات اور قانونی جانکاری ۔ ان چاروں نکات پر اماموں کو جانکاری فراہم کرنے کے لئے کیمپوں کاانعقاد کیاجاتاہے۔تعلیم ، معاشرتی سہولتیں قانون وغیرہ کے متعلق 40-40منٹ کا سیشن ہوتاہے ۔ سوالات کاموقع بھی فراہم کیاجاتاہے۔ عوامی جانکاری کے لئے جمعہ کے خطبات تیار کئے جاتے ہیں ۔ان ہی چار موضوعات سے متعلق قرآن وحدیث سے رہنمائی کی جاتی ہے۔ مولانا نے زور دے کر کہا’’ہماری دو آنکھیں ہیں ، ایک تو قرآن وسنت ہے دوسراہندوستان کاآئین، ہمیں کوئی کام آئینِ ہند کے خلاف نہیں کرنا ہے ۔آئین ہماری مدد اور ہندوستان کے باشندوں کے حقوق کے لئے ہے۔لہٰذا ہمیں آئین کی واقفیت بھی ضروری ہے۔ آئین سے واقفیت کو جمعہ کے خطبات میں قرآن وحدیث کی روشنی میں دینا ہے۔ این سی ایچ آراوکرناٹک چاپٹرکے انچارج محمد شعیب اللہ شریف نے اپنے خطاب میں قانونیات اور خصوصاًہندوستانی قانون سے متعلق جانکاری فراہم کی ۔ جلسہ کی نگرانی صدر ضلع آل انڈیا امامس کونسل مولانا عبدالغنی خان حسامی اور مہمان خصوصی ریاستی صدر آل انڈیا امامس کونسل مولانا محمدیوسف رشادی نے کی ۔ جلسہ کا اختتام مولانا محمدعثمان بیگ رشادی کی دعاپرہوا۔ مولانا محمد عتیق الرحمن رشادی نائب سکریٹری آل انڈیا امامس کونسل ضلع بیدر نے تمام علمائے کرام ، حفاظ اور معززین شہر سے اظہارتشکر کیا۔ واضح رہے کہ کونسل کے دفتر کے اس افتتاحی پروگرام میں ضلع بھر کے تمام ذمہ داران شریک رہے۔ علماء، حفاظ ، ائمہ کرام شام 7بجے سے 8بجے کے درمیان دفتری اوقات میں ملاقات کرسکتے ہیں ۔ یہ پریس نوٹ جناب مفتی عبدالغفار قاسمی نائب صدر آل انڈیا امامس کونسل ضلع بیدر نے جاری کی ۔
بہترین کلام اللہ کی کتاب ہے اور سب سے اچھا طریقہ وہ ہے جسے محمد ؐ نے پیش کیا ہے ۔ اقبال الدین انجینئر
بیدر۔29؍نومبر۔(فکرو خبر نیوز)۔ اسلامی تعلیمات سے ہمیں یہ پتہ چلتاہے کہ بہترین کلام اللہ کی کتاب ہے اور سب سے اچھا طریقہ وہ ہے جسے محمد ؐ نے پیش کیا ہے اسلئے ہر مسلمان کا قرآن کی تلاوت اور نبی کریم ؐ کی سیرت سے واقفیت ضروری ہے جب ہی ہم سیدھے راستے پر زندگی گذارنے کے اصول اور ترقی کے بامِ عروج پر پہنچنے کے ہنر سیکھ سکتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہارجناب اقبال الدین انجینئر نے مسجد شاہ خاموش ؒ بیدرمیں کیا ۔موصوف نے قرآ ن مجید کی تلاوت کے فائدے بتاتے ہوئے کہاکہ قرآن کی تلاوت سے ہمارے دل نرم ہوکر اللہ کی یاد میں لگ جاتے ہیں ۔کیونکہ اللہ کاارشاد ہے کہ اللہ نے نہایت عمدہ کلام نازل فرمایا ، یعنی جو اس کتاب میں ہیں اس کے مضامین ملتے جلتے ہیں اور جوباربار دہرائی جاتی ہے ، اس سے ان لوگوں کے رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرنے والے ہیں ۔ پھر ان کے بدن اور ان کے دل نرم ہوکراللہ کے ذکر کی طرف جھک پڑتے ہیں۔ ‘‘(سورہ زمر)رسول اللہ نے تلاوت کی اہمیت کے بارے میں فرمایا کہ ’’یہ قلوب بھی زنگ آلود ہوجاتے ہیں جس طرح پانی پڑنے سے لوہا زنگ آلود ہوجاتاہے۔ پھر پوچھا گیا ’یارسول اللہ دلوں کا زنگ دور کرنے اور اس کو جلا بخشنے کا طریقہ کیاہے ؟‘‘ ارشادفرمایا’’کثرت سے موت کی یاداورقرآن کی تلاوت ‘‘نوجوانوں سے میری گذارش ہے کہ قرآن کی تلاوت کو روزمرہ کا معمول بنالیں ۔کیونکہ آج ڈاکٹر ، انجینئرس تمام دنیا میں دین کے پیغام کو پہنچاتے ہوئے خوداپنی زندگیاں سنوارنے میں لگے ہوئے ہیں ۔اگرایسا نہ ہواتو ہماری ڈگریاں دووقت کی روٹی کے سوا کوئی معنی نہ رکھیں گی ۔ جبکہ اللہ خیرالرازقین ہے۔ اقبال الدین نے مزید بتایاکہ ہم دنیا پر گواہ ہوں ، ہماری زندگی اور طرزعمل خدائی ہدایت پر دلالت کرنے لگے۔ اور ہم حق کی کسوٹی بن جائیں تب ہی ہمارے توسط سے حق کو پہچاناجاسکے گا۔ بلکہ باطل کا بطلان بھی ہوگا۔ ایک حدیث میں اللہ کے رسول نے جنازے پر گواہی کے تعلق سے بتایاکہ جس کو تم نے اچھا کہااس کے لئے جنت واجب ہوگئی اور جس کو براکہا اس پر جہنم واجب ہوگئی۔ کیونکہ تم زمین پرگواہ ہو‘‘دعا پر اجتماع اختتام کو پہنچا۔
گُلبرگہ میں منعقدہ کرناٹک کے کابینہ اجلاس میں وزیر امکنہ کی عدم شرکت
بیدر۔29؍نومبر۔(فکرو خبر نیوز)۔ریاستی وزیر برائے امکنہ مسٹر امبریش نے اپنے حامیوں کو بورڈ کارپوریشنوں میں چیرمن کیلئے نامزدگی عمل میں نہیں آنے کی وجہ سے گُلبرگہ میں منعقدہ ریاستی حکومت کے کابینہ اجلاس میں شرکت نہیں کرسکے ۔انھوں نے اپنی رہائش گاہ پر ہی اپنے حامیوں کے ساتھ صحافیوں کو سے بات کرتے ہوئے ہوئے وزیر اعلی سدارامیا اور کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ڈاکٹر جی پرمیشور سے اپنی شدید ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انھیں چاہئے تھا کہ تمام کو اعتماد میں لے کر ہی بورڈ کارپوریشنوں کیلئے نامزدگی کرتے مگر ان دونوں ذمہ دار سب کچھ کررہے ہیں تو پھر دوسرے لوگوں کی کیا ضرورت ؟۔ واضح رہے کہ مسٹر امبریش تین مرتبہ رکن پارلیمان اور ایک مرتبہ مرکزی وزیر رہ چکے ہیں ۔دوسری جانب یہ بات گشت کررہی ہے کہ وہ بنگلور میں ڈاٹر راجکمار کی یادگار کے افتتاحی پروگرام میں شرکت کیلئے وہ گُلبرگہ کے کابینہ اجلاس میں شرکت نہیں کرسکے ہیں ۔
ایچ آر ایس شعبہ ‘جماعتِ اسلامی ہند بیدر کی جانب سے100 غریب و مستحقین خواتین میں بلانکٹس کی تقسیم
بیدر۔29؍نومبر۔(فکرو خبر نیوز)۔ بیدر شہر کے مولانا مودودیؒ ہال میں ایچ آر ایس شعبہ ‘جماعتِ اسلامی ہند بیدر کی جانب سے بیدر شہر کے سلم علاقوں میں رہنے والے تقریبا100 غریب و مستحقین خواتین میں موسمِ سرما کی سردیوں سے بچنے کیلئے بلانکیٹ تقسیم کئے گئے ۔شعبہ ایچ آر ایس جماعتِ اسلامی ہند ضلع بیدر کے ناظم جناب محمد جمیل احمدکے جی ایف نے صحافیوں کو بتایا کہ جماعتِ اسلامی کا یہ شعبہ ریاستِ کرناٹک میں کئی سالوں سے متحرک طورپر کام کررہا ہے ۔ایچ آر ایس اس پُر آشوب دور میں غریب و مستحقین کی مدد کیلئے ہمیشہ متحرک رہتے ہوئے کام کررہا ہے ۔آج بیدر شہر کے مُختلف سلم علاقوں سے ان مستحق مسلم خواتین میں موسم سرما میں سردیوں سے بچنے کیلئے بلانکیٹ تقسیم کئے ہیں ۔اس کے علاوہ ایچ آر ایس شعبہ کی جانب سے غریب طالبات ‘یتم و بیواہ خواتین کو خود کفیل بنانے کیلئے ٹیلرنگ فن کی تربیت بھی دی جارہی ہے‘ تاکہ یہ خود کفیل بن کر اپنے کنبہ کیلئے معاشی حالات سدھر سکے ۔انھوں نے کہا کہ اس دنیا میں طرح طرح کے لوگ پائے جاتے ہیں۔ امیر بھی غریب بھی‘ صحتمندبھی اور بیمار بھی ۔ ہر دوصورت میں وہ اللہ تعالی کی آزمائش میں مبتلا ہیں جس سماج میں غریبی اور لوگوں کی بد حالی پائی جاتی ہو وہاں کے اُمیروں پر اللہ تعالی مزید دمہ داری ڈالتا ہے کہ یہ ان کے ذمہ ہے کہ ان کی کفالت کیلئے کشادہ قلوب کے ساتھ آگے آئیں ۔انھو ں نے کہا کہ ایچ آر ایس ضلع بیدر کی جانب سے ملت کے غریب طبقہ میں بہت سے فلاحی کاموں کو انجام دینا ہے ۔آج ہم اپنے اطراف و اکناف دیکھتے ہیں کہ کئی خاندان ایسے ہیں کہ ان کی روزمرہ کی زندگی کتنی مشکل سے بسر ہورہی ہے ۔اس پُرآشوب مہنگائی کے دور میں ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ہم ایسے خاندان کی مدد کریں جو واقعی مستحق ہیں ۔اللہ ایسے کاموں سے بہت خوش ہوتا ہے۔
پروفیشنل کورسیس میں داخلہ و فیس کے مسئلہ پر آئندہ سرمائی اجلاس کے دوران بحث ہوگی
بیدر۔29؍نومبر۔(فکرو خبر نیوز)۔ریاست کے اعلی تعلیم کے وزیر مسٹر آر وی دیشپانڈے کہا کہ پروفیشنل کورسیس میں داخلہ و فیس تعین کے مسئلہ پر اسمبلی کے آئندہ سرمائی اجلاس کے دوران تفصیل سے بحث کی جائے گی۔ اور اگر ضرورت ہو ا تو متعلقہ قانون میں ترمیم کیلئے بِل منظور کیا جائے گا۔مسٹر دیشپانڈے نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 2006میں اقتدارمیں رہی جنتادل(ایس) بی جے پی کی مخلوط حکومت پروفیشنل کورسیس میں داخلہ بِل تعین کے بارے میں بِل منظور کی تھی ‘لیکن وہ بِل نافذ نہیں کرپائے۔ گزشتہ سال ہماری حکومت نے بھی اسے لاگو کرنے کی کوشش کی لیکن ‘مُخالفت ہونے پر ہم نے اس قانون کو الگ رکھ دیا۔ اسمبلی میں قانون کے بارے میں بحث ہونے پر تدریسی اداروں ‘منتخب عوامی نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے بعد اس میں ضروری ترمیم کے تجاویز دئیے گئے۔اس کے پیشِ نظر وزیر اعلی کی موجود گی میں گزشتہ یوم ہوئی مٹینگ میں ترمیم بارے میں تجاویز پیش کئے گئے ۔ چیف سکریٹری ‘قانون محکمہ ‘اور اعلی تعلیم محکمہ کے افسران نے مل کر ترمیم کا خاکہ تیار کریں گے ۔ وزیر مسٹر دیشپانڈے نے کہا کہ بیلگاوی میں اسمبلی سیشن میں ہی ترمیم بِل پیش کرنے کا ارادہ تھا لیکن وقت کی کمی کے باعث اس بِل کو جنوری یا مارچ میں ہونے والے اجلاس کے دوران ایوان میں پیش کیا جائے گا۔ انھو ں نے کہا کہ پروفیشنل کورسیس میں داحلہ و فیس تعین کے ضمن میں کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے حکم کے مطابق پہلے ہی ریٹائرڈ ججوں کی قیادت میں اس کی تشکیل عمل میںآئی۔ لہذا تعلیمی سرگرمیوں کو کسی طرح مشکل نہیں آئے گی۔
ریاست کی کوآپریٹیو شوگر فیکٹریوں کو2500روپیے فی ٹن کے حساب سے
کسانوں کو گزشتہ سال کی بقایا رقم ادا کرنا ہوگا۔ ا مہادیوپرساد
بیدر۔29؍نومبر۔(فکرو خبر نیوز)۔ریاست کے امدادی باہمی وزیر مسٹر ایچ ایس مہادیوپرساد نے کہا کہ اس سال گنا کی پیدواری شروع کرنے سے قبل ریاست کی کوآپریٹیو شوگر فیکٹریوں کو2500روپیے فی ٹن کے حساب سے کسانوں کو گزشتہ سال کی بقایا رقم ادا کرنا ہوگا۔ انھو ں نے کہا کہ حکومت شوگر فیکٹریوں کے انتظامیہ کو گزشتہ سال میں خریدے گئے گنا کی رقم کی ادائیگی 2100روپیے فی ٹن کے حساب سے کرنے اور باقی رقم 400روپیے کی واجبات کی ادائیگی دو قسطوں میں کرنے کی اجازت دی ہے۔مسٹر پرساد نے کہا کہ شمالی کرنا ٹک کے کچھ شوگر فیکٹریوں نے گزشتہ سال طے کی گئی 2500روپیے فی ٹن کے حساب سے گنا کی ادائیگی کرنے میں Inability ظاہر کرنے کے ساتھ ہی صرف 2100روپیے فی ٹن کے حساب سے ادا کرنے کے منشا ظاہر کیا ۔ لیکن ان کو بتادیا گیا ہے کہ ادائیگی طے کم امدادی قیمت کے مطابق کرنا ہوگا۔ البتہ وہ رقم قسطوں میں ادا کرسکتے ہیں ۔ انھو ں نے کہا کہ اگر وہ واجبات کی ادائیگی نہیں کریں گے تو حکومت اس سال کی پیداواری کرنے کی اجازت نہیں دے گی ۔مسٹر پرساد نے کہا کہ اگر شوگر فیکٹریاں اس پر عمل کرنے میں ناکام ہوگئیں تو حکومت ان کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی۔ جاریہ سیزن میں ریاست کو ریکارڈ شوگر کی پیدوار کی اُمید ہے کیونکہ گنا کی پیداواری اور شوگر فیکٹریوں میں پہنچ رہے گنا کی کھیپ کے400لاکھ ٹن کے ہدف کرلینے کا امکان ہے۔ ریاست میں گزشتہ سال 380لاکھ ٹن گنا کی پیدوار ہوئی تھی ریاست میں 63بڑی شوگر فیکٹریاں ہیں اور ان میں سے صرف30شوگر فیکٹریو ں نے گنا کی پیداواری شروع کی ہے لیکن شمالی کرناٹک کی ملوں میں سے زیادہ تر مالیاتی بحران کا حوالہ دیتے ہوئے کم از کم کو امدادی قیمت سے گنا کی رقم ادا کرنے میں Inability ظاہر کی ہے لیکن ان تمام فیکٹریوں کو30نومبر تک گنا کی پیداواری شروع کردینا ہوگا۔ ورنہ ان کو حکومت کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔***
Share this post
