جرمن بیکری بم دھماکہ معاملے میں سرکاری وکیل کے پاس فرصت نہیں (مزید اہم ترین خبریں )

واضح رہے کہ جرمن بیکری بم دھماکہ معاملے میں تقریبا ایک ماہ سے عدالت میں سماعت جاری تھی اور سر کاری وکیل راجہ ٹھاکرے عدالت کے رو برو ملزم پر عائد الزامات اور نچلی عدالت کے فیصلوں کی بنیاد پر بحث کر رہے تھے ،امید کی جا رہی تھی کہ سر کاری وکیل کی بحث آئندہ چند سماعتوں میں مکمل ہو جائے گی ،لیکن سر کاری وکیل کی جانب سے آج عدالت میں سماعت کی تاریخ ملتوی کرنے کی در خواست کی گئی اور اس کا جواز انہوں نے اپنی عدیم الفرصتی بتایا ۔سرکاری وکیل کی اس درخواست پر دفاع کی جانب سے عدالت کے رو برو سخت اعتراض کیا گیا ۔ دفاع نے عدالت سے کہا ہمارے موکل حمایت بیگ کا مقدمہ پہلے سے ہی التواء کا شکار ہے نچلی عدالت کے فیصلوں کے خلاف ممبئی ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے کے بعد تقریبا دو سال تک یہ معاملہ معلق رہا اب جب کہ عدالت اس معاملے کی سماعت کرنے کو تیار ہے تو سر کاری وکیل اپنی عدیم الفرصتی کا بہانہ بناکر سماعت کو مزید التواء میں ڈال رہے ہیں یہ نہ صرف آئین کے خلاف ہے بلکہ ملزم کو حاصل بنیادی انسانی حقوق کے بھی خلاف ہے ۔واضح رہے کہ اس مقدمے کی سماعت ممبئی ہائی کورٹ میں جسٹس این ایچ پاٹل اور جسٹس شکرے پر مشتمل بنچ کے رو برو جاری ہے اگر سماعت مستقل جا ری رہے تو عنقریب ملزم حمایت بیگ کے حق میں کوئی اہم فیصلہ آسکتا ہے۔ لیکن اس معاملے میں سرکاری وکیل کی جا نب سے ٹال مٹول کیا جا رہا ہے ۔ جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر حافظ ندیم صدیقی نے کہا بے قصورملزم حمایت بیگ سماعت معاملے میں سرکاری وکیل کی جا نب سے تاریخ کو ملتوی کرانا انتہائی افسوس ناک پہلو ہے اس کی وجہ سے ملز م کو انصاف ملنے میں دن بدن تاخیرہو رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بے قصوروں کی رہائی کے لئے ہماری کوشش اسی طرح جاری رہے گی دیر سہی لیکن ایک نہ ایک دن انصاف ضرور ملے گا ۔عدالت میںآج اس موقع پر جمعیۃ مہا راشٹر کے لیگل سیل کے سینر کریمنل ایڈوکیٹ تہور خان پٹھان ایڈوکیٹ عشرت خان مو جود تھے۔ 


قربانی کے جانوروں کا وزن بڑھانے کا انکشاف ،عوام مویشی تاجروں سے ہوشیار رہیں 

تین دنوں کے اندر خرید ے گئے30 کے قریب بھیڑ یں ہلاک

سرینگر۔21ستمبر(فکروخبر/،مجتبی حسین) بیکنگ سوڈا پلاکرقربانی کے جانوروں کو جسیم ظا ہر کرنے یا ان کا وزن بڑھانے کا انکشاف ہوا ہے کیوں کہ تین دنوں کے اندر سنت ابراہیمی ؒ کی ادائیگی کے مقصد سے عید گاہ سرینگر سے خرید ے گئے30 کے قریب بھیڑ از جان ہو گئے ہیں جس کے باعث متاثرہ لوگوں میں زبردست تشویش پا ئی جا تی ہے ۔نمائندے کے مطابق عید الاضحی کی آمد آمد کے سلسلے میں بازاروں میں چہل پہل بڑھنے لگی وہیں شہر سرینگر میں جگہ جگہ قربانی کے جانور نظر آ تے ہیں جبکہ اس سلسلے میں روایتی طور قربانی کے جانوروں کی سب سے بڑی تاریخی عید گا ہ میں قائم کی گئی ہے جہاں روزانہ لاکھوں روپے مالیت کے قربانی کے جانور فروخت کئے جا تے ہیں۔ اس دوران اس بات کا انکشاف ہواہے کہ چند لالچی لوگ قربانی کے جانوروں کا وزن بڑھانے کی غرض سے انہیں نون چا ئے میں استعمال کی جانے والی (Baking Soda)سوڈر پلا رہے ہیں تاکہ ان کا وزن بڑ ھ کر وانچے داموں میں فروخت کیا جا ئے یہاں تک ان کو جسیم ظا ہر کرنے کیلئے خطرناک ا نجکشن دئے جا تے ہیں ۔ قابل ذکر ہے کہ بیکنگ سوڈا استعمال کرنے سے مو یشیوں کے پھیپڑے خراب ہو رہے ہیں اور وہ 48 گھنٹوں کے اندر حد سے زیادہ پھول رہی ہیں اور بعد میں ان کی موت واقع ہو تی ہے۔اطلاعات کے مطابق گذ شتہ تین روز کے اندر ایسے لو گوں جنہوں نے جو سنت ابراہیمی ؒ کی ادائیگی کے مقصد سے عید گاہ اور دیگر مقامات پر جا نورخر ید ے ہیں ان کی گھر پہنچ کر ہی موت واقع ہو ئی ۔ انمل ہسبنڈری کے حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایسے جانوروں کی موت بیکنگ سوڈا اور دیگر کیمکزپلانے سے ہو ئی ہے اور اب تک30 کے قریب بھیڑ از جان ہو گئے ہیں ۔ وانگن پورہ عید گاہ سے تعلق رکھنے والے روف احمد نیبتا یا کہ تین روز قبل علاقہ سے تعلق رکھنے والے چھ شہر ی نے عید گا ہ سرینگر سے ایک ساتھ قربانی کے6 جانور بقسم بھیڑ خرید ے لیکن جب انہیں گھر لا یا گیا تو ا ان جا نوروں نے کھا نا پینا چھوڑ دیا جس کے بعد تمام چھ جانور مر گئے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ فوری طرح عید گا ہ میں اس شخص کی تلاش کیلئے نکلے جس سے انہوں نے یہ جانور خر ید ے تھے لیکن اس کا کوئی اتہ پتہ نہیں چلا سکا۔روف احمد کے مطابق اس دوران انمل ہسبنڈ ر ی کی ایک ٹیم نے ان جا نوروں کی جانچ کے بعد ان کی موت سوڈر اور دیگر کیمکلز سے قرار دی ہے۔ انہوں نے کہ ایک جا نور کی موت قدرتی ہو سکتی ہے لیکن ایک ساتھ چھ کی موت ہو نا یہ بات ثا بت کرتی ہے کہ ان کا وزن بڑ ھا وانے کیلئے بیکنگ سوڈ کا استعمال کیا گیا ہے ۔ ادھر مہجور نگر سرینگر کے ایک شہر ی کاوہ جانور بھی از جان ہواہے جو اس نے عید گاہ سرینگر سے خریداتھا۔


رام پور۔شہر میں عام بخار کو بھی سمجھا جارہا ڈینگو بخار

رام پور۔21ستمبر(فکروخبر/ذرائع) شہر سمیت پورے ضلع میں بخار کا قہر بڑھتا جا رہا ہے۔ عام بخار آنے پر بھی لوگ ڈینگوں کا بخار سمجھ کر خوفزدہ ہوئے ہیں ۔سرکاری اسپتال سے لے کر تحصیلوں میں سی ایچ سی ، پی ایچ سی اور پرائیویٹ ڈاکٹروں کے یہاں مریضوں کی بھیڑ نظر آرہی ہے۔ نہ سب کچھ ہوتے ہوئے بھی محکمہ صحت بے خبر ہے۔ کہیں اگر بخار سے موت ہو جائے تب صحت محکمہ صرف نام کے لئے ٹیم بناکر نمونے لینے کے لئے بھیج دیتا ہے۔ بخار کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اسپتال میں ایک بیڈ پر دو سے تین مریض منتقل کئے جا رہے ہیں۔ کچھ ڈاکٹرکو وائرل بخار کو ڈینگو کی علامت بتا کر موٹی کمائی کرنے میں مصروف ہیں۔ ادھر کئی برسوں سے ملیریا محکمہ نے دوا کا چھڑکا ؤ تک نہیں کروایا ہے۔ اگر کوئی شخص محکمہ سے شکایت کرتا ہے تو نام کے لئے ملیریا محکمہ کے ملازمین علاقے میں مچھروں کی دوا ڈال دیتے ہیں۔ لوگوں کاکہنا ہے کہ ملیریا دفتر صرف نام کے لئے ہے۔ اس سے تو بہتر ہے کہ دفتر بند کر دیا جائے ۔ عوام میں مچھروں کی دوا کا چھڑکا ؤ کرانے کا مطالبہ کیاہے ۔ساتھ صحت محکمہ کی ٹیم کے ذریعہ گاؤں ، محلوں اور شہر میں بخار کیلئے موثر قدم اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔


اُردو یونیورسٹی کے تحقیقاتی جریدہ’’ ادب وثقافت‘‘ کا رسم اجرا

حیدرآباد 21؍ ستمبر(فکروخبر/ذرائع)مولاناآزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی کے مرکز برائے اُردو زبان‘ ادب و ثقافت کے تحقیقاتی اور ریفریڈ جریدے ’’ادب وثقافت ‘‘ کی رسم اجراء ڈاکٹر نجمہ ہبت ا للہ ‘مرکزی وزیر برائے اقلیتی بہبود کے ہاتھوں اُردو یونیورسٹی میں کل منعقدہ کانفرنس ’’تعلیم کی طاقت‘‘ کے موقع پر عمل میں آئی۔ اس موقع پر جناب محمد محمود علی ‘ نائب وزیر اعلیٰ تلنگانہ جناب ‘ ظفر سریش والا‘ چانسلر مانو‘ جسٹس ایم وائی اقبال‘ جج سپریم کورٹ‘ محترمہ کے کویتا ‘ رکن پارلیمان ‘ نظام آباد (تلنگانہ)‘ جناب کشور کرت ‘ ایم ڈی‘ سی ای او‘ آئی ڈی بی آئی بینک‘ پروفیسر خواجہ محمد شاہد‘ انچارج وائس چانسلراُردو یونیورسٹی ‘ مولانا شمس الدین محمد‘ امام ‘مکہ مسجد‘چنائی اور پروفیسر محمد ظفرالدین ‘ ڈائرکٹر اُردو مرکز ومدیر ’’ادب ثقافت‘‘ بھی شہ نشین پر موجود تھے۔ مرکزی وزیر نے یونیورسٹی کے اُردو مرکز سے ایک معیاری و تحقیقاتی ریفریڈ جنرل کی اجرائی پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے مبارکباد دی۔پروفیسر محمد ظفر الدین نے معزز مہمانوں کو جریدے کے مشمولات اور معیارکے بارے میں واقف کروایا۔ انھوں نے کہاکہ اُردو مرکز کا یہ تحقیقاتی جریدہ سال میں دو مرتبہ شائع ہوگا۔ اولین شمارہ میں پروفیسر شارب ردولوی‘ پروفیسر عبد الستار دلوی‘ پروفیسر علی احمد فاطمی‘ پرفیسر عقیل ہاشمی‘ پروفیسر رحمت یوسف زئی‘ پروفیسر ابن کنول اور پروفیسر شہپررسول جیسے نامور محققین اور اسکالرس کے مضامین شامل ہیں۔ پروفیسر خواجہ محمد شاہد انچارج وائس چانسلرکاپیام بھی اس کا حصہ ہے ۔ جریدہ کی تعلیمی اورپیشہ و ارانہ افادیت میں اضافہ کے لیے آ ئی ایس ایس این نمبر حاصل کیا جا رہا ہے ۔ ڈاکٹر ارشار احمد‘ اسسٹنٹ پروفیسر‘ اُردو مرکز جریدے کے نائب مدیر ہیں۔


بھارت اپنے پڑوسی ملکوں خاص کر پاکستان اور چین سے بہتر تعلقات کا خواہاں۔۔راجناتھ سنگھ 

سرینگر۔21ستمبر(فکروخبر/ذرائع )تمام مسائل کا حل مذکرات سے ہی نکل سکتا ہے کی بات کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے واضح کر دیا کہ بھارت اپنے پڑوسی ملکوں خاص کر پاکستان اور چین سے بہتر تعلقات کا خواہاں ہیں ،انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا معاملہ ہو یا لائین آف کنٹرول پر جنگ بندی کا تمام مسائل کو مذاکرات سے ہی حل کیا جاسکتا ہے ۔ذرائع کے مطابق مرکزی وزیر داخلہ جو ریاست کے تین روزہ دورے پر سوموار کو وارد ہوئے نے لائین آف کنٹرول کا دورہ کیا اور وہاں حالات کا جائیزہ لینے کے ساتھ ساتھ سرحد کی حفاظت پر تعینات فوجی اہلکاروں سے ملاقات کی جس کے دوران انہوں نے مرکزی وزیر داخلہ کو تازہ صورتحال سے آگاہ کیا ۔اس موقعہ پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ بھارت اپنے پڑوسی ملکوں سے بہترین تعلقات کا خواہاں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سرحد کے اس چار سے دراندازی اور جنگ بندی محاہدے کی خلاف ورزی کو نروکنے کے لئے پڑوسی ملک پہل کریں اور کسی بھی صورت میں ایسی کاروائی کو روک لینا چائے ۔انہوں نے واضح کر دیا کہ بھارت اپنے پڑوسیوں سے تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے تیار ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ ملک کی سالمیت اور وقار کے معاملے میں کوئی بھی سمجوتہ نہیں کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ آیشاء میں امن کا قائم تب تک ممکن نہیں ہے جب تک بھارت اپنے پڑوسی ملکوں کیساتھ دوستانہ تعلقات قائم نہیں کر ے گا ۔انہوں نے کہا ہم صرف اپنے سرحدوں کو حفاظت کرتے ہیں ۔لائین آف کنٹرول پر مسلسل جنگ بندی محاہدے کی خلاف ورزی اور دراندازی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں راجناتھ نے بتایا میرا خیال یہ ہے کہ صرف مذاکرات تمام مسائل کا واحد حل ہیں اور اس کے بغیر کسی بھی چیز سے امن کا قائم ممکن نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت ایک امن پسند ملک ہیں اور اپنے پڑوسی ملکوں خاص کر پاکستاان اور چین کے ساتھ دوستی کا خواہاں ہیں ۔انہوں نے کہا بھارت کبھی بھی توسیع پسند لک نہیں رہا ہے اور نہ وہ کبھی بن سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پورے دنیا کو امن کا پیغام دیا ہے اور نہ صرف چین اور پاکستان کے ساتھ بلکہ بھارت تمام ملکوں کے ساتھ بہترین تعلقات قائم کرنے کا خواہاں ہیں ۔انہو ں نے کہا کہ پاکستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے اور اس کے ساتھ ہم دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں اس کے لئے پاکستان کو پہل کرنے ہو گی ۔لائین آف کنٹرول پر مسلسل جنگ بندی کی خلاف روزیوں سے پیدا شدہ صورتحال کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سنگھ نے واضح کر دیا کہ ملک کی سالمیت ،وقار اور سیکورٹی معاملات کو لیکر کوئی بھی سمجوتہ نہیں کیا جاسکتا ہے ۔


دہلی کے لیفٹیننٹ کرنل کی بیٹی داعش میں شمولیت کی خواہاں

والدین نے این آئی اے سے مدد مانگ لی، آئی بی کو سونپا گیا کیس

نئی دہلی۔21ستمبر(فکروخبر/ذرائع)دہلی یونیورسٹی کے ایک بڑے کالج سے گریجویٹ ہندو لڑکی کے دہشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس جوائن کرنے کی کوشش کرنے کے بعد اس کے والد کی طرف سے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) سے مدد مانگنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، لڑکی کے والد انڈین آرمی سے ریٹائر ہوئے لفٹیننٹ کرنل ہیں۔20 سے تھوڑا زیادہ عمر کی یہ لڑکی پوسٹ گریجویٹ کورس تین سال کے لئے آسٹریلیا گئی تھی۔جب وہ واپس لوٹی تو مبینہ طور پر بدل چکی تھی۔ اس کے بعدوالد نے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کو اپنی بیٹی کی سرگرمیوں کے بارے میں معلومات دی والد نے لڑکی کی مشاورت کے لئے افسروں کی مدد مانگی ایجنسی نے انٹیلی جنس بیورو سے رابطہ کیابیورو ہی اس معاملے کو اب ہینڈل کر رہی ہے ۔آئی بی کے افسر اب تک کئی بار لڑکی کو سمجھا چکے ہیں۔قابل ذکرہے کہ کچھ مہینے پہلے باپ کو اپنی بیٹی کے کمپیوٹر میں آئی ایس آئی ایس سے جڑے ہوئے کچھ انٹرنیٹ کمیونی کیشنز کے بارے میں پتہ چلا جب انہوں نے انکوائری کی تو پتہ چلا کہ ان کی بیٹی مبینہ آئی ایس آئی ایس کے رابطہ میں ہے اور وہ تنظیم جوائن کرنے سیریا جانا چاہتی ہے۔ ذرائع کے مطابق، لڑکی کی منصوبہ بندی کی تھی کہ پہلے وہ مذہب تبدیل کروائے گی اس کے بعد وہ آسٹریلیا ہوتے ہوئے سیریا جائے گی۔


امن قائم کرنے کیلئے ہندو پاک فوجی کمانڈروں کے درمیان فلیگ میٹنگ

جموں۔21ستمبر(فکروخبر/ذرائع )سرحدوں پر امن کی صورتحال قائم رکھنے اور سیز فائر بندی معاہدے پر مکمل عمل آوری کیلئے سوموار کو پونچھ کے چکان دا باغ سرحد پر ہندوستان اور پاکستان کی فوج کے فیلڈ کمانڈروں کے درمیان ایک اہم ترین فلیگ میٹنگ منعقد ہوئی۔ سال2015کی یہ ہندو پاک افواج کے درمیان پہلی فلیگ میٹنگ ہے جس میں طرفین نے رواں سال میں سرحد پر جاری پُر تناو حالات پر تبادلہ خیال کیا۔ معلوم ہوا ہے فیلگ میٹنگ میں اس بات سے اتفاق کیا گیا کہ سیز فائر بندی معاہدے پر عملدر آمد ناگزیر ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ ہندوستان کی فوج کے حکام نے پاکستانی حکام کے سامنے سرحد پار سے بار بار ہورہی در اندازی اور سیز فائر کی لگاتار کی جارہی خلاف ورزی کا معاملہ اٹھایا اور اس کو بند کرنے کو کہا۔ خبررساں ایجنسی کو اس ضمن میں جو تفصیلات ملی ہیں ان کے مطابق بین الاقومی سرحد ولائن آف کنٹرول پر امن کی صورتحال قائم کرنے نیز فائر بندی معاہدے پر موثر طور سے عملدر آمد کرنے کی غرض سے پیر کو جموں کے پونچھ کے کنٹرول لائن پر ہندو پاک افواج کے فیلڈ کمانڈروں کے درمیان ایک فلیگ میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔ واضح رہے رواں سال کے شروعات سے ہی جموں کشمیر کی سرحدوں پر ہندو ستان اور پاکستان کی فوج کے درمیان سخت تناو چلاآرہا ہے جس دوران دونوں طرف کی فوج ایک دوسرے پر فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ گذشتہ ماہ کے اگست سے سیز فائر کی زیادہ ہی خلاف ورزیاں جاری ہیں اور اب تک روزانہ ہندو پاک افواج کے درمیان فائرنگ و گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے جبکہ ان واقعات میں جہاں دونوں ملکوں کی فوج کو نقصان ہوا ہے وہی آر پار کی فائرنگ اور گولہ باری سے کئی عام شہری بھی ہلاک ہوگئے ہیں۔ گذشتہ دنوں ہی نئی دلی میں ہندوستان اور پاکستان کے سرحدی محافظوں کے حکام کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے جس میں طرفین نے سرحد پر امن کی صورتحال قائم کرنے سے اتفاق کیا تھا لیکن اس کے باوجود بھی فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری رہا۔ اس دوران ہندوستان اور پاکستان کے فوج کے ڈائر یکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان بھی مذاکرات ہونے کا انتظار کیا جارہا تھا تاہم اس سے پہلے ہی دونوں طرف کی فوج بریگیڈ سطح کی فیلگ میٹنگ منعقد کرنے پر متفق ہوگئے۔ اطلاعات کے مطابق پیرکو پونچھ کے چکن دا باغ میں منعقد ہوئی اس فلیگ میٹنگ میں دونوں طرف کے بریگیڈروں کے ساتھ ساتھ دوسرے سینئر فوجی حکام بھی شریک ہوئے۔ یہ میٹنگ چالیس منٹ تک جاری رہی۔ 


لکھنؤ ۔ریاستی الیکشن کمشنر نے پنچایتی انتخابات کے لئے بندوبست یقینی بنایا

لکھنؤ ۔21ستمبر(فکروخبر/ذرائع)پنچایتی عام انتخابات ۔۲۰۱۵ دو حصہ میں منعقد ہوں گے۔پہلے حصہ میں ممبر چھیترپنچایت اور ممبر ضلع پنچایت کے انتخاب منعقد ہوں گے اور دوسرے حصہ میں پردھان اور ممبر گرام پنچایت کے انتخاب کرائے جائیں گے۔ریاستی انتخابی کمیشن نے ممبر چھیتر پنچایت اور ممبر ضلع پنچایت کے انتخاب کے لئے نوٹیفیکشن آج جاری کئے ہیں۔ووٹنگ چار مرحلوں میں گوتم بدھ نگر کے علاوہ پوری ریاست میں ۹،۱۳، ۱۷ ؍اور ۲۹؍ اکتوبر کو کرائی جائے گی۔ووٹوں کی گنتی یکم نومبر ۲۰۱۵ کو ہوگی۔ووٹنگ کا وقت صبح ۰۰:۷ بجے سے شا م ۰۰:۵ بجے تک ہوگا۔اور ایسے سبھی ووٹر جو ۰۰:۵ بجے سے قبل مرکز پر پہونچ جائیں گے وہ ۰۰:۵ بجے کے بعد بھی ووٹنگ کر سکیں گے۔ممبر چھیتر پنچایت کے ۷۷۵۷۶؍اور ممبر ضلع پنچایت کے ۳۱۱۲؍عہدوں کے لئے ۳۶ء۱۱؍کروڑ ووٹر ووٹنگ کریں گے۔اس میں ۳۳ء۵۵؍فیصد مرد اور ۶۷ء۴۶؍فیصد خواتین ہیں۔۵ء۵۱؍فیصد ووٹر ۱۸؍سے ۳۵؍برس کے درمیان کا ہے۔ووٹنگ کے لئے ۷۸۵۹۶؍پولنگ سینٹر اور ۱۷۸۵۸۸؍پولنگ بوتھ قائم کئے جائیں گے۔پولنگ بوتھ کو جنرل حساس اور نہایت حساس زمرے میں تقسیم کیا جائے گاپولنگ سینٹر کی تعداد ضلع کے کل پولنگ سینٹر کے ۱۰؍فیصد سے زیادہ نہیں ہوگی۔ان سبھی نہایت حساس پولنگ بوتھ پر ووٹنگ شروع ہونے سے ووٹنگ ختم ہونے تک ویڈیو گرافی کرائی جائے گی۔کمیشن سطح پر ووٹر لسٹ کے تصحیح کے لئے خصوصی کوشش کی گئی ہے۔۲۰۱۰ کی ووٹر لسٹ میں ای پی رشیو ۹۲ء۷۱؍فیصد تھا جو اب گھٹ کر ۵۸ء۶۶؍فیصد ہوگیا ہے۔کل ۱۸۴۹۰۰۰۰؍ووٹر ڈیلٹ کئے گئے ہیں اور ۱۳ء۲؍کروڑ ووٹر ایڈ کئے گئے ہیں۔۲۰۱۰ کی لسٹ میں ۲۷۴۹؍ایسی پنچایتیں تھیں جہاں ای پی ریشیو صفر ہوگیا ہے۔
فوری اثر سے ضابطہ اخلاق نافذ ہو جائے گااور ایسے سبھی اسٹاف جو انتخابات سے متعلق ہیں کے ٹرانسفر پر پابندی رہے گی۔خصوصی حالات میں کمیشن کی اجازت کے بعد ہی ٹرانسفر کیا جا سکے گا۔الیکشن لڑنے والے چھیتر پنچایت ممبر کے لئے مقررہ زیادہ سے زیادہ خرچ کی حد ۲۵۰۰۰؍سے بڑھاکر ۷۵۰۰۰؍اور ضلع پنچایت ممبر کے لئے مقررہ خرچ کو بڑھا کر ۷۵۰۰۰؍سے ۱؍لاکھ ۵۰؍ہزار روپیہ کر دیا گیا ہے۔ 


اتر پردیش میں جاری ہوئی پنچایت انتخابات کی نوٹیفکیشن، چار مراحل میں ہوں گے انتخابات

لکھنؤ۔21 ستمبر(فکروخبر/ذرائع)یوپی میں پنچایت انتخابات کا اعلان ہو گیا ہے. ریاست میں 9 اکتوبر سے شروع ہو رہے پنچایت انتخابات چار مراحل میں ہوں گے.تاہم ہائی کورٹ کے حکم کی وجہ سے گوتم بدھ نگر میں انتخابات بعد میں کرائے جائیں گے. پنچایتی راج ایکٹ کے مطابق بھی شہری یا صنعتی علاقہ میں شامل ہونے والے علاقوں میں پنچایت انتخابات نہیں ہو سکتے.پہلے مرحلہ میں ضلع پنچایت ممبر اور علاقہ پنچایت رکن (بی ڈی سی) کے انتخابات ہونے ہیں. اس کے لئے ریاست الیکشن کمیشن نے چار مراحل میں ووٹ کا پروگرام طے کیا ہے. پیر کو اس کا سرکاری اعلان بھی ہو گیا. انتخابات کی نوٹیفکیشن جاری ہوتے ہی ریاست میں ضابطہ اخلاق بھی نافذ ہو گئی. انتخابات کی اطلاع کو دیکھتے ہوئے حکومت نے اتوار کو ہی بڑی تعداد میں آئی اے ایس، پی سی ایس افسروں کے تبادلہ کئے تھے.وہیں دوسری طرف گوتم بدھ نگر (نوئیڈا) میں انتخابات حد بندی کو لے کر ہوئے تنازعہ میں پھنس گیا ہے. ہائی کورٹ کے حکم کے بعد پنچایتی راج محکمہ نے یہ الیکشن کے بعد کرانے کا فیصلہ کیا ہے.ریاست میں اس بار دس سال بعد بڑے پیمانے پر پنچایتوں کی حد بندی ہوئی ہے. اس کی وجہ سے بہت سے گرام پنچایتوں کو جغرافیہ بدل گیا ہے. وہیں دس سالوں میں کئی گاؤں شہری یا صنعتی علاقہ میں شامل ہو چکے ہیں. یہی دقت گوتم بدھ نگر کی بھی تھی. نوئیڈا، گریٹر نوئیڈا کے علاقہ صنعتی علاقہ اعلان ہو چکے ہیں. اس کی وجہ سے یہاں انتخابات کرانا ممکن نہیں ہے.


حج ٹرمنل پر حجاج کرام کی واپسی کی تیاریوں کے سلسلے میں ایک میٹنگ کا انعقاد کیا گیا

نئی دہلی۔21ستمبر(فکروخبر/ذرائع )اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے کے حج ٹرمنل پر حجاج کرام کی واپسی کی تیاریوں کے سلسلے میں ایک میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔ اس میٹنگ میں دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی کے چیرمین ڈاکٹر پرویز میاں ، ممبر مولانا عبدالحنان قاسمی، ڈپٹی ایگزیکیٹو آفیسر محسن علی، حکومت ہند کی لانگ ٹرم ایکوموڈیشن کمیٹی کے ممبر عبدالرشید انصاری، حج کمیٹی آف انڈیا کے لائزن آفس دہلی کے انچارج سلطان عالم، ایر انڈیا سے پروین کھلر اور رام بابو، جی ایم آر سے مینیجر ٹرمنل آپریشن پنکج وششٹ، ٹرمنل مینیجر راج بیر سنگھ، سٹی سائڈ مینیجر نچھتر سنگھ کپّا شامل ہوئے۔ میٹنگ میں یہ قرار پایا گیا کہ حاجیوں کی فلائٹ کو قریبی (Bay)بے پر لگایا جائے گا۔ جس سے حجاج کرام کو کم سے کم چلنا پڑے۔ حاجیوں کے لگیج کو صحیح طریقے سے پہچان کراکر دیا جائے گاجس سے حاجی کو پریشانی نہ ہواس کے لیے اسٹاف تعینات کیا جائے گا۔ بزرگ و بیمارحجاج کرام کی سہولت کیلئے وہیل چیر میں اضافہ کیا جائے گا۔ حجاج کرام جس راستے سے باہر آتے ہیں وہاں جالیان لگا کر اونچا کیا جائے گاتاکہ حجاج بھیڑ سے بچ کر سکون کے ساتھ باہر نکل سکیں۔اس راستے پر کسی بھی قسم کی خرید و فروخت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس کے علاوہ بھی حجاج کرام کو زیادہ سے زیادہ سہولت مہیا کرانے کے نکات پر غور خوص کیا گیا۔ میٹنگ کے اختتام پر ڈاکٹر پرویز میاں نے بتایا کہ دہلی سے عازمین حج کی روانگی کا سلسلہ 16اگست سے شروع ہوا تھا جو 31اگست کو مکمل ہوگیا تھا اب 28ستمبر سے حجاج کرام کی واپسی کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔

Share this post

Loading...