گوری لنکیش قتل کو چار سال مکمل ، اب تک کسی بھی ملزم کو نہیں ملی سزا ، پڑھئے تفصیلات!

 بنگلورو 04 ستمبر 2021 )فکروخبرنیوز/ ذرائع) 5 ستمبر 2017 کو صحافی اورسماجی کارکن گوری لنکیش کو جنوبی بنگلور میں ان کی رہائش گاہ کے سامنے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ گوری کی موت کے بعد ملک بھر کے کئی شہروں میں احتجاج کے ساتھ عوام نے اپنے غم وغصہ کا اظہار کیا تھا اور صحافیوں نے بھی احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے اس معاملہ میں ملوث افراد کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کی مانگ کی گئی تھی۔ کرناٹک میں اس وقت کی کانگریس حکومت نے اس قتل کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی تھی۔ افسوس اس بات پر ہے کہ چار سال بعد ابھی تک اس کیس میں کوئی سزا نہیں ہوئی ہے، ابھی ٹرائل جاری ہے۔ اب تک اٹھارہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔گوری کی بہن کویتا لنکیش نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں کرناٹک ہائی کورٹ (ایچ سی) کے حکم کو چیلنج کیا گیا ہے جس نے اس معاملے کے ایک ملزم موہن نائیک کے خلاف کرناٹک کنٹرول آف آرگنائزڈ کرائم ایکٹ 2000 (کے سی او سی اے) کے تحت الزامات کو کالعدم قرار دیا تھا۔ کرناٹک ہائی کورٹ نے 22 اپریل 2021 کو یہ حکم جاری کیا تھا۔ 19 جولائی 2018 کو گرفتار ہونے والے نائک پر الزام ہے کہ اس نے شوٹر سمیت مرکزی ملزم کو بنگلورو کے نواح میں کمبل گوڈو میں ایک گھر میں پناہ دی تھی۔ ریاست نے کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف اپیل دائر نہیں کی جس کے بعد کویتا لنکیش نے ایک نجی درخواست دائر کی۔ 25 جولائی 2021 کو اس کیس کے چھ ملزمان کی جانب سے ضمانت کی درخواست کرناٹک ہائی کورٹ نے مسترد کردی۔ تاہم شوٹر اور اس کے اہم ساتھی ضمانت کے لیے نہیں گئے تھے۔ جبکہ تمام 18 گرفتار افراد جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں، ابھی تک اس کیس میں کسی کو سزا نہیں دی گئی ہے۔ایس آئی ٹی ٹیم جس میں آئی پی ایس افسران ایم این انوچتھ اور پی رنگاپا شامل تھے، نے پہلی گرفتاری 10 مارچ 2018 کو اس وقت کی جب ہندو یووا سینا سے تعلق رکھنے والے نوین کمار کو اس الزام میں حراست میں لیا گیا کہ وہ گوری کے قتل کی سازش کا حصہ تھے۔ اس معاملے میں پہلی چارج شیٹ نوین کمار کے خلاف 30 مئی کو دائر کی گئی تھی۔23 نومبر 2018 کو ایس آئی ٹی نے پرنسپل سول اینڈ سیشن کورٹ میں 9235 صفحات کی اضافی چارج شیٹ پیش کی۔ دوسری چارج شیٹ میں 18 افراد کو قتل کا ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ ایس آئی ٹی نے پرشورام واگھمارے کو شوٹر اور امول کالے، امیت دیگویکر اور سوجیت کمار جیسے دیگر افراد کو جرم کے پیچھے ماسٹر مائنڈ کے طور پر شناخت کیا، جو حملہ آوروں کو اسلحہ دینے اور ان کی تربیت کے کے لیے بھی ذمہ دار تھے۔ ایس آئی ٹی نے چارج شیٹ میں کہا ہے کہ ہندو انتہا پسند تنظیم سناتن سنستھا گوری لنکیش کے قتل کی ذمہ دار ہے۔ایس آئی ٹی نے یہ بھی کہا کہ گوری لنکیش کا قتل دیگر بائیں بازوجماعت کے کارکنوں پروفیسر ایم ایم کلبرگی، نریندر دابھولکر اور گووند پانسارے کے قتل سے منسلک ہے۔ پولیس نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ان تمام قتل کے پیچھے وہی ٹیم تھی جو مبینہ طور پر نظریاتی وجوہات کی بنا پر کی گئی تھی۔ایس آئی ٹی نے عدالت میں کہا ہے کہ گوری لنکیش کو اپنی تحریروں اور تقاریر میں ہندوتوا کی شدید مخالفت کرنے پر نشانہ بنایا گیا۔ ایک ڈائری میں جو کہ ایس آئی ٹی نے مبینہ طور پر ایک ملزم امول کالے سے برآمد کی ہے، مبینہ طور پر 36 ناموں کی فہرست برآمد ہوئی ہے۔ یہ فہرست ادبی شخصیات، کارکنوں کی بنائی گئی تھی جنہیں مبینہ طور پر نظریاتی وجوہات کی بنا پر نشانہ بنایا جائے گا۔ اس فہرست میں نام لکھنے والے گریش کارناڈ، کے ایس بھگوان، یوگیش ماسٹر، بنجاگیری جے پرکاش، چندرشیکھر پاٹل، پاٹل پٹاپا، بارگور رام چندرپا، نٹراج ہلیار، اور چننویرا کنوی کے نام شامل تھے۔ مبینہ طور پر نریندر نائک، کرناٹک پسماندہ ذات کمیشن کے چیئرمین سی ایس دوارک ناتھ اور سابق آئی اے ایس افسر ایس ایم جمعدار کا نام بھی مبینہ طور پر لیا گیا ہے۔ فہرست میں شامل بیشتر لوگوں کو ریاستی حکومت نے پولیس تحفظ فراہم کیا تھا۔

ذرائع : نیوز منٹ

Share this post

Loading...