جب انہوں نے ابھینیو شرما کو شکایات لگائی تو پولیس گارڈ کے خلاف کارروائی کے بجائے جوتی کا موبائل زمین پر مار کر توڑ دیا گیاجس پر خاتون شدید مشتعل ہو گئیں اور سیاسی رہنما کی مرسڈیز کار پر چڑھ گئیں اور اس سے سماج وادی پارٹی کا جھنڈا اکھاڑ کر دور پھینک دیا ساتھ ہی گاڑی کی وینڈ اسکرین بھی توڑ دی اس دوران شاہراہ پر ٹریفک شدید جام ہو گیا جبکہ عوام کی بڑی تعداد جمع ہو گئی۔پولیس نے جوتی کو گاڑی کے بونٹ سے اتارنے کی بہت کوشش کی مگر ان کو کامیابی نہیں ملی۔جوتی کے احتجاج کے باعث چونگی شاہراہ دو گھنٹے تک جام رہی بعد ازاں سماجی وادی پارٹی کے رہنما گاڑی سے اتر کر آئے اور عوام کے سامنے جوتی سے معافی مانگی جبکہ اس کو موبائل توڑنے پر 6 ہزار 500 روپے بھی ادا کیے جس کے بعد جوتی گاڑی سے اتری۔ابھینیو شرما کے معافی مانگنے اور جوتی کے گاڑی سے اترنے پر وہاں موجود عوام نے تالیاں بجا کر اس خاتون کو بھر پور داد دی۔جوتی نے میڈیا سے گفتگو میں کہ وہ اس گارڈ کی معطلی چاہتی تھیں جس کا وعدہ اس رہنما نے کیا ۔دوسری جانب میڈیا میں اس بات پر شدید تنقید کی گئی کہ حکومتی جماعت کے رہنما کے گارڈ ایسی حرکات کر رہے اور ان کے خلاف کارروائی نہیں کی جا رہی تو دیگر کے خلاف کیسے ایکشن ہوگا۔
فخرالدین علی احمد میموریل لکچر۲۳ مئی کو
نئی دہلی۔19مئی(فکروخبر/ذرائع)غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام سابق صدر جمہوریہ ہند مرحوم فخرالدین علی احمد کے یوم ولادت کی مناسبت سے ہرسال کی طرح اس سال بھی فخرالدین علی احمد میموریل لکچر کا اہتمام کیا جارہاہے۔ اس دفعہممتاز ادیب و دانشور جناب اشوک واجپئی ’’اپنی اپنی آگ، کبیر اور غالب‘‘کے موضوع پر ۲۳مئی، بروز سنیچر کوشام چھہ بجے ایوانِ غالب میں خطبہ پیش کریں گے۔ اس جلسے کی صدارت غالب انسٹی ٹیوٹ کے وائس چیئرمین ڈاکٹر پرویز علی احمد کریں گے۔غالب انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی کی استقبالیہ تقریر ہوگی اور ڈائرکٹر ڈاکٹر رضاحیدرجناب اشوک واجپئی کا تعارف پیش کریں گے۔ جناب اشوک واجپئی کاشمار ملک کے ممتاز ادیبوں اور دانشوروں میں ہوتاہے آپ کی تحریروں اور تقریروں کوعلمی حلقوں میں کافی پسند کیا جاتاہے۔آپ ملک کے کئی پُروقار علمی اداروں سے وابستہ ہیں۔ فخرالدین علی احمد میموریل لکچرکے موقع پر پر وفیسر نورالحسن، پروفیسر خلیق احمد نظامی، جسٹس اے۔ ایم۔احمدی، کلدیب نیّر، ڈاکٹر بشمبرناتھ پانڈے، پروفیسر آل احمد سرور، ڈاکٹر رفیق زکریا، منی شنکر ایئر، موسیٰ رضا، پروفیسر عرفان حبیب، پروفیسر مشیرالحسن اور جسٹس مارکنڈے کاٹجو کے علاوہ اہم شخصیات نے اپنے خیالات کااظہار کیا ہے۔ موضوع کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے امید کی جارہی ہے کہ جناب اشوک واجپئی کے اس خصوصی خطبے میں مختلف علوم و فنون کے افراد کثیر تعداد میں اکٹھا ہوں گے۔
نئی دہلی ٗریسٹورنٹ میں پولیس مقابلہ،مطلوب ملزم کی ہلاکت کا دعویٰ۔۔۔۔۔۔ مارا گیا شخص ملزم نہیں ٗاہل خانہ
نئی دہلی۔19مئی (فکروخبر/ذرائع )نئی دہلی کے علاقے راجندر نگر کے ایک ریسٹورنٹ میں پولیس مقابلہ ہوا ہے جس میں پولیس نے مطلوب ملزم کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔ پولیس کے مطابق مقابلے کی سی سی ٹی وی فوٹیج ٹی وی پر جاری کی گئی پولیس نے پہلے ریسٹورنٹ میں ملزم کو گرفتار کرنے کی کوشش کی۔پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ پکڑ دھکڑ کے دوران ملزم گولی لگنے سے ہلاک ہوا ملزم کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ مارا گیا شخص ملزم نہیں تھا۔
کانگریس حکومت اسلحہ ذخائر جمع کرنے میں سنجیدہ نہیں تھی ٗ۔۔ وزیر دفاع
ناگپور۔19مئی (فکروخبر/ذرائع)وزیر دفاع منو ہر پاریکر نے سابق حکومت پر الزام لگایا ہے کہ کانگریس حکومت اسلحہ اور گولہ باری کے ذخائر جمع کرنے میں سنجیدہ نہیں تھی۔ ناگپور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع منوہر پاریکر نے کہا کہ مودی کانگریس حکومت اسلحہ کا ذخیرہ برقرار رکھنے میں سنجیدہ نہیں تھی، تاہم وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت میں یہ صورتحال بہتر ہوئی ہے اس ماہ میں پارلیمنٹ میں اسلحہ کے ذخیرہ سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی تھی،جس کے مطابق کسی بھی جنگی صورتحال میں بھارت کے پاس صرف 20 دنوں کا گولہ بارود موجود ہے، فوج کو جنگ کے دوران 40 دنوں کے لئے گولہ بارود کا ذخیرہ چاہیے ہوتا ہے۔ منوہر پاریکر نے کہا کہ 50 فیصد سے زائد مسائل حل ہو چکے ہیں۔
حسن عسکری مسجد سرکاری دستاویزمیں آج بھی مسجد ہے ۔
مسجد کے مالکانہ حقوق کی سچائی جانتے ہوئے بھی اسکی زمین پر ناجائزقبضہ جمانے والے ہی اصلی مجرم ؟
سہارنپور ۔ 19مئی(فکروخبر/ذرائع) ضلع کی تاریخ کا ۱۹۴۷ کے بعد دوسرا سب سے بھدا اوربد نما داغ تھا ۱۹۶۷ کا گردوارہ روڈکا وقف قبرستان کی زمین کے قبضہ کولیکر ہونے والادنگا اس دنگے میں بھی فرقہ پرستوں نے گوالوں کو قبرستان کی وقف زمین پر ناجائز قبضہ دلاکر قوم کی پیٹھ میں جھرا گھونپ نے کا کام کیا تھااس وقف جگہ پر جو ناجائز قبضہ جب تھا وہ آج بھی بدستور قائم ہے ٹھیک اسی طرح اسی گروہ نے یہ جان کر بھی کہ یہ جگہ وقف مسجد کی ہے کسی طرح گردوارہ کو وسیع کرنے کی گرض سے حاسل کی اور تعمیر شروع کردی اس سچائی سے ثابت ہے کہ مسجد کی جگہ کو مسجد جانتے اور مانتے ہوئے بھی یہ جگہ خریدنے والے ہی اصل مجرم ہیں؟ اسی گروہ کے خلاف فوجداری کار وائی بیحد ضروری ہے ضلع میں ہندو مسلم آپس میں مل جل کر رہتے آئے ہیں اور مل جل کر ہی رہ رہے ہیں بس ہمارے درمیان نئے نئے تنازعات پیدا کرنے والے اصل میں امن اور محبت کے دشمن ہیں ان پر لگام کسی جانے کی سخت ضرورت ہے؟ یاد رہے کہ جس طرح ۱۹۶۷ میں سکھوں نے باباقطب شیرؒ کی وقف زمین پر گوالوں کا قبضہ کراکر وقف اور قوم کو زبردست نقصان پہنچایاتھا اسی طرح سے سکھوں نے تھانہ کی پولیس اور مقامی انتظامیہ کے چند افسران سے ملکر حسن عسکری مسجد پر قبضہ کرنیکی اپنی پلاننگ کو دن کے اجالے میں ہی کامیاب بنالیا ہے عوام کی نظر میں یہ عمل قابل افسوس باتضرور ہے؟ قابل فکر بات یہ بھی ہے کہ ضلع کا عوام کی لگاتارنو ماہ کی لمبی چوڑی بھاگ دوڑ کے بعد بھی مسلمانوں کو مسجد حسن عسکری معاملہ میں کسی بھی ایجنسی یا سرکاری نمائندہ سے انصاف کسی بھی صورت آج تک بھی نہی مل سکا ہے سرکار کا یہی لاپرواہی والا عمل قابل تشویش صورت حال کی نشاندہی کر تا ہے کل تک جو بر سر اقتدار جماعت کے جو ذمہ دار قائد مسلم ووٹ کے لئے لمبے لمبے بیان جاری کر تے تھے وہ بھی آج حق بات کرنے سے خد کو بچارہے ہیں اتناہی نہی بلکہ مالکانہ حقوق ہونے کے بعد بھی انصاف نہی کیا جارہا ہے؟ قابل ذکر ہے کہ چالیس سال سے بھی زیادہ وقت سے گردوارہ روڑ واقع حسن عسکری مسجد والی جائیداد جو گردوارہ روڑ پر واقع ہے یہ ایک مسلم شخص حسن عسکر کی جائیداد کے نام سے جانی اور پہچانی جاتی ہے اسی خاندان کے وارثان سے ایک دیگرخاندان نے یہ حسن عسکری مسجد والی جائیداد خریدی تھی چند سال قبل ان لوگوں نے مسجد حسن عسکری کے ایک ذمہ دار کی مرضی سے یہ جگہ سکھوں کو فروخت کر دی گئی اور سکھوں نے نئی تعمیر کی غرض سے اس جگہ کو مسمار کردیا یہ سارا معا ملہ ذمہ دار مسلمانوں کی نظر میں سہارنپور کے ۱۹۶۷ کے فساد کے بعد سے لگاتار تازہ رہا ہے جائیداد بک جانے کابھی ذمہ داران کو علم تھا سہارنپور کا پہلا فساد بھی اسی روڈ پر ہواتھا جسمیں مسلمانوں کا زبردست جانی اور مالی نقصان ہوا تھا اور جس وقف جگہ کے لئے یہ فساد ہواتھا وہ جگہ آج بھی ہندو گوالوں کے پاس ہے اور وقف بورڈ مالک ہونے کے بعد بھی آج تک اس جگہ کو حاصل کر نے میں ناکام ہے ؟ ٹھیک اسی طرح گردوارہ روڑ واقع حسن عسکری مسجد والی جائیداد کا تنازعہ بھی تمام ہندو مسلم قائدین اور مذہبی رہنماؤں کی جانکاری تھا اور سبھی لوگ اس خرید وفروخت سے واقف رہے ہیں مگر اس وقت اس معاملہ کو سنجیدگی سے نہی لیاگیا اور اب سیاسی افراد نے اسے اپنے مفاد کی خاطر استعمال کر نا شراع کر دیاہے نتیجہ آپکے سامنے ہے کل مسلم قائدین کا جو لمبا چوڑا کارواں بڑی شان کے ساتھ صوبہ کے وزیر اعلٰی اکھلیش یادو سے ملنے لکھنؤ گیا تھا وہ بھی خالی ہاتھ واپس لوٹ رہاہے جس طرح ۱۹۶۷ کے فساد کے بعد سے لگاتار وقف جائیداد گوالوں کے قبضہ میں ہے اسی طرح یہ جائیداد بھی اب انہی کے قبضہ میں جاچکی ہے جو سرکار ۱۹۶۷ سے انصاف نہی کر سکی وہ اب حسن عسکری مسجد کا تنازعہ کس طرح ایمانداری کے ساتھ حل کرا سکتی ہے جب جب مسلمانوں کے موقع پرست قائدین کو اپنا مفاد سامنے نظر آیا تب تب اور تبھی سے یہ معاملہ روشنی میں آیا جبکہ اس جگہ کے مالکان نے یہ جگہ کافی پہلے ایک ہندو خاندانکوفروخت کر رکھی تھی اس وقت میں مسجد کے اس تنازعہ کو نہیں اٹھایا گیا جب سے یہ جگہ سکھوں نے خریدی ہے تبھی سے یہ معاملہ سرخیوں میں آیا اس جگہ پر گزشتہ دنوں ڈالے گئے لینٹر کونیست نابود کر نے کی غرض سے ہزاروں افراد پر مشتمل بھیٹر نے گردوارہ کی اس متنازعہ جگہ پر بنے لنٹر کو گرانے کی کوشش کی مگر یہ بھی سچائی ہے اس بھاری بھیڑ نے یہاں کچھ بھی غلط نہی کیااور گردوارہ کو بھی اس بھیڑ نے کسی طرح کا کوئی نقصان نہی پہنچایا بس ۱۹۶۷ کی طرح امسال بھی بلاوجہ ایک خاص سازش کے تحت ہی مسلمانوں کو بلی کابکرا بنا دیا گیاہے مفاد پرست اور مذہب سے بد زنگروہ سے لیکر چند مفادپرست علاقائی ہندو اور سکھوں کے ساتھ ساتھ مسلمانوں سے بلاوجہ کی کڑواہٹ رکھنے والے مقامی پولیس، پی اے سی، سی آر پی اور ٹی بی فورس بھی غریب مسلمانوں کے خلاف متحد ہوکر ان پر ٹوٹ پڑی قوم کے مقامی رہبروں اورسیاسی قائدین کی غلط بیانی اور جوشیلی تقاریر کے نتیجہ میں آج یہ سارا فساد مسلمانوں کے سر تھونپ دیا گیا اور اب ہر کوئی ہمارے ساتھ انصاف کر نے اور کرانے سے کترا رہاہے وجہ صرف ووٹ اور فرقہ وارانہ ذہنیت ہی ہے؟ ۲۶ جولائی ۲۰۱۴ کو بھی اسی تنازعہ کو ہندی میڈیا نے خوب بڑھا چڑھاکر پیش کیا سبھی حکام جان بوجھ کر خاص طور سے روپیوں کے لالچ میں تھانہ قطب شیر پولیس اوراسکے ذمہ دار چپ رہے بس یہیں سے فساد کاآغاز ہوا؟حسن عسکری مسجد والی جگہ معاملہ کو سنجیدگی کے ساتھ لینا چاہئے تھا مگر کسی نے بھی لچسپی نہیں دکھا ئی اب اچانک یہ بھیڑ کہاں سے آئی کہ ضلع انتظامیہ کی نظروں کے سامنے سب کچھ پل میں برباد کر کے چلی گئی اورغریب مسلمانوں کو گہرازخم دیگئی؟ اصل فساد کے اصلی فسادی ملزم ،سیاسی اور ملی ذمہ دار آج بھی آزاد ہیں جبکہ مظلوم جیلوں کی مصیبتیں جھیل رہے ہیں ؟ لاکھ دعوے کرنے کے بعد بھی مسجد کو انصاف نہی ملاہے؟
اروند کیجروال کی بیٹی کے خلاف رشوت دینے کی پیشکش کی شکایت
نئی دہلی ۔ 19 مئی (فکروخبر/ذرائع) دہلی کے سابق چیف سیکرٹری اومیش سہگل نے وزیراعلیٰ اروند کیجروال کی بیٹی کے خلاف رشوت دینے کی پیشکش کی شکایت درج کرائی ہے۔ واضح رہے کہ ایک روز قبل کیجروال نے آٹو ڈرائیورز کو بتایا تھا کہ ان کی بیٹی نے اپنا ڈرائیونگ لائسنس کی پراسیسنگ کیلئے ریجنل ٹرانسپورٹ آفس کے ایک افسر کو رشوت کی پیش کش کی تھی۔ 1998 سے 2001ء کے درمیان دہلی کے سابق چیف سیکرٹری سہگل نے اپنی شکایت ای میل کے ذریعہ دہلی حکومت کے انسداد رشوت ستانی کی برانچ کو بھجواتے ہوئے افسر سے کہا کہ اخبارات میں چھپنے والی خبرکو حقیقت کا جائزہ لے کر قانون کی مطابق اقدام کیا جائے۔ بھگت سنگھ کرانتی سیتا کے صدر تاجندرسنگھ باغا نے بھی اسی قسم کی شکایت دہلی پولیس کمشنر کو درج کرائی ہے۔ سہگل نے اپنی شکایتی درخواست میں انسداد رشت ستانی کی متعلقہ دفعات کا بھی حوالہ دیا ہے۔
پنجاب میں دو جواں سالہ لڑکے دریا میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے
پٹھان کوٹ۔ 19مئی (فکروخبر/ذرائع) پنجاب کے جلالیہ نامی دریا میں نہانے والے دو جواں سالہ لڑکے ڈوب کر ہلاک ہوگئے۔ منگل کو ذرائع ابلاغ نے بتایا کہ راتروان نامی گاؤں سے تعلق رکھنے والے تین جواں سال لڑکے نہانے کے لئے دریائے جلالیہ میں گئے۔ نہانے کے دوران تینوں لڑکے گہرے پانی میں غوطے کھانے لگے جس پر مقامی افراد نے 16 سالہ سنجیو کمار کو زندہ بچا کر دریا سے نکال لیا تاہم 17 سالہ سندیپ کمار اور 16 سالہ جاویل گہرے پانی میں ڈوبنے کے باعث ہلاک ہوگئے جن کی لاشیں بعدازاں امدادی کارکنوں نے دریا سے نکال لیں ۔
نوجوان نے اپنی گرل فرینڈ کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے بعد خودکشی کرلی
اعظم گڑھ۔ 19 مئی (فکروخبر/ذرائع) ریاست اتر پردیش کے بنگاؤن نامی گاؤں میں 25 سالہ نوجوان نے اپنی گرل فرینڈ کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے بعد خودکشی کرلی۔ منگل کو ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق روندا نامی نوجوان نے رات گئے اپنی 18 سالہ گرل فرینڈ کو ملاقات کے دوران گولی ماری۔پولیس نے ابتدائی تحقیقات کے حوالہ سے بتایا کہ پورنیما نامی گرل فرینڈ کو ہلاک کرنے کے فوراً بعد رونیدرا نے خود کو بھی گولی مار لی جس سے اس کی بھی موقع پر ہی ہلاکت ہوگئی۔
بٹالہ میں 6 ماہ کی بیٹی کو نہر میں پھینک کر ہلاک کرنے والا شخص گرفتار
نئی دہلی۔ 19 مئی (فکروخبر/ذرائع) ضلع بٹالہ میں 6 ماہ کی بیٹی کو نہر میں پھینک کر ہلاک کرنے والے شخص کو گرفتار کرلیا گیا۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق ملزم کا چند روز قبل بیوی سے کسی گھریلو معاملے پر جھگڑا ہوا جس کے بعد اس نے بیوی کو بیٹیوں کے ہمراہ میکے چلے جانے کا کہا تاہم دو بیٹیاں اس کی شخص کی بیوی کے گھر میں رہیں ۔ اسی دن ملزم نے 6 سالہ بیٹی کو نہر میں پھینک کر ہلاک کردیا۔ ایس ایس پی بٹالہ ایندر بیرسنگھ نے بتایا کہ پولیس نے ملزم کی بیوی کی درخواست پر ملزم کے خلاف مقدمہ درجہ کرلیا۔ پولیس کے مطابق 6 ماہ کی بچی کی لاش نہر میں تلاش کے باجود ابھی تک نہیں مل سکی۔
Share this post
