یہ سب سے پہلی اینٹ ہے اگر یہ بنیادی اینٹ کمزور ہوگئی تو کتنی لمبی عمارت کیوں نہ ہو وہ بیکار ہے ،اس لئے کہ وہ منہدم ہو جا ئیگی،اگر ہمارے اندر شرک کا ذرا سا شائبہ بھی ہو جائے تو ہمارے سارے عمل بیکار ہے ،ہم کتنا بھی صدقہ وخیرات کر لے وہ سب بیکار ہے ۔مو لانا نے مزید فرما یا کہ ہمارے لئے حضورﷺ کی زندگی نمو نہ ہے ،اس کامطلب صرف یہ نہیں ہے کہ ہم چند چیزوں میں حضور کی زندگی کو نمو نہ بنا ئیں ،ہمیں صرف نمازوں کی سنتیں معلوم ہو ں،بلکہ ساری زندگی کو سیرت رسولﷺ میں ڈھالنا ضروری ہے۔ اس سے پہلے مولانا الیاس ندوی نے اپنے تفصیلی بیان میں کھلنے اندازمیں عوام سے مخاطب ہوکر تین باتوں کی طرف مختلف واقعات کے حوالے سے عمل کرنے کی تلقین کی اور کہا کہ خود کے اندر سدھارلانے کے ساتھ ساتھ اولاد کے عقیدے اور اخلاق کی درستگی کی طرف دھیان دیا جائے۔اسکولوں کے انتخاب میں سنجیدگی لائی جائے ، بچہ کی تربیت اس اندازمیں ہوکہ بچہ بڑا ہوکر بھی والد اور والدین کے مرضی کے بغیر کوئی کام نہ کرے اور ساتھ ہی اللہ سے دعا مانگے کی طرف توجہ دلائی ۔ر مشہور عالم دین مو لا نا عبد السبحان نا خدا ندوی مدنی نے حاضرین جلسہ سے مخاطب ہو کر فر ما یا کہ ہماری نسبت بہت اونچی ہے ،ہماری نسبت حضورﷺ سے جڑی ہو ئی ہے ،لیکن نسبتیں اسی وقت فائدہ مند ثابت ہو گی جب وہ حقائق پر مبنی ہوں ،ورنہ محض نسبت تو سابقہ اقوام کے ساتھ بھی وابستہ تھی ،مو لانا نے مو جودہ دور میں دین اور دینی تعلیم کے تعلق سے غفلت اور بے راہ روی کے رویے پر سخت نکیر کر تے ہو ئے کہا کہ دین کو دیندا روں سے حاصل کیا جا ئے دین کو علما سے حاصل کیا جا ئے ۔مو لانا نے مزید فرما یا کہ مسلمان اپنی جان کا اور اپنے مال کا سودا کر چکا ہے اور اس کے بدلے میں جنت دے چکا ہے ،لہذا ہر مسلمان یہ عزم کریں کہ نہ کو ئی سیاسی پارٹی ہم کو خرید سکتی ہے اور نہ دنیا کی کو ئی چیز ہم کو خرید سکتی ہے ۔ صدر جلسہ و مہتمم جامعہ اسلا میہ بھٹکل مو لا نا مقبول احمد نے اپنے صدارتی خطاب میں فرما یا کہ تین دن سے جو پروگرام چل رہا ہے اس میں اللہ اور اس کے رسول ﷺکی باتیں علماء اور اکابرین کی زبانی اور بچوں کی زبانی بہت سا ری باتیں سامنے آگئی ہیں لیکن اب ایک کام بچا ہے وہ یہ ہے کہ ان سب باتوں پر عمل کریں ،سب سے پہلے ہم اللہ کا شکرادا کریں کہ اللہ کی توفیق اور اس کا فضل ہے کہ جس کی بدولت ہم یہاں پر جمع ہیں اور تین دن سے دین کی باتیں سن رہے ہیں ،اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ ہم کو کطھ نوازنا چاہتا ہے،اللہ کا سب سے بڑا انعام اس طور پر ہے کہ دین کا سب سے بڑا مرکز اس بستی میں مو جود ہے ،دین کا ایک سر چشمہ جاری فرما یا ہے ،یہ اس بستی والوں کی خوش قسمتی ہے ۔اللہ کی نعمتوں کا حقیقی شکر یہ ہے کہ ہم اس کی نعمتوں کو اللہ کی اطاعت میں صرف کریں اور عبادت میں حسن عبادت کو اختیار کریں ہر کام میں احسان کی کیفیت کو اختیار کریں ، اخیر میں حضرت مو لانا بلال صاحب کی دعا پر جلسہ اختتام پذیر ہوا ۔اس اجلاس کی نظامت مولانا عبدالباسط ندوی نے کیاْ
Share this post
