اور ایک بار پھر قانون کے آئین کی دھجیاں اُڑادی گئیں اور اقلیتوں پر ظلم و ستم کا یہ راج برابر جاری ہے ، کل ہی کی بات ہے کہ ملزموں کی رہائی کے دوسرے دن گنگولی شہر میں فتح کے طورپر ایک جگہ جمع ہوکر شدت پسندوں نے جشن منایا اور پھر مسلمانوں کے خلاف کھل کر زہر افشانی کرتے ہوئے بھڑکاؤ بھاشن کرتے رہے۔ اتنا سب ہونے کے باوجود ریاست کی حکمراں پارٹی کانگریس اورپولس ان شرپسندوں کے سامنے بے بس نظرآرہی تھی اور ایک بار پھر ہندوستان کی آئین کو شرپسند شرمسار کررہے تھے۔ یہ معاملہ ابھی ٹھنڈا بھی نہیں ہوا تھا کہ کل رات منگلور کے وامنجور علاقے میں چک منگلور کے دادا پہاڑ کو جارہے کچھ دتا مالادھاریوں کی جانب سے غنڈہ گردی پر اُترنے اور اقلیتی طبقے کے گھروں اور مسجد پر پتھراؤ کرنے سے حالات مزید کشیدہ ہوگئے تھے۔ اطلاع کے مطابق کل کچھ نوجوان چک منگلور جانے کے دوران خاموشی سے دتامالادھاری کا پاس و لحاظ رکھنے کے بجائے اقلیتی طبقے کو ہراساں کرنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے حالات کشیدہ ہوگئے ، دوسرے ذرائع نے یہ بتایا ہے کہ حالات کشیدہ اُس وقت ہوگئے جب دتہ مالادھاری وامنجور کے کلائی بیٹو نامی علاقے کے اُس راستے پر سے جانے کے لئے بضد تھے جس کی مرمت ابھی حال ہی می ہوئی تھی اوراس پر سواریوں کے گذرنے سے راستہ مزید خراب ہوسکتا تھا، مقامی افراد نے جب اس پر اعتراض جتا کر دوسرے راستے سے گذرنے کی بات کہی تو دتہ مالادھاری اپنی ضد پر اڑے رہے اور پھر اس طرح دو روایتی گروپوں کے مابین لفظی جھڑپ کے بعد پتھراؤ تک بات پہنچی ، بتایاجارہا ہے کہ دتہ مالادھاری فسادات کی نیت سے اپنے دیگر مزید دتہ مالادھاریوں کو بلا کر اقلیتی طبقے کے گھروں اور مسجد پر پتھراؤ کیا۔ اطلاع پاکر پولس موقع واردات پر پہنچی اور حالات کو قابو میں کیا۔ بتایاجارہا ہے کہ آپسی پتھراؤ میں دو آٹو کشہ اور دو بائیک کو نقصان پہنچایا ہے جب کہ جملہ 7افراد زخمی ہوئے اور ان میں سے ۳ افراد ایس سی ایس اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔ پولس معاملہ درج کرکے واقعہ کی چھان بین کررہی ہے جب کہ موقع واردا ت پر سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں۔
Share this post
