ملک کو اہم معاملات میں آگے بڑھانے کے بجائے اپنے نظریات اور افکار کو پروران چڑھانے اور ان کو پھیلانے کا کام کیا جارہا ہے۔ موجودہ وزیر اعظم کے دورمیں صرف گائے کا گوشت برآمد کرنے کے سلسلہ میں ملک کو پہلا مقام حاصل ہوا ہے۔ اس سے سے ملک میں قائم یوپی اے حکومت کے دور میں یہ اعزاز برازیل کے پاس تھا لیکن اب وہ لوگ جو گائے کے احترام کو ثابت کرنے کے لیے اس پر پابندی لگانے کی کوشش میں ہیں وہی گائے کا گوشت برآمد کرنے میں پہلے مقام پر پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ ملک کی صورتحال اتنی خراب ہورہی ہے کہ ہمیں کچھ بولنے سے پہلے سنگھ پریوار سے پوچھنا پڑرہا ہے۔ ورنہ یہ لوگ ہمیں پاکستان جانے کا مشورہ بار بار دے چکے ہیں اور دے رہے ہیں۔ عام انتخابات سے قبل بی جے پی کے ایک ممبر پارلیمنٹ نے کہا تھا کہ اگر نریندر مودی وزیر اعظم بن گئے تو چھ مہینے کے اندرپاکستان کا وجود نہیں رہے گا لیکن حکومت قائم ہونے کے ایک سال بعد بھی یہ بات ابھی ان کی صحیح ثابت نہیں ہوئی ہے۔ جولوگ ہمیں پاکستان جانے کا مشورہ دیتے ہیں انہی کے وزیر اعظم افغانستان سے واپسی کے دوران پاکستان ہوکر آتے ہیں ، یہ کیسا انصاف ہے؟؟ اس موقع پر مقررین نے ملک کے دستوری حقوق کو حاصل کرنے کے لیے کوششیں کرنے اور اقلیتی طبقہ کے علاوہ دلت ودیگر لوگوں پر ہورہے مظالم کو روکنے کی بھی مانگ کی اور صحیح جمہوری اقدار کو اس ملک کی تعمیر کے لیے کوششیں کرنے پر زور دیا۔
Share this post
