ا نھوں نے کہا کہ عجیب بات تویہ ہے کہ ایک طرف تووزیر اعظم نریندر مودی اپنے غیر ملکی دوروں میں یہ کہتے نہیں تھکتے ہیں کہ ہندستان کا مسلمان القاعدہ میں شامل نہیں ہوسکتا تو دوسری جانب مسلمانوں کو غصہ دلاکر اکسایا جارہا ہے اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ڈاکٹر عالم نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا حکومت کا ’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘ نعرہ اسی طرح عملی تعبیر حاصل کرے گا یا حکومت ان عناصر پر کوئی قدغن لگائے گی۔ حکومت کی خاموشی سے مسلمانوں میں یہ احساس پایا جارہا ہے کہ ملک میں ان کو دوسرے درجے کا شہری بنایا جارہا ہے اور اس کے لیے ملک کے دستور پر نہیں بلکہ آر ایس ایس رہنما گرو گولوالکر کے فلسفہ پر عمل ہورہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے عطیہ دہندگان کی فہرست کافی طویل ہے اس لیے سب کی سالگرہ پر پروگرام کرنا ممکن نہیں ہے البتہ ان کے نام پر سیمینار اور دوسرے مقابلہ جاتی پروگرام اور کھیلوں کا انعقاد کیا جاسکتا ہے جس سے طلباء کی نشوو نما ہو اور ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع بھی ملے۔ راجہ مہندر پرتاپ سنگھ بائیں بازو کی فکر سے تعلق رکھتے تھے اور آر ایس ایس جیسے فرقہ پرست ٹولے پر سخت تنقید کرتے تھے۔ ان کے نام پر ان عناصر کی جانب سے سالگرہ منانے پر اصرار ملک کی سب سے بڑی اقلیت کے خلاف ماحول تیار کرنا ہے تاکہ الیکشن میں ووٹوں کو پولورائز کرکے فائدہ اٹھایا جاسکے۔ انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ سالگرہ کے نام پر ماحول کو خراب کرنے والوں پر سخت کارروائی کرے تاکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارگی بنی رہے۔
فرقہ پرست عناصرعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو یرغمال بنانا چاہتے ہیں:مولانا اسرارالحق قاسمی
نئی دہلی۔۲۹؍نومبر(فکروخبر/ذرائع)چنددنوں قبل ہی ایک بے بنیاد مسئلے کو ہوادے کر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی شبیہ خراب کرنے کی مہم چلائی گئی،جس میں فرقہ پرست سیاسی عناصر کے ساتھ قومی میڈیانے بھی کھل کر حصہ لیا اور اب یہی عناصرایک نئی راگ چھیڑکراے ایم یوکے تعلیمی ماحول کو پراگندہ کرنے کی مہم چلارہے ہیں۔ان خیالات کا اظہارآج کشن گنج سے ممبرپارلیمنٹ مولانا اسرارالحق قاسمی نے اپنے اخباری بیان میں کیا۔مولانانے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایک مرکزی دانش گاہ ہے اور قوم ووطن کی خدمت کے سلسلے میں اس کی روشن اور قابلِ قدرخدمات ہیں،جن سے ہندوستان ہی نہیں ساری علمی دنیا واقف ہے،اس کی اسی خصوصیت کی وجہ سے شروع سے لے کر اب تک ہزاروں افراد نے اسے مالی امداکے ساتھ زمینیں بھی عطیہ کی ہیں؛چنانچہ آج اس کی عمارت چارسوسے بھی زائد ایکڑمیں پھیلی ہوئی ہے۔ان ہی ہزاروں لوگوں میں راجہ مہندرپرتاپ کانام بھی شامل ہے۔مولانانے کہاکہ ماضی میں کبھی بھی نہ تو راجہ مہندرپرتاپ یایونیورسٹی کے کسی دوسرے معاون کا یومِ پیدایش یونیورسٹی کے احاطے میں منایاگیا،خودبی جے پی اور بھگوائی عناصرنے بھی پہلے اس قسم کاکوئی مطالبہ نہیں کیا،مگراب جبکہ مرکز میں ان کی حکومت آچکی ہے تو اس سے حوصلہ پاکروہ اس یونیورسٹی کی شناخت اور اس کے تعلیمی امتیازوتشخص پر حملہ کرنا چاہتے ہیں۔ مولانانے اس سلسلے میں یوپی میں بی جے پی کے صوبائی صدر لکشمی کانت باجپئی کے اُس بیان کو انتہائی حد تک قابلِ مذمت اور زہرناک قراردیا،جس میں انھوں نے کہاتھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ اجازت دے یانہ دے وہ اور ان کی پارٹی یونیورسٹی کیمپس میں ہی راجہ مہندرپرتاپ کا یوم پیدایش منائیں گے۔مولانا قاسمی نے کہا کہ مرکز میں جب سے مودی حکومت آئی ہے تب سے مسلسل یہ دیکھنے میں آرہاہے کہ مودی کہتے کچھ ہیں،مگر ان کے لوگ کرتے کچھ ہیں،اس بات کی دلیل میں مولانا قاسمی نے حال ہی میں رونما ہونے والے لوجہاد کے افسانے،گؤکشی کے نام پر گجرات کے ڈابھیل میں مسلمانوں کے خلاف پولیس آپریشن،دہلی کے تری لوک پوری کے فرقہ وارانہ فسادات کا حوالہ دیا،جن میں ان کی پارٹی کے لوگ مبینہ طورپر شامل تھے،مگراس سلسلے میں وزیر اعظم مودی نے پوری طرح سے خاموشی اختیار کیے رکھی اور انھوں نے ایک بیان تک نہیں دیا۔مولانا نے کہا کہ اب ان کی پارٹی کے لوگ ہندوستانی مسلمانوں سے منسوب ملک کی مرکزی یونیورسٹی کو یرغمال بنانے پر تلے ہوئے ہیں،مگران کی جانب سے کسی قسم کا ایکشن دیکھنے کونہیں مل رہاہے،کہیں ایسا تونہیں ہے کہ یہ سب مرکزکے اشاروں پرکیا جارہاہے؟مولانا قاسمی نے اس پورے معاملے میں اے ایم یوانتظامیہ کے طرزِعمل اورہوش مندی کی تعریف کی اور کہا کہ اس سلسلے میں وائس چانسلرجنرل ضمیرالدین شاہ اور ان کے معاونین نے یونیورسٹی کے علمی ماحول اور طلباکے تحفظ کے حوالے سے جواقدام کیاہے،وہ قابلِ اطمینان ہے۔مولانے اے ایم یوکی طلبایونین اور عام طلباسے بھی اپیل کی کہ وہ نفرت پسندعناصر کی طرف توجہ دیے بغیر اپنی تعلیمی سرگرمیوں میں مصروف رہیں اورکسی بھی اتفاقی موقعے پر پوری ہوش مندی اورباشعوری کا ثبوت دیں۔
کھادیں اور کرم کش ادویات کیڑوں میں قوت مدافعت کو روکتی ہیں، ماہرین زراعت
لکھنؤ۔29 نومبر(فکروخبر/ذرائع) ماہرین زراعت نے کہا ہے کہ زرعی سائنسدانوں اور کاشتکاروں کے درمیان روابط بڑھا کر اجناس کی پیداوار میں اضافہ ممکن بنایا جا سکتا ہے نیز اس اضافہ کے باعث اجناس کی برآمد ملکی معیشت کو مستحکم اور اقتصادی حالت کو بہتر بنانے میں بھی معاون ثابت ہو سکتی ہے۔ کاشتکاروں کی تعلیم و تربیت اورا نہیں جدید رجحانات سے آگاہ کرنے سمیت مشاورت ، رہنمائی و معلومات کی فراہمی کے سلسلہ میں میڈیا سے بات چیت کے دوران ماہرین زراعت نے کہا کہ پیداواری ٹیکنالوجی سے استفادہ، کیمیائی کھادوں کا بر وقت استعمال ، منظور شدہ بیجوں کی بوائی ، سفارش کردہ زہروں کا سپرے فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جڑی بوٹیوں کی تلفی بھی اشد ضروری ہے جو کہ پیداوار میں کمی کا باعث بنتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کھادیں اور کرم کش ادویات کیڑوں میں قوت مدافعت کو روکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زمیندار ، کاشتکار ، کسان کسی بھی قسم کی معلومات ، اطلاعات ، رہنمائی یا مسائل کے سلسلہ میں کسی بھی وقت ماہرین زراعت سے رابطہ کر سکتے ہیں جو کسانوں سے ان کے مسائل دریافت کرنے سمیت انہیں مفید مشورے بھی فراہم کریں گے۔
وادی کشمیر کے بالائی علاقوں میں برف باری کے باعث سردی میں اضافہ
سرینگر ۔29 نومبر (فکروخبر/ذرائع) کشمیر کے بالائی علاقوں میں تازہ برفباری اور بارشوں کے نتیجے میں علاقے میں سردی کی شدت میں شدید اضافہ ہوا ہے۔ذرائع کے مطابق وادی کشمیر کے سیاحتی مقامات گلمرگ ، پہلگام ، سونہ مرگ وغیرہ میں ہلکی برف باری ہوئی ہے جبکہ سادھنا ٹاپ ، فرکیاں ٹاپ اور زیڈ گلی پر بھی تازہ برفباری ہوئی ہے۔ علاقے کے محکمہ موسمیات کے سربراہ سونم لوٹس کے مطابق وادی کے بالائی علاقوں میں جمعرات کی شام سے جمعہ کی شام تک ہلکی برف باری ہوئی ہے جس سے ٹھنڈ میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔
2011سے اب تک 449 ہندوسیانی فوجیوں کی خود کشی
نئی دہلی ۔29 نومبر (فکروخبر/ذرائع) وزیر دفاع منوہرپاریکر نے کہا ہے کہ سال2011سے اب تک کم از کم 449 ہندوستانی فوجیوں نے خود کشی کی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیر دفاع نے پارلیمنٹ کے ایوان زیرین لوک سبھا کو ایک تحریری جواب میں کہاہے کہ زیادہ تر خود کشیوں کی وجہ پیشہ ورانہ مشکلات اور گھریلو مسائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خود کشیوں کے زیادہ تر واقعات ریگولرفوج میں پیش آئے ہیں اور 2011سے تاحال 3سو62فوجیوں نے خود کشی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عرصے کے دوران فوجیوں کی طرف سے اپنے ہی ساتھیوں کو فائرنگ کر کے قتل کرنے کے بھی 10واقعات پیش آئے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ہندوستانی فضائیہ میں اس عرصے کے دوران خود کشیوں کے 76واقعات جبکہ بحریہ میں 11واقعات پیش آئے ہیں۔
Share this post
