بھٹکل:  فکروخبر کے شعبہ بزمِ قلم کے تحت منعقدہ سہ روزہ ورکشاپ کی افتتاحی وپہلی نشست سے بڑی تعدادمیں علماء وفضلاء نے کیا استفادہ

صدر فکروخبر مولانا محمد الیاس ندوی نے مضمون نویسی کے اہم نکات پر ڈالی روشنی

صحیح فکرکے ساتھ آگے بڑھنے پر ایڈیٹر انچیف مولانا سید ہاشم ندوی نے اپنے پیغام میں دیا زور 

بھٹکل: یکم ستمبر 2020(فکروخبر نیوز)  فکروخبر بھٹکل کی جانب سے علماء، فضلاء اور فارغین مدارس کی تحقیق وتصنیف وتالیف، مضمون نگاری وصحافت کے میدان میں رہنمائی کے لئے آج تین روزہ ورکشاپ کا آغاز ہوا۔ اس کی افتتاحی نشست آج بعد عصر ٹھیک پانچ بجے مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل الحاج محی الدین منیری رحمۃ اللہ علیہ ہال میں رفیق فکروخبرمولانا رضوان احمد کندنگوڑا ندوی کی تلاوت اور مولوی ابراہیم ماعز کی نعت سے ہوا۔ ورکشاپ کے لئے ایک رجسٹریشن فارم تیار کیا گیا تھا جس میں نوخیز قلمکاروں نے اپنے نام رجسٹر کرکے اس میں اپنی حاضری یقینی بنائی تھی اور الحمدللہ توقع سے زیادہ تعداد میں علماء وفضلاء نے اس سے فائدہ اٹھایا جن میں کاروار، گنگولی، شیرور اور شہر وآس پاس کے علماء کی بڑی تعداد موجود تھی۔ 
آج کی نشست میں صدر فکروخبر مولانا محمد الیاس ندوی نے مضمون نگاری کے میدان میں آگے بڑھنے کے کئی ایک طریقے حاضرین کے سامنے رکھے۔ مولانا نے مضمون نگاری کے لئے ضروری اور لازمی چیزوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس کے لئے مواد، عنوان، آغاز اور نتیجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ جس موضوع پر آپ لکھ رہے ہیں اس کا مواد ہونا چاہیے۔ عنوان ایسا ہونا چاہیے کہ پڑھنے والا آپ کا مضمون پڑھنے پر مجبور ہوجائے۔ آپ کا آغاز دلچسپ انداز میں ہونا چاہیے اور آپ کے مضمون سے قاری کیا تأثر او رپیغام لے گا اس کی بھی تیاری آپ کو کرنی چاہیے۔ مولانا نے ان باتوں کی روشنی میں واقعات اور مثالیں پیش کرتے ہوئے بہترین انداز میں اپنی بات حاضرین کے سامنے رکھی۔ مولانا نے کبھی قرآن کریم کی آیات سے تو کبھی احادیث رسول اور صحابہ کے واقعات سے تو کبھی روز مرہ کی زندگی پیش آنے والے واقعات کی روشنی بھی مضمون نگاری کے تعلق سے حاضرین کی رہنمائی کی۔ 
پروگرام کے آغاز میں مفتی عبدالنور فکردے ندوی نے ایڈیٹر انچیف مولانا سید ہاشم نظام صاحب کی جانب سے موصولہ پروگرام کے اغراض ومقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ انسان کو اپنی نیت درست رکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے مقاصد بھی بلند رکھنے چاہیے۔ انہو ں نے فکروخبر کے ایڈیٹر انچیف کی بات کے حوالہ سے کہا کہ فکروخبر کے روزِ اول سے زورِ قلم کے نام سے ایک کالم کا آغاز کیا گیا تھا اور اس کے تحت بعض احباب نے کوششیں بھی کی تھیں لیکن ہماری جانب سے ان کی رہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے یہ کام آگے نہیں بڑھ سکا۔ اب اس کی شدید ضرورت پیش آرہی ہے اور اسی کو دیکھتے ہوئے ادارہ نے منظم انداز میں اس کو شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اسی کے تحت آج کا یہ سہ روزہ ورکشاب ترتیب دیا گیا ہے۔ مولانا نے نوخیز قلمکاروں کوکسی کی رہنمائی میں آگے بڑھنے اور اپنی تحریر مثبت انداز میں پیش کرنے اور صحیح فکر کی روشنی میں آگے بڑھنے کا بھی مشورہ دیا۔ 
نائب قاضی جماعت المسلمین بھٹکل مولانا عبدالعظیم قاضیا ندوی نے اپنے خیالات کے اظہار کے دوران فکروخبر کی اس پہل کو نوعمر قلمکاروں کے لئے حوصلہ مند کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ذرا سی کوشش اور رہنمائی سے ہمارے یہ فضلاء اور علماء آگے بڑھتے جائیں گے اور پھر یہی نوخیز قلمکار کے مضامین میں وہ زور پیدا ہوتا ہے پھر انہی کے مضامین پڑھ کر بے ساختہ قاری کی زبان سے نکلتا ہے کہ زورِ قلم اور زیادہ۔ 
نظامت کے فرائض انجام دے رہے مدیر اداری فکروخبر مولانا عبدالاحد فکردے ندوی نے نظامت کے دوران ورکشاپ کے عنوان کے تحت مفید باتیں سامنے رکھی۔ رفیق فکروخبر مولانا عتیق الرحمن ڈانگی ندوی نے مختصر اً ادارہ کا تعارف اور حاضرین کا استقبال کیا۔ اس موقع پر صدر جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا عبدالعلیم قاسمی، مہتمم جامعہ مولانا مقبول احمد ندوی، سابق مہتمم جامعہ مولانا فاروق صاحب ندوی، سابق استاد جامعہ مولانا محمد ایوب ندوی، مولانا شعیب ندوی، مولانا انصار خطیب ندوی اور دیگر مؤقر علماء موجود تھے۔ 

Share this post

Loading...