فکروخبر کے شعبہ بزمِ قلم کے تحت منعقدہ سہ روز ورکشاپ پوری کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر

نوخیز قلمکاروں نے شعبہ کے افتتاح پر کیا خوشی کا اظہار، مسلم میڈیا کا متحدہ پلیٹ فارم بنانے کا بھی لائحہ عمل ہوا طئے 

بھٹکل 03/ ستمبر 2020(فکروخبر نیوز)  فکروخبر کی جانب سے شعبہ بزمِ قلم کے تحت تحقیق وتالیف، مضمون نگاری اور صحافت کے عنوان پر مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی کے الحاج محی الدین منیری ہال میں منعقدہ سہ روزہ ورکشاپ آج مغرب سے کچھ دیر قبل اپنے اختتام کو پہنچا۔ مولانا احمد ایاد ایس ایم ندوی اور عمیر حافظ کی نعت سے شروع ہونے والی ورکشاپ کی آج  نشست میں صحافت اور ذرائع ابلاغ کو دعوتِ دین کی اشاعت کا ذریعہ بنانے اور عملی میدان میں اتر کر کام کرنے کے طریقے سکھائے گئے۔ اجلاس میں شعبہ بزمِ قلم کا لائحہ عمل بھی طئے کیا گیا جس میں اہم ترین مسلم میڈیا کا وفاق ہے، اسی طرح بزمِ قلم کے شعبہ سے جڑنے والوں کے لئے مختلف ورکشاپ کے ساتھ ان کی رہنمائی کرنا بھی شامل ہے۔ اجلاس میں بزمِ قلم ممبر شپ فارم بھی تقسیم کئے گئے جنہیں شرکاء نے پر کرکے اس شعبہ کو ترقی دینے اور اسے دینی اور دعوتی پیغام کا ذریعہ بنانے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔شرکاء نے اپنے تحریری تأثرات کے دوران ایسے شعبوں کے قیام کو موجودہ دور کی اہم ترین ضرورت قرار دیا۔ بعض نے اپنے تأثرات میں فکروخبر کے اس نئے شعبہ کے آغاز پر خوشی کا اظہار کیا اور ان کی قلمی کاوشو ں کو منظر عام پر لانے کے لئے پلیٹ فارم مہیاکرانے پر ادارہ کا شکریہ بھی ادا کیا۔ 
اسٹیج پر موجود مہمانان میں مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا مقبول احمد کوبٹے ندوی نے کہا کہ ذرائع ابلاغ لوگوں کو صحیح راستے پر لانے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ اس کے ذریعہ سے وہ کام انجام دے سکتے ہیں جس کے بارے میں ہم تصور نہیں کرسکتے۔ اسی ابلاغ کے ذرائع میں جمعہ کے خطبے بھی شامل ہیں جس کے فوائد آج ہم معاشرہ پر دیکھ سکتے ہیں۔ مولانا فکروخبر کے ذمہ داران اور اس کی پوری ٹیم کو اس ورکشاپ کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اچھے اورنرالے انداز میں پیش کرنے پر اپنی خوشی کا بھی اظہار کیا۔ ساتھ ہی حاضرین مجلس سے موبائل کے استعمال کر صحیح رخ دینے پر بھی زور دیا۔ 
بھٹکلیس ڈاٹ کام کے بانی جناب محسن شاہ بندری نے کہا کہ کسی بھی خبر کو بنانے سے قبل اسے کی تحقیق کرنی چاہیے۔ آج کل وھاٹس اپ کر جو خبریں بلا تحقیق کے آگے بھیج دی جاتی ہیں اس سے احتیاط بہت ضروری ہے۔انہو ں نے موبائل فون کو بہتر سے بہتر اندازکے لئے استعمال کرنے اور جملہ میڈیا کا ایک پلیٹ فارم بنانے کی بھی خواہش کا اظہار کیا۔ 
بھٹکل نیوز کے ایڈیٹر جناب عتیق الرحمن شاہ بندری نے بھٹکل میں آن لائن نیوز کی تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے آن لائن اخبار کے طور پر بھٹکل نیوز کا آغاز ہوگیا تھا۔ انہوں نے صحافتی میدان میں آگے بڑھنے اور نوخیز قلمکاروں کو پلیٹ فارم مہیا کرانے پر فکروخبر کے ذمہ داران کی کوششوں کی سراہنا کی اور اسی طرح صحافتی میدان میں نئے قلمکاروں کو آگے بڑھانے پر زورد یتے ہوئے حاضرین سے پوری دلچسپی اور دلجمعی کے ساتھ اس سے فائدہ اٹھانے کی گذارش کی۔ 
صدر فکروخبر مولانا محمد الیاس ندوی نے آخر میں بزمِ قلم ورکشاپ کے لائحہ کے تعلق سے بتایا کہ یہ ورکشاپ ہمارا ابتدائی مرحلہ ہے، ہمیں اس میدان میں بہت آگے بڑھنا ہے۔ اسی بزم کے تحت ہم وقتاً فوقتاً پروگرامات منعقد کرکے ہمارے ان نوخیز قلمکاروں کی رہنمائی ضرور کریں اور اس کے لئے کچھ احباب نے اپنا وقت دینے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے امید کہ بہت ہی کم وقت میں اس کے بہترین نتائج سامنے آئیں گے۔ مولانا نے مسلم میڈیا کا وفاق بنانے اور ہمارے دائرہ اختیار کی چیزوں میں شریعت مطہرہ پر عمل کرتے ہوئے صحافتی میدان میں آگے بڑھنے پر زوردیا۔ مولانا نے نوخیز قلمکاروں کو ڈاکومنٹری تیارکرنے پر ادارہ کی جانب سے انعامات بھی دئے جانے کا اعلان کیا۔
محاضراتی نشست میں مولانا سالک برماور ندوی نے ڈاکومنٹری کو ترتیب دینے کے تعلق سے کئی مفید باتیں پیش کرتے ہوئے بورڈ کی مدد سے حاضرین کو بہت سے باتیں بیان کیں۔ انہوں نے مثبت انداز میں ڈاکومنٹری تیار کرتے ہوئے منفی پہلوؤں سے بچنے کی بھی بات کہی۔ 
مولاناعبداللہ شریح ندوی نے صحافت اور ذرائع ابلاغ کی تفصیل سے تعریف کرتے ہوئے اس کے فوائد بھی حاضرین کے سامنے بیان کئے اور اسے دعوتی استعمال کے لئے حاصل ہونے والے مواقع پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی۔ 
رفیق فکروخبر مولاناعتیق الرحمن ڈانگی ندوی نے خبروں کو مثبت انداز میں پیش کرتے ہوئے تعمیری صحافت کو اختیار کرنے پر زور دیا، انہو ں نے اپنے محاضرہ میں  خبروں کو تیار کرنے میں شریعت اسلامی کا پاس ولحاظ رکھنے اور شریعت میں منع کردہ چیزوں سے بچتے ہوئے صحافتی میدان میں آگے بڑھنے کی بات کہی۔ 
واضح رہے کہ نظامت کے فرائض مولانا مفتی عبدالنور فکردے ندوی نے انجام دئے۔ اس دوران انہو ں نے صحافت اور مضمون نگاری پر مفید اور بہتر باتیں بھی پیش کیں۔ انہی کے شکریہ کلمات اور دعائیہ کلمات پر یہ نشست اپنے اختتام کو پہنچی۔ 

 اس موقع پر مولانا ایوب برماور ندوی ، مولانا شعیب ندوی ، مولانا ارشاد افریکہ ندوی ، مولانا محمد علی شریف ندوی ، مولانا سعود ندوی ، مولانا رحمت اللہ ندوی اوردیگر موجود تھے۔ 
 

Share this post

Loading...