انہوں نے واضح کیا کہ دبئی یا امارات کے قانون میں تبدیلی اوراس قانون کو نافذ کئے کرنے سے پہلے وزارت داخلہ کی طرف سے اعلان کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ افواہوں پر کان دھرنے کے بجائے حکومت کی طرف سے جاری کی گئی خبروں پر ہی اعتبار کریں ۔ ہمارا ہر کام اتنا واضح ہوتا ہے کہ بڑے افسروں سے لے کر چھوٹے افسران بھی اس سلسلہ میں واقفیت رکھتے ہیں او ریہی ہمارا طرزرہا ہے ۔
ویزا فراہم کرانے والے کے لیے شرائط کچھ یوں ہیں ۔
(۱) کام اور ویزا کی مدت باقی ہو
(۲) وہ اپنا میریج سرٹیفکٹ اپنے ملک کے سفارتخانے کی تصدیق کے ساتھ لائے ۔
(۳) ویزا فراہم کرانے والے کے لیے ضروری ہے کہ اگر اس کو رہائش کے ساتھ تین ہزار درہم تنخواہ ملتی ہو یا پھر چار ہزار درہم اس کی تنخواہ ہو۔
(۴) ویزا فراہم کرانے والا تنخواہ کی سرٹیفکٹ متعلقہ حکام کی تصدیق کے ساتھ جمع کرے۔
(۵) مندرجہ بالا قانون اس عورت کے لیے بھی لاگو ہوں گے جو اپنے شوہر کو لانا چاہتی ہو ۔
(۶) اس قانون سے اساتذہ ، مساجد کے ائمہ حضرات اور اسکول ، کالج اور یونیورسٹیز کے ڈرائیور مستثنیٰ ہیں ۔
(۷) فیملی کے ذمہ دار اپنی اٹھارہ سالہ یا اس سے کم عمر بیٹے یا بیٹیوں کی ویزا فراہم کراسکتا ہے ۔ ان کے علاوہ دبئی میں زیر تعلیم اپنی اولاد کے لیے بھی ویزا کی سہولیات مہیا کراسکتا ہے ۔
(۸) یونیورسٹی اور کالج طلباء لیے اس شرائط کے ساتھ ویزا فراہم کرسکتی ہے کہ وہ اپنی تعلیم وہیں مکمل کرے اور تعلیم کی تکمیل کے بعد وہ دبئی چھوڑ دے ۔
(۹) محکمۂ حکومت میں کام کرنے والے لوگوں کو حکومت ہی ویزا کی سہولیات فراہم کرائی گی ۔
Share this post
