شیوموگا08 اپریل 2020 (فکروخبرنیوز/ذِرائع) کرناٹک پولس نے ریاستی وزیر برائے دیہی ترقیات اور پنچایت راج کے ایس ایشورپا کے خلاف شیوموگا ضلع میں بجرنگ دل کارکن ہرشا قتل کیس کے سلسلے میں اشتعال انگیز بیانات دینے پرایف آئی آر درج کی ہے۔
اس سلسلے میں ہائی کورٹ کی ہدایت کے مطابق ڈوڈاپیٹ پولیس نے شکایت درج کر کے تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔ شیوموگا بی جے پی کارپوریٹر چناباسپا کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
ایف آئی آر شیموگا کے رہائشی ریاض احمد کی شکایت پر درج کی گئی تھی۔
احمد نے اپنی شکایت میں کہا کہ فرقہ وارانہ اشتعال انگیزی اور وزیر ایشورپا کے اشتعال انگیز بیانات کی وجہ سے شیموگا شہر میں ہرشا کے قتل کے بعد تشدد دیکھنے میں آیا۔ اس نے پہلے اپنی شکایت لے کر ڈوڈپیٹ پولیس اسٹیشن سے رجوع کیا تھا، تاہم پولیس نے اس کی شکایت درج کرنے سے انکار کردیا تھا۔
شکایت کنندہ نے ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا اور پولیس کو کیس کے سلسلے میں ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت مانگی تھی۔ شکایت کنندہ نے دعویٰ کیا کہ ایشورپا نے ایک کمیونٹی کو نشانہ بنایا اور قانون کے خلاف اشتعال انگیز بیانات جاری کئے۔
ہرشا کے قتل کے فوراً بعد وزیر ایشورپا، جو بی جے پی کے لیے شیموگا سٹی اسمبلی حلقے کی نمائندگی کرتے ہیں، نے کہا تھا کہ ’’مسلمان گنڈوں نے ہرشا کو قتل کیا ہے‘‘۔ انہوں نے سماج کے ایک طبقے میں بڑھتی ہوئی بنیاد پرستی پر بھی تنقید کی اور شیموگا میں کرفیو کے احکامات کے باوجود شہر میں ہرشا کے جنازے کے مارچ کے دوران اپنی یکجہتی کا اظہار کیا۔ حکام نے ضلع میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے شیموگا میں سات دنوں کے لیے کرفیو کے احکامات نافذ کیے تھے۔
پولیس نے 10 ملزمان کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (UAPA) دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ چیف منسٹر بسواراج بومئی نے کہا ہے کہ یہ صرف قتل کا معاملہ نہیں تھا، بلکہ اس سے آگے بھی کچھ تھا جو آنکھوں کے سامنے تھا۔ اب یہ کیس نیشنل انٹیلی جنس ایجنسی (این آئی اے) کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
Share this post
