دونوں صنفوں کے لئے طلاق زحمت نہیں بلکہ رحمت ہے : مولانا الیاس جاکٹی ندوی

مولانا موصوف نے اس موقع پر کہا کہ دراصل طلاق کے نام پر موجودہ حکومت یکساں سول کوڈ کے نفاذکا بہانہ ڈھونڈ رہی ہے اور اپنے ناپاک منصوبے کو ہندو ستان میں لانے کے لئے اس طرح کے سوالناموں اور حلف ناموں کے ذریعہ غلط فہمیاں پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے ، مگر یکساں سول کوڈ کا نفاذ ہندوستان جیسے ملک میں جہاں سینکڑوں قبائل اور سماج رہتے ہیں، ہرجن کے عائلی قوانین الگ ہیں، یہاں تک کے ہندوستان میں ایسے قبائل بھی بستے ہیں جہاں ایک عورت چار چار شوہر رکھتی ہے کیا ، ان تمام قبائل میں حکومت یکسانیت لائے گی اور وہ لوگ مان جائیں گے یہ ہرگز نہیں، سوالنامہ جاری کرنے کے بعد حکومت اس غلط فہمی میں ہے کہ مسلمانون میں انتشار پیداہوگیا ہے ، یہ حکومت کی خام خیالی ہے بلکہ اس سوالنامے نے مسلمانوں کے تمام مکاتبِ فکرعلماء و عوام کو ایک پلیٹ فارم پر لاکر کھڑا کردیا، اسی وجہ سے مسلم پرسنل لاء نے اس بار جہاں پچاس لاکھ فارموں کو دستخط کے ساتھ جمع کرنے کا فیصلہ لیا ہے ، وہیں مسلمانوں میں خواتین کے حقوق کو سمجھانے اور اسلامی درس دینے کے لئے مختلف پروگراموں کے انعقاد کا بھی فیصلہ لیا ۔اسی لئے تمام خواتین اس بات کو سمجھیں کہ قیامت تک شعائرِ اسلام میں تبدیلی ممکن نہیں، آج پردہ دار خواتین ، اور نام نہاد مسلمانوں کے اندر کم علمی یا پھر دشمنانِ اسلام کے چالوں میں پھنس کر ٹی وی پر بحث کررہی ہوتی ہیں۔ دراصل مسلمان کے اندر یہ لاعلمی یا پھر دین سے انحرافی ، سوشیل میڈیا، تربیت ٹھیک نہ ہونے اور پھرالحادی تعلیم کی وجہ سے ہورہی ہے ،آج ہم نماز و روزوں کے تو پابند ہیں مگر بے حیائی ، فحاشی اور دیگر گناہوں کی وجہ سے ہم آج اسلام کی حقانیت کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔ مولانا موصوف نے اس موقع پر کئی اہم باتوں پر خواتین کا دھیان لے جاتے ہوئے، خود اپنے ایمان کی حفاظت اولاد کی صحیح تعلیم و تربیت پر دھیان دینے کی تلقین کی ، اس موقع پر سینکڑوں عورتیں اس جلسہ میں شریک تھی ، ملحوظ رہے کہ بھٹکل میں اس وقت دستخطی مہم محلہ وارپورے زور شوروں سے جاری ہے اورمجلسِ اصلاح و تنظیم و فیڈریشن کے ذمہداران تعلقہ کے مضافاتی علاقوں میں اس مہم کو لے کر دستخطی مہم میں حصہ لینے کے لئے پروگراموں کا انعقاد کررہے ہیں۔ 

Share this post

Loading...