داونگیرہ 8 ستمبر2020(فکروخبرنیوز/ذرائع) انسان پر جب الزامات عائد کئے جاتے ہیں تو وہ صرف پریشان ہی نہیں ہوتا بلکہ بسا اوقات اس کے دل پر ایسی چوٹ لگ جاتی ہے جس کے بعد جس شعبہ میں اپنی خدمات انجام دیتا ہے اس کوترک کرنے میں ہی اپنی عافیت سمجھتا ہے اس سے اس انسان کا تو نقصان ہوا اور اس کے ساتھ ساتھ ہزاروں کی تعداد میں مستفید ہورہے لوگ بھی ان کی خدمات سے محروم ہوجاتے ہیں۔
ڈاکٹر ایم ایچ رویندر ناتھ 27 سال محمکمۂ صحت میں اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں اور سال 10-2009 کے لئے بہترین میڈیکل آفیسرکا ایوارڈ بھی اپنے نام کیا ہے لیکن الزام عائد کیا جارہا ہے کہ اعلیٰ افسران کی جانب اسے ہراساں کیا گیا اور اس کے بعد اس نے کئی مرتبہ اس کی شکایات بھی کیں لیکن ہراسانی جب برداشت سے باہر ہوئی تو اس نے اس شعبہ کو ہی ترک کرنے میں اپنی عافیت سمجھی اور گذر بسر کے لئے اب آٹو رکشہ ڈرئیور بننا پسند کیا۔
7 ستمبر کو منعقدہ پریس کانفرنس میں اس نے اپنی پوری داستان میں بتایا کہ میں بلاری ضلع میں بچوں کے صحت کے افسر کے عہدے پر فائز تھا۔ ایک آئی اے ایس آفیسر جو سال19 -2017 کے دوران ضلع پنچایت کے چیف ایگزیکٹو آفیسر تھے نے مجھ سے کہا کہ وہ نیشنل ہیلتھ مشن کے تحت اپنے ہم جماعت کو اسپیشلسٹ ڈاکٹر کے طور پر مقرر کریں۔ جب میں نے ان کی سفارش پر عمل کرنے میں دلچسپی نہیں دکھائی تو اس نے مجھے ہراساں کرنا شروع کردیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ وہ بلا وجہ شوکاز نوٹسز پیش کرتے تھے اور ملاقاتوں میں زبانی طور پر مجھ سے بدسلوکی کرتے تھے۔ ان کی منتقلی کے بعد ان کے جانشین نے بھی اسی طرح کا رویہ جاری رکھا۔
انہوں نے کہا ک 20-2019 کے قومی صحت مشن میں انہوں نے کام کے آؤٹ سورسنگ سے متعلق ای ٹینڈر عمل میں کوئی غلط کام نہیں کیا تھا۔ اس افسر نے مجھے بلا وجہ معطل کردیا۔ میں نے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے کرناٹک ایڈمنسٹریٹو ٹریبونل (کے اے ٹی) سے رجوع کیا۔ یہ افسر مجھ پر عائد الزامات کو ثابت نہیں کرسکا۔ پھر اس نے معطلی کا حکم واپس لے لیا اور مجھے سیڈم تعلقہ کا سینئر میڈیکل آفیسر تعینات کردیا لیکن میں نے اس عہدے کا چارج نہیں لیا اور کے اے ٹی کے ذریعہ ضلعی سطح سے بطور تعلقہ سطحی افسر تبادلہ کرنے کے حکم پر سوال اٹھایا۔ کے اے ٹی نے مجھے ضلعی سطح کے افسر کی پوسٹنگ دینے کا حکم دیا، لیکن اس حکم کی تعمیل نہیں کی گئی ہے۔ میں 6 جون 2019 سے معطلی پر ہوں اور پچھلے 15 مہینوں سے میری تنخواہ ادا نہیں کی گئی ہے۔ آخری حربے کے طور پر،
انہوں نے کہا کہ انہوں نے ایک آٹو رکشہ چلانے کا انتخاب کیا ہے جس کے مقصد سے لوگوں کو حکومتی نظام میں پائے جانے والے نقصانات سے آگاہ کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ جب مجھے واپس اپنی ڈیوٹی پر بلایا جائے گا تو وہ سوچیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے آٹو ڈرائیوربننے کے بعد سکون حاصل ہے اور اگر ڈیوٹی پرنہیں بلایا جاتا تو آٹو رکشہ چلاتے رہیں گے انہوں نے کے اے ٹی آرڈر کو نہ ماننے والے افسران کو سزا دینے کا بھی مطالبہ کیا۔
ذرائع : ڈائجی ورلڈ
Share this post
