دہشت گر دی کے قوانین کے تحت گرفتارپانچ مسلم نو جوان با عزت رہا(مزیداہم ترین خبریں )

واضح رہے کہ ۲۰۰۶ ء میں پولیس نے ممبئی کے مختلف مقامات سے پانچ مسلم نو جوان عرفان انجم سید ،نجیب بقالی ،فیروز گھاس والا ،محمد علی چیپا ،عمران انصاری ،کو گرفتار کیا تھا اور ان پر ،ملک میں دہشت گردانہ کاروائی انجام دینے ، ، دہشت گردی کی ٹریننگ دینے ،ملک کے خلاف بغاوت ، سیمی سے تعلق رکھنے کے الزام میں مختلف دفعات عائد کر رکھے تھے ،ان بے قصور مسلم نو جوانوں کی پیروی جمعیۃ علماء مہا راشٹر کی لیگل ٹیم کے وکلاء سینر کریمنل ایڈوکیٹ پٹھان تہور خان ، ایڈوکیٹ عشرت علی خان کے علاوہ ایڈوکیٹ جمال خان ، ایڈوکیٹ آفتاب قریشی اور ایڈوکیٹ ستیہ رام گوڑ کر رہے تھے ۔ اس موقع پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ایڈوکیٹ عشرت خان نے بتایا کہ مقدمے کی کاروائی کے لئے انتہائی اور اشد ضروری SANCTION غیر قانونی طریقے سے دیا گیا تھا ، جب کہ سیکشن 10 اور 13 یو اے پی اے کے تحت صرف مر کزی حکومت کو یہ اختیار حاصل تھا اور وہ اختیارات ایک خصوصی ۔جی ۔آر کے تحت جون ۲۰۰۷ء میں صوبائی حکومت کو دیئے گئے جبکہ اس مقدمے میں اس سے ایک سال قبل ہی ریاستی حکومت مہا راشٹر نے غیر قانونی طریقے سےSANCTION دے دیا تھا ،اس کے علاوہ جھوٹی Recovery اور جھوٹا Seizure پنچ نامے تیار کرکے کورٹ میں دا خل کرنااور تو اور ہندوستان کے قانون شہادت کے تحت موقع پر ہی Seal نہ کرنا اور دیگر کئی قانونی نکات کے بنیاد پر آج ان پانچ بے قصور نوجوانوں کو ممبئی کی قلعہ عدالت نے ،جج ایم آر ۔ناتو صاحب نے با عزت رہا کر دیا ۔اس فیصلے سے بے قصور مسلم نو جوان جو جھوٹے طریقے سے سنگین مقدمات میں ملوث کر دیئے جا تے ہیں امید پیدا ہوئی ہے اور عدلیہ پر لوگوں کا اعتبار بڑھا ہے ۔اس موقع پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا ندیم صدیقی نے خصوصی طور پر اپنے وکلاء کی ٹیم کو مبا رکباد ی پیش کی اور انصاف کی جنگ میں بھر پور تعاون کرنے کا تیقن دیا ۔


زبان کی معیار بندی میں صحافت کا اہم رول ہے : ارتضیٰ کریم

عالمی اردو کانفرنس کے تعلق سے پریس سے ملاقات

نئی دہلی۔03فروری(فکروخبر/ذرائع) قومی اردو کونسل کے صدر دفتر فروغ اردو بھون ، جسولہ نئی دہلی میں آج عالمی اردو کانفرنس کے حوالے سے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر ارتضیٰ کریم نے کانفرنس کی غرض و غایت بیان کی اور بتایا کہ اس کانفرنس سے اردو صحافت کی روشن تاریخ کی بازیافت کی جا سکے گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ زبان کی معیار بندی میں صحافت کا بڑا اہم رول رہا ہے اور صحافت نے آغاز سے ہی زبان و ادب کی خدمت کی ہے۔ کونسل کے وائس چیئرمین نے اس موقع پر کہا کہ ہم سب اردو کے محافظ ہیں اور ہمیں اس زبان کی ترقی اور ترویج کے لیے ہر سطح پر کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ کانفرنس میں ہم اردو صحافت سے متعلق تمام موضوعات کا احاطہ کریں گے۔واضح رہے کہ قومی اردو کونسل 5 تا 7 فروری 2016 عالمی اردو کانفرنس منعقد کررہی ہے جس کا موضوع ’اردو صحافت کے دو سو سال ۔ ماضی، حال اور امکانات‘ ہے۔ اس کانفرنس میں ملک اور بیرون ملک کے مشاہیر اور دانشوران علم و ادب کی شرکت متوقع ہے۔ کانفرنس میں اردو صحافت کے ماضی، حال اور امکانات کے حوالے سے ہمارے معزز مندوبین اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔ کانفرنس میں عالمی اور علاقائی اردو صحافت پر مقالے پڑھے جائیں گے۔ کونسل یہ کانفرنس اس لیے منعقد کررہی ہے تاکہ ہماری نئی نسل اپنے صحافیوں کی قربانیوں اور خدمات سے اچھی طرح واقف ہوسکے اور زبان و ادب کے فروغ میں اس کے کردار سے بھی آگاہ ہوسکے۔ کونسل کانفرنس میں پڑھے گئے تمام مقالات کو کتابی شکل میں بھی شائع کرے گی۔ اس کے علاوہ کانفرنس میں غزل سرائی، عالمی مشاعرہ اور ڈراما’ میں اردو ہوں‘ بھی پیش کیا جائے گا۔



انتظار حسین اردو فکشن میں ایک دبستاں کی حیثیت رکھتے تھے: پروفیسر ارتضیٰ کریم

قومی اردو کونسل میں انتظار حسین کے انتقال پر تعزیتی نشست

نئی دہلی۔03فروری(فکروخبر/ذرائع)اردو کے ممتاز فکشن نگار انتظار حسین کے انتقال پر اپنے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر ارتضیٰ کریم نے کہاکہ ان کی رحلت سے دنیا ایک غیرمعمولی تخلیقی ذہن اور وِژن سے محروم ہوگئی ہے۔ انتظار حسین اردو فکشن میں ایک دبستاں کی حیثیت رکھتے تھے۔ انھوں نے افسانے میں اسلوبی اور موضوعی سطح پر جو نئے تجربے کیے ہیں انھیں عالمی سطح پر سند قبولیت ملی۔ ہجرت اور ناسٹلجیا ان کے افسانوں کے اہم موضوعات رہے ہیں۔ انتظار حسین نے ہندوستان کی حقیقی روح کو اپنے فکشن میں پیش کیا ہے۔ ان کے اکثر افسانے میں ہندوستان کی مٹی کی سوندھی سوندھی خوشبو محسوس ہوتی ہے۔ پروفیسر ارتضیٰ کریم نے انتظار حسین کے شہرۂ آفاق ناولوں بستی، آگے سمندر ہے اور ان کے افسانوی مجموعوں: شہر افسوس، گلی کوچے، آب بیتی اور سفرناموں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ انتظار حسین کی تخلیقی معصومیت میں سُکر اور سرشاری کی وہ کیفیت ہے کہ وہ قاری کو آخر تک باندھے رکھتی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ انتظار حسین کے آئینۂ ادراک میں مستقبل روشن تھا اس لیے وہ ماضی کی طرف مراجعت کرتے تھے۔ ماضی ان کے لیے ایک قوتِ محرکہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ انھوں نے ہندوستان کے اساطیر اور دیومالا سے عہد حاضر کا رشتہ جوڑا اور ہندوستان کی ثقافتی اور تہذیبی روح کو اپنے فکشن کا محور و مرکز بنایا۔ انھوں نے پاکستان ہجرت ضرور کی مگر ان کا دل ہمیشہ اپنی جنم بھومی ہندوستان کے لیے دھڑکتا رہتاتھا۔ پروفیسر ارتضیٰ کریم نے کہا کہ انتظار حسین ان شخصیتوں میں سے تھے جنھیں زندگی میں ہی بہت قدر و منزلت ملی۔ انھیں ادب کا لیونگ لجنڈ کہا جاتا تھا۔ فکشن میں ان کا مقام اتنا بلند تھا کہ انھیں ادب کا نوبل پرائز تک مل سکتا تھا۔ مگر ان کا دائرہ صرف فکشن تک محدود نہیں تھا بلکہ وہ نقاد بھی تھے اور کالم نگار بھی۔ وہ آشوب عصر اور ادبی مسائل کو اپنے انگریزی کالموں کا موضوع بناتے تھے۔ پروفیسر ارتضیٰ کریم نے اس موقعے پر یہ اعلان کیا کہ انھیں شایانِ شان خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے ماہنامہ ’اردو دنیا‘ کا ایک گوشہ ’فکشن اور ہجرت ‘ کے حوالے سے شائع کیا جائے گا جس کا فوکس انتظار حسین کے فکشن پر ہوگا۔کونسل کے صدر دفتر میں منعقدہ اس تعزیتی نشست میں کونسل کے پرنسپل پبلی کیشن آفیسر ڈاکٹر شمس اقبال، اسسٹنٹ ڈائرکٹر (اکیڈمک) ڈاکٹر شمع کوثر یزدانی، اسسٹنٹ ایڈیٹر ڈاکٹر عبدالحی، ڈاکٹر شاہد اختر انصاری، ڈاکٹر عبدالرشید اعظمی کے علاوہ کونسل کے دیگر افراد بھی موجود تھے۔



ملی کونسل کے قومی کنونشن کے لیے مشاورتی جلسے میں اہم فیصلے

نئی دہلی، 3فروری(فکروخبر/ذرائع) کل شام آل انڈیا ملی کونسل کے زیر اہتمام دہلی کے مختلف حلقوں کی شخصیات پر مشتمل ایک اہم مشاورتی جلسہ منعقد کیا گیا جس میں آئندہ 28فروری2016بروز اتوار صبح 10بجے ماؤلنکر ہال میں منعقد ہونے والے قومی کنونشن ’’امن ونصاف کے تقاضے اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ کے ضمن میں متعدد نکات پر اہم تجاویز کو منظوری دی گئی۔ واضح رہے کہ آئی او ایس کانفرنس ہال میں ہوئے اس مشاورتی جلسہ کے آغاز میں گجرات کے معروف عالم دین، کونسل کے رکن تاسیسی وسابق نائب صدر آل انڈیا ملی کونسل، مولانا عبد الاحد قاسمی تاراپوری کے سانحۂ ارتحال پر گہری تعزیت، دعائے مغفرت اور ایصال ثواب کیا گیا۔ جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم، معاون جنرل سکریٹری مولانا عبد الوہاب خلجی اور کونسل کی مرکزی مجلس عاملہ کے رکن مولانا آس محمد گلزار قاسمی نے مولانا تاراپوری کی حالیہ رحلت پر اپنے شدید ملال کا اظہار کرتے ہوئے ان کی جملہ خدمات اور ملی کونسل کے لیے ان کی مختلف جہات سے جاری سرگرمیوں کے تئیں اظہار اعتراف کیا اور مولانا رحمۃ اللہ علیہ کے لیے اجتماعی دعائے مغفرت اور ان کے صاحبزادگان کے ساتھ ہمدردی وتعزیت کی۔تعزیتی کارروائی کے بعد 28فروری بروز اتوار دہلی میں ہونے والے کنونشن کے تعلق سے جنرل سکریٹری و کنونشن کے کنوینر ڈاکٹر محمد منظور عالم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی موجودہ سیاسی فضا میں جہاں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو انصاف اور ترجیحی حقوق مطلوب ہیں، وہیں حالات یہ ہیں کہ بدامنی، تفریق وامتیاز، فرقہ وارانہ عصبیت اور سماجی رشتوں میں دراڑیں ڈالنے کی کوشش جاری ہیں، کھلے بندوں نفرت وحقارت اور اشتعال انگیزی کا راستہ اپناکر ملک کو اس سمت ڈھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے جہاں کمزور طبقات اور بالخصوص اقلیتوں کو انصاف اور منصفانہ نظام کی باتیں بھی یاد نہ رہیں۔ چنانچہ اسی فکر اور اضطراب کے پیش نظر تمام انصاف پسند شہریوں، دانشوروں، ماہرین قانون، مختلف مذاہب کے فکر مند اصحاب، حقوق انسانی تنظیموں کے ذمہ دار اصحاب اور مختلف دینی، ملی، فلاحی وسیاسی تنظیموں و جماعتوں کے اصحاب فکر کو اس کنونشن میں دعوت دی جارہی ہے تاکہ ملک کو ایک بہتر اور قابل قدر فضا راس آنے کے تعلق سے عمومی تحریک برپا ہوسکے۔ انھوں نے آگے یہ بھی کہاکہ یہ کنونشن ملک کے تمام شہریوں سے متعلق ہے۔ امن وآشتی، ترقی وخوشحالی کا پہلو اس کنونشن سے وابستہ ہے۔ لہٰذا اس بات کی کوشش کی جائے گی کہ بعض سیاسی جماعتوں کے کلیدی عہدوں پر مامور شخصیات کو بھی مدعو کیا جائے، چنانچہ اس سے سبھی شرکاء نے اتفاق کیا۔ شرکائے جلسہ نے مولانا عبدالوہاب خلجی کو 28فروری کے کنونشن کے لیے جوائنٹ کنوینر منتخب کرتے ہوئے متعدد اہم ایجنڈوں کے تحت متفرق امور کے لیے علیحدہ علیحدہ کمیٹیوں کی تشکیل کی تجاویز کو منظوری دی۔ مذکورہ کنونشن کے لیے ایک بڑی استقبالیہ کمیٹی کی تشکیل کے لیے صدر آل انڈیا ملی کونسل دہلی، ڈاکٹر پرویز میاں کو مجاز کیا گیا، انھوں نے شرکاء کو یقین دلایاکہ عنقریب وہ ایک اہم مشاورتی جلسہ منعقد کرکے جملہ امور کی ذمہ داریاں تقسیم کردیں گے جس سے امید ہے کہ اس کنونشن کو مختلف جہتوں سے کامیاب بنانے میں بڑی مدد ملے گی۔ خازن آل انڈیا ملی کونسل کو کنونشن کے انعقاد کے لیے مالیاتی کمیٹی کا کنوینر بنایا گیا نیز مولانا عبد الوہاب خلجی، ریاض الدین سیفی اور احمد موجی خاں وغیرہ کو مذکورہ کمیٹی کے ساتھ اشتراک کرنے اور اس مقصد کے لیے خصوصی دورے اور ملاقات کے لیے مجاز کیا گیا۔اس مشاورتی جلسہ میں ڈاکٹر زبیر احمد قاسمی، مرزا ذکی احمد بیگ، خالد حسین ندوی، سید محسن علی کرمانی، ڈاکٹر محمد آدم، الیاس سیفی، محمد بلال امادی، صفی اختر، ڈاکٹر بسمل عارفی، وسیم احمد، انور حسین کے علاوہ مختلف حلقوں کی شخصیات شریک ہوئیں۔



ممبئی کے مختلف علاقوں میں جمعیۃ علماء ہند کی جدید ممبر سازی مہم زور،و شور سے جاری 

جگہ ،جگہ کارنر میٹنگوں کا اہتمام 

ممبئی ۔03فروری(فکروخبر/ذرائع) کی آواز کو طاقت ور بنانے کے لئے پورے ملک بشمول مہاراشٹر و ممبئی میں ممبر بنانے کا سلسلہ ۱۵؍ جنوری سے جاری ہے جو ۳۱؍ مارچ ۲۰۱۶ء تک رہے گا ۔اسی سلسلے میں گزشتہ کئی دنوں سے شہر ممبئی کے مختلف علاقوں میں علماء کرام ،ائمہ 
مساجد ،دانشوران قوم سے ہمدردی رکھنے والے احباب کے ساتھ میٹنگیں کی جا رہی ہیں ،ممبری فارم تقسیم کئے جا رہے ہیں تاکہ بڑی تعداد میں لوگ ممبر بن سکیں ۔چنانچہ کل گزشتہ مدرسہ تعلیم القرآن مسجد کینا مارکیٹ گوونڈی اور مدرسہ احیاء السنت تربھے اسٹور ،نوی ممبئی میں ذمہ داروں اور ائمہ کرام کا خصوصی اجلاس قاری محمد صادق خان قاسمی ( کنوینر جمعیۃ علماء ممبر سازی کمیٹی ) کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے مولانا ندیم صدیقی ( صدر جمعیۃ علماء مہا راشٹر )نے شرکت کی اور اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے کہا جمعیۃ علماء ہند نے ہمیشہ ملک و ملت کی صحیح رہبری اور رہنمائی کو اپنا فریضہ سمجھا ہے ، ملک اور قوم کو جب بھی ضرورت پڑی ہے ،جمعیۃ علماء نے قر بانی دینے میں پہل کی ہے ۔آج ملک میں اقلیتوں با الخصوص مسلمانوں کے لئے سنگین ترین حا لات پیدا کئے جا رہے ہیں اور انہیں منصوبہ بند سازش کے تحت دہشت زدہ کرنے کی پلاننگ کی جارہی ہے ۔ایسے تشویشناک حالات میں ملک کے مسلمانوں کا اپنے اکابرین کی قائم کردہ تنظیم جمعیۃ علماء ہند سے وابستگی کی ضرورت مزید بڑھ جا تی ہے کیو نکہ جمعیۃ علماء ہی ایسے پر خطر حالات میں مداوہ ثابت ہو سکتی ہے ۔اور اس وقت جبکہ ملکی سطح پر جمعیۃ علماء ہند کی ممبر سازی جاری ہے مسلمانوں کو اس کا ممبر بنکر اس جماعت سے وابستہ ہو جا نا چاہئے ،انہوں مقامی جمعیۃ کے ذمہ داروں اور ائمہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہرہر مسلمان کو جمعیۃ کی تاریخ سے واقف کرائیں انہیں اسکی نمایاں خدمات سے باخبر کراتے ہوئے ممبر بنائیں ،لوگوں کے گھروں پر جائیں اور انہیں ممبر بننے کی تر غیب دیں ۔مولانا صغیر احمد نظامی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء حلقہ کرلا نے اپنے مختصر خطاب میں جمعیۃ کی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس وقت موجودہ حالات کے پیش نظر ہمیں باہوش با خبر اور چوکنا رہنے کے ساتھ ساتھ اپنے علاقے کے ذمہ داران خصوصا جمعیۃ علماء کے احباب سے رابطہ رکھیں اور عوام کو جمعیۃ سے مربوط رکھنے کی کوشش کریں ، مولانا محمدذاکر قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مہاراشٹر نے اجلاس کی کاروائی چلائی ۔اجلاس میں ان علاقوں کے علماء کرام ،ذمہ داران مدارس ائمہ مساجد ،کارکنان جمعیۃ کے علاوہ اہم ذمہ داروں میں سے مولانا ریاض احمد مظاہر ،صدر گوونڈی ،مولانا اسعد قاسمی ،جنرل سکریٹری ،مولانا اشتیاق احمد خازن ، شرف عالم بابا معزز رکن جمعیۃ علماء نوی ممبئی ،مفتی جمشید قاسمی صدر ،حافظ عبد الرحمن جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء نوی ممبئی و دیگر موجود تھے ، صدر اجلاس قاری محمد صادق خان کی دعاء پر اجلاس کا اختتام عمل میں آیا ۔ 



کلاشری ایوارڈ میلہ

بنگلورو۔ 3؍فروری(فکروخبر/ذرائع) بنگلور بال بھون سوسائٹی کی جانب سے بچوں کیلئے مختلف سرگرمیاں منعقد ہوتی ہیں۔ ریاستی سطح پر تلاشی ایوارڈ کیلئے انتخاب کا میلہ شہر کے بچوں کیلئے 7 فروری کوصبح 10-00 بجے منعقد ہوگا۔ خواہشمند بچے مقررہ وقت سے آدھا گھنٹہ پہلے حاضر ہوجائیں۔ میلے میں 9تا16سال کی عمر کے بچے حصہ لے سکتے ہیں۔کامیاب بچوں کو ریاستی سطح کے میلے کیلئے منتخب کیا جائے گا۔ مزید تفصیلات اور رجسٹریشن کیلئے بنگلور بال بھون سوسائٹی سکریٹری دفتر سے بالمشافہ یا بذریعہ فون 22864189/22861423 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔مزید تفصیلات ویب سائٹwww.jawaharbalbhavan.comسے حاصل کی جاسکتی ہیں۔


آکاش وانی میں ایس ایس ایل سی امتحانات کی تربیت

بنگلورو۔ 3؍فروری(فکروخبر/ذرائع) 2015-16میں منعقد ہونے والے ایس ایس ایل سی امتحانات مارچ کے اواخر میں شروع ہونے والے ہیں، جس کے پیش نظر آکاش وانی کے ذریعہ ریاست کے تمام 13 مراکز کے ذریعہ پیر تا جمعہ اسکولی اوقات میں امتحانات کی تیاری سے متعلق پروگرام نشر ہوں گے، جس میں مختلف ماہرین ایس ایس ایل سی طلبا کو امتحانات کی تیاری سے متعلق رہنمائی کریں گے۔ یہ پروگرام دوپہر 2-35 تا3-05کے درمیان نشر ہوں گے۔ طلبا اور اساتذہ سے استفادہ کی گذارش کی گئی ہے۔


اپریل کے اواخر تک دیہی علاقوں میں شفاف پانی کی فراہمی

بنگلورو۔ 3؍فروری(فکروخبر/ذرائع) ریاستی وزیر برائے دیہی ترقیات وپنچایت راج ایچ کے پاٹل نے بتایا کہ ریاستی حکومت کے ذریعہ اپریل کے اواخر تک دیہی علاقوں میں 1.5کروڑ لوگوں کو شفاف پانی فراہم کرنے کے ذریعہ ملک میں ریکارڈ قائم کیا جائے گا۔ نئی دہلی کے وگنیانا بھون میں آج دیہی آبی سربراہی وصفائی سے متعلق وزرائے دیہی ترقیات وپنچایت راج کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایاکہ 2013-14کے دوران شفاف پانی کے ایک ہزار یونٹیں قائم کی گئی ہیں، جبکہ رواں مالیاتی سال کے دوران 7ہزار یونٹوں کے قیام کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایاکہ پانی انمول چیز ہے ، اور جہاں پر پانی رہتا ہے وہاں پر پاکیزگی برقرار رہتی ہے۔ شفاف پانی زندگی کا ایک حصہ ہے، مگر آج پانی آلودہ ہوتا جارہاہے، جس سے کئی امراض جنم لے رہے ہیں۔ جس کے سبب انسان کو جسمانی اور معاشی کمزوری کا سامنا کرناپڑ رہا ہے، انہوں نے شفاف پانی کو ہر ایک کا حق قرار دیتے ہوئے بتایاکہ ہر کسی کو شفاف پانی میسر ہونا ضروری ہے، اور حکومت کرناٹک اس کیلئے تیار ہے۔ مرحلہ وار طور پر ریاستی سطح پر وسعت دینے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ مسٹر پاٹل نے بتایاکہ ریاست بھر میں رہائشی علاقوں کو شفاف پانی فراہم کرنے کیلئے 45000 کروڑ روپیوں کے علاوہ 60ٹی ایم سی پانی درکار ہے، اور حکومت کرناٹک تمام رہائشی علاقوں تک شفاف پانی فراہم کرنے کی پابند ہے۔ انہوں نے بتایاکہ دیہی علاقوں میں پینے کے پانی کے منصوبے بجلی کی سربراہی پر منحصر ہوتے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں دیہی علاقوں میں بجلی کی سربراہی مسدود ہونے کے سبب پانی کی سربراہی پر بھی اس کا اثر مرتب ہورہاہے۔ ایسے میں مرکزی حکومت کو چاہئے کہ وہ دیہی علاقوں میں پینے کے پانی کی سربراہی کے منصوبوں کو سولار سے جوڑنے کی کوشش کرے۔ کرناٹک میں تمام گھروں میں بیت الخلا کی تعمیر کی تحریک شروع کی گئی ہے۔ اگلے پانچ برسوں میں 50 لاکھ بیت الخلاء تعمیر کرنے کا منصوبہ تیار کیاگیا ہے۔ بیت الخلاء کی طرح حمام بھی انسان کی ضروریات میں شامل ہیں۔ جس کے پیش نظر بیت الخلاء کے ساتھ ہی حمام تعمیر کرنے کیلئے گرامینا گاؤروا منصوبہ جاری کیاگیا ہے۔ حکومت کرناٹک گندگی سے پاک دیہاتوں کی تعمیر کا منصوبہ بھی رکھتی ہے، جس کیلئے کئی پروگرام جاری کئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ ریاستی حکومت کے ذریعہ مانسون سیشن کے دوران دیہی علاقوں میں صفائی سے متعلق مسودہ پیش کیاجانے والا ہے، جس کے تحت دیہی عوام صفائی کا حق حاصل کرسکتے ہیں۔وزیر موصوف نے بتایاکہ دیہی ترقیات کے منصوبوں کو جاری کرنے میں حکومت کرناٹک سر فہرست ہے۔ مہاتما گاندھی قومی دیہی روزگار منصوبے کو موثر طریقے سے جاری کرنے پر مرکزی حکومت کے ذریعہ چترادرگہ ضلع کو ایوارڈ پیش کیا گیا ہے۔ مسٹر پاٹل نے بتایاکہ جس طرح دیہی علاقوں سے عوام شہری علاقوں کو ہجرت کررہے ہیں ، اسی طرح شہری علاقوں سے عوام کو دیہی علاقوں کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور کرنے کیلئے دیہی علاقوں میں عمدہ سہولیات کے ساتھ روزگار کے مواقع فراہم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے ان منصوبوں کو جاری کرنے کیلئے مرکز سے تعاون کی گذارش کی ہے۔

Share this post

Loading...