واقعہ کی تفصیلات جس کو فکروخبر نے اس سے پہلے بھی واردات کے دن شائع کیا تھا وہ کچھ یوں ہے کہ ۔ 24فروی 2014کو یہاں کریکال نامی علاقے میں ابوبکر گنگاولی اور سلیط نامی دو افراد پر جان لیوا حملہ کرکے زخمی کردیا گیا۔ سخت زخمی حالت میںیہ زخمی نوجوانوں نے حملہ آوروں کی شناخت ملاشکیل اور اسکے ساتھیوں کی حیثیت سے کی تھی ،ا س سے مشتعل ایک ہجوم نے مدینہ کالونی میں واقع ملاشکیل کے گھر دھاوا بولتے ہوئے ہنگامہ مچا دیا تھا،جس کی وجہ سے شہر کے حالات میں سخت کشیدگی پائی گئی تھی، گھر کے اندر توڑ پھوڑ مچانے، اور بائیک وغیرہ کو نذر آتش کرنے کے الزام میں شکایت کے مطابق پولس نے 9نوجوانوں کو گرفتا رکرکے مقدمہ درج کرکے گرفتار کرلیا تھا، ان نو ملزموں کو ایک مہینے آٹھ دن کے بعد عدالت سے ضمانت ملی تھی ،ا سی میں ایک ملزم صدام حسین بھی ہے جس کو سال 2015کے جنوری کے مہینے میں ڈاکٹر آفاق لنکا اور عبدالصبور کے ساتھ بنگلور کے چر چ اسٹریٹ میں ہوئے ایک دھماکہ کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
صدام کے اہلِ خانہ نے ملنے کی خواہش ظاہر کی
یہاں آج عدالت میں صدام کے اہلِ خانہ نے صدام کو شہر میں لانے کی خبر پاکر عدالت کے سامنے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے یہ دہار لگائی کہ صدام سے ان کو ملنے کا موقع فراہم کرے ، شہر بنگلور میں بھی ملنے کی اجازت نہیں دیتے، صدام کے والد فیروز خان نے اپنی مجبوریاں اور مسائل بیان کرتے ہوئے کہا کہ گھر کا ایک ہی ذمہدار ہونے کی وجہ سے گھر گرہستی سب تباہ ہوگئی ہے، کھانے پینے کے لئے ترس کر رہ گئے ہیں شہر کے کچھ لوگ امداد فراہم کررہے ہیں دو بچے ہیں ، بیوی ،ماں باپ سب پریشان ہیں، مل کر صورتِ حال سے واقف بھی ہونے کی اجازت نہیں دیتے۔اس موقع پر صدام کے والد اس کی اہلیہ اور دو بچے اور ماں بھی موجود تھی ۔
Share this post
