اروناچل پردیش کے کانگریسی ممبر اسمبلی کے بیٹے کی موت نے دلی پولیس کے ساتھ ساتھ دہلی کے سیاسی حلقوں میں بھی طوفان کھڑا کر دیا . 20 سال کا نیڈو تانیام جالندھر کے لکشمی پروفیشنل کالج کا طالب علم تھا . نیڈو دہلی کے گرین پارک علاقے میں رہنے والے اپنے رشتہ دار کے یہاں چھٹیاں منانے آیا تھا . خاندان کے مطابق 29 جنوری یعنی بدھ کو نیڈو لاجپت نگر گیا تھا . وہاں اس کے بالوں کا کچھ دکانداروں اور مقامی لوگوں نے مذاق بنایا . خاندان کے مطابق اسی بات پر نیڈو اور دکانداروں کے درمیان جھگڑا ہو گیا . جس کے بعد دکانداروں نے اس کی بے دردی سے پٹائی کی۔نیڈو کا خاندان پولیس پر سوال اٹھا رہا ہے . اس کا کہنا ہے کہ اگر دہلی پولیس نے سختی کی ہوتی تو نیڈو کی دوکاندار دوبارہ پٹائی نہیں کرتے . خاندان کے مطابق پٹائی کے بعد نیڈو گرین پارک میں رہنے والے اپنے رشتہ دار کے گھر آ گیا . جمعرات کی صبح اس نے ناشتہ کیا کافی پی اور رشتیدارو سے بات چیت کی . دیر شام مشتبہ حالت میں اس کی لاش ملی . خاندان کا الزام ہے کہ دکانداروں کی پٹائی کی وجہ سے نیڈو نے جمعرات کو دم توڑ دیا .بیٹے کی موت کے سدمے میں نیڈو کے والد اور ماں کی طبیعت بگڑ گئی ہے . انہیں ہسپتال میں داخل کرانا پڑا . ادھر ، نیڈو کی موت کو لے کر دہلی میں رہنے والے اروناچل پردیش کے طالب علموں میں بھاری روش ہے . طالب علموں نے اس واقعہ کے خلاف ہفتہ کو لاجپت نگر علاقے میں مظاہرہ کرنے کی دھمکی دی ہے . طالب علموں کا کہنا ہے کہ ہم جسٹس چاہتے ہیں . ہم امن سے پروٹیسٹ کریں گے . اگر آج ہم خاموش رہتے ہیں تو ہمارے ساتھ اور بھی واقعات ہو سکتی ہیں .
اس درمیان پولیس نے نیڈو کے خاندان کے لوگوں کے الزام پر مقدمہ درج کر لیا ہے . اس معاملے میں پولیس نے تین افراد کو حراست میں لیا ہے . ایمس میں جمعہ کی دوپہر نیڈو کے لاش کا پوسٹ مارٹم کیا گیا . رپورٹ دو سے تین دن میں آنے کی توقع ہے . رپورٹ آنے کے بعد ہی یہ پتہ چل پائے گا کہ نیڈو کی موت کی اصل وجہ کیا ہے .دہلی پولیس کے مطابق 29 جنوری کو جب نیڈو اور لاجپت نگر کے دوکاندار کے درمیان لڑائی جھگڑے کے بعد دونوں نے معاملہ آپس میں ہی حل کیا تھا . لیکن اس بیچ نیڈو نے اپنے دو اور دوستوں کو بلا لیا تھا . اس کے بعد دوکاندار نے پولیس کو بتایا اور پولیس موقع پر پہنچ گئی . نیڈو کے ساتھیوں نے بتایا کہ نیڈو ایک ممبر اسمبلی کا بیٹا ہے تو اس کے بعد نیڈو کے خاندان والوں کو تھانے بلایا اور ان کی سپردگی میں نیڈو کو دے دیا . پولیس کے مطابق اس کے بعد کیا ہوا ، نہیں معلوم . پولیس کا کہنا ہے کہ ان پر جو الزام لگ رہا ہے کہ انہوں نے نیڈو کو واپس اسی جگہ پر چھوڑ دیا تھا ، مکمل طور پر غلط ہے .
AAP کا الزام ثابت ہوا تو چھوڑ دوں گا سیاست : سبل
نئی دہلی ۔یکم فروری(فکروخبر/ذرائع )کیجریوال کے ایمانوں کی لسٹ میں اپنا نام ہونے سے ناراض مرکزی وزیر کپل سبل نے چیلنج کیا ہے . سبل نے چیلنج کیا ہے کہ دو دن کے اندر اروند کیجریوال ان کے خلاف ثبوت دیں سبل نے کہا کہ الزام ثابت ہونے پر وہ وزارت کے عہدہ کے ساتھ ساتھ سیاست چھوڑ دیں گے ، لیکن ثبوت نہ دے پانے کی صورت میں کیجریوال سیاست چھوڑ دیں .کپل سبل نے کہا کہ اگر پورے دہلی میں کوئی بھی کہہ دے میں دہلی کے ایک بھی آدمی سے پیسہ لیا ہو تو میں وزارت سے استعفی دے دوں گا ، میں سیاست چھوڑ دوں گا . کوئی کہہ سکتا ہے کہ میں نے اس سے پیسہ لیا ہو . کیجریوال کو لگتا ہے کہ اگر وہ کہیں گے کہ میں چور ہوں جیسے ساری باتیں عوام مان لی ویسے یہ بھی عوام مان جائے گی . تاکہ انتخابات میں ان کو فائدہ ہو جائے .
SP کی سائیکل ریلی کو ملائم کی ہری جھنڈی
لکھنؤ۔یکم فروری(فکروخبر/ذرائع ). 2014 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات کی تیاریوں میں مصروف سماج وادی پارٹی کی سائیکل سفر ہفتہ کو ایس پی ہیڈکوارٹر سے شروع ہوئی . سماج وادی پارٹی کی سائیکل سفر ایک ہفتے تک ریاست کے مختلف ۔ مختلف حصوں سے ہوکر گزرے گی . ملائم سنگھ یادو اور وزیر اعلی اکھلیش یادو نے ہری جھنڈی دکھا کر سائیکل سفر کو روانہ کیا . دارالحکومت میں وکرمادتیہ راستے واقع سماج وادی پارٹی کے صدر دفتر کے باہر ہفتہ کی صبح سینکڑوں کارکن سائیکل لے کر اور لال ٹوپی پہن کر سفر میں حصہ لینے کے لئے جمع ہوئے . وزیر اعلی اکھلیش یادو نے اس دوران کارکنوں سے خطاب کیا .سماج وادی پارٹی کی سائیکل سفر ایک ہفتے تک ریاست کے مختلف ۔ مختلف حصوں میں جائے گی اور دو سال کی شاسناودھ کے دوران ایس پی حکومت کی طرف سے کئے گئے کاموں کی تشہیر عوام کے درمیان کرے گی ، تاکہ اس کا فائدہ پارٹی کو عام انتخابات میں مل سکے . کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی اکھلیش یادو نے کہا کہ سماج وادی پارٹی حکومت نے ریاست میں کئی سارے کام کئے ہیں ، لیکن کمی یہاں رہ گئی کہ ہم ان کے اچھے کاموں سے عوام کو واقف نہیں کرا پا رہے اور اس کا پرچار صحیح طریقے سے نہیں کر پا رہے ہیں .اکھلیش نے کہا کہ نیتا جی کو وزیر اعظم بنانے کا یہ بہترین وقت ہے . کارکن اگر پوری محنت سے کام کریں گے تو یہ خواب بھی پورا ہو جائے گا . انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے اتر پردیش میں مجسمے بنانے کے علاوہ کچھ نہیں کیا ، جبکہ سماج وادی پارٹی کے دور حکومت میں دو سال کے اندر اندر ہی ریاست کی ترقی سے متعلق بہت سارے کام ہوئے کئے گئے ، جن کا فائدہ عوام کو مل رہا ہے .اس دوران سماج وادی پارٹی کے صدر ملائم سنگھ یادو نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری ایمانداری سے لوک سبھا انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہو جائیں تاکہ اس بار عام انتخابات میں زیادہ سے زیادہ سیٹیں حاصل کی جا سکیں . ملائم نے سائیکل سفر میں شامل ایس پی کارکنوں کو یہ بھی نصیحت دی کہ ریلی کے دوران مکمل طور پر نظم و ضبط کو برقرار رکھیں اور کسی کی طرف سے اکساے جانے پر مشتعل رد عمل نہ دیں . ملائم نے کہا ، کہ سماج وادی پارٹی نے لکھنؤ کی گدی پر قبضہ کر لیا ہے اور اب باری دہلی کی ہے . اس بار نشستیں اتنی ملنی چاہئے کہ سماج وادی پارٹی کے بغیر کسی کی حکومت نہ بن سکے .
لکھنؤ یونیورسٹی کے شعبۂ علوم مشرقیہ میں سہ روزہ انٹر نیشنل سمینار ۸؍ فروری سے
لکھنؤ ۔یکم ؍فروری (فکروخبر/ذرائع )شعبۂ علوم مشرقیہ ( عربی و فارسی)، لکھنؤ یونیورسٹی کے قیام کے ڈیڑھ سو برس مکمل ہونے کے موقع پر شعبہ کی جانب سے سہ روزہ انٹر نیشنل سمینار ۸۔۹ اور ۱۰؍ فروری کو ہوگا ۔ کنوینر ڈاکٹر ارشد جعفری نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ آل انڈیا پرشین اسکالرس ایسوسی ایشن، نئی دہلی کے اشتراک سے ’’ فارسی و عربی زبان و ادب کی ترقی میں اودھ کا حصہ‘‘ موضوع پر ہونے والے اس انٹرنیشنل سمینار میں افغانستان، ایران ، پاکستان ، تاجکستان اور یو ایس اے اسکالرس کے علاوہ ہندستان کی مختلف یونیورسٹیوں سے وابستہ اسکالر شرکت کریں گے ۔ ڈاکٹر ارشد جعفری نے بتایا کہ فارسی و عربی زبان و ادب کے حوالے سے اپنی نوعیت کا یہ پہلا انٹر نیشنل سمینار ہوگا ۔ جو لکھنؤ یونیورسٹی میں ہونے جا رہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اس موقع پر فارسی اور عربی کے ایک ایک اسکالر کو ایوارڈ سے بھی نوازا جائے گا ۔ سمینار کی افتتاحی و اختتامی تقریب یونیورسٹی کے مالویہ ہال میں ہوگی ۔ جب کہ سیشن اے۔ پی۔ سین ہال میں ہوں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ افتتاحی تقریب میں ملک کی اہم شخصیات کے علاوہ افغانستان و ایران کے کلچرل کونسلر،مفید یونیورسٹی ، ایران کے وائس چانسلر بھی شرکت کر رہے ہیں ۔ ہندستان کی یونیورسٹیوں میں دہلی یونیورسٹی، جواہر لعل نہرو یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ، حیدر آباد یونیورسٹی، آسام یونیورسٹی، کولکتہ یونیورسٹی، ممبئی یونیورسٹی، بنارس یونیورسٹی الٰہ آباد یونیورسٹی، پٹنہ یونیورسٹی، گجرات یونیورسٹی، بڑودہ یونیورسٹی، کاشمیر یونیورسٹی، بھوپال یونیورسٹی، مولانا آزاد یونیورسٹی، فارن لینگویجز یونیورسٹی حیدر آباد وغیرہ کے پروفیسر اور اسکالر شرکت کریں گے ۔
ماہر امور تعلیم صفدر نقوی کا انتقال
دہلی ۔ یکم فروری(فکروخبر/ذرائع)علی ظہیر نقوی کی خبر کے مطابق ماہر امور تعلیم اور ماہنامہ انگریزی اخبار شکشک ساتھی کے ایڈیٹر صفدر عباس نقوی کا نئی دہلی میں۳۱؍ جنوری کوانتقال ہوگیا۔ ان کے جسد خاکی کو ان کے آبائی وطن امروہہ لے جایا گیا جہاں انھیں ۴ بجے قبرستان درگاہ شاہ ولایت میں سپرد خاک کر دیا گیا جس میں بڑی تعداد میں اہل امروہہ نے شرکت کی۔ مرحوم کے سوئم کی مجلسِ قرآن خوانی عزا خانہ محلہ قاضی زادہ امروہہ میں ۲؍ فروری بروز اتوار عمل میں آئے گی۔ مرحوم کے پسماندگان میں فلم ساز و ہدایت کار منصور نقوی ہیں ان کے چھوٹے بیٹے محمود صفدر نقوی جو پرتھما بینک میں بینک کار تھے حرکت قلب بند ہوجانے کی وجہ سے گزشتہ دنوں انتقال کر گئے تھے۔ صفدر عباس نقوی کی ولادت ۱۹۳۰ء میں امروہہ میں ہوئی۔ ابتدائی و ثانوی تعلیم امروہہ میں حاصل کرنے کے بعد آپ نے اعلیٰ تعلیم کے مدارج جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی اور علی گڑھ مسلم یوینورسٹی علی گڑھ سے حاصل کیے۔ وہ ۱۹۴۸ء میں دہلی آگئے اور دہلی میڈل اسکول سے وابستہ ہوگئے۔جب اس اسکول کو شفیق الرحمن قدوائی کے نام پر شفیق میموریل ہائر سیکنڈری اسکول بنا یا گیا جس کی تعمیر میں مرحوم قیصر نقوی (کانگریسی رکن و سوشلسٹ) کا بڑا تعاون تھا۔ آپ کو اس تعلیمی ادارہ کا وائس پرنسپل بنادیا گیا۔ ۱۹۹۰ء میں مرحوم صفدر نقوی بحیثیت پرنسپل اس اسکول سے ریٹائر ہوئے تو انتظامیہ کمیٹی نے آپ کو مذکورہ اسکول کا منیجر بنا دیا۔ماہر امور تعلیم مرحوم صفدر نقوی دہلی میں تعلیمی امور میں بڑے فعال و سرگرم رہے۔وہ ایک طویل عرصہ تک گورنمنٹ ایڈڈ ٹیچرس ایسوسی ایشن (GATA) کے جنرل سکریٹری رہے۔ جنہوں نے اس پلیٹ فارم سے ٹیچرس کی پنشن بحالی کی تحریک کو کامیاب بنایا۔ وہ نیشنل ٹیچرس ایسو سی ایشن کے فعال رکن ہونے کے ساتھ ساتھ دہلی ایجوکیشن ایڈوائزری بورڈ کے بھی ممبربھی رہے اور این سی آر ٹی کی نصابی کمیٹی کے بھی فعال رکن تھے۔ مرحوم صفدر نقوی کی ادارت میں ۳۴ سال کے طویل عرصہ سے انگریزی ماہنامہ اخبار شکشک ساتھی جو تادم حیات نکالتے رہے جو ٹیچرس و تعلیمی اداروں کے مسائل کی آواز کے ساتھ مثبت و تعمیری سوچ و فکر کا نمائندہ اخبار کے طور پر تعلیمی وعلمی حلقوں میں بڑا مقبول اخبار رہا ہے۔ مرحوم تا دم حیات اس اخبار کو شائع کرتے رہے ۔ اسی اخبار میں مرحوم کی آٹو بایو گرافی پر مبنی آپ کا مشہور کالمHalf a century of struggle شائع ہوتا رہا جو بہت پسند کیا گیا۔ان کے بیٹے منصور صفدر نقوی کا کہنا ہے کہ آپ کی مجاہدانہ زندگی پر مبنی کتاب کو جو زیر طبع ہے جلد ہی منظر عام پر لایا جائے گا۔اس موقع پر علم دوست حلقوں نے مجموعی طور پر تاثر دیتے ہوئے آپ کی موت پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ہم سے ایک علم دوست شخصیت ہم سے جدا ہو گئی۔ اردو ادب کے مشہور ادیب سید غلام حیدر نے کہا ہے کہ تعلیمی دنیا آج ایک ایسی شخصیت سے محروم ہو گئی جنہوں نے نہ صرف اپنی شخصیت کی تعمیر خودکی تھی بلکہ تعلیمی اداروں اور ٹیچرس کے مسائل اور ان کے حل کی تعمیر میں ان کااہم کردار رہا ہے۔اس موقع پر شانِ حیدر بیباکؔ امروہوی نے کہا ہے کہ مرحوم صفدر عباس نقوی کی اصول پسندانہ شفاف زندگی ان کے شاگردوں کے لیے مشعلِ راہ و آئینۂ کردار ہے۔
مارچ کے بعد پرانے کرنسی نوٹوں کو بدلا جا سکتا ہے
خدشات حقائق سے دور، سیکورٹی لحاظ سے بھی نوٹ بدلنے کا فیصلہ ناگزیر۔۔ آر بی آئی
دہلی ۔ یکم فروری(فکروخبر/ذرائع) ریزرو بینک آف انڈیا نے پرانے کرنسی نوٹوں کو بدلنے کے سلسلے میں مختلف سیاسی جماعتوں اور دوسرے حلقوں کی طرف سے اٹھائے گئے خدشات کو سختی سے رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کا فیصلہ سیکورٹی اور دوسرے لحاظ سے اٹھانا ناگزیر بن گیا ہے تاہم 2005سے قبل کے نوٹوں کو آسانی سے بینکوں میں بدلا جا سکتا ہے۔ذرائع کے مطابق ممبئی میں ریزرو بینک آف انڈیا (RBI)نے ایک نوٹفکیشن جاری کر دی ہے جس میں پرانے کرنسی نوٹوں سے متعلق اٹھائے گئے خدشات کی وضاحت کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ اس قسم کے فیصلے سے کالا دھن جائز نہیں بنایا جا سکتا ہے۔ بینک کے مطابق سال 2005سے قبل کے نوٹوں کو برابر کمرشل لحاظ سے استعمال میں لایا جا سکتا ہے اور اس حوالے سے عوام بینکوں سے رجوع کر سکتے ہیں۔یو این این کے مطابق ریزرو بینک آف انڈیا کی نوٹفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سال 2005سے قبل کے تمام نوٹ سیریز کو 31مارچ 2014کے بعد بینک قبول کر سکتے ہیں۔ بینک کے مطابق یکم جولائی 2014سے 500اور 1000کے 10نوٹوں کو بدلنے کے لیے نان کسٹمروں کو شناخت اور رہائشی ثبوت فراہم کرنا ہو گا۔یو این این کے مطابق اس سے قبل گذشتہ ماہ RBIنے 31مارچ 2014کے بعد تمام پرانے کرنسی نوٹوں کو مکمل طور پر واپس لینے کا اعلان کیا تھا۔ آر بی آئی کے چیرمین رگو رام راجن کے مطابق نئے نوٹوں سے صارفین کو بھی کافی راحت ملے گی۔ اس سے قبل ریزرو بینک نے ان افواہوں کو مسترد کر دیا کہ اس نے بنکوں کو ایسے نوٹ قبول کرنے سے روک دیا ہے جر پر کچھ تحریر کی گئی ہو۔ RBIکی وضاحت ان افواہوں کے بعد سامنے آئی ہے کہ بنک ایسے کرنسی نوٹ قبول نہیں کریں گے جن پر کچھ لکھا ہوا ہو۔ آر بی آئی نے کہا کہ اس نے ایسی کوئی ہدایت جاری نہیں کی ہے البتہ ریزرو بنک نے پھر کہا ہے کہ کرنسی نوٹ پر کچھ لکھنا صاف نوٹ پالیسی کے خلاف ہے۔
حج2014 ء کے لئے فارم کی تقسیم و جمع کرنے کا آغاز
پچھلے سال کی طرح اس سال بھی عازمین حج کو کسی بھی قسم کی پریشانی نہیں ہونے دینگیں۔ چودھری متین احمد
نئی دہلی ۔یکم فروری(فکروخبر/ذرائع) آج دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی کے دفتر حج منزل، آصف علی روڈ، نئی دہلی میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں حج2014 ء کے فارم کی تقسیم اور جمع کرنے کے عمل کا افتتاح دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر پرویز میاں،ممبر و ایم ایل اے چودھری متین احمد، ممبر جناب مولانا عبدالحنان قاسمی نے کیا۔ ان کے علاوہ اس تقریب میں جناب ہریش پروجیکٹ کو آرڈینٹر، ڈی ڈی ایم اے، محترمہ نیلوفر نظامی، ڈسٹرکٹ پروجیکٹ آفیسر، ڈی ڈی ایم اے، ڈاکٹر انیتا پتھرولیا، ڈاکٹر کملیش،ڈاکٹر لینا جین، میڈیکل آفسیر موبائل ہیلتھ اسکیم، حج کمیٹی آف انڈیا کے لائزن آفس، دہلی کے انچارج سلطان عالم موجود تھے ۔پروگرام کی نظامت کے فرائض جناب محسن علی،ڈپٹی ایگزیکٹو آفیسر ، دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی نے انجام دیئے۔
پروگرام کا آغاز مولانا عبدالحنان قاسمی نے تلاوت سے کیا۔ حافظ سلیم نے نعت پیش کی۔ اس موقع پر مولانا عبدالحنان قاسمی نے عازمین کو حج کے مسائل کے بارے میں بتایا اورخاص طور سے حج2014 ء کے نئے ضوابط وشرائط سے آگاہ کراتے ہوئے کہا کہ تمام ہدایات پر عمل کرنا ضروری ہے ورنہ فارم جمع کرنے میں دقت آئے گی۔
چودھری متین احمد نے عازمین کو حج 2014 ء کے آغاز کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے سال کی طرح اس سال بھی عازمین حج کو کسی بھی قسم کی پریشانی نہیں ہونے دینگیں۔ اور دہلی حج کمیٹی آپ کی سہولیات کے لئے مسلسل کوشاں ہے۔ اگر آپ کو کوئی کمی نظر آئے تو آپ ہمیں بتائیں اسے فوراً دور کیا جائے گا۔اس کے علاوہ جس مدد کی ضرورت ہوگی وہ مہیا کرائی جائے گی۔
ڈاکٹر پرویز میاں نے فریضہ حج کی ادائیگی اور زیارت حرمین شریفین پر اپنے تجربات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس مقدس سفر پر جانے کی خواہش ہر مسلمان کی ہوتی ہے اور یہ ہماری خوش نصیبی ہے کہ ہمیں اس سفر مقدس پر جانے والوں کی خدمت کا موقع ملا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تمام ممبران کی مدد اور رضاکار تنظیموں کے تعاون سے ہم کامیاب ہونگیں اور میں اور تمام ممبران سبھی عازمین کو ہر ممکن مدد کا یقین دلاتے ہیں۔ انہوں نے حج2014کے بارے میں بتایا کہ درخواست دینے کے لئے پاسپورٹ کا ہونا لازمی ہے جنرل کیٹیگری فارم کے ساتھ ویلڈ پاسپورٹ جس کی میعاد31-03-2015تک ہو یا اس کے بعد کی ہو۔پاسپورٹ کی دو دو فوٹو کاپیاں (خود کی تصدیق شدہ) اگر پتہ مختلف ہے تو اپنے رہائشی پتہ کا ثبوت،IFSکوڈ رکھنے والی بینک کے اکاوئنٹ کی کینسل چیک کی دو کاپی۔جمع کی گئی Rs.300/-روپئے کی پے ان سلپ کی اصل اور ایک فوٹو کاپی۔ سادہ کاغذ پر حلف نامہ(سبھی درخواست دہندگان کے لئے) اصل اور ایک فوٹو کاپی۔دو تصویر (جس کا پس منظر سفید ہوگا اور فوٹو میں چہرے کا تناسب70%فیصد ہونا چاہئے۔طبی جانچ و تندرستی کا سرٹیفکٹ جوکہ حج درخواست فارم میں ہی بھرنا ہے ضروری ہے۔(مندرجہ بالا سہولتیں عازمین حج کی آسانی کے لئے حج منزل میں دستیاب ہیں) اس کے بغیر آپ کا حج فارم قابل قبول نہیں ہوگا۔
نمائندہ حج کمیٹی نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اس مقدس سفر میں جتنی سہولیات دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی عازمین حج کو مہیا کراتی ہے اتنی سہولیات پورے ہندوستان میں کوئی حج کمیٹی مہیا نہیں کراتی۔
اس موقع پررضاکار تنظیموں کے رضاکار جناب حاجی اظہارالحسن، حافظ سلیم، اطہر لدھیانوی، حاجی نواب الدین، حاجی ریاض الدین، اسعد میاں ، حاجی شان عالم، حاجی محمد زاہد، حاجی محمد ذاکر،حاجی منا،حاجی سید محمد فاضل، حاجی اسرائیل، مولانا عبدالسبحان ،باجی ناصرہ صدیقی، امتل مجیب کے علاوہ کثیر تعداد میں عازمین حج موجود تھے۔
Share this post
