دکشن کنڑا بند: اُپن گنڈی میں مسلم نوجوان پر حملہ: ایک زخمی: بندرگاہ مسجد پر پتھراؤ

اعلان کے مطابق منگلورمیں آج بند کے موقع پر سوائے یکا دکا واقعات کے کوئی غیر سنجیدہ معاملہ سامنے نہیں آیا ہے ، مقامی اخبارات کے مطابق بندرگاہ روڈ پر واقع ایک مسجد پر کچھ شرپسندوں نے بند کے دوران پتھربازی کرکے پر امن ماحول میں بھنگ ڈالنے کی کوشش کی ،پتھراؤکی وجہ سے مسجد کے شیشے ٹوٹ گئے ہیں، بتایاجارہاہے شرپسند کار پر سوار آئے تھے اور پتھراؤ شروع کیا تھا۔ اس کے علاوہ منگلور کے تمام مضافاتی تعلقہ جات و علاقوں میں راستہ روک کر احتجاج کیا گیا جس میں قابلِ ذکراُڈپی، کنداپور، اُلال،بیندور، وغیرہ ہے۔ جہاں سے کسی بھی قسم کی واردات کی خبر موصول نہیں ہے ۔ اسی طرح بھٹکل میں بھی آج ہندوتوا تنظیموں کے کارکنان کے جلوس بھی نکالا اور اہم شاہراہ پر راستہ روک کر احتجاج کرتے ہوئے اس موقع پر کانگریس ریاست کو قصور وارٹہرایا اور پھر کوڈگو ضلع میں ہوئے اموات کو بھی حکومت کو ٹہراتے ہوئے ٹیپو سلطان جینتی کی سخت مخالفت کی اور کوڈگو ضلع میں مرنے والے و ایچ پی کارکن کو معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ 
اُپن گنڈی میں مسلم نوجوانوں پر جان لیوا حملہ 
پتور: بند کے دوران محمد حارث (21) نامی نوجوان پر شدت پسند تنظیمون کے کارکنان نے حملہ کرتے سخت زخمی کرنے کی خبر موصول ہوئی ہے۔ سونور نامی علاقے میں ایک دکان کو زبردستی شدت پسندوں نے بند کرنے کی کوشش کی اور پتھراؤ کیا۔ اس پتھراؤ کے درمیان سب انسپکٹر کے زخمی ہونے کی خبرہے۔ حارث نامی نوجوان یہاں جمعہ کی نمازادا کرکے اشرف کی بائیک پر سوار گھر جارہا تھا کہ اچانک کچھ شرپسندوں نے زبردستی ان کی گاڑی روک کر ان پر حملہ کردیا۔ ان کے حملے میں حارث سخت زخمی ہوگیا ہے، جس کو منگلور کے ایک اسپتال میں داخل کیا گیا ہے ، حارث کی جانب سے حملہ آوروں کی شناخت کرلئے جانے کی بات کہی گئی ہے ، اس واردات کے بعد اُپن گنڈی کے حالات میں کشیدگی پائی جارہی ہے ۔ 
ہندوتوا تنظیمیں ریاست میں حالات کو خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں
بنگلور: اس بیچ ریاست کے وزیرِ اعلیٰ سدا رامیانے ریاست بھرمیں حالات کو خراب کرنے کا ذمہد ار ہندوتوا تنظیموں کو قرار دیا ہے ، انہوں نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وی ایچ پی اور بجرنگ دل جیسی ہندوتوا تنظیمیں پوری ریاست میں حالات خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں ،مگر ہم ان کو ان کے ناپاک مقاصد میں کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔ ذات پات کے نام پر عوام کو بھڑکانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ ٹیپو جینتی کا انعقاد یکجہتی کے پیغام کو عام کرنے کے لئے کیا گیا تھا ،مگر اس دن ہندوتوا تنظیموں کی وجہ سے جو حالات خراب ہوئے اس کا اثر اب بھی جاری ہے او ر پھر آج بھی بند کا اعلان کرکے ہندوتوا تنظیمیں عام عوام کی زندگی کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔عام عوام کی زندگی درہم برہم ہوگئی ہے ، پتھراؤ کی واردات سے سرتکل اور دکشن کنڑاضلع میں حالات ناساز گارہیں انہوں نے یہاں یقین دلایا کہ پولس انتظامیہ کو پورے ریاست میں چاق چوبند اور چوکنا کردیا گیا ہے ۔ جہاں زائد فورس کی ضرورت ہے وہاں تعینات کردئے گئے ہیں، حالات کو پرامن رکھنے کے لئے حکومت پوری طرح سنجیدہ ہے اور قانون ہاتھ میں لینے والوں کو کسی بھی صور ت میں بخشا نہیں جائے گا۔ 

Share this post

Loading...