داعش کا ٹویٹر اکاؤنٹ چلانے والا بنگلور و کا مقیم بھارتی نکلا : برطانوی چینل کا انکشاف(مزید اہم ترین خبریں )

چینل 4 نیوز کے مطابق شامی وٹنیس کے نام سے یہ اکاؤنٹ چل رہا تھا. مہدی نامی نوجوان اسے چلا رہا تھا. اس کے 17 ہزار سے زیادہ فالوورس بھی ہو گئے تھے. دنیا کے کئی تنظیموں سے وابستہ لوگ اسے فالو کر رہے تھے. اس وال پرآئی ایس آئی کو فروغ دینے کے مقصد کی حمایت میں پیغامات شائع کئے جاتے تھے.چینل 4 سے مبینہ بات چیت میں نوجوان نے قبول کیا تھا کہ وہ آئی ایس کا حامی ہے اور اس کا رکن بننا چاہتا ہے. لیکن، اس کا خاندان اسی پر منحصر ہے ایسے میں وہ جا نہیں پایا. بتایا جا رہا ہے کہ وہ موبائل ہی میں یہ اکاؤنٹ چلا رہا تھا.


گورنر رام نائک کا بیان آئین کے وقار اور اس کے منصب کے منافی: آل انڈیا ملی کونسل

نئی دہلی۔12دسمبر(فکروخبر/ذرائع ) اترپردیش کے گورنر رام نائک کے ذریعہ بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر بنانے کے بیان پر آل انڈیا ملی کونسل نے اپنے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کایہ بیان اس آئینی عہدہ کے وقار کے خلاف ہے جس پر وہ فائز ہیں۔ملی کونسل جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے اپنے بیان میں کہا کہ گورنر ریاست کا پہلا شہری ہوتا ہے اور اس کے نزدیک ریاست کے سبھی شہری برابر ہوتے ہیں لیکن جس طرح انھوں نے کھل کر بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کی بات ہے وہ ان کے منصب کے خلاف ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت جب معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے گورنر رام نائیک کا اس طرح کابیان شکوک وشبہات پیدا کرتا ہے۔ انھوں نے سوال کیا کہ کیا اس بیان کے ذریعہ سپریم کورٹ پر دباؤ ڈالا جارہا ہے تاکہ وہ اسی روشنی میں اپنا فیصلہ دے۔ ڈاکٹر عالم نے کہا کہ گورنر کا یہ فرض منصبی تھا کہ وہ اس طرح کے متنازعہ ایشو پر دونوں فریق کو فیصلہ آنے تک انتظار کرنے کہ ہدایت کرتے اور انھیں امن وامان برقرار رکھنے کی تلقین کرتے اس کے برخلاف خود اس طرح کا بیان دے رہے ہیں اور ایک فریق بن رہے ہیں، جو کہ عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کے مترادف ہے۔ انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ گورنر رام نائیک چونکہ اپنی آئینہ ذمہ داریوں کو ادا کرنے سے قاصر ہیں لہٰذا انھیں فوراً ان کے عہدے سے برخاست کیا جائے تاکہ آئین وقانون کی حفاظت ہوسکے اور اس کی عظمت بحال رہے۔


جبراً تبدیلی مذہب کرانے والی تنظیم پر پابندی لگاکر اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ مولانا عرفی قاسمی 

نئی دہلی، 12دسمبر (فکروخبر/ذرائع ) آگرہ کے 60 مسلم خاندانوں کا دھرم جاگرن منچ کے ذریعہ جبراً تبدیلی مذہب کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے آل انڈیا تنظیم علمائے حق کے قومی صدر مولانا اعجاز عرفی قاسمی نے مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت سے اس پر پابندی لگانے کے ساتھ خاطیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا اور ساتھ ہی بڑی مسلم تنظیموں کے رویے پر اظہار افسوس کیا کہ جب اس طرح کا واقعہ ہوجاتا ہے تب وہ سامنے آتی ہیں۔ آج یہاں جاری ایک بیان میں مولانا قاسمی نے کہاکہ آئین کے مطابق ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے جہاں ہر باشندے کو اپنی مرضی کے مذہب منتخب کرنے کا اختیار حاصل ہے لیکن جبراً اور پیسے کا لالچ دیکر اس طرح کی حرکت کرنا قابل مواخذہ جرم ہے۔ انہوں نے اترپردیش حکومت اور پولیس کے رویے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ سب حکومت اور پولیس کی ناک کے نیچے ہوتا رہا لیکن سماج وادی حکومت نے اب تک کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پولیس نے دو دن کے بعد صرف ایف آئی آر درج کرنے پراکتفا کیا جبکہ تنظیم نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے تبدیلی مذہب کرایا ہے۔انہوں نے پولیس اور انتظامیہ پر امتیازی رویہ اپنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ میرٹھ کے کھرکھودا کے فرضی تبدیلی مذہب کے واقعہ پولیس نے فوراً کارروائی کرتے ہوئے متعدد لوگوں کو گرفتارکیا تھا جب کہ صرف ایک لڑکی کا فرضی معاملہ تھا جس کے والدین نے پیسہ لیکر اس طرح کا الزام لگایا تھا جب کہ آگرہ کا معاملہ 60خاندانوں کا ہے جس میں تقریباً دو سو مسلمان ہیں یہاں صرف ایک فرد واحد پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور اس کی اب تک گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ یہ امتیازی رویے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔مولانا قاسمی نے کہا کہ جب سے مرکز میں بی جے پی کی حکومت آئی ہے تمام شرپسند ہندو تنظیموں کو مسلمانوں کے خلا ف اشتعال انگیزی، ڈرانے، دھمکانے، ان کی جائداد پر قبضہ کرنے ، مسلم لڑکیوں کا اغوا کرکے جبراً شادی کرانے اور مسلمانوں پر حملے عام بات ہوگئے ہیں۔ افسوسناک بات یہ ہے کبھی کبھی یہ سب پولیس کے سامنے ہوتا ہے لیکن پولیس خاموش تماشائی بنی رہتی ہے۔انہوں نے مسلم تنظیموں کے رویے پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مسلم تنظیموں نے ان لوگوں کی خبر گیری کی ہوتی تویہ نوبت پیش نہیں آتی ۔ ہندوستان کی بیشتر مسلم تنظیمیں ان غریب مسلمانوں کی غربت کے نام پر ہر سال اربوں روپے بیرون ملک سے لیکر آتی ہیں اگر ان میں سے ان پر 25فیصد بھی خرچ کیا جاتا تو ان کے حالات بہتر ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ آدھار اور راشن کارڈ کے نام پر ان کے پاس چلے گئے اور انہوں نے جو کچھ کہا وہ کرتے گئے کیوں کہ ان کی زندگی میں ان کی قیمت بہت تھی۔ یہ سسٹم میں بدعنوانی کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ انہوں نے حکومت ہند اور ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرے ورنہ یہ ملک آپسی انتشار، خلفشار میں اس قدر مبتلا ہوجائے گا کہ اسے سنبھالنا مشکل ہوجائے گا۔ 


ساکشی مہارج نے پارلیمنٹ میں معافی مانگی 

نئی دہلی۔12دسمبر (فکروخبر/ذرائع ) بی جے پی کے رہنما ساکشی مہاراج کی طرف سے گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کی تعریف کرنے کے معاملے پر پارلیمنٹ میں کانگریس کی مخالفت آج بھی جاری ہے۔کانگریسی رہنما ہائے رام، گاندھی کے قاتل کو کیا احترام\' کا نعرہ لگاتے ہوئے پارلیمنٹ میں مخالفت کی۔گوڈسے کو ایک دن پہلے محب وطن قرار دے چکے اناؤ کے رہنما ساکشی مہاراج نے اپنے بیان کے لئے معذرت تو مانگ لی لیکن کانگریس پر بھی نشانہ سادھا ۔ اس کے بعد لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما جم کر ہنگامہ کرتے ہوئے ساکشی مہاراج کے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے لگے۔ساکشی مہاراج نے کہا، \'میں باپو اور ایوان کی عزت کرتا ہوں۔ میں نے ایوان کے باہر جو بات کہی تھی، اسے کل ہی واپس لے لیا تھا اور ایک بار پھر اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں۔ \'اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ناتھورام گوڈسے نے تب باپو کے قتل کی تھی، لیکن کانگریس نے 1984 میں سکھوں کا قتل عام کرکے ایک بار پھر قوم کو مار ڈالا تھا۔اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ہوئے سکھ فسادات کے لیے کانگریس کو ذمہ دار ٹھہرانے کے بی جے پی رہنما کے بیان سے اپوزیشن پارٹی حملہ آور ہو گئی اور کہنے لگی کہ یہی معافی مانگنے کا طریقہ نہیں ہے۔ اس کے بعد ساکشی مہاراج نے کہا، \'میں ایوان کا احترام کرتا ہوں اور اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں۔\' اس کے باوجود کانگریس کے ممبران پارلیمنٹ کا ہنگامہ جاری رہا اور اسپیکر سمترا مہاجن نے ساکشی مہاراج سے کہا کہ وہ صاف صاف الفاظ میں معافی مانگے، اس کے بعد ایم پی نے اپنے الفاظ دوبارہ دوہرائے ۔


بلیک منی ضرور واپس لائی جائے گی: امت شاہ

نئی دہلی۔12دسمبر (فکروخبر/ذرائع ) بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے صدر امت شاہ نے جمعہ کو کہا کہ حکومت بیرون ملک سے کالا دھن واپس لانے کے لئے صحیح سمت میں کام کر رہی ہے۔\'ایجنڈا آج تک ۔2014\' میں امت شاہ نے کہا کہ، حکومت کو کچھ وقت دیجئے، ہم کالا دھن واپس لائیں گے۔ ہم صحیح سمت میں کام کر رہے ہیں۔ امت شاہ نے کہا کہ حکومت اس معاملے میں تعطل دور کرنے کے لئے تمام ضروری اقدامات اٹھا رہی ہے۔انہوں نے کہا، ایس آئی ٹی کی تشکیل کی گئی ہے اور کالے دھن کے مسئلے کو بین الاقوامی فورمز پر اٹھایا گیا ہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ ہم کالا دھن لانے میں کامیاب ہوں گے۔اسی پروگرام میں امت شاہ نے یہ بھی کہا کہ کانگریس پارٹی آہستہ آہستہ ڈوب رہی ہے، کیونکہ حالیہ اسمبلی انتخابات میں پارٹی کو کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ شاہ نے کہا کہ، 2014 کے عام انتخابات میں ہندوستان کے لوگوں نے بی جے پی کو واضح اکثریت دیا۔ملک کی 15 انتظامی اکائیوں میں کانگریس کی قیادت نہیں ہے اور نہ ہی پارلیمنٹ میں اپوزیشن کا لیڈر کانگریس کا ہے۔انہوں نے مزید کہا، جہاں بھی انتخاب ہو رہے ہیں، لوگ بی جے پی کی حمایت کر رہے ہیں اور مودی کے ترقیاتی کام کی وجہ سال 2019 تک کانگریس بری طرح ہارتی رہے گی۔ شاہ نے کہا کہ، وہ دن دور نہیں ہے، جب ہم کانگریس مکت ملک کا ہدف حاصل کریں گے۔


مہاراشٹر میں 7 لاکھ اساتذہ اور غیر تدریسی عملہ کی ہڑتال کے باعث 60 ہزار سکول بند

ممبئی۔ 12 دسمبر (فکروخبر/ذرائع ) ریاست مہاراشٹر میں 7 لاکھ اساتذہ اور غیر تدریسی عملہ کی ہڑتال کے باعث 60 ہزار سکول جمعہ کو بند رہے ۔ یہ ہڑتال ایک سرکاری قانون کے خلاف کی گئی ہے جس میں 45 ہزار اساتذہ کو اضافی قرار دیا گیا ہے۔ اساتذہ کا کہنا ہے کہ اس قانون پر عملدرآمد کے نتیجہ میں لاکھوں طلبہ تعلیم سے محروم رہ جائیں گے جو ان کے بنیادی حقوق سے انکار کے مترادف ہے ۔ مہاراشٹر کی ریاستی حکومت نے یہ قانون اکتوبر میں متعارف کرایا گیا تھا لیکن اساتذہ کی طرف سے احتجاج کے باعث اس پر عملدرآمد مؤخر کردیا گیا تھا۔ ریاستی انتخابات کے نتیجہ میں حکمران جماعت کانگریس کو شکست اور بی جے پی کی کامیابی کے بعد نئی حکومت نے بھی اس قانون پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا ہے ۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اساتذہ کے نمائندوں نے اس سلسلہ میں نئے وزیر تعلیم ونود تاڑی کے ساتھ مذاکرات کئے لیکن مذاکرات کے ناکام ہونے پر ہڑتال کا فیصلہ کیا گیا۔ مہاراشٹر کے شہر ناگپور میں ہڑتال کے دوران بعض اساتذہ نے شدید سردی میں نیم برہنہ ہو کر احتجاج کیا

Share this post

Loading...