کورونا وائرس :  میڈیا میں بھٹکل میں کی جانے والی کوششوں کی سراہنا ، پڑھئے فرسٹ پوسٹ کی خبر کا خلاصہ

بھٹکل 04/ اپریل 2020(فکروخبر نیوز) کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے کوششوں سے صرفِ نظر کرتے ہوئے جس طرح اس مہلک بیماری کو لے کر ہندو مسلم کا فارمولہ اپنایا جارہا ہے اور ایک منظم سازش کے تحت جس طرح اس کو ایک کیمونیٹی کے لوگوں کی بیماری بتاکر انہیں ذمہ دار ٹہرانے کی کوشش ہورہی ہے وہ ملک کو شرمسار کرنے والی کوشش ہے۔ بھلے ہی میڈیا جتنے چاہے جھوٹ پھیلائے لیکن حقیقت ایک نہ ایک دن سامنے آہی جاتی ہے۔ 
    کرونا وائرس کے پیش نظر ملک بھر میں لاک ڈاؤن کی جو صورتحال ہے ماہرین کے مطابق اس پر قابو پانے کے لیے لازمی ہے البتہ اس کی وجہ سے معاشی حالات جس قدر اب تر ہوتے جارہے ہیں اس کی فکر کرنا بھی ضروری ہے۔ بہت سی تنظیمیں اور ادارے موجودہ صورتحال کو لے کر تشویش کا اظہار کررہے ہیں اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے جس قدر کوششیں ہوسکتی ہیں وہ کی جارہی ہیں۔ ان اداروں اور تنظیموں کے لیے دو جیلنجوں کا سامنا ہے۔ ایک طرف کرونا وائرس سے لڑنے کے لیے انتظامیہ کی بھرپور مدد کرنا اور ان کا تعاون کرنا ہے تو دوسری طرف ضروتمندوں کے لیے دو وقت کی روٹی کا انتظام بھی کرنا ہے۔ 
    فرسٹ پوسٹ نامی انگریزی نیوز پورٹل نے ان دونوں باتوں کا کو لے کر ایک خصوصی خبر شائع کی ہے جس میں انہوں نے بھٹکل کو دوسرے کے لیے قابلِ تقلید قرار دیا ہے۔ 
    بھٹکل کا مختصر تعارف کرتے ہوئے انہو ں نے تنظیم کے صدر جناب سید پرویز صاحب کے حوالہ سے لکھا ہے کہ یہاں کے قریب دس ہزار افراد خلیجی ممالک میں مقیم ہیں جن میں 35ڈاکٹر بھی شامل ہیں۔اب چار ہزار کے قریب افراد اپنے ملک کا قصد کرچکے ہیں اور مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل اب ان کی مدد کررہا ہے۔ 
     بھٹکل میں کورونا وائرس کے نو مثبت معاملات سامنے آئے جو ضلع انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج سے کم نہیں۔ ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر ہریش کمار کے حوالہ سے اخبار نے لکھا ہے کورونا وائرس کے تئیں ہم نے گوکرنا اور منڈگوڈ پر زیادہ دھیان دیا اس لیے گوکرنا میں یوروپ سے سیاح آتے ہیں اور منڈگوڈ میں تبتی آبادی موجود ہے۔ساتھ ہی ساتھ بھٹکل پر بھی ہماری گہری نظر تھی جہاں خلیجی ممالک سے رمضان کی چھٹیوں میں لوگ آنے والے تھے۔ اسی کے پیشِ نظر ہم نے محکمہئ صحت کے افسران کے لیے تربیت کا انتظام کیا جو ابھی ہمارا تعاون کررہے ہیں۔ 
    جیسے ہی 19مارچ کو بھٹکل میں پہلے کورونا مریض کے پائے جانے کی تصدیق ہوئی ہم نے یہاں پر دفعہ 144نافذ کیا، اس کے ساتھ ہم نے گوکرنا اور منڈگوڈ میں بھی دفعہ 144نافذ کیا۔ جیسے ہی خلیجی ممالک سے لوٹے دو افراد میں کورونا کے پائے کے مثبت نتائج سامنے آئے تو ہم نے دیر نہیں اورفوری طور پر ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ 
    ڈاکٹر حنیف شباب کے حوالے سے اخبار نے لکھا ہے کہ ہمارا تعلق تعلیم یافتہ طبقہ سے ہے۔ ہمارے علماء نے مساجد میں اعلان کیا اور آج ہم سوشیل ڈسٹنس اور لاک ڈاؤن کی سختی سے پابندی کررہے ہیں، افسران کا بھی ہم برابر تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 
    صدر تنظیم کے حوالے سے اخبار نے مزید لکھا ہے کہ ہم نے یہاں کے انجینئرنگ کالج کے ہوسٹل میں کوررائٹائن کے لے انتظام کیا جہاں تقریباً 40افراد کو رکھا گیا تھا جن میں سے اب اکثر افراد اپنے گھروں کو روانہ ہوچکے ہیں۔ہم گھروں میں راشن پہنچانے کا بھی انتظام کررہے ہیں اور اس سلسلہ میں ہم مذاہب کو لے کر تفریق نہیں کرتے۔ ہم نے غیر مسلموں میں کا بھی خیال رکھتے ہوئے ان تک راشن پہنچایا ہے۔ 
    اخبار نے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر ہریش کمار کے حوالہ سے بتایا ہے کہ تقریباً 103تبلیغی ممبران کو کورائنٹائن کیا گیا تھا جن میں سبھی کی رپورٹس منفی آئی ہے۔ 

Share this post

Loading...