بھٹکل یکم مئی 2020(فکروخبر نیوز) شہر میں کورونا مریضوں کے ایک کے بعد دیگرے معاملے سامنے کے بعد جس طرح تشویش کی لہر دوڑ گئی اور ضلعی و تعلقہ انتظامیہ سمیت یہاں کے سماجی ادارہ مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل نے جس طرح اپنی خدمات پیش کی ہیں ان کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔
19مارچ کو دبئی سے منگلور پہنچنے والے بائیس سالہ بھٹکل تعلقہ کے نوجوان میں کورونا کا مرض پایا گیا جس کا علاج منگلور کے وینلاک اسپتال میں جاری تھا۔ اس ایک مریض میں کورونا کے مثبت نتائج آنے کے بعد بھٹکل میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔ کیونکہ مارچ میں بڑی تعداد میں یہاں کے لوگ خلیجی ممالک سے لوٹے تھے۔ابھی بھٹکل میں کورونا کا کوئی مریض نہیں پایا گیا تھا لیکن انتظامیہ نے اس سے نمٹنے کے لیے تیاری شروع کردیں تھیں۔ تنظیم کے ذمہ داران برابر ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کے رابطہ میں رہے اور کورونا سے بھٹکل کو بچانے کے لیے تدابیر اختیار کی جانے لگی۔
منگلور میں بھٹکل تعلقہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان میں کورونا کے پائے جانے کی تصدیق کے بعد عوام میں مزید تشویش پیدا ہوگئی۔ فوری طور پر اسسٹنٹ کمشنر بھرت نے ایک پریس کانفرنس منعقد کرتے ہوئے عوام کو تسلی دلائی کہ کورونا سے متأثرہ شخص بھٹکل نہیں آیا ہے۔ اسے منگلور ایرپورٹ سے سیدھے منگلور کے وینلاک اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔ بھٹکل میں کورونا سے متأثرہ کوئی مریض نہیں ہے اور یہاں کے عوام کو خوفزدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
23مارچ بھٹکل میں کورونا کے دو مریض سامنے آئے جس کے بعد اسی سے زائد محکمہئ صحت کی ٹیمیں بھٹکل پہنچیں اوربیرون سے سفر کرکے آنے والوں اور کورونا مثبت پائے گئے علاقوں میں جنگی پیمانے پر صحت کے متعلق جانکاری حاصل کی جانے لگی۔ ضلعی پنچایت سی ای او روشن کی زیر نگرانی ترتیب دی گئی ان ٹیموں کو ہدایات دینے کے لیے خود ضلع پنچایت سی ای او بھٹکل پہنچے اور حالات کا جائزہ لیا۔
اس کے بعد بڑھتے دنوں کے ساتھ ساتھ کورونا کے مریض بھی بڑھتے چلے گئے اور لوگوں میں تشویش بڑھتی گئی۔ ادھر ضلع انتظامیہ کے ساتھ اب کوروناسے متأثرہ افراد کا علاج ایک چیلنج سے کم نہیں تھا۔ ضلع میں انتظامات کا جائزہ لیا گیا اور ضلع انتظامیہ نے بر وقت ایک بڑا فیصلہ لیتے ہوئے کاروار میں واقع پتنجلی اسپتال کے ذمہ داروں کی بات چیت کی اور کورونا سے متأ ثرہ افراد کے علاج کے لیے انہیں تیار کرایا ۔ بھٹکل میں جیسے جیسے مریض سامنے آتے گئے انہیں کاروار کے پتنجلی اسپتال منتقل کیا جاتا رہا اور اس درمیان جتنا جلد ممکن ہوسکے ان کے علاج کرنے کی کوشش کی گئی۔ مجلس اصلاح وتنظیم نے بھی اپنا مکمل تعاون پیش کیا اور بیرون سے آنے والوں کو کورونٹائن کرنے پر آمادہ کیا۔ شروع شروع میں یہ اطلاعات موصول ہوتی رہیں کہ اس کے لیے بعض افراد تیار نہیں تھے لیکن تنظیم کے کارکنان نے انہیں اس بیماری کے نقصانات سے آگاہ کرتے ہوئے انہیں کورائنٹائن کے لیے آمادہ کیا۔ اس دوران کورائنٹائن کئے گئے افراد کو بہتر سہولیات مہیا کرانے کے لیے تنظیم نے بڑا اہم کردار کیا ہے۔ انتظامیہ سے بات چیت کرتے ہوئے انجمن کے ہاسٹل میں ان کے لیے انتظامات کئے گئے اور جملہ افراد کے لیے کھانے پینے کا بھی تنظیم کی جانب سے انتظام کیا گیا۔ انہیں ہر طرح کی سہولیات مہیا کرانے کی کوشش کی گئی اور اس سلسلہ میں تنظیم نے بہتر انتظامات کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی۔
اب بھٹکل کے جملہ مریض صحتیاب ہوکر بھٹکل پہنچ چکے ہیں۔ اکثروں کو چودہ دنوں کے کورائنٹائن کے بعد گھر بھی جانے کی اجازت دی جاچکی ہے اور بعض مکمل علاج کے بعد کورائٹائن سینٹر میں ہیں۔ کورونا سے لڑنے کے لیے انتظامیہ کے ساتھ ساتھ تنظیم نے جس طرح خدمات انجام دی ہیں وہ بے مثال ہے اور اس پر جملہ عہدیداران اور کارکنان مبارکباد کے مستحق ہیں۔
Share this post
