منگلورو08 جنوری 2024: قانون ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلاف آر اشوک نے اپنے ایک بیان میں الزام لگایا کہ ریاست میں ترقیاتی کام ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں کیونکہ حکومت کے پاس اب اپنی مفت گارنٹی اسکیموں کو لاگو کرنے کے ضمن میں رقم نہیں ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ تقریباً 40 تا 50 کانگریس ایم ایل ایز اب گارنٹی اسکیموں کے لیے فنڈز کو ہٹانے اور ترقیاتی پروجیکٹوں کے لیے کوئی رقم نہ دینے پر اپنی پارٹی سے ناراض ہیں۔
مسٹر اشوک نے کہا کہ کانگریس گارنٹی اسکیموں کو لوک سبھا انتخابات تک طول دے رہی ہے اور بعد میں وہ اسکیموں کو ختم کردے گی کیونکہ وہ مفت اسکیموں کو برقرار نہیں رکھ سکتی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ دیگر ریاستوں کے مقابلے کرناٹک کی مالی حالت مستحکم ہے۔ تاہم کانگریس حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد گارنٹی اسکیموں کے لیے فنڈز کو ہٹانے کی وجہ سے مالی حالت خراب ہونے لگی لیکن کانگریس اس پر پردہ ڈال رہی ہے (کہ مالی حالت خراب ہو رہی ہے) انہوں نے الزام لگایا کہ دوسری طرف گارنٹی اسکیمیں مستحقین تک نہیں پہنچ رہی ہیں۔
مسٹر اشوک نے دعویٰ کیا کہ ایم بی بی ایس کرنے والوں سمیت بہت سے طلباء کو گزشتہ چھ ماہ سے اسکالرشپ اور وظیفہ نہیں ملا ہے کیونکہ حکومت کے پاس پیسہ نہیں ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ریاست کے ہر کسان کو خشک سالی کی وجہ سے 30,000 روپے سے 40,000 روپے تک کا معاوضہ ملنا چاہیے تھا۔ تاہم حکومت کے پاس معاوضے کی فراہمی کے لیے فنڈز نہیں ہیں۔ حکومت کو خشک سالی سے نمٹنے کے لیے 4,000 کروڑ سے 5,000 کروڑ روپے مختص کرنے چاہیے تھے۔ لیکن اس نے اس مقصد کے لیے صرف 100 کروڑ روپے مختص کیے ہیں،‘‘ انہوں نے کہا۔
مسٹر اشوک نے دعویٰ کیا کہ کانگریس حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد گزشتہ سات مہینوں میں ریاست میں 550 کسانوں نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا ہے۔
Share this post
