بائک پر آئے سوار شرپسندوں نے دو مسلم نوجوانوں کو چھراگھونپا :دونوں شدید زخمی (مزید ساحلی خبریں)

حملہ میں نواز شدید زخمی ہوگیاجسے ہاسن کے ایک نجی اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔ اس واردات کے منظر عام پر آنے کے کچھ ہی دیر بعد نامعلوم شرپسندوں نے انصار نگر میں سمیر نامی نوجوان کو چھرا گھونپا اور چلتے بنے ۔ اس حملہ میں سمیر شدید زخمی ہوگیا ہے اور اس کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ دو روز قبل کوناجے پولیس تھانہ حدود ہی میں آر ایس ایس کارکن رام منوہر کو نامعلوم سوار نے تیز دھار ہتھیار سے حملہ کرکے شدید زخمی کیا تھااور مذکورہ حملہ اسی کا بدلہ تصور کیا جارہا ہے۔ جمعہ کے روز یوٹی قاد رنے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے اسمبلی حلقہ میں کشیدگی پھیلانے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے جس پر روک لگانے کے لیے انہوں نے محکمۂ پولیس کو ہدایات جاری کی تھیں۔ 


ٹرک الٹنے سے پانچ بورویل مزدور ہلاک 

ہاسن 14؍ نومبر (فکروخبرنیوز) بورویل ڈرلّنگ کمپنی کی ایک ٹرک الٹنے سے اس پر سوار پانچ مزدوروں کو ہلاک ہونے کی واردات ضلع کے ارکلگڑ علاقے میں کل پیش آئی ہے۔ مہلوک افراد کی شناخت انتھ (21) مچھی رام (60) انل امٹھ (60) بھیم سنگھ (25) پودورام (55) کی حیثیت سے کرلی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس پر سوار دیگر افراد زخمی ہیں جنہیں علاج کے لیے اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کل صبح ساڑھے چار بجے متھنگ نامی علاقے میں بورویل کا کام ختم کرنے کے بعد بنگلور لوٹنے کے دوران اچانک ٹرک الٹ گئی ۔ ٹرک پر بھاری مقدار میں بورویل میں استعمال میں آنے والے پائپ تھے۔ جیسے ہی ٹرک الٹ گئی تو بھاری بھرکم پائپ کی زد میں مزدور آگئے اورموقعۂ واردات پر انہوں نے دم توڑدیا۔ ہاسن ضلع انچارچ وزیر اے منجو نے اسپتال کا دورہ کرتے ہوئے زخمی مزدورو ں کی عیادت کی اور خاطی افسران کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ وکرم نامی ایک شخص نے سرکاری زمین میں اپنے فارم ہاؤس کے قریب ایک بورویل ڈالا ہے جس کی افسران نے اسے اجازت نہیں دی تھی۔ ذرائع کے مطابق بورویل ڈالنے کی قانون اجازت نہیں دیتا اور صرف ایمرجنسی حالات میں تعلقہ انتظامیہ سے اجازت حاصل کرنا ضروری ہے۔ ایڈیشنل سپرنڈنٹ آف پولیس شوبھا رانی ، ڈی وائی ایس پی کشور اور پولیس انسپکٹر آر سریش نے جائے واردات کا معائنہ کیا اور تحقیقات شروع کردی ہیں۔


 

منگلور : ہندوؤں پر حملے کی مذمت کے لیے 15نومبر کو تھوکوٹو میں احتجاج کیا جائے گا 

منگلور 13؍ نومبر (فکروخبرنیوز) ریاست میں ہندوؤں پر ہورہے حملوں کی مذمت اور اس کوروکنے میں ناکام انتظامیہ ، محکمۂ پولیس اور ریاستی حکومت کے خلاف ایک پرزور احتجاج 15نومبر کو صبح دس بجے منگلور کے مضافاتی علاقے تھوکوٹو جنکشن میں کیے جانے کافیصلہ ہندو تنظیموں نے کیا ہے۔ کدری میں موجودوشوا ہندو پریشد کے دفتر میں ایم بی پرانک نے اس بات کا خلاصہ کیا ہے کہ یہ احتجاج معاشرہ کے ان لوگوں کے خلاف کیاجارہا ہے جو پرامن ماحول میں کشیدگی پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اس احتجاج میں کسیخا ص طبقہ کو نشانہ نہیں بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ادھر کچھ وقت سے ہندوؤں کے قتل اور ان پر حملوں کی وارداتوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اور انہیں تحفظ فراہم نہیں ہے، اپنے ہی علاقوں میں رات کے اوقات میں گھر سے باہر نکلنے کو عوام خوف محسوس کررہے ہیں۔ اس احتجاج سے حکومت ، محکمۂ پولیس کو ہندو تنظیمیں واضح پیغام دینے کی کوشش کررہی ہے کہ جن جن مسائل سے ہندو طبقہ دوچار ہے انہیں فوری حل کیا جائے۔ اور اس میں کاسرگوڈ اور دیگر علاقوں سے تقریباً دس ہزار افراد کی شرکت متوقع ہے۔ سابق ایم ایل سی مونپا بھنڈاری نے کہاکہ اس حملوں کے پیچھے چند مخصوص تنظیموں کا ہاتھ ہے جو ہمیشہ معاشرہ میں امن وامان کونقصان پہنچانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ اس موقع پر مختلف ہند و تنظیموں کے ذمہ داران موجود تھے۔ 

Share this post

Loading...