چامراج نگر آکسیجن سانحہ ، خطاکاروں کے خلاف کارروائی اور متاثرین کے لواحقین کو 50لاکھ روپئے کامعاوضہ دیا جائے۔ عبدالمجید

چامراج نگر:12جون2021 (فکروخبر/پریس ریلیز)سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) چامراج نگر ضلعی کمیٹی نے چامراج نگر پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا۔ جس میں ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹری عبدالمجید، ریاستی سکریٹری ابرار احمد، ضلعی صدر خلیل اللہ، ضلعی جنر ل سکریٹری مہیش ایم، متاثرہ خواتین شریک رہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عبدالمجید نے بتا یا کہ 2مئی کو چامراج نگر ڈسٹرکٹ کوویڈ اسپتال میں آکسیجن کی کمی سے ہونے والے واقعے کو 40دن گذر چکے ہیں اور اس واقع کے دن سے ہی ایس ڈی پی آئی متاثرہ افراد کیلئے مسلسل انصاف کی جدوجہد کرتے آرہی ہے۔عدالتی انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں آکسیجن کی کمی کو ہی واقعے کی اصل وجہ قراردیا ہے۔ نیز ضلعی انتظامیہ نے ضرورت کے مطابق پیشگی آکسیجن کے حصول میں ناکام رہی۔ رپورٹ میں اس سنگین نکتہ کو بھی بتایا گیا ہے کہ اس واقعے کے بعد دستاویزات کو تبدیل کیا گیا تھا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ چامراج نگر ضلع کے عہدیدار کے طور پر اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہے ہیں۔ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کوسنجیدگی سے غور کئے بغیر ضلعی نگراں وزیر کا خاموشی اختیا ر کرنے کا طریقہ انتہائی شرمناک ہے۔ عبدالمجید نے غم و غصہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس حکومت کا کوئی وقار ہوتا تو اسے سریش کمار سے اسی وقت استعفی لینا چاہئے تھا۔ عبدالمجید نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ چامراج نگر ضلع کے ضلعی افسر کا رات میں تبادلہ ہوتا ہے اور صبح کے وقت منسوخ ہوجاتا ہے تو اس سے پتہ چلتا ہے کہ ضلعی حکام کا سیاسی اثر و رسوخ کتنا ہوگا۔ عبدالمجید نے خیال ظاہر کیا کہ اگر ڈی سی نے آکسیجن کے حصول کیلئے اپنا اثر و رسوخ دکھایا ہوتا تو شاید یہ سانحہ پیش نہیں آتا۔ ایس ڈی پی آئی کا مطالبہ ہے کہ واقعہ میں ہلاک ہونے والے افراد کے تمام 36لواحقین کو 50لاکھ رروپئے معاوضہ دیا جائے۔ اس سانحہ کے ذمہ دار چامراج نگر ضلع کے ڈی سی سمیت متعلقہ افسران کو ان کی ملازمت سے معطل کیا جانا چاہئے اور ان کے خلاف فوجداری کا مقدمہ درج کیا جانا چاہئے۔ ریاستی سکریٹری ابرابر احمد نے پریس کانفرنس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات قابل مذمت ہے کہ حکومت جانتے ہوئے بھی انجان بن رہی ہے۔ اس معاملے میں ایس ڈی پی آئی کے ضلعی قائدین پہلے ہی مہلوکین کے گھروں کا دورہ کرکے متاثرین سے صلاح مشورہ کرچکے ہیں۔ متاثرین کے حالات سے متعلق معلومات حاصل کرچکے ہیں۔ ان کی شکایات کیا ہیں، متاثرین حکومت سے کیا چاہتے ہیں۔ ان سب چیزوں کا تبادلہ خیال ہوا ہے۔ مجموعی طور پر متاثرین کا مطالبہ ہے کہ ان کو معاوضہ اور قصوروارافسروں کو سزا دی جائے۔ متاثرین کو انصاف ملنے تک ایس ڈی پی آئی کی جدوجہد جاری رہے گی۔ ضلع کے انچارج وزیر کی غیر ذمہ داری بھی اس سانحہ کا ایک سبب ہے۔ واقعے کے بعد چامراج نگر کا دورہ کرنے کے بعد آکسیجن کی کمی سے صرف تین افراد کی موت ہونے کا جھوٹا بیان دینے والے وزیر صحت، نااہل رکن پارلیمنٹ سرینواس پرساد اور لاچارایم ایل اے بوئرنگا شیٹی کو اپنے عہدے سے استعفی دینا چاہئے۔ ایس ڈی پی آئی ضلعی صدر خلیل اللہ نے بتایا کہ عدالتی انکوائری کمیٹی کا متاثرہ افرادسے شکایت درج کرنے کیلئے میسور میں دفتر قائم کرنا مناسب اقدام نہیں ہے۔ یہ متاثرین کیلئے سہولت سے زیادہ تکلیف دہ ہے۔ اس لئے شکایت درج کرنے کیلئے مزید وقت بڑھانے کے ساتھ چامراج نگر ڈسٹرکٹ سنٹر میں تحقیقاتی کمیٹی کا دفتر قائم کیا جانا چاہئے۔ایس ڈی پی آئی ضلعی جنرل سکریٹری اور میونسپل کونسلر مہیش نے بتایا کہ آکسیجن کی کمی کا سانحہ حکومت کی غیر ذمہ داری کی وجہ سے ہی ہوا ہے۔ مہلوکین میں ایس سی اور ایس ٹی شامل ہیں۔ لہذا متاثرہ خاندان کے ایک فرد کو سرکاری ملازمت دی جانی چاہئے۔ 

 

Share this post

Loading...