کار حادثہ نے بھٹکل کے متعلق غلط فہمیاں دور کردیں !!

اسی طرح کے خیالات میسور کے مقیم ہریش بی ایس کے بھی تھے لیکن ایک ہفتہ قبل ان کے ساتھ بھٹکل اہم شاہراہ پر پیش آئے سڑک حادثہ نے ان کے ذہن ودماغ میں موجود بھٹکل کی تصویر بدل ڈالی ، کار کے حادثہ کے بعد جو کچھ ان کی آنکھوں نے دیکھا ، اس پر انہیں یقین آنا مشکل ہوگیا، یہاں کے عوام کی آپسی بھائی چارگی او رانسانیت کے نام پر ایک دوسرے کے کام آنے کی تصویر سے اتنے متأثر ہوئے کہ انہوں نے اپنے فیس بک وال پر بھٹکل کے متعلق اپنے جذبات کا کچھ اس طرح اظہار کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں .....
میں گذشتہ ہفتہ بذریعہ کار اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ میسور سے مرڈیشور جارہا تھا۔ میرے بھی ذہن میں بھٹکل کے متعلق غلط فہمیاں تھے ، یہاں کے مسلمانوں کے تعلق سے میری رائے اچھی نہیں تھی لیکن یہاں کے عوام کے اخلاق او ربرتاؤدیکھ کر جس طرح میں متأثر ہوا ہوں اس نے بھٹکل کی حقیقی تصویر میری دماغ میں بٹھادی ۔ میری کار بھٹکل اہم شاہراہ 66پر حادثہ کا شکار ہوئی اور کار کا پہیہ پھٹ جانے سے کئی لوگ اس کی زد میں آگئے اور زخمی ہوگئے۔ میں اپنی بے قابو کار پر قابو پاتا اور روک کر زخمیوں کو دیکھتا اس سے پہلے ہی کثیر تعداد میں لوگ جائے حادثہ پر جمع ہوگئے اورمیرے دیکھنے سے پہلے ہی زخمیوں کو کسی طرح اسپتال پہنچایا ، ۔ مجھے اس بات پر سب سے زیادہ حیرت ہوئی کہ وہاں موجود لوگوں نے نہ پولیس کا انتظار کیا اور نہ ایمبولنس کا ، بس جو بھی سواری وہاں ملی اس کے ذریعہ سے زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا ۔ اس سے زیادہ حیرت اس پر ہوئی کہ بجائے لوگ مجھے حادثہ کی وجوہات پوچھنے اور ڈرانے دھمکاتے ہوئے مجھ پر حملہ آور ہوتے میری طبیعت کے متعلق سوالات کرنے لگے ، بھٹکل کے شہر کے عوام کے اس طرح رویہ سے میرے ذہن میں موجود تصویر بدل ڈالی اور میں خیالات کی دنیا میں چلا گیا کہ اگر یہی حادثہ میسور یا منڈیا میں میرے ساتھ پیش آتا تو میری کیا حالت ہوتی اس کے تعلق سے میں آپ کو بیان نہیں کرسکتا۔ اس سے بڑھ کر یہاں کے عوام نے پولیس کے ساتھ بات چیت کرنے اور میرے کیس کے حل کے لیے عوام نے میرا بے انتہا ساتھ دیا جس پر ان کا ممنون ہوں ۔ ‘‘

Share this post

Loading...