سی اے اے کے خلاف منگلورو میں احتجاجی مظاہرین پر پولیس لاٹھی چارج، بھٹکل کے نوجوان صحافی اسماعیل ضوریز زخمی

منگلورو 19/ دسمبر 2019(فکروخبر نیوز)  سی اے اے کے خلاف ملک بھر میں احتجاجات ہو رہے ہیں ،آج منگلورو میں بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں  پر اتر کر احتجاج درج کرار ہے ہیں ،اس دوران  سڑکوں پر نکلے عوام پولیس کے تشدد کا شکا ر ہوگئے۔ گزشتہ روز ہی کرناٹکا وزیر اعلی نے باضابطہ اعلان کیا تھا کہ وہ کرناٹکا میں کسی بھی صورت سی اے اے کو نافذ کریں گے انہیں کسی کی پرواہ نہیں ہے ،انہوں نے احتجاجات کو روکنے کے لئے کرناٹکا کے کئی علاقوں میں ۱۴۴ نافذ کیا تھا لیکن اس کے باوجود بڑی تعداد میں لوگ اس کالے قانون کے خلاف سڑکوں پراترے اور مودی حکومت کے خلاف سخت نعرہ بازی کی۔ پولیس نے احتجاجیوں کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کا سہارا لیا اور بری طرح احتجاجیوں کو پیٹا۔ سوشیل میڈیا پر وائرل ہورہی ویڈیوز اور فوٹوز سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پولیس نے احتجاجیوں پر تشدد کیا ہے۔ کئی احتجاجی شدید زخمی ہوگئے ہیں

  پولیس کی یہ کہانی یہی پر بس نہیں ہوتی بلکہ کرناٹک کا مشہور اخبار وارتا بھارتی کے رپورٹراسماعیل زیوریس کو پولیس نے  شدیدی زدوکوب کیا ہے جس کے نشان ان  کے جسموں پر صاف طور پر نظر آرہے ہیں۔ فکروخبر نے اسماعیل زوریس سے رابطہ کیا ، فکروخبر سے بات چیت کرتے ہوئے انہو ں نے بتایا کہ پولیس کو میڈیا کا خصوصی کارڈ دکھائے جانے کے باوجود پولیس نے مجھے زدوکوب کیا۔ان کا کہنا ہے کہ پہلے ایک پولیس اہلکار نے ان کا کارڈ چھینا اور اس کے بعد وہاں موجود دیگر پولیس اہلکاروں نے اس کا گھیراو کربری طرح لاٹھیاں برسائی، جبکہ دیگر اخباری نمائندوں کی جانب سے اعتراض جتائے جانے لگا تو پولس نے اسے وہاں سے جانے کی اجازت دی اور ان کا کارڈ بھی لوٹایا گیا۔ آپ کو بتادیں کہ خبرلکھے جانے تک وہ  اسپتال میں تھے ۔ فی الحال اسٹیٹ بینک اور اس کے آس پاس کے علاقہ میں پولیس کی بھاری نفری تعیینات کی گئی ہے۔ بھٹکل مسلم جماعت منگلورو نے منگلورو سے بھٹکل لوٹنے والے افراد کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی درخواست کی ہے۔ 

Share this post

Loading...