بتایا جارہا ہے کہ بی جے پی نے اس کارروائی کے ذریعہ اپنے ان لیڈروں کو بھی واضح اشارہ دینے کی کوشش کی ہے ، جو اپنی زبان پر قابو نہیں رکھ پاتے ہیں اور اکثر asو بیشتر الٹے سیدھے بیانات دیتے رہتے ہیں۔چھ ماہ کی مشروط عبوری ضمانت پر تہاڑ جیل سے باہر آئے کنہیا نے جے این یو میں ایک تقریر کی تھی ۔ اپنی تقریر میں اور میڈیا کے انٹرویو میں کنہیا نے پی ایم مودی، مرکزی حکومت، آر ایس ایس اور اے بی وی پی پر جم کر نشانہ سادھا تھا ۔ جس سے بھڑکے ضلع صدر نے متنازع بیان دیتے ہوئے کہا کہ ملک مخالف اور دہشت گرد افضل گرو کا ساتھ دینے کے نعرے کے بعد کنہیا ہر کسی پر نشانہ سادھ رہا ہے۔
دہلی میں کنہیا کمار کو گولی مارنے پر انعام والا پوسٹرلگایا گیا
نئی دہلی:5مارچ( فکروخبر/ذرائع ) غداری کے الزامات کا سامنا کر نے والے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کی طلبہ یونین کے صدر کنہیا کمار کے خلاف دارالحکومت میں پوسٹر سامنے آنے کے بعد دہلی پولس ان کی سلامتی کے لئے محتاط ہو گئی ہے۔ کنہیا کمار کے خلاف بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے یووا مورچہ کے لیڈر کلدیپ وارشنے کے متنازعہ بیان کے بعد ایک تنظیم کی جانب سے اشتعال انگيز پوسٹر بھی جاری کیا گیا ہے۔پوسٹر میں کنہیا کمار کو گولی مارنے پر 11 لاکھ روپے کا انعام دینے کی بات کہی گئی ہے۔دارالحکومت میں پریس کلب کی دیوار پر لگائے گئے ان پوسٹروں کو پولس نے ہٹا دیا ہے اور ساتھ ہی اس معاملے میں جے این یو انتظامیہ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ کنہیا کمار کی سرگرمیوں کے بارے میں پولس کو مطلع کرے، کیونکہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔ دہلی پولس نے کہا کہ کنہیا جب بھی یونیورسٹی کے احاطے سے باہر نکلے تو اسے اس کی اطلاع فوری طور پر دی جائے، تاکہ وہ سکیورٹی کے انتظامات کر سکے۔
دہلی میں کنہیا کمار کو گولی مارنے پر انعام والا پوسٹرلگایا گیا
5مارچ( فکروخبر/ذرائع )اس سے پہلے بدایوں سے بی جے پی کے یووا مورچہ کے لیڈر کلدیپ وارشنے نے کنہیا کمار کے خلاف متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کی زبان کاٹنے والے کو وہ پانچ لاکھ روپے کا انعام دے گا۔ کلدیپ کی ناراضگی کنہیا کمار کے ذریعہ وزیر اعظم مودی کے خلاف کی گئي تقریر سے ہے۔غداری کے مقدمے میں 20 دن تک تہاڑ جیل میں بند رہنے کے بعد دہلی ہائی کورٹ کی عبوری ضمانت پر جمعرات کو رہا ہونے والے کنہیاکمار نے اسی روز شام کو جے این یو پہنچ کر طلبہ و طالبات اور اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے مودی سرکار، آر ایس ایس اور اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کی سخت تنقید کی تھی۔اپنی تقریر میں انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی نشانہ بنایا تھا۔ ساتھ ہی اس نے ملک کے آئین اور نظام عدل پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ہندوستان سے آزادی کی بات نہیں کرتے بلکہ غربت اور ان لوگوں سے آزادی کی بات کرتے ہیں، جو ملک کو لوٹ رہے ہیں
عمررسیدہ بھارتی 47 ویں مرتبہ میٹرک کے امتحان میں شریک ہوگا
جب تک میٹرک کا امتحان پاس نہیں کر تا شا دی نہیں کرو ں گا ،شیو چارن یادو
نئی دہلی۔5مارچ( فکروخبر/ذرائع )ریاست راجستھان میں ایک شخص 46مرتبہ امتحان دے کر بھی میٹرک پاس نہیں کر سکا۔ اس سال پھر امتحان میں شامل ہو گا۔77سالہ شیو چارن یادو نے 1968 ء میں پہلی بار میٹرک کا امتحان دیا تھا جس میں وہ ناکام ہو گیا۔ جس کے بعد وہ مسلسل میٹرک کا امتحان دے رہا ہے لیکن ہر بار فیل ہو جاتا ہے۔راجستھان بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کے تحت 10مارچ سے شروع ہونے والے امتحانات میں ایک بار پھر وہ شامل ہوگا۔شیوچارن یادیو اپنی بڑھتی عمر کی کوئی فکر نہیں ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ جب تک میٹرک کا امتحان پاس نہیں کرتے میں کنوارا ہی رہوں گا۔
ڈاکٹربابا صاحب امبیڈکر یونیورسٹی میں
۱۲۰؍سالہ قدیم اردو رسائل و جرائد کی نمائش
اورنگ آباد ۔5مارچ( فکروخبر/ذرائع ) ڈاکٹربابا صاحب امبیڈکر یونیورسٹی میں قومی صحافتی سیمینار کی مناسبت سے ۱۲۰؍سالہ قدیم اردو رسائل و جرائد کی نمائش کا اہتمام مرزاورلڈ بک ہاؤس کی جانب سے کیا گیا تھا۔نمائش کا افتاح مکھن لال چترویدی نیشنل جرنلزم یونیورسٹی بھوپال کے وائس چانسلر پروفیسر بی کے کوتھلیا کے ہاتھوں عمل میںآیا ۔اس موقع پر ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر بی اے چوپڑے ،پروفیسر ایم ایس پرمار وائس چانسلر کوشابھاؤ ٹھاکرے جرنلزم رائے پور (چھتیس گڑھ ) موجود تھے ۔ نمائش میں خواجہ الطاف حسین حالی کی تصنیف ’’مثنوی حقوق اولاد ‘‘جو ۱۸۸۹ ء میں شائع ہوئی تھی۔’’ عصمت ‘‘مسلم خواتین کے لیے پہلا رسالہ جو کہ ۱۹۱۵ ء میں شائع ہوتا تھا جس کے مدیر شیخ محمد اکرام تھے۔ دیا نرائن نگم کا مشہور رسالہ ’’زمانہ ‘‘کے تین شمارے جو ۱۹۰۷ ء ، ۱۹۱۰ ء ،اور ۱۹۱۶ ء میں شائع ہوئے تھے ۔ابوالاثر حفیظ جالندھری کا رسالہ ’’مخزن ‘‘کے دوشمارے ، عبدالحلیم شرر کا رسالہ ’’دلگداز‘‘کے دوشمارے جوکہ اگست ۱۹۱۶ ء اور ۱۹۱۸ ء کے ہیں ۔مولوی عبدالحق کا مشہور رسالہ جو اورنگ آباد سے شائع ہوا کرتا تھا ’’اردو سہ ماہی ‘‘اپریل ۱۹۲۵ ء اور نومبر ۱ ۱۹۳ ء ۔خواجہ الطاف حسین حالی کی اہلیہ خواجہ بانوکا مشہور رسالہ ’’استانی ‘‘محرم ۱۳۳۸ ھ۔محمد الواحدی کا مشہور زمانہ رسالہ’’ نظام المشائخ ‘‘ کے گیارہ شمارے۔ ماہنامہ’’عالمگیر ‘‘کے آٹھ شمارے۔نظام گزٹ کے علاوہ ماہنامہ ’’طریقت ‘‘جو عباس حسین خان کی ادارت میں نکلتاتھا اس کے دوشمارے نومبر ۱۹۱۵ ء اور ۱۹۲۰ ء کے علاوہ سو کے قریب بیسویں صدی کے مشہور و معروف اردورسائل جرائد نمائش میں رکھیں گئے تھے۔ روزنامہ ’’انقلاب ‘‘ ۲۰؍ اکتوبر ۱۹۶۵ ء شمارہ جس میں پیٹھن جائیکواڑی ڈیم کے بھومی پوجن کی خبر ہے ۔بھومی پوجن وزیر اعظم لال بہادر شاستری نے کیا تھا اس کی رپورٹنگ تصویرو ں کے ساتھ ہیں۔ انگریزی اخبار HUDERABAD1948کی کاپی۔ THE DAILY GARPICکا ۱۹۳۸ ء ۔ مشہور زمانہ ہفتہ انگریزی اخبار the illustratdwekley۲۰ ؍ فروری ۱۹۳۸ ء اس شمارہ کے خصوصی بات یہ ہے کہ اس میں نیتاجی سبھاش چندر بوس کو کانگریس کا صدر بنائے جانے کی پوری خبر ہے ۔ مراٹھی کا ہفتہ واری وویدھ وراتا (۱۹۳۸)۔مولانا ابوالکلام آزاد کا مشہورزمانہ اخبار ’’الہلا ل ‘‘۱۴۔۱۹۱۳ کے پچیس شمارے اور ۲۷۔۱۹۲۴ ء کے پچیس شمارے بھی شائقین کے لیے دسیتاب تھے۔شائقین و شرکاء نے مرزاعبدالقیوم ندوی کو مبارک باد دی اور ان کے اس علمی ،ادبی ،تاریخی خزانہ کے خوب تعریف و ستائش کی۔
سیکورٹی فورسز اور نکسلیوں کے درمیان تصادم دو کمانڈوز شہید، 14 زخمی
رائے گڑھ ۔5مارچ( فکروخبر/ذرائع ) چھتیس گڑھ میں نکسل سے سب سے زیادہ متاثر سکما ضلع میں سیکورٹی فورسز اور نکسلیوں کے درمیان تصادم میں سی آر پی ایف کے دو کمانڈوہلاک ہو گئے، جبکہ 14 زخمی ہو گئے ۔حکام نے بتایا کہ دیر شام گولی لگنے کی وجہ سے دو کمانڈو کی موت ہوئی۔ جبکہ ٹیم کی قیادت کر رہے کمانڈنٹ پی ایس یادو سمیت 14 دیگر زخمی ہو گئے۔ گولی لگنے سے زخمی ہونے والے دیگر لوگوں میں اسسٹنٹ کمانڈنٹ یوگیندر، راجویر سنگھ، ہیڈ کانسٹیبل سنتوش اور کانسٹیبل سونا سنگھ شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گشت نے دوپہر ساڑھے 12 بجے سے کئی حملے اور فائرنگ جھیلی جبکہ کچھ دوسرے دستے دیر رات تک نکسل متاثرہ علاقے میں تصادم میں شامل رہے۔ اس پورے واقعہ میں سی آر پی ایف کے کوبرا فورس کا نکسلیوں کے ساتھ پہلی تصادم بستر کے سکما میں ہوئی۔ تصادم کے شروع میں ہی سنگھ کو گولی لگ گئی تھی، جبکہ دیگر بعد میں زخمی ہوئے۔
راجندر کمار کے دفتر پر چھاپہ: سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو نوٹس بھیجا
نئی دہلی۔5مارچ( فکروخبر/ذرائع )اروند کیجریوال کے پرنسپل سکریٹری راجندر کمار کے دفتر پر چھاپے کے معاملے میں دہلی حکومت کی اپیل پر سی بی آئی کو سپریم کورٹ نے نوٹس دیا ہے۔سپریم کورٹ میں دہلی حکومت نے دہلی ہائیکورٹ کے حکم کو چیلنج کیا ہے جس میں چھاپے میں ضبط فائلوں کو سی بی آئی کے پاس رہنے کا حکم دیا تھا۔دہلی حکومت نے یہ مطالبہ کیا تھا کہ انہیں فائلوں واپس کی جائیں۔اس سے پہلے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے پرنسپل سکریٹری راجندر کمار کے آفس پر چھاپے کے معاملے میں سی بی آئی نے وضاحت جاری کیا تھا۔کیجریوال اور ان کی حکومت کے وزراء4 کی جانب لگائے گئے الزامات کے درمیان سی بی آئی نے صاف کیا ہے کہ چھاپہ ماری میں وہیں دستاویزات ضبط کئے گئے جو چاہئے تھے۔سی بی آئی کے مطابق ان دستاویزات کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ سی بی آئی نے کہا کہ اس معاملے میں سراسر جھوٹی اطلاعات پھیلائی جا رہی ہیں اور ہم نے کسی کو آنے جانے سے نہیں روکا۔ راجندر سنگھ کے علاوہ کسی کو نہیں روکا گیا۔ جانچ ایجنسی نے کہا ہے کہ دستاویزات منصفانہ گواہ کے سامنے ضبط کئے گئے۔
نیشنل پیپلز پارٹی کے لیڈر لوک سبھا کے سابق اسپیکر پی اے سنگما کا دل دورہ پڑنے سے انتقال
نئی دہلی۔5مارچ( فکروخبر/ذرائع )نیشنل پیپلز پارٹی (این ٹی پی) کے لیڈر اور سابق لوک سبھا اسپیکر پی اے سنگما کو جمعہ کو انتقال ہو گیا ہے۔ دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے آج 69 سال کی عمر میں سنگما نے آخری سانس لی۔ ان کے انتقال کی وجہ سے لوک سبھا کی کارروائی آج دن بھر کے لئے ملتوی کر دی گئی ہے۔لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے لوک سبھا کے سابق اسپیکر پی اے سنگما کے انتقال پر غم کا اظہار کیا۔ مہاجن نے سنگما کے اعزاز میں لوک سبھا کو آج ایک دن کے لئے ملتوی کر دیا اور بتایا کہ منگل کو ایوان میں ملاقات ہوگی۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی خود مختاری میں حکومت کے مبینہ مداخلت کو لے کر اپوزیشن کا ہنگامہ
نئی دہلی۔5مارچ( فکروخبر/ذرائع )علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی خود مختاری میں حکومت کے مبینہ مداخلت کو لے کر اپوزیشن ارکان کے ہنگامے کی وجہ سے جمعہ کو راجیہ سبھا کا اجلاس دوپہر بارہ بجے تک کے لئے ملتوی کر دی گئی۔تاہم حکومت نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو مرکزی یونیورسٹی کا درجہ حاصل ہے جو برقرار رہے گا۔ارکان کا ہنگامہ وقفہ صفر میں اس وقت شروع ہوا جب ایس پی کے جاوید علی خان نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طرف سے آپ کے احاطے سے باہر کھولے جانے والے پانچ سینٹروں کا مسئلہ اٹھایاؤ انہوں نے کہا کہ تین سینٹر کھل چکے ہیں اور دو کھولے جانے ہیں لیکن یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا ایک بیان آیا ہے کہ مرکزی انسانی وسائل کے وزیر نے ان سینٹروں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں دی جانے والی مالی امداد بند کرنے کی دھمکی دی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس یونیورسٹی کے وزیٹر خود صدر ہیں اور ان کی منظوری کے بغیر یونیورسٹی کی تعلیمی کونسل اور ایگزیکٹیو کمیٹی کوئی فیصلہ نہیں کر سکتی۔ پھر انسانی وسائل کی ترقی کی وزارت اے ایم یو کے سینٹروں کو دیا جانے والا گرانٹ روکنے کی بات کس طرح کہہ سکتا ہے۔ خان نے کہا کہ یونیورسٹی کی تعلیمی کونسل اور ایگزیکٹیو کمیٹی نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی قانون کی دفعہ 12 کے تحت سال 2008 میں احاطے سے باہر پانچ سینٹر قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔خان نے کہا کہ سچر کمیٹی کی رپورٹ میں اقلیتوں کی پسماندگی اور ان کی حالت کے بارے میں بتائے جانے کے بعد اس وقت یو پی اے حکومت نے اس سلسلے میں ایک پالیسی بنائی اور یونیورسٹی نے انسٹی ٹیوٹ کے احاطے کے باہر پانچ سینٹر کھولنے کا فیصلہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تین سینٹر بالترتیب کیرالہ کے ملپپرم، مغربی بنگال کے مرشدآباد اور بہار کے کشن گنج میں کھولے جا چکے ہیں اور باقی دو سینٹر کھولے جانے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب بی جے پی حکومت اس فیصلے پر سوال اٹھا رہی ہے۔خان نے کہا کہ حکومت ایک طرف سب کا ساتھ سب کا ترقی کی بات کہتی ہے اور وہیں دوسری طرف معاشرے کے ایک بڑے طبقے کو تعلیم کی سہولت سے محروم کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ انہوں نے حکومت سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور اس طرح کے دیگر اداروں کے اقلیتی درجے پر حکومت سے وضاحت دینے کا مطالبہ کیا۔پارلیمانی امور کے وزیر مملکت مختار عباس نقوی نے کہا کہ حکومت علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور دیگر اقلیتی اداروں کے اقلیتی درجے کی حفاظت کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کر معاملہ عدالت میں ہے اور سب کو عدالت کے فیصلے کے لئے بھروسہ رکھنا ہنا چاہئے۔ان کے جواب سے عدم اطمینان ظاہر کرتے ہوئے جے ڈی یو کے شرد یادو نے حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ جس سوال کا حل قانون کے دائرے میں، متفقہ طور پر ہو گیا تھا اسے آپ (حکومت) حلف نامہ دے کر عدالت لے گئے۔کانگریس کے دگ وجے سنگھ نے حکومت پر ایوان کو گمراہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ جو حلف نامہ سپریم کورٹ میں داخل کیا گیا ہے اسے واپس لیا جانا چاہئے۔اسی پارٹی کے آنند شرما نے کہا کہ اس صورت حال اس لیے آئی ہے کیونکہ سابقہ یو پی اے حکومت کی طرف سے دیا گیا حلف نامہ واپس لے کر این ڈی اے حکومت نے سپریم کورٹ میں نیا حلف نامہ داخل کر دیا۔سی پی ایم کے سیتارام یچوری نے کہا کہ حکومت کو بتانا چاہئے کہ اس نے نئے حلف نامے میں کہا ہے۔ کانگریس کے آنند شرما نے سوال کیا کہ حلف نامہ کیوں بدلا گیا۔ انہوں نے حکومت پر تعصب رکھنے اور اقلیتی اداروں کو تباہ کرنے کا الزام بھی لگایا۔اس پر نقوی نے کہا '' ہماری حکومت کے اندر کوئی تعصب نہیں ہے۔ حلف نامہ کون بدلتا ہے، سب کو پتہ ہے۔ ہم آپ سے پوچھ کر حلف نامہ نہیں بدلیں گے۔ جب آپ نے حلف نامہ بدلہ تھا تب آپ نے بتایا تھا کیا؟ '' یچوری نے کہا کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے اور اس سے بڑا فرقہ وارانہ پولرائزیشن ہوگا ۔اپوزیشن ارکان نے نقوی پر ایوان کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا۔ اس پر کورین نے کہا کہ اگر اراکین کو وزیر کے جواب سے اطمینان نہیں ہے تو اصول بک میں دیے گئے دفعات کے مطابق وہ عمل اپنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رکن اگر اس معاملے پر بحث چاہتے ہیں تو وہ نوٹس دیں۔ نقوی نے کہا کہ حکومت نہ تو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی مخالفت کر رہی ہے اور نہ ہی حمایت کر رہی ہے۔اس پر سماج وادی پارٹی کے ارکان نے سخت اعتراض کیا اور حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے بیچ میں آگئے ۔ بی ایس پی، کانگریس اور سی پی ایم کے رکن علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مداخلت بند کرنے کے نعرے لگانے لگے ۔کورین نے ارکان سے ان مقامات پر لوٹ جانے اور وقفہ صفر چلنے دینے کی اپیل کی۔ہنگامے کے درمیان ہی انہوں نے وقفہ صفر کے تحت اٹھائے جانے والے لوک اہمیت کے مسائل کے لئے کچھ ارکان کا نام پکارا اور ارکان نے مسئلے اٹھائے۔ لیکن ہنگامہ جاری رہا اور کورین نے 11 بج کر تقریبا 50 منٹ پر اجلاس دوپہر بارہ بجے تک کے لئے ملتوی کر دی۔
غیر اعلانیہ کٹوتی پر گاؤں والوں نے پاور ہاؤس گھیرا
فتح پور۔5مارچ( فکروخبر/ذرائع )بجلی کی کٹوتی سے عاجز کسانوں نے جمعرات کی شام قصبہ واقع پاور ہاؤس میں دھرنا دے کر نعرے بازی کی. کسانوں کا کہنا تھا کہ چوبیس گھنٹے میں صرف دو تین گھنٹے سپلائی ہوتی ہے اور اس میں بھی ٹرپنگ اور دھیمی روشنی ہونے سے کھیتوں کی سچائی نہیں ہونے پا رہی ہے. ہمیشہ موبائل سوئچ آف رکھتے ہیں. اگر ان کا موبائل کھلا بھی ہوتا ہے تو وہ ریسیو نہیں کرتے. اسی درمیان ایک کسان نے ایکسین بجلی سے شکایت کی. کسانوں کا الزام تھا کہ شکایت کرنے پر ایکسین نے انہیں برا بھلا کہہ دیا. اس لئے وہ غیر معینہ دھرنا پر بیٹھ گئے ہیں. کسان لیڈر راجیش بھدوریا کی قیادت میں پردیپ سنگھ، کے سنگھ، دیپو تیواری، انج پاسوان، دلیپ سنگھ، ونود تیواری، پی سی ایف شکلا وغیرہ شام چھ بجے بیا پاور ہاؤس جاکر دھرنے پر بیٹھ گئے. پاور ہاؤس میں موجود لائن مین دھرمیندر اور راہل نے راجیش کمار کو موبائل ملایا تو ان کا موبائل سوئچ آف تھا. کسانوں کا کہنا تھا کہ دن بھر میں بمشکل دو گھنٹے بجلی سپلائی کی جاتی ہے، اس میں بھی سست روشنی سے معمولات زندگی درہم بر ہم ہے. انہوں نے کہاکہ جب تک کوئی انتظامی افسر نہیں آئیں گے، دھرنا جاری رکھیں گے۔
انجینئرنے دوسرے دن بھی کیا ہنگامہ
شاہ جہاں پور۔ 5مارچ( فکروخبر/ذرائع ) جونیئر انجینئر نے جمعرات کو دوسرے دن کلکٹریٹ میں ہنگامہ کیا۔. اجلاس منعقد کر حکومت کو آنکھیں دکھاتے ہوئے مطالبات پورے ہونے تک جنگ جاری رکھنے کی بات دہرائی. دم بھرا کہ حکومت سمجھنے پر آمادہ رہی تو کچھ ہی دنوں ترقیاتی کام متاثر ہونے کے مہلک اثرات نظر آنے لگیں گے. ہڑتال کے لگن اظہار دکھانے کو جونیئر انجینئر دن بھر دھرنا سائٹ پر جمے رہے.اترپردیش ڈپلوما انجینئر فیڈریشن کے زیراہتمام انجینئر صبح دس بجے ہی کلکٹریٹ میں لگ گئے. 4800 تنخواہ گریڈ کی مانگ کو لے کر حکومت پر جم کر برسے. انجینئر وی ایم سنگھ نے کہا کہ حکومت کو اپنے وعدے پر قائم رہنا چاہئے. سال 2015 میں جونیئر انجینئر کے مطالبات کو پرنسپل سکریٹری نے مان لئے جانے کا بھروسہ دلایا تھا. ہڑتال ختم ہونے کے بعد حکومت اپنا وعدہ بھول گئی. انتظار کی انتہا ہوئی تو جونیئر انجینئر نے پھر سے تحریک کی راہ پکڑی ہے. ہڑتال کے چیئرمین اے جی مشرا نے کہا کہ حکومت سمجھتے سے باز نہیں آئی تو کچھ ہی دنوں میں اس کے مہلک اثرات نظر آنے لگیں گے. ضلع میں 251 کروڑ سے کرائے جانے والا ترقیاتی کام ٹھپ پڑا ہے. دم بھرا کے جونیئر انجینئر منظم ہیں. پوری ریاست میں مانگے منوانے کے لئے دھرنا ومظاہرہ چل رہا ہے. انجینئر کسی بھی حالت میں اعتراف والے نہیں ہیں.تحریک میں انجینئر انل دکشت، ایم الرحمن، راج سنگھ، پروین کمار، نظر انصاری، اروند گوتم، روشن علی، اروند پٹیل، اترپال سنگھ، گیا پرساد چورسیا، عقیل احمد، دین دیال، سی پی سنگھ، اوپیندر کمار، ہری اوم، ہریش چندر، ایس پی پانڈے، نرمل کمار، مکیش یادو، رنجیت یادو، راجیو کمار، پی سی سونکر، شیاما کمار سمیت درجنوں لوگ موجود رہے۔
پروانچل کی دبنگ سیاست اور نوکر شاہوں کی وجہ سے نہیں ہو پا رہی ہے ترقی :احسان الحق ملک
لکھنؤ۔5مارچ( فکروخبر/ذرائع )پچھڑا سماج مہا سبھا کی ایک میٹنگ نوگڑھ سدھارتھ میں مہیش کمار پاسوان کی صدارت میں منعقد ہوئی. میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے پچھڑا سماج مہا سبھا کے قومی صدر احسان الحق ملک نے کہا کہ پورواچل کی دبنگ بدعنوان سیاست اور نوکرشاہوں کے اتحاد کی وجہ سے پورے پروانچل کی ترقی نہیں ہو پا رہی ہے۔اور بغیر اس ناپاک اتحاد کو ختم کئے نہ تو ترقی کرے گا اور نہ ہی پچھڑوں، دلتوں، مسلمانوں، عیسائیوں، قبائلیوں کو کسی بھی منصوبہ بندی کا فائدہ بھی نہیں مل پائے گا ۔پروانچل کی غریب عوام اس اتحاد کی چکی میں پس رہا ہے وہ اپنے کو لاچار و بے بس محسوس کرکے زندگی جی رہا ہے.میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے پچھڑا سماج مہا سبھا کے قومی جنرل سکریٹری شیو نارائن کشواہا نے کہا کہ پچھڑوں، دلتوں، عیسائیوں، قبائلیوں کو ان کی آبادی کے تناسب میں ملک کی کل قومی املاک و اقتدار میں ہر حال میں حصہ دلانے کیلئے قرارداد ہے، اس کے کیلئے بڑی سے بڑی قربانی دینے کے لیے تیار ہے. اگر مرکز اور ریاستی حکومتیں حصہ نہیں دیتی تو انجام بھگتنے کیلئے بھی تیار رہیں۔میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری راج بلی نے کہا کہ پچھڑو اور دلتوں کو پروننت میں ریزرویشن فوری مرکز و ریاستی حکومت لگائیں ورنہ جس دن یہ پسماندہ و دلت ایک ساتھ مل کر آر پار لڑائی لڑنے کے لیے تیار ہو جائے گا اور مستقبل قریب میں پورے ملک میں یہ تحریک اگر ہوگا تو حکومتوں کی مصیبتیں بڑھ جائے گی.۔
میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے مہیش کمار پاسوان نے کہا کہ بڑے دکھ کی بات ہے کہ ریاستی حکومت نے دلتوں کو ترقیوں میں کوٹہ ختم کر کے اس معاشرے کے لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک بڑھایا ہے جس کا خمیازہ آئندہ انتخابات میں بھگتنا پڑے گا۔میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے منوج کمار ایڈیٹر '' اپرادھ کا انت'' نے کہا کہ آج پورواچل کے عوام ترقی و ترقی کی راہ دیکھ رہی ہے لیکن اس کی زندگی میں آج تک ایک بھی ترقی و ترقی کی کرن نہیں جاگی ہے اور مستقبل میں ترقی تو ممکن نہیں ہے۔
.میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے رمیش کمار موریا نے کہا کہ منواد انتظام بنائے رکھنے میں پچھڑے کے لوگ ہی ذمہ دار ہے جس دن یہ منو نظام کو ترک دیگیں اسی دن ان کا زندگی خوشحال گ ہو جائے گا.میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا گیا کہپروانچل کے ترقی کے لئے متحد ہو کر جدوجہد کرنا پڑے گا اور اسی کے تحت بہت جلد ہی سدھارتھ میں بڑی کانفرنس کیا جائے گا جس میں جدوجہد کی طور لائن طے کی جائیں گی۔
Share this post
