بلال کھنڈ میں شوہر پر بیوی ،ساس اور سسر کا ظلم وستم: ظلم و جہالت کی انتہا

اُس وقت وہ سیدنا حسین مخدوم کالونی مسجد میں موذن کی فرائض انجام دے رہا تھا، شادی کے بعد آمدنی کی قلت کو لے کر بیوی جمیلہ، سسر عباس اور سالہ سلیم اور ساس ایک ساتھ مل کر ذہنی و جسمانی اذیتیں دینا شروع کیا، اس ہراسانی سے گھبرا کر کام چھوڑا اور مزدوری کرنے لگا،مگر پھر بھی ہراسانی جاری رہی تو وہ بنا بتائے دو مہینے قبل وجئے واڑہ چلا گیا مگر سسرال والوں کو کہیں سے اطلاع ملی تو وہ اس کو وہاں سے زبردستی لے آئے اور گھر میں زدوکوب کرنے کے بعد نظر بند کردیا۔ لگ بھگ ایک مہینے کی نظربندی کے دوران اس کوسسرال والوں سے سخت اذیتیں دی اور عفان کے بیان کے مطابق اس کی ساس نے اس کے پیٹھ پر گرم پانی بھی اُنڈیل دیا۔ اس کے بیان کے مطابق گھر کا کام اس سے لیا جاتا تھا، اور مختلف مزدوری کے کاموں کو بھیجا جاتا تھا اور کہا گیا تھا کہ جتنی مزدوری کی رقم ملے گھر میں دے بصورتِ دیگر جان سے ماردینے کی دھمکی دیتے تھے۔ اس کے سر کے بال منڈھانے کے علاوہ ، انگلیوں کے ناخن نکال لئے گئے تھے ۔ اس کی اس حالت کو دیکھ کر اس کے پڑوسی جو ہندو ہیں وہ گلمی کے دیگر لوگوں کو اطلاع کردی، پھر گلمی کے لوگوں نے مخدوم کالونی کے نوجوانوں کو بلا کر ماجرا سنایا تو فوری طور پر متحرک نوجوان پولس کو ساتھ لے کر عفان کے سسرال پہنچے تو سسرال والے گھر کے اندر داخل ہونے سے روکتے رہے مگر پولس کی مداخلت کی وجہ سے راضی ہوئے تو عفان کو ایک پلنگ کے نیچے رکھا گیا تھا۔ یہ خبر شہر میں کل رات جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور اسے دیکھنے کے لئے لوگ جمع ہوئے ، اس واردات کے منظر عام پر آنے کے بعد عوام نے پولس سے مطالبہ کیا ہے کہ سسرالی خاطیوں کے خلاف معاملہ درج کرکے سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔ اس موقع پر شہری پولس تھانے کے افسران بھی موجود تھے۔ پولس نے تیقن دیا ہے کہ تحقیقات کرکے قانونی کارہ جوئی کی جائے گی ۔

پولس نے آج تحقیقات کے بعد ساس زلیخہ اور سسر عباس کو گرفتار کرلیا ہے ، جب کہ عفان کا سالہ محمد سلیم فرار ہے ، مگر پولس اس کی تلاش کررہی ہے ، عفان کو ایک سالہ بچہ ہونے کی وجہ سے انسانی ہمدردی اور درخواست کئے جانے پر اس کی بیوی جمیلہ کو گرفتار نہیں گیا ہے ۔

Share this post

Loading...