انھو ں نے عازمینِ حج کو پُرزور انداز میں کہا کہ حج کے فرائض کی ادائیگی کو اطمینان کے ساتھ ادا کریں ۔ سفرِ حج میں عازمینِ حج کو صبر و تحمل سے کام لیں۔حج کے دوران قیام سعودی عربیہ میں موسم کے حساب سے اپنی صحت کا خوب خیال رکھیں ۔ہر کام اطمینا ن کے ساتھ کریں وہاں دنیا کے ہر جگہ سے مسلمان فریضہ حج کی ادائیگی کیلئے آتے ہیں ۔کھانا وقت پر کھانے کی عادت بنالیں ۔اور انھو ں نے اعلان کیا کہ بیدر ضلع کے جو بھی عازمینِ حج سرکاری ملازمین ہیں انھیں سفرِ حج کیلئے اپنے محکمہ میں رُخصت لینے میں دشواری ہورہی ہے تو وہ راست مجھ سے رابطہ کریں ‘انشاء اللہ میں ایسے عازمینِ حج کی رُخصت کو منظور کراؤں گا۔انھو ں نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ آج ساری دنیا میں مسلمان پریشان ہیں ‘کہیں مسلمان کو مسلمانوں سے پریشانی ہے تو کہیں دیگر سے پریشان ہیں ۔انھو ں نے جموں و کشمیر میں سیلاب کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے عازمین حج سے درخواست کی کہ تمام عالمِ اسلام اور خصوصی طورپر اپنے ملک ہندوستان امن و امان اور خوشحالی کیلئے دعا کریں ۔جناب محمد رحیم خان سابق رکن اسمبلی بیدر و نائب صدر جانجمن خادم الحجاج بیدر نے عازمینِ حج کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ میں گزشتہ 10سال سے حج تربیتی پروگرام میں اللہ کی رضا کیلئے خدمات انجام دیتا آرہا ہوں اور آخری سانسوں تک خدمات جاری کررکھوں گا۔ انھوں نے کہا کہ حاجی حج کے بعد کی زندگی کو نماز اور عبادات کے ساتھ ساتھ حقوق العباد پر بھی عمل کرنے کی بات کہی ۔حسب روایت اپنی جانب سے عازمین کی سہولیات کی خاطر بیدر تا حج ہاؤس نامپلی و شمس آباد ایر پورٹ خصوصی بسوں کا انتظام کرنے کا اعلان کیا ۔ اور کہا کہ عازمینِ حج کی دعائیں ہیں کہ آج میں ان کی خدمات کیلئے تندرست و صحت مند ہوں ۔میں تادمِ حیات عازمینِ حج کی خدمات کرتا رہو ں گا ۔ انھو ں نے عازمینِ سے حج گزارش کی کہ عالمِ اسلام کیلئے خصوصی دعائیں کریں ۔ جناب سید منصور احمد قادری حج ٹرینر کرناٹک اسٹیٹ حج کمیٹی و معتمد انجمن بیدرنے اس موقع پر ضلع بیدر کے تمام عازمینِ حج کو روانگی سفرِ حج سے قبل کی تمام تیاریوں اور صحت کی طرف توجیہ دلائی اور بتایا کہ انجمن خادم الحجاج ضلع بیدر جو ایک عرصہ دراز سے عازمین، حج کی خدمات انجام دیتے آرہی ہے ‘ اور انجمن کا جن جن افراد نے بھر پور تعاون کیا ہے ہم ان کا انجمن کی جانب سے اِظہارِ تشکر کرتے ہیں ۔ اس موقع پر الحاج سید عبدالماجد شمیم ایڈوکیٹ صدر انجمن ضلع بیدر اورمولوی محمد فہیم الدین رکن شوری جماعتِ اسلامی ہند نے بھی خطاب کیا ۔بیدر ضلع کے عازمینِ حج کا پہلا قافلہ انشاء اللہ بیدر سے 25؍ستمبر‘ اور دوسرا26؍ستمبر‘اورتیسرا 27؍ستمبر بیدر کی جامع مسجد سے فریضہ حج کیلئے عازمین حج قافلہ کی صورت میں حیدرآباد سے روانہ ہونے والے ہیں ۔ علامہ سید شاہ قاضی اعظم علی صوفی صدر کُل ہند جمعیۃ المشائخ آندھراپردیش حیدرآباد نے بیدر ضلع کے عازمینِ حج2014کے آخری عظیم الشان حج تربیتی کیمپ کو مُخاطب کرتے ہوئے روانگی سے واپسی تک کے مسائل 8؍ذی الحجہ تا12ذی الحجہ کے تمام ارکانِ حج کی تربیت دی اور بتایا کہ ایک حاجی کا لباس دو چادروں پر مشتمل احرام ہوتا ہے لیکن اس لباس کے پیچھے بے شمار مصلحتیں پوشیدہ ہیں جن م میں سب سے نمایاں ہے کہ اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہونے کیلئے عجز و انکساری کا مُظاہرہ کرنا ہے اور دوسرا یہ کہ انسان کو ان کی موت کی یادلانا وغیرہ ۔احرام کے علاوہ طوافِ کعبہ‘ عمرہ کے فرائض ہیں نیز صفا و مروہ کے درمیان سعی اور حجامت کرنا عمرہ کے واجبات ہیں ۔ مناسکِ حج کی ادائیگی کے تمام مسائل سے واقفیت حاصل کرنا ضروری ہے ۔ حج کے دوران فسخ و فجور اور لڑائی جھگڑے سے اپنے آپ کو باز رکھنا چاہئے ۔مولانا نے عازمین کو چارٹ ‘ و کعبۃاُللہ(ماڈل) کی مدد کے ذریعے عملی طورپر احرام باندھنے کا طریقہ ‘ ارکانِ حج ادا کرنے کے طریقے کی تربیت دی۔ انھو ں حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ آبِ زم زم خوب سیر ہوکر پیٹ بھر کر پینا چاہئے ۔ مولانا نے بتایا کہ سفرِ حج میں عازمینِ حج کو صبر و تحمل سے کام لینا ضروری ہے ‘ انھوں نے بتایا کہ اسلام کے پانچ اراکین میں حج ایک ایسا رکن ہے جس کے ادا کرنے کے بعد بندہ اپنے تمام پچھلے گناہوں سے صاف و پاک ہوجاتا ہے ‘ جیسے وہ اپنی ماں کے بطن سے پیدا ہوا ہو ‘ انھوں نے عازمینِ حج کو احرام پہنے کے طریقے کے ساتھ ساتھ حج کے تمام اُمور و فرائض ادا کرنے کے تمام ضروری عمل کو بتایا اور کہا کہ فرائض حج کے دوران خالص اللہ کی طرف اپنے ذہن و دل کو لگائیں رکھیں اور کسی قسم کا بھی کوئی ایسا کام وہاں پر نہ کریں جس سے حج کی فرضیت میں رکاؤٹ آسکے ۔ سفرِ حج اوردوران فریضہ حج میں تقوی و صبر کا خیال رکھیں۔ مولانا نے چارٹ و نقشہ جات اور ماڈل کے ذریعے عازمینِ حج کومکمل تربیت دی‘ مولانا نے کہا کہ آغاز سفر سے واپسی تک کہ درپیش ہونے والے مسائل اور ا سکے ازالہ کے طریقوں سے واقف کرواتے ہوئے عملی طورپر تفصیلی تربیت دی ‘ اور ‘مدینہ کے سفر میں سنتوں پر عمل کرنے کا خاص خیال رکھیں ‘پورے سفر میں کثرت سے درود شریف پڑھا کریں‘ احرام کی نیت سے غسل یا وضو کریں ‘ اپنے وطن سے عمرہ کرنے والے کیلئے میقات سے قبل احرام باندھنا اور قیامِ مکہ کے دوران اگر عمرہ کا ارادہ ہو تو مسجدِ عائشہؓ سے احرام باندھنا ‘سر ڈھانکر دو رکعت عمرہ کی نیت سے نماز پڑھنا ‘سر سے کپڑا ہٹا کر عمرہ کی نیت کرنا اور تلبیہ پڑھنا‘ احرام کی پابندیوں کا خیال رکھنا ‘‘ حجرا اسود کا نواں استلام کرنا ‘صفا پر سعی کی نیت کرنا اور دعا کرکے سعی شروع کرنا دوران سعی چوتھا کلمہ یا دعائیں پڑھنا ‘صفا سے شروع کرنا اور مروہ پر ختم کرنا ‘مردوں کیلئے میلین احضرین (ہری لائٹ) کے درمیان تیز چلنا‘ سات چکر پورے کرنا ‘سعی پیدل کرنا ‘صفا مروہ کا پورا فاصلہ طئے کرنا ‘ سعی کی ہر چکر میں صفا مروہ پر دعا کرنا ۔اس موقع پر مولانا نے اپنی جانب سے تصنیف کردہ موبائیل گائیڈ جیسی کتاب سے متعلق بتایا کہ موبائیل گائیڈ کتاب جو عازمینِ حج کے گلے میں ڈالنے سے ہر ہر قدم پر مناسکِ حج کی ادائیگی میں بڑی مفید و معاون ثابت ہوتی ہے ۔ الحاج سید عبدالماجد شمیم ایڈوکیٹ صدر انجمن خادم الحجاج ضلع بیدر ‘ پروگرام کی صدارت کی ۔جناب سید صغیر احمد نائب صدر انجمن خادم الحجاج نے اس پروگرام نگرانی کی ‘شہ نشین پر حافظ محمد عتیق الرحمن رشادی حج ٹرینرکرناٹک اسٹیٹ حج کمیٹی ‘الحاج سید عبدالماجد شمیم ایڈوکیٹ صدر انجمن خادم الحجاج ضلع بیدر ‘محمد غوث قریشی شریکِ معتمد انجمن‘الحاج محمد ابراہیم سابق مجلسی رکن بلدیہ ‘محمد عبدالمقتدر تاج شریکِ معتمد انجمن خادم الحجاج ضلع بیدر‘الحاج سید صغیر احمد نائب صدر انجمن خادم الحجاج ضلع بیدر‘الحاج غلام متین سیٹھ رکن انجمن ‘موجود تھے تربیتی کیمپ کا آغاز حافظ محمد عتیق الرحمن رشادی حج ٹرینرکرناٹک اسٹیٹ حج کمیٹی کی قراء تِ کلام پاک سے ہوا ۔محمد عبدالمقتدر تاج و الحاج سید صغیر احمد ‘ اور الحاج محمد شفیع الدین نے نعتِ رسولؐ کا نذررانہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ۔ محمد عزیز خان معتمدروحی گروپ آف انسٹی ٹیوشنس بیدر کی زیرِ نگرانی اس پروگرام کے تمام انتظامات رضاکارانہ طورپر بے شمار نوجوان مصروفِ انتظامات دیکھے گئے ۔تمام عازمین ‘معززین و حاضرین کیلئے سابق رکن اسمبلی بیدر محمد رحیم خان کی جانب سے حسبِ روایت ایک پُر تکلف ظہرانہ کا اہتمام کیا گیا۔ تمام عازمینِ حج ضلع بیدر کو جناب محمد رحیم خان سابق رکن اسمبلی بیدر کی جانب سے لگیج بیاگ کے ہمراہ دیگر سہولیات کے چند اشیاء تحفۃ تقسیم کئے گئے ۔مسجد میں داخل ہوتے ہی استقبالیہ پر انجمن کے خازن شفیق احمد کلیم‘ انجمن کے اراکین عاملہ الحاج اختر محی الدین مؤظف انجینئر ‘ محمد عبدالواجد (مبارک)‘ شاہ نذیر الحسن قادری ‘محمد آصف اور محمد شریف موجود تھے ۔ الحاج محمدایاز الحق نے مہمانانِ حصوصی اور حاجیوں کا خیر مقدم کیا ۔ غوث قریشی اسٹیج انچارج کی ذمہ داری نبھائی ۔نائب صدر انجن دوم و داعی جلسہ جناب محمد رحیم خان کے بھائی جناب عزیز خان اپنی ٹیم کے ساتھ طعام اور دیگر انتظامات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔جناب سید منصور احمد قادری انجینئر انجمن خادم الحجاج ضلع بیدر نے نظامت کے فرائض بحسن خوبی انجام دئیے اور انہی کے اِظہارِ تشکر پر تربیتی کیمپ اختتام عمل میں آیا ۔***
محلہ فیض پورہ میں سڑک کی انتہائی خستہ حالت سے یہاں کے مکین کافی پریشان
بیدر۔14؍ستمبر۔(فکرو خبر نیوز)۔بیدر شہر کے محلہ فیض پورہ میں سڑک کی انتہائی خستہ حالت سے یہاں کے مکین کافی پریشان ہیں ۔سبھاش چوک تا درگاہ حضرت خواجہ ابوالفیضؒ سڑک انتہائی خستہ ہوگئی ہے ۔سڑک کے درمیان جگہ جگہ کئی گہرے گڑھے ہوجانے کے باعث بارش کا پانی ا س جمع ہوجاتا ہے اور راہ گیروں کو ان گڑھوں کا اندازہ نہیں ہوتا جس کی وجہ سے حادثات پیش آرہے ہیں ۔کبھی سائیکل موٹر سوار ان گڑھوں میں گر جاتا ہے توکبھی پیدل راہگیر اس میں گرجاتا ہے جس کے باعث شدید زحمی ہونے کا بھی اندیشہ ہے۔اس سلسلہ میں اہلیان محلہ فیض پورہ نے ضلع انتظامیہ اور مجلسِ بلدیہ کی توجہ کئی مرتبہ ا س جانب کروائی مگر ابھی تک کوئی مثبت اقدام اس جانب نہیں اُٹھایا گیا۔اہلیانِ محلہ فیض پورہ نے بیدر ضلع انتظامیہ اور مجلسِ بلدیہ کے کمشنر سے گزارش کی ہے کہ اس جانب خصوصی توجہ مبذول کرتے ہوئے اس سڑک کی فوری طورپر تعمیر کی جائے تاکہ یہاں کے مکینوں کو راحت حاصل ہوسکے ۔***
بلونت راؤ پانڈے کو قومی سطح کا بہترین معلم ایوارڈ
بیدر۔14؍ستمبر۔(فکرو خبر نیوز)بلونت راؤ پانڈے صدر مدرس گورنمنٹ ہائیرپرائمری چامبول ، تعلقہ اور ضلع بیدر کو قومی سطح کا بہترین معلم ایوارڈ 2013دہلی میں صدرجمہوریہ ہند عالی جناب پرنب مکھرجی کے ہاتھوں دیاگیا ۔ اس موقع پر اسمرتی ایرانی مرکزی وزیر برائے انسانی فروغ ووسائل ، اور دیگر موجود تھے ۔ مسرت کے اس موقع پر بیدر کے ان کے دوست احباب انصاراللہ بیگ، عبدالستار ، بالاجی برادار، شیوراج مرکھل، سداریڈی ناگوراوغیرہ نے مبارک باد پیش کی ہے۔ اور ان کی خدمات کو سراہاہے۔ جناب محمدیوسف رحیم بیدری رکن کنڑا ساہتیہ پریشد نے بھی بلونت راؤ پانڈرے صاحب کومبارک باد پیش کرتے ہوئے امید کا اظہار کیا ہے کہ وہ تعلیمی میدان میں مزید پیش رفت کرتے ہوئے طلباء کے لئے مثالی استاد کے مقام کو برقرار رکھیں گے۔ اور اپنا نام تاریخ میں درج کروائیں گے۔***
تصویر وطن ۔ نئی راہوں کی جستجو‘‘ عنوان پرمحمدیوسف رحیم بیدری کی تقریر
بیدر۔14؍ستمبر۔(فکرو خبر نیوز)۔ مسجد ابراہیم خلیل اللہ ، چیتہ خانہ ، مین روڈ بیدر میں جماعت اسلامی ہند بیدر کے ہفتہ واری اجتماع میں سورۃ آل عمران 101تا112کا درس دیتے ہوئے مولانا سید منورحسین نے کہاکہ اگر کسی بھی قسم کے جھانسے میں نہ آنامقصودہے تو اس کاطریقہ یہ ہے کہ اللہ کو مضبوط پکڑ لیاجائے۔ اللہ کو مضبوط پکڑنے کے معنی یہ ہیں کہ اللہ سے اس طرح ڈرو جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے۔ایک حدیث میں اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایاکہ اللہ کی کتاب ہی اللہ کی رسی ہے جو آسمان سے زین تک خدااور اس کے بندے کے درمیان تنی ہوئی ہے۔ ‘‘ انھوں نے مزید کہاکہ خدا کے قائم کردہ حدودوقیود کو توڑنے کی سزا بندوں کی دنیوی اور اُخروی فلاح ہی کے لئے ہے۔ اس پابندی سے خدا کوکوئی فائدہ پہنچنے والا نہیں ہے۔ موصوف نے خلافت کے قیام کابنیادی مقصد نیکی اور بھلائی کی دعوت دینااور منکر سے روکنا بتایا۔ جناب محمدیوسف رحیم بیدری رکن جماعت اسلامی ہند بیدر نے ’’تصویر وطن ۔ نئی راہوں کی جستجو‘‘ عنوان پر تقریرکرتے ہوئے ڈاکٹر خلیفہ عبدالحکیم کاحوالہ دیا اور کہاکہ ملت اسلامیہ کی خرابی یہ ہے کہ اہل سیاست دین سے بیگانہ ہیں اور مدعیانِ دین سیاست کی ابجد سے واقف نہیں ۔ جبکہ امت کا ایک طبقہ حالات سے لاتعلق رہنے کو شیوۂ دینداری سمجھتاہے۔ قرآن نے ماضی کی تاریخ سے استنباط کرتے ہوئے ہر زمانے میں ہونے والے سیاسی واقعات کو صحیح زاوےۂ نگاہ سے دیکھنے کی تربیت دیتاہے۔ وہ کہتاہے۔ ’’تم نے دیکھا نہیں تمہارے رب نے کیا برتاؤ کیااونچے ستونوں والے عادِ ارم کے ساتھ جن کے مانند کوئی قوم دنیا کے ملکوں میں پیدا نہیں کی گئی تھی ۔ اور ثمود کے ساتھ جنھوں نے وادی میں چٹانیں تراشی تھیں اور میخوں والے فرعون کے ساتھ ؟ یہ وہ لوگ تھے جنھوں نے دنیا کے ملکوں میں بڑی سرکشی کی تھی اور ان میں بہت فساد پھیلایا تھا۔ آخرکار تمہارے رب نے ان پر عذاب کا کوڑا برسادیا ۔ حقیقت یہ ہے کہ تمہارا رب گھات لگائے ہوئے ہے‘‘(سورہ الفجر 6تا14)تصویر وطن یہ ہے کہ لسانی ، مذہبی اور تہذیبی تنوع کے بجائے حکمران طبقہ ایک جاتی ، ایک سنسکرتی اور ایک دھرتی پر یقین رکھتاہے۔ ہندی کالزوم ، سرکاری دعوتوں میں سبزی خوری کے علاوہ یکساں سیول کوڈ کی تلوار کو بھی بے نیام کرنے کی تیاری کرلی گئی ہے۔ اور پانچ چیزیں کھل کر سامنے آئی ہیں ۔ حزب اختلاف کی قوت کا ختم ہوجانا، این جی اوز کا تعاقب، میڈیا کی جانبداری ، تعلیم کابھگوا کرن اور آزادئ اظہار رائے پر قدغن کالگنا۔ ان حالات میں نئی راہوں کی جستجو اقامت دین کے حامیان کے لئے ضروری ٹہرتی ہے۔ خشک سالی جیسے خطرناک حالات میں حضرت یوسف علیہ السلام نے کہاتھاکہ ’’ملک کے خزانے میرے سپرد کیجئے ، میں حفاظت کرنے والابھی ہوں اور علم بھی رکھتاہوں ۔ حضرت یوسف علیہ السلام کا اسوہ بتاتاہے کہ ہم اپنے اندر تاریک گھڑی میں بھی حوصلہ پیدا کریں ۔ وسائل کو تلاشیں اور مسئلہ کو حل کرنے کی جستجو ہمارے اندرہو۔ ملک کی پالیسی سازی ، انتظامیہ ، عدلیہ اور مقننہ میں رہنمائی کے لئے تعلیمی لیاقت کا ہونا لازمی ہے۔ عام ہندوستانیوں پر مساجد کے دروازے کھولے جائیں ، شادی بیاہ ، میت وتدفین وغیرہ میں برادران وطن کی شمولیت ہو۔ اپنے بچوں کو تکریم انسانیت کی تعلیم دی جائے۔ اگر اللہ نے فسطائیت پسند طاقت ے حوالے زمین کردی ہے تو یہ اللہ کاحق ہے ہمیں اس پر کیااعتراض ہوسکتاہے۔ البتہ قرآن کی آیات کی روشنی میں کرنے کاکام یہ ہے کہ خوفِ خدا ہم میں عود کرآئے۔ محمدیوسف رحیم بیدری نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہاکہ رسول اللہ ؐ نے مدینہ میں عملی اقدامات کرتے ہوئے تعلیم ، بے روزگاری اور صحت وصفائی کااہتمام کیاتھا، مقامی سطح پر علماء ودانشور وں کی مدد سے غربت، جہالت اور بیروزگاری کے ازالے کے لئے مؤثراقدامات ہوں ۔ اور پھر یہ کہ اتحادملت کے نعرے کے بجائے ’’قابل عمل اتحاد ‘‘ کی کوشش کی جائے ۔ مسلک اور جماعتوں کے فرق کو سامنے رکھ کر چند متفقہ امور میں ’’قابل عمل اتحاد‘‘ کی اشد ضرورت ہے۔ اس کے لئے ابتداء میں 5-7نشستیں ہوں بعدازاں ہفتہ واری یا پندرہ روزہ نشستیں ہوسکتی ہیں ۔ موصوف نے 17ستمبر کے حوالے سے بھی چندباتیں رکھیں ۔ اور نظام حکومت میں پست اقوام اور اچھوتوں کے تعلیم کی سہولتوں کاذکر کیااور بتایاکہ نظام حکومت میں ہندو مالدار اور خوشحال رہے اور کبھی اس ریاست میں فسادات نہیں ہوئے۔ رضاکاروں کے بارے میں کئے جانے والے غلط پروپگنڈا کی بات صحیح تاریخ کی روشنی میں بتائی اور نظام حکومت کے غدار کمانڈر جنرل عید روس کے بارے میں کہاکہ اس نے نظام کی فوج کو ہندوستانی فوج کے سامنے مزاحمت نہ کرنے کاپیغام دیا لیکن یہ پیغام رضاکاروں تک پہنچ نہ سکاجس کی بناپر ہزاروں رضاکار انڈین فوج کانشانہ بنے۔ 17ستمبر کو حیدرآباد کا انضمام ہندوستان میں عمل میں آیا ۔اس کے بعد بھی اسٹیٹ کانگریس ، ہندو مہاسبھا اور آریہ سماجیوں کی ریشہ دوانیاں جاری رہیں ۔ جگہ جگہ مسلمانوں کی جان ومال پر حملہ کئے گئے ۔ اور مسلم تنظیموں کے مطابق 5لاکھ ، کامریڈ افتخار احمد رضوی کے بموجب 3لاکھ اور حکومت ہند کی جانب سے پنڈت سندر لال کی صدارت میں قائم تحقیقاتی کمیشن نے 50ہزار سے 2لاکھ مسلمانوں کے قتل کاذکرکیاہے۔ اور یہ رپورٹ دبادی گئی۔ مکتی سنگرام (یعنی جنگ آزادی) کی افواہوں کو خود پنڈت نہرو ، سردارپٹیل اور لال بہادر شاستری نے نہیں مانا ۔ یہ شرپسند ہندوتنظیموں کاہوا تھا ، اس خود ساختہ جنگ آزادی تحریک میں کوئی مسلمان شامل نہیں تھا۔ آخر میں محمد معظم امیرمقامی نے اعلان کیاکہ 21ستمبر کو وابستگان جماعت اسلامی بیدر کا تربیتی وتنظیمی اجتماع رائل فنکشن ہال، لال واڑی بید رمیں ہے۔ ان ہی کی دعا پر اجتماع اپنے اختتام کو پہنچا۔
Share this post
