انھوں نے کہا کہ ملک کی آزادی کیلئے سب سے پہلے شہید ہونے والے حضرت ٹیپو سُلطان ؒ کی اس ملک کیلئے بیش بہا خدمات اور ان کی قیمتی جان کی قربانی کو اس ملک کیعوام ہرگز نہیں بھولنا چاہئے ۔ جو قوم اپنی تاریخ کو بھول جاتی ہے وہ قوم اپنی شناخت خود حتم کردیتی ہے۔مسٹر این دھرم سنگھ نے کہا کہ شیرِ میسور حضرت ٹیپو سُلطان کی جوانمردی و شجاعت و دلیری سے انگریزنیند میں بھی ڈرجاتے تھے ۔آج اس بہادر مردِ مجاہد کی قربانی اس ملک کی عوام کیلئے ایک سنہرے الفاظ میں لکھی جانے والی قربانی ہے۔انھوں نے کہا کہ ٹیپوس سُلطان سیکولرذہن کے حامی تھے ‘ ان کی سلطنت میں ہر فرقہ و طبقات کو یکساں نظر سے دیکھا جات تھا ۔انھوں نے اپنے دورِ حکومت میں منادر کیلئے اپنے خزانہ سے رقومات بھی دی ہیں ‘اس بات کی تاریخ گواہ ہے۔جناب سیدذوالفقار ہاشمی سابق رکن اسمبلی بیدر نے کہا کہ یہ ہمارے ملک میں کیسی بدقسمتی کی مثال ہے کہ جن کے آباء اجداد اس ملک کو انگریزوں کی غلامی اور ملک دشمن طاقتوں کو اس ملک سے بھگانے کیلئے اپنی قیمتی جانوں کی قربانی دی آج ا ن کے ہی خاندان کے افراد کو ان کے حق دینے کیلئے نانصافی کررہی ہے۔اور یہ ناانصافی اس ملک کا ہر شہری برداشت نہیں کرسکتا ۔محبِ وطن مردِمجاہد حضرت ٹیپو سُلطان ؒ کی قیمتی جان کی قربانی اس ملک کی تاریخ میں بلند مقام رکھتی ہے اور ا س مردِمجاہد نے میزائیل کی وہ ٹیکنا لوجی ایجاد کی جس کو سن کر ہی انگریزوں کے پسینہ چھوٹ گئے تھے‘ آج یہی انگریز اس ٹیکنا لوجی کو اپنارہے ہیں ۔اس ملک میں ایسے مردِمجاہر کے جنم دن پر قومی تعطیل کا اعلان ہونا چاہئے ۔ اور یہ ریاستِ کرناٹک کی عوام کا ہی نہیں بلکہ سارے ملک کی عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے ۔حضرت ٹیپو سُلطان ؒ کے وارثوں کو ان کے حق دلانے کیلئے جب میں رکن اسمبلی کی حیثیت سے ایوان میں آواز اُٹھا یا تو اُ سوقت کے وزیر اعلی نے مجھے تیقن دیا تھا کہ ہم حضرت ٹیپو سُلطان کے وارثوں کو ان کے حق دیں گے۔مگر اپنے تیقن سے وہ مکر گئے ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ حضرت ٹیپو سُلطانؒ کے وارث شہزادہ آصف علی شاہ کو ان کا حق دیں ۔ا موقع پراس عظیم الشان جلسہ کے روحِ رواں و سنئیر کانگریسی قائد مسٹربی نارائن اپنے خطاب میں بتایا کہ ہمارے ملک کی سرزمین نے ایک ایسا دلیر و بہادر جوانمرد کو پیدا کیا جس کا نام سنتے ہی انگریزوں کی راتوں کی نیند اُڑ جاتی تھی اور وہ کانپ کر تھرا جاتے ‘وہ شخصیت حضرت ٹیپو سُلطان ؒ ہیں جنکی قربانی اس دیش کیلئے ایک ایسا تاریخی کارنامہ ہے جسے اس ملک کیہر فرد کو نہیں بھولنا چاہئے ۔انھو ں نے بھی تیقن دیا کہ ریاستِ کرناٹک کی حکومت سے وہ بھی حضرت ٹیپو سُلطان ؒ کے وارث شہزادہ آصف علی شاہ کو ان کاموروثی حق دلا نے کی بھر پورکوشش کریں گے ۔انھو ں نے بسواکلیان کی عوام سے کہا کہ آج بسواکلیان کی عوام نے ایسے مردِ مجاہد کا جنم دن پر اس عظیم الشان جلسہ کو منعقد کرکے نہ صرف حضرت ٹیپو سُلطان ؒ کو خراج عیقدت پیش کیا ہے بلکہ اس مردِمجاہد کی قربانی کو آنے والی نسلوں کیلئے ایک راہ ہموار کی ہے۔اس موقع پر شہزادہ آصف علی شاہ پڑ پوتے حضرت ٹیپو سُلطان شہید ؒ نے بسواکلیان کی عوام کو ان کے دادا حضرت میپو سُلطان ؒ کے جنم دن کے موقع پر عظیم الشان جلسہ کا انعقاد کرنے پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی ہمیں بسواکلیان کی عوام کے جیسے حضرت ٹیپو سُطانؒ کو چاہنے والے اس ملک میں رہتے ہیں تو مجھے یقین ہے کہ مجھے میرا حق ضرور ملے گا۔ انھوں نے اپنے متاثر کن خطاب میں ایک درد لئے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے اس ملک کی آزدای کیلئے میرے آبا و اجداد نے اپنا خون بہایا اور اپنی قیمتی جانوں کی قربانی پیش کی لیکن اس سر زمین پر ایسی قربانیاں دینے والوں کے خاندان کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے ۔ہمارے آبا و اجداد نے اس ملک میں انگریزوں کے قدم کو ٹکنے نہیں دینے کی تادم حیات جہد کی اور جامِ شہادت نوش کی ۔اللہ نے شیر میسور حضرت ٹیپو سُلطان شہید کو کچھ اور دن حیات دیتا تو اس ملک کا نقشہ ہی کچھ اور ہوتا۔1799ء میں میرے دادا حضرت شیرِ میسور ٹیپو سُلطان شہید ہونے کے بعد انگریزوں‘ مراہٹوں اور حیدرآباد دکن کے معاہدوں کے تحت اقدامات کئے گئے اور حضرت ٹیپو سُلطان کے افرادِ خاندان کے اُس وقت انتہائی سوتیلا سلوک کیا گیا ۔اور مجبور کردیا گیا کہ ہم سلطنتِ خداداد میں نہ رہے ۔اسی طرح ایک وقت کے بادشاہ کے خاندان کے افراد کے ساتھ اس طرح کا سلوک ان کی روح کو ٹھیس پہنچانے کے مترادف ہے۔ انھو ں نے کہا کہ بنگلور سے ہم کلکتہ منتقل کردئیے گئے ۔ اور سلطنتِ خداداد میسور آنے پر پابندی لگادی گئی ۔انگریزوں نے فرزندٹیپو سُلطان شہزادہ غلام محمد کو ایک دن کیلئے میسور جاکر اپنے والد محترم کی مزار پر فاتحہ خوانی کی اجازت دی تھی۔1870ء میں میسور آئے اور یہاں پر ایک لاکھ 78ہزار روپیے میسور کلکٹر کو دئیے اور کہا کہ اس کا انٹرس ہندو مسلم عیسائی میں تقسیم کیا جائے اور پھر بعد میں یہ سلسلہ بند ہوگیا۔ اس کے بعد میرے والدپرنس حیدر علی شاہ کو 1971ء ایک مسلم کانفرنس میں طلب کیا گیا جو شری رنگا پٹن منعقد کی گئی تھی۔ اس کانفرنس مقصد تھا کہ مسلمانوں کو سیاسی طورپر متحد کیا جائے کیونکہ مسلمان کانگریس سے بیزار ہوگئے ہیں مگرہمیں ہماری املاک سے محروم رکھا اور یہاں تک کہ ہمارے آباواجداد کے مزاروں پر فاتحہ پڑھنے سے بھی ہم کو روک دیاگیا ۔1998ء میں جناب سید سید ذولفقار ہاشمی نے ہمارے اس درد کو محسوس کرتے ہوئے ایوانِ اسمبلی آواز بلند کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ حضرت ٹیپو سُلطان ؒ کے خاندان کو کرناٹک میں بسایا جائے انھیں شری رنگا پٹن کا انتظام دیا جائے تاکہ ریاستِ کرناٹک کی عوام کا دیرینہ مطالبہ پوراہوسکے ۔حقدار کو ان کا حق مل جائے ۔ اور حکومت کو مجبور کردیا کہ کہ انھیں یہاں کرناٹک میں انھیں بسایا جائے مگر اُس وقت حکومت نے اس مطالبہ کی یکسوئی نہیں کی ۔اور آج تک حکومت اس ضمن میں اپنی عدم دلچسپی کا مُظاہرہ کیا تھا جو کہ ہمارے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔جناب سید ذوالفقار ہاشمی کے بعد رکن قانون ساز کونسل جناب عبدالعظیم نے اس مسئلہ کو ایوان میں اُٹھایا تو اُس وقت کی حکومت نے تیقن دیا تھا کہ وارث شہزادہ آصف علی شاہ کو شاہانِ شان شری رنگا پٹن منتقل کیا جائے گا ۔مگر چند مسلم موقع پرست سیاسی قائدین نے اسے ہونے نہیں دیا ۔ مجھی اُمید ہے اس پاک پروردگار سے کہ وہ ہمارا حق ایک دب ایک دن ضرور دلائے گا۔اس جلسہ کی صدارت مولانا انور اُللہ حسینی افتخاری نے کی جبکہ شہ نشین پرمہمانانِ خصوصی کی حیثیت سے موجود محمد مکرم صالح ایڈوکیٹ بنگلور‘ اور ممتاز مجاہد آزادی ودیا ساگر گرو جی نے بھی خطاب کیا ۔ ان کے علاوہ حضرت ضیا الدین جاگیر دار سجادہ نشین درگاہ حصرت باگ سوارؒ بسواکلیان بھی موجود تھے۔ انڈین یوتھ ٹیپو سُلطان فیڈریشن کے صدر شیخ متین چاؤش نے تمام مہمانانِ خصوصی و صدر جلسہ کا استقبال کرتے ہوئے فیڈریشن کی جانب سے گُلپوشی و شالپوشی کی ۔جلسہ کا آغاز مولانا فرخندہ علی صاحب کی قراء تِ کلام پاک سے ہوا ۔ اس موقع پر سدھا رانی نے ملک کیلئے قربانی دینے والے شہیدوں پر ایک نغمہ پُر ترنم آواز میں سنایا اور تمام سامعین نے اس نغمہ کو خوب پسند کیا ۔جناب عبدالمقتدر تاج اینڈ ٹیم نے ہندو مسلم سکھ عیسائی کے روپ میں علامہ اقبال ؒ کا نغمہ سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا پیشکرکے قومی یکجہتی کا پیغام دیا ۔ جبکہ نظامت کے فرائض معروف شاعر جناب تنویر سلمان نے بحسن خوبی انجام دئیے ۔آخر میں مسٹر بی نارائین نے تمام شرکائے جلسہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس عظیم الشان جلسہ کا اختتام کیا۔قبل ازیں بسواکلیان میں کل شب 6بجے حضرت ٹیپو سُلطان شہید ؒ کے پڑ پوتے پرنس آصف علی شاہ جیسے ہی سرزمین بسواکلیا ن پہنچے انڈین یوتھ ٹیپو فیڈریشن بسواکلیان کی جانب سے سستا پور بنگلہ سے ان کا جلسہ گاہ موقوعہ گاندھی چوک بسواکلیان ایک عظیم الشان استقبالیہ جلوس نکالا ۔بلا لحاظ مذہب و ملی پرنس آصف علی شاہ کی جگہ جگہ گُلپوشی و شالپوشی کی گئی ۔اور آتش بازی کا بڑے پیمانے پر مُظاہرہ پیش کیا گیا۔
جنتادل(ایس) کی جانب سے مجلسِ بلدیہ ہمناآباد کی ناقص کارکردگی پر احتجاج و یادداشت کی پیشکشی
بیدر۔15؍ڈسمبر۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر )۔ہمناآباد مجلسِ بلدیہ میں ہورہی بدعنوانیاں اور عوام کی بنیادی سہولیات فراہم کرنے ناکامی و عدم دلچسپی کو لے کر آج جناب سید یسین علی کی رکن بلدیہ جنتادل(ایس) کی قیادت میں ہمناآباد کی عوام نے ایک احتجاج منظم کیا ۔اور مطالبہ کیا کہ حکومت کی جانب سے اعلان کردہ اسکیمات کے فائدہ سے اقلیتوں کو محروم رکھاجارہا ہے۔ اور مجلسِ بلدیہ ہمناآباد میں چیف آفیسر کی شہ پر بندر بانٹ کا نظم چل رہا ہے۔ہمناآباد کے تقریبا بلدی وارڈوں میں بنیادی سہولیات نہیں کے برابر ہے ۔طلباء کو لیاپ ٹیاب اور دیگراسکیمات سے محروم رکھا جارہا ہے۔جناب سید یسین علی کی قیادت میں منظم اس احتجاج نے تعلقہ مستقر آفیسر کو مطالبات پر مبنی ایک یادداشت شے کر پرُزور مطالبہ کیا ہے کہ مجلسِ بلدیہ ہمناآباد کے چیف آفیسر کو معطل کیا جائے ۔ اور مجلسِ بلدیہ ہمناآباد میں ہورہی دھاندلیوں کی تحقیقات کرائی جائے ۔ اور عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کریں اور بلدی وارڈوں میں صفائی کی کا نظم بہتر کیا جائے۔
’’تعلیمی بیداری کاروان‘‘ کے تیسرے مرحلہ کا آغاز
بیدر۔15؍ڈسمبر۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر )۔شاہین تعلیمی ادارہ جات بیدر اپنے سلورجوبلی سال کے موقع پر ریاست کرناٹک کے تمام اضلاع میں ریاست کے مختلف تعلیمی اداروں کے تعاون واشتراک کے ساتھ ’’تعلیمی بیداری کارواں‘‘کے تحت تعلیمی لیکچرس کا جوسلسلہ شروع کررکھاہے وہ تیسرے مرحلہ میں داخل ہوچکاہے۔ یہ تیسرامرحلہ 16ڈسمبر سے 20ڈسمبر تک رہے گا۔ باگل کوٹ ، الکل ، کوپل، ہوسپیٹ ، بلاری ، سندھنور، مانوی ، رائچور ، کولار، چنتامنی ، بنگارپیٹ ، سرینواس پور، ماڈگی ، چن پٹن، اورچکاتروپتی میں سید سعید احمد (پونے ) جملہ 17لیکچرس پیش کریں گے ، لیکچرس میں مسلم معاشرے میں تعلیمی ماحول پیدا کرنے ، بچے کی تعلیم وتربیت میں والدین کے کردار، طلباکی پڑھائی ، ان کی ذہنی یکسوئی، کند ذہن بچے کو ذہین بنانا، زندگی کی کامیاب منصوبہ بندی ، ایس ایس ایل سی ، پی یوسی کے بعد کے تمام کورسیس کی تفصیل ، ملازمت یاتجارت، مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری وغیرہ عناوین پر روشنی ڈالی جائے گی ۔ 16ڈسمبربروزمنگل باگل کوٹ میں صبح 10بجے انجمن کالج ہال، نونگر میں اور اسی دن الکل میں دوپہر 2بجے ایس ایم ایس قادری ہائی اسکول الکل میں سید سعید احمد (پونے) کا لیکچر ہوگا۔ 17ڈسمبربروز چہارشنبہ صبح 10بجے مسلم شادی محل کپل اوراسی دن دوپہر 2بجے پھول بن اسکول ، رحمت نگر ، ہوسپیٹ میں پروگرام ہوگا۔ 18ڈسمبربروزجمعرات بلاری کے رنگ مندر نزد نیا بس اسٹائنڈ بلاری صبح 10بجے اور دوپہر 2بجے ، 19ڈسمبربروزجمعہ سندھنور کے ملاپ شادی محل(قلعہ) میں 3بجے دوپہر، اور مانوی کے کرناٹک فنکشن ہال ، نزد قباء مسجد شام 7بجے ، 20ڈسمبر بروزہفتہ رائچور کے سدرامیا جمبل دنی رنگ مندر میں دوپروگرام ہوں گے صبح 10بجے اور دوپہر2:30بجے ، 21ڈسمبر بروز اتوار کولار کے ایم پی پلازا میں صبح 10بجے اور چنتامنی کے مسلم ویلفیر اسوسی ایشن اسکول میں دوپہر2بجے، 22ڈسمبر بروز پیر بنگارپیٹ کے شمس شادی محل میں صبح10بجے ، سرینواس پور کے کرناٹک کنونشن ہال میں اسی دن دوپہر 2بجے ، 23ڈسمبر بروز منگل ماگڈی کے الفلاح اسکول میں صبح 10بجے اور چن پٹن کے ابراھیم شادی محل ، جامع مسجد محلہ میں 2:30بجے اسی طرح 24ڈسمبر بروزچہارشنبہ چِکاتروپتی کے دی گولڈن انٹرنیشنل اسکول میں صبح 10بجے سید سعید احمد (پونے) کے لیکچرس کا اہتمام کیاگیاہے۔ جناب عبدالقدیر سکریڑی شاہین ادارہ جات بیدر نے مذکورہ بالا تمام پروگراموں میں شریک رہ کر تعلیمی بیداری کارواں سے استفادہ کی گذارش کی ہے۔ ***
مجلسِ بلدیہ بیدر کے وارڈ نمبر27میں مجلسی رکن بلدیہ شیوآنند کی نمائندگی پر ہیلتھ کارڈ مرکز کاپانچ روزہ کا قیام
بیدر۔15؍ڈسمبر۔(محمدامین نواز بیدر )۔مرکزی وزارتِ محنت کی جانب سے شہر بیدر کے بلدی وارڈ نمبر28میں مجلسی رکن بلدیہ بیدر مسٹر شیوآنندکی نمائندگی پر وارڈ نمبر28میں بی پی ایل راشن کارڈ اور انتو دیاراشن کارڈ ہولڈرس کیلئے راشٹریہ ہیلتھ بیمہ یوجنا کے تحت ہیلتھ کارڈ بناکر دیا جارہا ہے۔اس ضمن مجلسی رکن بلدیہ مسٹر شیوآنند کے ہمراہ ٹائن کمیٹی کے خازن جناب مرزا فہیم بیگ ‘وارڈ نمبر 27کے مجلسی ابتدائیہ صدرمحی الدین اور عظیم ‘واجد نے راست طورپر بی پی ایل اور انتو دیا راشن کارڈ گیرندوں کے مکانوں کو جاکر اس سلسلہ میں معلومات فراہم کرتے ہوئے عوام کو مرکزی حکومت کی اس اسکیم سے مستفید ہونے کیلئے درخواست کرتے دیکھے گئے ۔اس موقع پر مذکورہ اسکیم سے متعلق بتایا کہ بی پی ایل اور انتو دیا راشن کارڈ گیرندوں کو ہیلتھ کارڈکی اسکیم مرکزی حکومت کی وزارتِ محنت کی جانب فراہم کی جارہی ہے ۔وارڈ نمبر 27میں موجود تمام بی پی ایل اور انتو دیا راشن کارڈ گیرندوں کو چاہئے کہ فوری طوری پر مرکزی حکومت کی اس ہیلتھ اسکیم کے تحت بننے والے ہیلتھ کارڈ کے حصول کیلئے مجلسی رکن بلدیہ وارڈنمبر27مسٹر شیوآنند کے مکان پر قائم کردہ مرکز میلور بیدر پر11؍ڈسمبر سے 15ڈسمبر تک کیمپ صبح10بجے تا5بجے رہا ہزاروں مستحقین نے مذکورہ کارڈ کے حصول کیلئے رجوع ہوئے ۔اس ہیلتھ کارڈ سے شہر کے پانچ دواخانوں اور بیرون شہر کے 17دواخانوں میں علاج کیا جاسکتا ہے ۔***
حضرت ٹیپو سُلطان ؒ کے پڑ پوتے شہزادہ آصف علی شاہ نے مدرسۃُ الْھِدَایَہْ اَلْاِسْلَامِیَہْ کا معائنہ
بیدر۔15؍ڈسمبر۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر )۔شہزادہ آصف علی شاہ پڑ پوتے شیرِ میسور حضرت میپو سُلطان شہید نے اپنے دورہ بیدر کے موقع پر مدرسۃُ الْھِدَایَہْ اَلْاِسْلَامِیَہْ موقوعہ دلہن دروازہ بیدرکا جناب مکرم صالح ایڈوکیٹ ہائی کورٹ بنگلور‘ جناب سید دوالفقا رہاشمی سابق رکن اسمبلی کے ہمراہ معائنہ کیا ۔اس موقع پر حافظ سید عمر ہاشمی بانی مدرسہ ہذا ‘و حافظ و قاری مولانا محمد فیاض الدین نظامی نائب قاضی و صدر مدرس مدرسہ ہذا ‘ جناب سرفرازہاشمی ‘ جناب سید قطب الدین قادری انجینئر ‘ جناب شہاب الدین خطیبِ گُلبرگہ ‘ محمد فہیم الدین سیریکار‘ محمد مجیب الرحمن انجینئراور مدرسہ ہذا کے اساتذہ نے شہزادہ آصف علی شاہ کا شاندار پیمانے پر استقبال کیا حافظ سید عمر ہاشمی نے شہزادہ محترم کی شال و گُلپوشی فرمائی ۔موصوف نے اس دینی و اقامتی درسگاہ میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء سے فردا فردا ملاقات کرتے ہوئے اقامتی درسگاہ میں دی جانے والی تمام سہولتوں کے ضمن میں تفصیلات حاصل کیں ۔تمام طلباء نے پرنس کو بتایا کہ مدرسہ ہذا مںے بہترین طعام ‘لباس‘ قیام اور ارام کیلئے پلنگوں کا معقول انتظام ہے ۔انھو ں نے تمام طلباء کو ہدایت کی کہ وہ دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری جو مدرسہ میں دی جارہی ہے توجہ سے حاصل کرے ۔انھوں نے مدرسہ کے انتظاات پر نہایت مسرت کا اِظہار کرتے ہووے انتظامیہ کو مبارکباد دی ۔
Share this post
