سعودی عربیہ کے شہروں میں سید سعید احمدکے شخصیت سازی کے ورکشاپ کا انعقاد (مزید خبریں)

جدہ کے مختلف اصلاحی تنظیموں جیسے قرآن اسٹڈی سرکل ، آل انڈیا اصلاحی سینٹر ، سوشو اسٹڈیز سینٹر اور دیگر نامور تنظیموں نے ورکشاپ کا اہتمام کیا۔ سید سعید احمد نے سعودی عربیہ کے مختلف شہروں میں سامعین سے خطاب کیا اور بڑے اچھوتے انداز اور سلیس اردو زبان میں شخصیت سازی کے گر سکھائے۔ اور اس بات پر زور دیا کہ بچوں کی شخصیت کو سنوارنے سے پہلے ہمیں اپنی خود کی شخصیت پر نظر دوڑانے کی ضرورت ہے، انہوں نے حا ضرین کو مشورہ دیاکہ وہ خود کو سنوارنے کے لیے دن میں اپنے آپ کو ایک گھنٹہ ضرور دیں۔ قرآن کی ہدایت کے مطابق :؛خود کو، خود ہی سنوارنہ ہے؛؛ ظاہر ہے جو خود کو سنوارنے کی فکر کرئے گا،وہی اپنی اولاد کو سنوارنے کے لئے ایک پلان مرتب کرئے گا، اندر سے جو خود روشن ہوگا،تبھی تو اولاد کو وراثت میں روشنی دے گا۔ انہوں نے خود کو بدلنے اور سوچ میں یکسوئی پیدا کرنے کی طرف دھیان دلایا۔سالہا سال سے خلیج میں مقیم ہندوستانیوں کو دور جدید کے تقاضے، درپیش مسائل ا ور مشینی زندگی میں اپنے کردار کی تشکیل اور نوجوانوں کو خود اعتمادی کے ساتھ اپنا مقام پیدا کرنے کی سمت کس طرح سے جدوجہد کی جائے ،خود کو قرآن کے حکم کے مطابق کیسے سنوارا جائے، اس موضوع پر غور و فکر کرنے کی دعوت دی ۔ بذریعہ کھیل اور دلچسپ سرگرمیوں پر مبنی شخصیت سازی کے اس ورکشاپ کو بے حد پسند کیا گیا۔ان ورکشاپس میں خواتین، والدین،اساتذہ، طلبہ ،اور ملازمت پیشہ افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ مختلف اہم شخصیات نے اپنے تاثرات یوں دیے۔ورلڈ اسمبلی فار مسلم یوتھ (WAMY) ، دمام کے اہم رکن بشارت حسین نے کہا کہ یہ پروگرام طلبہ و طالبات کے لئے بہت ہی مفید اور کارآمد ثابت ہوا اور یہ وقت کی ضرورت ہے۔وامی کے دوسرے اہم سینئر کارکن ڈاکٹر فیاض نے کہا کہ شخصیت سازی کے مختلف جگہوں پر سینٹر قائم ہونے چاہییءں،جہاں پر ٹرین دی ٹرینرکے سینٹر قائم ہونے چاہئے۔آج کے دور میں اس طرح کے ٹرینرس کی اشد ضرورت ہے۔ قرآن اسٹڈی سرکل مسلم بھٹکل جماعت کے اہم رکن زاہد رکن الدین نے کہا کہ بچوں کی تربیت کے سلسلے میں والدین اور سرپرست کیلئے اس طرح کے ورکشاپ ضروری ہیں۔ واضح ہو ،سید سعید احمد کے ملکی سطح پر ایک سو پچاس سے زائدشہروں میں ہزار سے زائد پروگرام ہو چکے ہیں ۔سید سعید احمد رابطہ فاو ئنڈیشن کے صدر ہیں اور رابطہ کے زیر اہتمام ملک گیر سطح پر اردو ذریعہ تعلیم حاصل کرنے والے اور اردو زبان بولنے والوں کے لئے خصوصی پروگرام ترتیب دے رہے ہیں۔سعودی عربیہ کے دورے کو کامیاب بنانے میں محمد رفیق اکولوی(دمام)،محمد سراج(جدہ) ، اکبر باچا(جدہ )عظیم فلکی (جدہ)، متین عثمانی (جدہ)، ضیا ء الدین ندیم(الخبیر)، ڈاکٹر مُجتبا(مدینہ) (مدینہ)نے خصوصی مدد کی۔***


ضلع بیدر میں جملہ 903تقررات ہوں گے جس میں80 فیصدمقامی امیدواروں کواہمیت دی جائے گی

بیدر۔20؍اپریل۔( فکروخبر/محمدامین نوازبیدر)۔ حکومت کی جانب سے آئندہ تعلیمی سال میں اساتذہ کی قلت کودورکرنے کیلئے تقررات کاجوعمل ہونے والا ہے‘ اس میں ضلع بیدر میں جملہ 903تقررات ہوں گے جس میں80 فیصدمقامی امیدواروں کواہمیت دی جائے گی جس کیلئے اقدامات شروع کردئیے گئے ہیں۔ضلع میں900 پرائمری اسکول ہیں جبکہ ہائی ا سکول کی تعداد1232ہے 511ہائی اسکول غیر امدادی ہیں اردوکے 184کے علاوہ کنڑااورمراہٹی میڈیم کے اسکول ہیں پرائمری اسکول میں اساتذہ کی 6470ضرورت جبکہ فی الوقت 5566اساتذہ کام کرنے ہیں اورباقی مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کرنے کا کام جاری ہے۔قواعد کے مطابق اردواسکولوں میں اگر25طلباء ہیں ان پرا یک ٹیچر ہوگا۔ناظم تعلیمات ڈاکٹرچندرے گوڈانے یہاں ہمارے نمائندے سے بات چیت کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا۔ علاقہ حیدرآباد کرناٹک اورجنوبی ریاست کے علاقوں منگلور ‘ٹمکور‘ شموگہ اوردیگراضلاع میں تدریسی نظام کے بارے میں ا نھوں نے کہا کہ ان میں کافی فرق پایا جاتاہے‘ اورجنوبی اضلاع میں تدریسی زبان طلباء کے ذہنوں پر کافی اچھا اثردکھاتی ہے جس کی بناء پر وہاں کا ہرسال جماعتِ دہم کافی اچھا رہتا ہے۔تاہم علاقہ حیدرآباد کرناٹک میں تدریسی زبان جواستعمال کی جاتی ہے ان کے خیال میں طلباء کوسمجھنے میں کافی رکاوٹ پیدا کررہی ہے‘ جس پر کافی ریسرچ کی ضرورت ہے۔ مسٹرگوڈانے مزیدبتایا کہ ان کودیکھ کر یہ افسوس ہوتا ہے کہ اس علاقہ کے لوگ تعلیم کے میدان میں جس طرح پیش رفت دکھانے چاہئے تھا‘ اس میں بری طرح سے اس لئے ناکام ہوچکے ہیں کہ انھوں نے سرکاری اسکولوں میں بچوں کو داخلہ دلواکرا پنی ذمہ داری سے سبکدوش ہوجاتے ہیں جس کی بناء پر ٹیچرس پر نگرانی کرنے والے سرکاری ملازمین بھی اپنی لاپرواہی کامظاہرہ کرتے ہیں انھوں نے اب تک اس بات کو محسوس کیا ہے اورسرپرست خانگی اسکولوں کی جانب راغب اس لئے ہورہے ہیں کہ سرکاری اسکولوں میں ہرچیز مفت میں دی جارہی ہے اورکسی فلاسفر کے مطابق مفت میں جو چیز دستیاب ہوتی ہے اس کی قدرنہیں ہوتی اوریہی بات سرکاری اسکولوں میں دیکھی جارہی ہے۔ ان اسکولوں میں تدریسی نظام کو بہتر بنانے اورخانگی اسکولوں کے مقابلے تعلیم فراہم کیا جاسکتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ عوام بھی اس معاملہ میں سنجیدہ فکر ہوجائے۔ہزاروں روپئے خانگی اسکولوں میں اداکئے جاتے ہیں اوراسی کی بنیاد پر اسکول کے انتظامیہ کو ڈروخوف ہوتا ہے کہ تعلیم میں اگرکوئی کسر باقی رہ جائے توان سے سرپرست کی پو چھ ہوسکتی ہے اوریہی وہ جذبہ ہے کہ خانگی تعلیمی سوسائٹی ہردن جنم لے رہی ہے۔تعلیمی سوسائٹی کے قیام میں بھی کافی دھاندلیاں ہورہی ہیں ایک ہی گھر کے تین چارارکان کوشامل کرنا غیر قانونی ہے جبکہ سوسائٹی میں پسماندہ و اقلیتی طبقہ کو بھی نمائندگی ضروری ہے۔اورکہا کہ کچھ ایسے خانگی تعلیمی سوسائٹز ان کے علم میں آئی ہیں جو صرف کاغذتک ہی محدود ہیں اور گرانٹ کیلئے درخواست دے رکھی ہے سوال یہ ہے کہ قانونی طورپر تمام قواعد پورے کرنے کادعوی سوسائٹی کرتی ہے لیکن عملی طورپر صفرہے ۔کیا ایسی سوسائٹی کوگرانٹ دیا جاسکتا ہے ؟اس بارے میں ا نھوں نے بیدر میں ایسی کچھ سوسائٹیوں کی نشاندہی کرکے حکومت کورپورٹ پیش کردی ہے اورکہاکہ آئندہ سال سے طلباء کی سیکوریٹی فنڈ کوبھی ختم کیا جائے گا۔ یہ فنڈان طلباء کو دیا جاتا تھاجوتعلیم حاصل کرنے کیلئے ان کی آمدروفت میں مسائل حائل ہواکرتے ہیں طلباء کے گھر سے اسکول تک سڑک اوربس کارابطہ نہیں ہے‘ ایسے طلباء کو اسکیم کے تحت سیکوریٹی فنڈ سے رقم فراہم کی جاتی تھی جو ختم کردی جاوے گی کیونکہ موجودہ صورتحال میں ہر دیہات میں اسکول اورسڑک دونوں کارابطہ ہوچکا ہے۔ اب تک نئے تعلیمی سال میں اسکول کے اغاز کیلئے70درخواستیں داخل کی گئی ہیں جن میں سے انھوں نے صرف تین اسکولوں کواجازت دی ہے۔ نئے اسکول کے قیام کی جانچ کیلئے انھوں نے تین رکنی ٹیم تشکیل دی ہے جواسکول کا معائنہ کرکے وہاں پر تعلیم کیلئے تمام سرکاری قواعد کے مطابق سہولتوں کی جانچ کرے گی اوراس کی رپورٹ پر ہی اسکول کو اجازت مل سکتی ہے۔ محکمہ کا مقصدیہ ہے کہ تعلیم کو عام کرے نا کہ بیکار اسکولوں کوعام کرکے محکمہ کو بدنام کیا جائے اورکہا کہ وہ آئندہ تعلیمی سال میں بہتر تعلیم کے لئے ایک جامع رپورٹ تیار کررہے ہیں جس پر اگرسنجیدگی سے کام کیا جائے تو کوئی عجب نہیں کہ عوام میں سرکاری اسکولوں کے بارے میں جومتضاد رحجانات ہیں اس کو ختم کیا جاسکتا ہے ۔اس کیلئے انھوں نے اساتذہ سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ اس بارے میں غورو فکر کریں۔اورکہا کہ خانگی شعبہ میں اگرکوئی سرکاری اسکول کوگود لینا چاہتاہے تواس کیلئے حکومت پوری طرح سے اجازت دے سکتی ہے‘ کیونکہ ضلع بیدر میں متمول گھرانوں کی کمی نہیں ہے اوراسکول کوگود لے کر وہاں پر تعلیم کے معیار کو بڑھا یا جاسکتا ہے۔ محکمہ تعلیمات میں تقریبا20ہزار کے قریب اسٹاف ہے جو کسی سرکاری محکمہ میں نہیں ہے۔ انھوں نے بتایا کہ تعلیمی سوسائٹزز بی اے اوربی. ایڈ امیدوار کو پرایمری اسکول میں تقررکررہی جو قانون کے خلاف ہے یہ سب اندرونی باتیں ہیں جو عوام کو معلوم نہیں ہوتی اورڈگری رکھنے والے امیدوار ان خانگی سوسائٹی کے جھانسے میں آکرپریشان ہوجاتے ہیں۔ اسی لئے انھوں نے اب سخت اقدامات اٹھاتے ہوئے تعلیمی شعبہ کو بہتر سے بہتر بنانے کیلئے منصوبہ سازی شروع کردی ہے۔


ایکزیکٹیو انجینئر محکمہ رورل ڈرنکنگ واٹر سپلائی کے خلاف ملازمین کا احتجاج و یادداشت کی پیشکشی

بیدر۔20؍اپریل۔(فکروخبر/محمدامین نوازبیدر)۔آج رورل ڈرنکنگ واٹر سپلائی ڈیویژن کے تمام ملازمین نے اپنے دفتر کے احاطہ میں اپنے بازو پر سیاہ پٹیاں لگاکر ایکزیکٹیو انجینئر جگدیش کمار نائیک رورول ڈرنکنگ واٹر سپلائی کے خلاف احتجاج کیا۔احتجاجیوں نے بتایا کہ مسٹر جگدیش کمار نائیک ایکزیکٹیوانجینئر کا ملازمین کے ساتھ تقریبا6مہینے سے غلط رویہ‘ بد کلامی اور بلا وجہ زورزبردستی کرتے ہوئے ڈانٹ ڈپٹ کرنا ۔خواتین ملازمین کے ساتھ جھڑکیوں سے بات کرنا جیسی حرکتوں سے تنگ آکر محکمہ ہذا کے تمام ملازمین اپنے ساتھ ہورہے اس رویہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایسے آفیسر کو دفترِ ہذا سے تبادلہ کردئیے جانے کا مطالبہ کیا اور بتایا کہ اگر آفیسر ملازمین کے ساتھ صحیح رویہ اور بہتر تال میل رکھتا ہے تو ہی ملازمین پوری دلچسپی کے ساتھ کام کرتے رہیں گے ۔یہاں آفیسر کی اس طرح کی حرکت نے ہمیں احتجاج پر مجبور کردیا ہے ۔ملازمین نے کہا کہ ان کا محکمہ بیدر ضلع میں بہتر کارکردگی کیلئے کافی مشہور تھا ‘اس آفیسر نے ہمارے دفتر کو اپنے سرکاری دبدبہ سے ملازمین کے ساتھ غلط رویہ اختیارکرکے دفترِ ہذا کی کارکردگی کو صفر کے برابر کردیا ہے۔ہم ایسے آفیسر کے ساتھ کام کرنا نہیں چاہتے ۔آج احتجاجیوں سے ملاقات کرکے تفصیلات معلوم کرنے کیلئے ڈپٹی سکریٹری بیدر ضلع پنچایت ‘ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر مسٹر شیو کمار ‘وسنت برادر سابق چیر مین ہیلتھ اینڈ ایجوکیشن اسٹائنڈنگ کمیٹی بیدر ضلع پنچایت ‘ سابق صدر بیدر ضلع پنچایت مسٹر کشال پاٹل گادگی‘وجئے کمار پاٹل صدر کنٹراکٹرس یونین کے علاوہ کرناٹک اسٹیٹ گورنمنٹ ایمپلائز اسو سی ایشن کے صدر مسٹر راجندر کمار گندگے ‘راجکمار ماڑگے ‘ماروتی بدھے کنوینر ڈی ایس ایس نے دفترِ ہذا کے ملازمین کے احتجاج تک پہنچے اور ساری تفصیلات کے بعد انھیں ان کاحق دلانے کا تیقن دیا ۔اور کہا کہ ایسے آفیسر سے ملازمین کو چھٹکارا دلانا ہی دفترِ ہذا کی ترقی ہے ورنہ محکمہ کی کارکدگی ٹھپ ہوجانے سے دیہی علاقوں میں پینے کے پانی کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔مسٹرر اچیا پاٹل اسسٹنٹ انجینئر ‘جناب عقیق احمد انجینئر نائب صدر کرناٹک اسٹیٹ انجینئرنگ اسو سی ایشن و نائب صدر کرناٹک اسٹیٹگورنمنٹ ایمپلائز اسو سی ایشن ضلع بیدر ‘منکپا گورنلے جے ایز اسو سی ایشن ‘پرکاش مڈپتی‘و دفترِ ہذا کے ملازمین نے آج صدر بیدر ضلع پنچایت شریمتی نیلما وڈے کو ایک یادداشت پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ایسے ایکزیکٹیو انجینئر کا فوری تبادلہ کردیا جائے اور اس اہم محکمہ جہاں سے دیہی علاقوں میں پینے کے پانی کی سپلائی کا نظم ہے بہتر بنانے میں ہمارا ساتھ دیں اور ہمارے ساتھ انصاف کرتے ہووے اس آفیسر سے ہمیں چھٹکارا دلائیں ۔شریمتی نیلما وڈے صدر بیدر ضلع پنچایت نے تیقن دیا کہ وہ فوری طورپر جنرل باڈی اجلاس طلب کرکے اسمسئلہ پر سنجیدگی سے حل نکالنے کیلئے پرپوزل داخل کریں سبھی کی بااتفاق رائے سے مثبت اقدام اُٹھائیں گے تاکہ مسئلہ کا حل نکل سکے ۔انھوں نے ملازمین کو دفترِ ہذا میں دلچسپی کے ساتھ کامکرنے کی بات کی ۔***


مسلم ذہین طلباء کیلئے وزڈم ٹیلنٹس گروپ کی تشکیل 

بیدر۔20؍اپریل۔(فکروخبر/محمدامین نوازبیدر)۔پروفیسر ایس مدار پرنسپل وزڈم پی یو کالج بیدر کے بموجب وزڈم پی یو کالج انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ جماعتِ دہم کے امتحان دے چکے طلباء جو پی یو سی (سائنس )میں داخلہ کے خواہش مند ہیں اور جو آئندہ میڈیکل اور انجینئرنگ و دیگر پروفیشنل کورسس کرنا جن کا مقصد ہے ایسے ذہین(Talented)طلباء کا ایک گروپ ’’وزڈم ٹیلنٹس گروپ‘‘ کے نام سے تشکیل دیا جارہا ہے۔اس کیلئے ایک ٹسٹ ہوگا ۔ٹسٹ میں امتیازی کامیابی حاصل کرنے والے طلباء کو انٹرویو کے ذریعہ منتخب کیا جائے گا۔اس گروپ میں شامل منتخب طلباء و طالبات کو مفت کوچنگ دی جائے گی۔اور بعض طلباء کو فیس میں 25فیصد تا50فیصد رعایت دی جائے گی۔اس گروپ میں داخلہ کیلئے22؍اپریل بروز چہارشنبہ ایک ٹسٹ وزڈم پی یو کالج عقب اُردو ہال تعلیم صدیق شاہ میں صبح9:30بجے کو منعقد کیا گیا ہے۔اُمیدواروں کو چاہئے کہ وہ SSLCکا ہال ٹکٹ کی نقل کاپی اپنے ساتھ لائیں جو طلباء اس سال جماعتِ دہم کا امتحان دے چکے ہیں امتحان میں شریک ہوسکتے ہیں ۔جناب محمد آصف الدین سکریٹری وزڈم ادارہ جات نے تمام معززین شہر ‘تعلیمی اداروں کے ذمہ داروں و دیگر سماجی ‘مذہبی اور سیاسی دردمندانِ ملت سے خواہش کی ہے کہ معاشرے میں موجود ہونہار با صلاحیت ذہین طلباء کو اس سلسلہ میں رہنمائی فرماکر ان کے مستقبل کود رخشاں بنانے میں اہم کردار ادا کریں ۔مزید تفصیلات کیلئے سید علی سر کوآرڈینیٹر سے اوقات کار یا فون نمبر 7259420051پر ربط پیدا کرسکتے ہیں ۔وزڈم انتظامیہ نے اس سال وزڈم پی یو کالج لڑکوں اور لڑکیوں کی تعلیم کا نظام علیحدہ علیحدہ بلڈنگس میںآغاز کیا ہے ۔بوائز ہاسٹل پوری کامیابی و بہتر نظم کے ساتھ رواں ہے اور اس سال گرلس کیلئے بھی ہاسٹل کا علیحدہ آغاز کیا گیا ہے۔***


 

پیارے نبی کریم ؐکا اسوۂ حسنہ سے بڑھکر روئے زمین پر کوئی نور نہیں

بیدر۔20؍اپریل۔(فکروخبر/محمدامین نوازبیدر)۔پیارے نبی کریم ؐکا اسوۂ حسنہ سے بڑھکر روئے زمین پر کوئی نور نہیں ، جس سے روشنی حاصل کی جائے اور اسلامی تصوف اسلام کی روح شریعت کا خلاص کتاب و سنت سے کشیدہ کردہ عطر ایمان و اسلام کا لازمی تقاضا ہے ،کیونکہ اس کی بنیاد کتاب و سنت کی پیروی حلال کھانے ، اذیت رسانی سے رکنے مصیبتوں سے اجتناب ،توبہ اور حقوق کی ادائی پر ہے۔ تصوف دراصل رضائے الہی میں خود کو مٹادینا اور اپنی خواہشوں کو رب کے حکم کے تابع بنالینے کا نام ہے۔ جس کا مقصد صبر، اخلاص ،توکل ، خوف ،خشیت اور محبت جیسی کیفیات جیسے اعمال پیدا کرناہے اور سلوک سے مراد تمام شکوک کو دل سے نکالدینا کانام ہے ان خیالات کا اظہار اے ایم اقبال انجینئر نے تربیتی اجتماع منعقدہ سردار پورہ نورخاں تعلیم بیدر سے کیا۔ انھوں نے مزید بتایا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس نے آپ کو حج بیت اللہ اور زیات حرم کیلئے حج کمیٹی کے ذریعہ منتخب کرلیا ہے۔ اس لئے اب آپ لوگوں کو چاہیئے کہ دوران سفر حج توحید، خلوص نیت لبیک اور اطاعت پر اپنی توجہ مرکوز کریں کیونکہ حج سے بڑا کسی کام کا اجر نہیں اور حج مبرور کا بدلہ صرف جنت ہے۔ اس لئے اللہ کی رضا کیلئے ایک دوسرے سے محبت رکھیں اور اللہ کی نافرمانی سے بچتے رہیں۔ اور مسائل حج میں کوئی مشکل پیش آئے تو فورا علماء کی طرف رجوع کریں تاکہ بصیرت اور روشنی حاصل ہو۔ کیونکہ نبی کریمؐ کا فرمان ہیکہ جس کیلئے اللہ بھلا چاہتاہے اس کے دین کی سمجھ دیتا ہے۔ اور جو شخص فرائض کی پابندی نہیں کرتا اس کے مسنون اعمال قبول نہیں ہوتے ۔موصوف نے شرک سے بچنے کے دس طریقوں پر تفصیلی روشنی ڈالی کہ اللہ کی ذات میں دوسروں کو شریک نہ بتائیں۔ اور نہ سفارش بنائیں اور نہ دوسروں پر بھروسہ کریں۔ اور جو اللہ کو نہیں مانتا اسکو صحیح راستہ پر ہے سمجھنا شرک کے دائرے میں آتاہے اور جو لوگ نبی کریمؐ کے قوانین کو دوسرے قانون پر فوقیت دیتے ہیں فورا شرک کے دائرے میں آجاتے ہیں۔ اور ہمیں کبھی نہیں سونچنا چاہیے کہ ہماری پستی کا سبب اسلام تھا ۔اور حرام کو حرام اور حلال کو حلال کہنا ہی ایمان کی پہچان ہے ۔ اور جس کسی نے رسول اللہ ؐ کی لائی ہوئی باتوں میں کسی بات کو مبغوض سمجھا وہ دین سے پھر گیا۔اور اللہ کے دین کی کسی بات یا ثواب اور عقاب کا مزاق اُڑا نا گمراہی ہے۔ اور مسلمانوں کے خلا ف دوسروں کی مدد نہیں کرنی چاہئے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ ظلم کرنے والی قوموں کو ہدایت نہیں دیتا۔اور ہمیں اللہ کے اس فرمان پر یقین کا مل ہونا چاہئے کہ جو شخص اسلام کے علاوہ اور کسی دین کو پسند کریگا اسکا عمل قابل قبول نہ ہوگا۔ اورآخرت میں خسارہ کا مستحق ہوگا ۔ اور اللہ کے دین سے مکمل اعراض یا کسی ایسی بات سے اعراض جس کے بغیر صحیح اسلام کو پانا نا ممکن ہو ایسا علم اور ایسا عمل قابل قبول نہیں۔ اسی لئے ہمیشہ توبہ استغفار کرکے اللہ کے غضب اور سزا سے پنا مانگنا چاہئے۔ اور دینی علم کا حاصل کرتے رہنا چاہئے ۔ کیونکہ ارشاد ربانی ہے دوعلم اور بغیر علم والے یکساں نہیں ہوسکتے۔اور مولانا خرم خان سے صحابہ کرامؓ کی سیرت پر عمل آواری پر زور دیا ۔ اور بتایا کہ ابو بکر صدیقؓ نے دین تبلیغ بیوپاریوں سے لیکر دیہاتیوں پر ایسی کی کہ سورہ توبۂ کی ابتدا کی آیتوں کے حساب سے کم از کم مسلمان کی ظاہری شناخت کیلئے نماز اور زکوٰۃکا اہتمام ضروری قرار دیا ورنہ اُن کے خلاف آواز اُٹھانے پر زور دیا ۔ اسی لئے آج ہر مسلمان کو نماز کا عادی بنانے کیلئے آمادہ کرنے کا شعور پیدا کرنے کیلئے تبلیغی کام کوتیز سے تیز تر کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔اور مزید بتایا کہ مسجدیں صرف اللہ کیلئے ہیں، اللہ کے ساتھ کسی اور کونہ پکارو اور حج کے ذریعہ نیت اللہ کی رضا کا حصول اور آخرت کی تیاری ہو۔اور برکت ان کاموں سے حاصل ہوتی ہے جنہیں اللہ اور اس کے رسولؐ نے جائز قرار دیا ہے۔ خرافات اور بدعتوں سے برکت حاصل نہیں ہوسکتی ۔***

Share this post

Loading...