بھٹکل سمیت ساحلی اضلاع کے کنوؤں کا پانی تیزی کے ساتھ سوکھ رہا ہے ، عوام تشویش میں مبتلا

بھٹکل03؍ اکتوبر 2018(فکروخبر نیوز) انسانی ضروریات کی تکمیل پانی کے بغیر ممکن ہی نہیں ۔ ہر وقت انسان کو پانی کی ضرورت پڑتی ہے۔ روزمرہ کی انسانی ضرورتوں کے علاوہ درختوں اورتعمیراتی کاموں کے لیے بھی پانی ایک ایسی ضرورت ہے جس کے بغیر انسان کو گویا سکون میسر نہیں آسکتا۔ ساحلی اضلاع بالخصوص ریاست کے ساحلی علاقوں میں کثیر مقدار میں بارش ہونے کے باوجود گرمی دنوں میں پانے کے لالے پڑجاتے ہیں اور ندی نالے اور کنویں سوکھنے کی وجہ سے پانی کے لیے دوڑ دھوپ کرنی پڑتی ہے ۔ ان علاقو ں میں عموماً جون ، جولائی ، اگست اور ستمبر کے مہینوں میں کثیر مقدار میں بارش ہوتی ہے۔ امسال جون میں مقررہ وقت پر بارش نے یہاں دستک دی اور گذشتہ کئی سالوں کے مقابلہ میں ریکارڈ رتوڑ بارش ہوئی ۔ ندی نالے بھر گئے اور کئی مرتبہ مجبوراً ڈیم کے پھاٹک بھی کھولنے پڑے۔ باڑ کے آنے کی خوف کی وجہ سے کئی علاقے احتیاطاً خالی کرائے گئے اور لوگوں نے احتیاطی تدابیر بھی اختیار کیں۔ اسکولوں اور کالجوں میں چھٹی کا اعلان کرنا پڑا ۔ کیرلا میں طوفانی بارش کے اثرات منگلور اور اس کے مضافاتی علاقوں میں بھی دیکھے گئے اور یہاں ایک نئی نہیں متعدد مرتبہ اسکولوں میں اور کالجوں میں چھٹی کا اعلان کرایا گیا۔ بھٹکل اور اس کے مضافاتی علاقوں میں بھی طوفانی بارش ریکارڈ کی گئی ۔ اس مرتبہ بارش کو دیکھ کر لوگوں نے گمان یہ کرلیا تھا کہ اب کی مرتبہ گرمی کے موسم میں پانی کی کمی پر اتنی پریشانی اٹھانی نہیں پڑے گی جتنی گذشتہ سالو ں میں اٹھانی پڑی ہے لیکن اگست کے اواخر اور ماہ ستمبر میں بارش نہ ہونے سے ندی نالوں اور کنوؤں کا پانی کافی نیچے چلاگیا ہے۔ دھا ن کی فصل کے لیے آخر تک بارش کا ہونا ضروری ہے لیکن اس مرتبہ بارش کی کمی سے دھان کی فصل بھی سوکھ رہی ہے جس کو لے کر کسان بڑی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اسی طرح اگلے دنوں میں بارش نہیں ہوئی تو اس مرتبہ گرمی کا موسم شروع ہونے سے قبل ہی پانی کی ضرورت انسان کو چین سے بیٹھنے نہیں دے گی۔

Share this post

Loading...