ٹیپو جب شہید ہوئے تو ان کے ساتھ میدانِ جنگ میں ہندوؤں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی : مولانا محمد الیاس ندوی (مزید ساحلی خبریں)

مولانا موصوف ٹیپو سلطان شہید رحمۃ اللہ علیہ کی یومِ پیدائش پر آج صبح ساڑھے دس بجے تعلقہ انتظامیہ کی جانب سے پبلک چبوترہ میں منعقدہ پروگرام سے خطاب کررہے تھے۔ مولانا نے اپنے خطاب میں ٹیپو سلطان کے سوانح پر روشنی ڈال رہے تھے مولانا موصوف کے بیانات کے اہم پوائنٹس یہاں درج ذیل ہیں۔
ٹیپو سلطان کو دوسرے مذاہب سے کوئی دشمنی نہیں تھی ۔ 
وزیر اعظم اور وزیر مالیت جیسے اہم شعبوں کے لیے ہندو دھرم کے لیڈروں کا انتخاب کیا
ٹیپو سلطان کے محل کے قریب ایک مندر موجود تھا ۔جو ابھی تک بھائی چارگی کی اعلیٰ مثال ہے
۔ شنگیری مٹھ میں آج بھی ٹیپو سلطان کی جانب سے شنکر اچاریہ کو لکھا خط موجود ہیں جس میں انہوں لکھا تھا مراٹھا لوگوں نے آپ کے مندر پر حملہ کیا ہے اگر آئندہ انہوں کی اس کی ہمت تو میں پوری فوج کے ساتھ مندر کی حفاظت کے لیے آجاؤں گا۔ 
ننجن گڑھ میں مندر کی تعمیر کے لیے ٹیپو سلطان نے چھ سو ایکڑ زمین ہدیہ کردی تھی جس کی آمدنی سے آج بھی فائدہ اٹھایا جارہا ہے
ٹیپو سلطان نے حکومت مخالف لوگوں کو سزائیں دیں نہ کہ مذہب کے بنا پر جیسے باور کرایا جاتا ہے۔ 
ٹیپو سلطان جب شہید ہوئے تو ان کے ساتھ میدانِ جنگ میں ہندوؤں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی جو اس بات کی دلیل ہے کہ ہر مذہب کا شخص ان سے محبت کرتا تھا ۔
برطانیہ کے لوگوں کے مطابق ٹیپو سلطان ؒ کی شہادت کو ہوئے دو سو سال ہونے کے باوجود ان کا ڈر آج بھی انگریزوں کے دلوں میں ہے۔(مولانا علی میاں ؒ )

اس موقع پر انجمن پی یو کالج کے کنڑا لکچرار جناب امتیاز صاحب نے لوگوں کے سامنے معلومات رکھتے ہوئے کہا کہ ٹیپو سلطان کے دوسرے ملکوں کے ساتھ بڑے اچھے تعلقات تھے۔ ٹیپو سلطان مسلمانوں کو ہندوؤں میں کوئی بھید بھاؤ نہیں کرتے تھے۔ ہمارے ہندو بھائیوں کو ٹیپو سے محبت کی اس سے بڑھ کر کیا مثال ہوسکتی ہے کہ جنگ کے لیے جاتے وقت مندروں میں ان کی جیت کے لیے خصوصی پوجا پاٹ کا اہتمام کیا جاتا تھا۔ اسسٹنٹ کمشنر چدانند وٹارے نے پروگرام کا افتتاح کرنے کے بعد کہا کہ ٹیپو سلطان نے شراب پر پابندی اس وجہ سے لگائی کہ یہ لوگوں کے لیے نقصاندہ ہے۔ انہوں نے کاریگری اور دیگر معاشی ذرائع کو عام کیا ۔ اے سی نے مزید کہا کہ کاویری ندی میں ڈیم کی شروعات بھی ٹیپو نے کی اور وہ مندروں کے لیے بھی ان کی جانب سے مدد ملتی تھی۔ ملحوظ رہے کہ مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل اور رابطہ سوسائٹی کے تعاون سے اس پروگرام کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اس موقع پر اسٹیج پر بی او آفسیر اور دیگر تعلقہ کے حکومتی ذمہ داروں کے علاوہ مجلس اصلاح وتنظیم کے ذمہ دار بھی موجود تھے۔ 


سڑک حادثہ میں زخمی شخص کی مدد کرنے کے بجائے اس کی ویڈیو بنائی گئی 

زخموں کی تاب نہ لاکر متأثرہ شخص نے دم توڑدیا 

منگلور 10؍ نومبر (فکروخبرنیوز) سڑک حادثہ میں شدید زخمی شخص کی مدد کے بجائے موقعہ پر موجود لوگ اپنے موبائل فونز میں اس کی تصویریں محفوظ کرنے لگے اور اسی حالت میں شدید زخمی شخص نے اپنی آخری سانس لی۔ اطلاعات کے مطابق اہم شاہراہ 66پمپ ویل سرکل کے قریب سندیش الوا کی بائک ٹیمپو سے ٹکرانے کیو جہ سے سندیش زمین پر آرہا اور اس دوران اسی ٹیمپو کی زد میںآنے سے بائک سوار کے آنے سے وہ شدید زخمی ہوگیااور مدد کو پکارنے لگا۔ موقعۂ واردات پر جمع افراد متأثرہ شخص کی مدد کرنے کے بجائے اپنے موبائل فونز میں تصویریں اور یڈیو گرافی بنانے لگے۔ کافی دیر کے بعد چند نوجوانوں کی جانب سے زخمی شخص کو قریبی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اس کو مردہ قراردینے کے بعد کہا کہ حادثہ کے فوری بعد اس کو طبی امداد پہنچائی جاتی تو اس کی جان بچ سکتی تھی۔ منگلور دیہی پولیس تھانہ میں معاملہ درج کرلیا گیا ہے۔ مزید تحقیقات جاری ہیں۔ 


نامعلوم لٹیروں نے دکان ملازم کو زدوکوب کرنے کے بعد پانچ لاکھ روپئے لوٹ لیے 

منگلور 10؍ نومبر (فکروخبرنیوز) نامعلوم لٹیروں کی جانب سے دو دکان ملازم پر تیز ہتھیار سے حملہ کرنے کے بعد اس کے پاس موجود پانچ لاکھ کی رقم لوٹ کر فرار ہونے کی واردات موڈبدری کے پرنتھیا علاقے میں کل رات پیش آئی ہے۔ زخمی افراد کی شناخت چندراشیکھر (60) اور پرنیش (35) کی حیثیت سے کرلی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق مذکورہ افراد پچھلے چار سالوں سے دکان بند کرنے کے بعد رقم مالک کے مکان پر جاکر حوالے کیا کرتے تھے۔ کل شام جب مالک کے گھر جانے کے دوران چند نامعلوم لٹیروں نے ان پر تیز ہتھیار سے حملہ کردیا اور اسکوٹر میں موجود پانچ لاکھ کی رقم لوٹ کر فرار ہوگئے۔ زخمی افراد کو منگلور کے نجی اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔ موڈبدری پولیس معاملہ درج کرنے کے بعد تحقیقات کررہی ہے۔ 

Share this post

Loading...