بھٹکل: تینگن گنڈی بندرگاہ پرجھنڈے کا تنازعہ: جانیے کیا ہے اصل معاملہ؟؟

بھٹکل، 31 جنوری 2024 (فکروخبرنیوز) یہاں کے تینگن گنڈی بیچ پر ساور کر کے نام سے لگائے گئے بورڈ ہٹانے کے بعد ہوئے تنازعہ  شروع ہوگیا ہے۔ 
کل بروز منگل سنگھ پریوار کے کارکنان نے ہیبلے پنچایت کے سامنے دھرنا دیا اور کہا کہ بھگوا پرچم اور فلیگ پوسٹ کو ہٹانا درست نہیں ہے۔ اس سے قبل گرام پنچایت حدود میں غیر مجاز بورڈ ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے لیکن افسران نے ان سب بورڈ کو ہٹانے کے بجائے صرف تینگن گنڈی بندرگاہ پر نصب بورڈ ہٹایا ہے۔ 
شام ہوتے ہوتے یہ معاملہ مزید شدت اختیار کرگیا اور احتجاجیوں نے بندرگاہ پرفلیگ پوسٹ تعمیر کیا اور دوبارہ ساورکربیچ نامی بورڈ نصب کرنی کی کوشش کی جسے پولیس نے ناکام بنادیا۔ تحصیلدار تپّے سوامی بھی اور ڈی وائی ایس پی سریکانت بھی موقع پر پہنچ گئے اور انہوں نے احتجاجیوں کو سمجھانے کی کوشش کی۔ 
کیا ہے اصل معاملہ؟؟ 
تینگن گنڈی بندرگاہ پر اب فرسنگ کشتیاں بھی لنگر انداز ہورہی ہیں جس کی وجہ سے یہاں کے بندرگاہ پر اب چہل پہل زیادہ رہتی ہے۔ اس کے علاوہ سمندر میں 750 میٹر پیدل چلنے کے لیے ٹریک تعمیر کیا گیا ہے جس سے لطف اٹھانے کے لیے بھی شام کے وقت بڑی تعداد میں یہاں لوگ تفریح کے لیے آتے ہیں۔ پہلے سے ہی یہ بندرگاہ تینگن گنڈی بندرگاہ سے پہچانی جارہی ہے، اسی دوران جب بڑی کشتیاں لنگر انداز ہونے لگی تو بعض لوگوں نے اس بندرگاہ اور اس کے آس پاس کے ساحل کو ساورکر کے نام سے موسوم کرنے کی کوشش کی اور سڑک کنارے موجود بورڈ پر یہ نام تحریر کیا جس کی مخالفت کرتے ہوئے یہاں کے مقامی لوگوں نے پنچایت کے نام ایک میمورنڈم پیش کیا جس کے بعد ایک بورڈ پر لکھا گیا نام مٹایا دیا گیا اور ایک پر ابھی بھی موجود ہے۔ 22 جنوری کو رام مندر کے افتتاح کی مناسبت سے لگائے گئے ہورڈنگ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بندرگاہ پر چھوٹا کٹّہ تعمیر کیا گیا ہے اور اس پر بھگوا پرچم لہرا کر اس کے اوپر ساورکر بورڈ نام بھی آویزاں کیا گیا۔ پنچایت نے اسے غیر قانونی قرار دے کر جے سی بی کے ذریعہ اسے ہٹایا جس کے بعد یہ تنازعہ دوبارہ شروع ہوا ہے۔ 
واضح رہے کہ منڈیا میں بھی بھگوا پرچم اتارکر قوم پرچم لہرانے کی وجہ سے معاملہ نے شدت اختیار کرلی تھی اور اسی کو مدعا بناتے ہوئے بی جے پی کارکنان نے سخت احتجاج بھی کیا تھا۔ اس سے قبل بھٹکل کے جالی روڈ پر بھی بورڈ لگانے کے سلسلہ میں تنازعہ ہوچکا ہے۔  

 

Share this post

Loading...