بھٹکل : یونیفارم سول کوڈ پر ڈرافٹ آئے یا نہ آئے ہمیں ہر حال میں اس کی مخالفت کرنی چاہیے : تنظیم میں منعقدہ اجلاس میں آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے جنرل سکریٹری کا پر اثر خطاب

ucc, all india muslim pesonal la board, moulana fazlur raheem mujaddidi, moulana ilyas nadwi bhatkali, majlis islah wa tanzeem , bhatkal , bhatkal tanzeem

بھٹکل 31؍ جولائی 2023 (فکروخبرنیوز) مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل میں آج یونیفارم سول کوڈ کی حقیقت اور مسلم پرسنل لا کے عنوان پر منعقدہ اجلاس میں سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مولانا فضل الرحیم مجددی ندوی نے تفصیل کے ساتھ یونیفارم سول کوڈ کی حقیقت کو اجاگر کیا۔ اس اجلاس میں گوا سے لے کر منگلور تک کے جماعتوں اور اداروں کی ذمہ داران مدعو تھے۔

مولانا نے کہا کہ جو بات دستورِ ہند میں یونیفارم سول کوڈ کے متعلق کہی گئی ہے کہ وہ دفعہ 44 کے تحت درج ہے اور دفعہ 36 سے دفعہ 51 تک ڈائریکٹیو پرنسپل ہیں یعنی وہ مشورے ہیں قانون نہیں۔ ان ڈائریکٹیو پرنسپل میں جہاں یونفارم سول کوڈ کی بات ہے وہیں ہر شہری کے لیے بنیادی سہولیات کے تحت صحت ، گھر اور ملازمتوں کی فراہمی کا بھی ذکر ہے۔ حکومت نے بنیادی سہولیات کی باتوں کا نظر انداز کرکے صرف یونفارم سول کوڈ والی بات پر اپنی نظر جمادی ہے اور اس کو لاگو کرنے کے لیے کوششیں شروع کردی ہیں جبکہ یہ حقیقت ہے کہ آزادی کے پچہتر سالوں کے بعد بھی ایک بڑی آبادی ان بنیادی سہولیات سے محروم ہیں اور ملازمتوں کے فقدان کا جو دور آج ملک دیکھ رہا ہے اس سے پہلے شاید ہی ملک نے ایسا دور دیکھا ہو۔ مولانا نے اس کا خلاصہ کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ 25 ، 26 ، 28 ، 29  اور 30 کے تحت ہر مسلمان کو ان کے مذہب پر عمل کرنے اور اپنے مذہب کی تبلیغ کرنے نیزاپنے ادارے مساجد ، مدارس کے انتظام و انتصرام کی بھی مکمل آزادی ہے۔ یہ وہ گیارنٹی ہے جو دستورنے ہمیں دی ہے اور اب حکومت گیارنٹیوں پر مشورہ کو فوقیت دے رہی ہے اور یو سی سی کے نفاذ کی کوششیں کررہی ہیں۔

کچھ مسلمانوں کا یہ کہنا ہے کہ ڈرافٹ آئے بغیرہی یوسی سی کی مخالفت صحیح نہیں ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ پہلے ڈرافٹ آنے دیجیے اس کے بعد ہم دیکھیں گے۔ مولانا نے اس پر بات کرتے ہوئے کہا ہمارا بنیادی موقف یہ ہونا چاہیے کہ ڈرافٹ آئے یا نہ آئے ہم یونیفارم سول کوڈ کی مخالفت کرتے ہیں۔

مولانا نے دلائل کے ساتھ یہ بات بیان کی کہ یویفارم سول کوڈ کے آنے پر مسلمانوں کے ساتھ ساتھ قبائلی اور دیگر قوموں کو کس طرح کا نقصان ہونے والا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے قوانین بنائے جانے کی کوششیں درحقیقت ویسٹرن سویلائزیشن کا اثر ہے جس کے تحت کئی ممالک اس کو تسلیم کرچکے ہیں اور قانون کی شکل میں لوگوں پر تھوپ چکے ہیں اور کئی اس کی کوشش میں ہے جس میں خاندانی نظام کو تباہ وبرباد کیا جارہا ہے کیونکہ انسان جب خاندانی نظام سے جڑا رہے گا تو وہ اپنے مذہب اور اپنی روایات سے بھی جڑا رہے گا۔

مولانا کے خطاب سے قبل مولانا محمد الیاس ندوی نے مولانا کا تعارف پیش کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا تعارف اور اس کی خدمات پر روشنی ڈالی۔

تنظیم کے جنرل سکریٹری مولانا عبدالرقیب ایم جے نے مہمانوں کا استقبال کیا۔

مولانا کے خطاب کے بعد سوال وجواب کی بھی نشست ہوئی ۔ دعائیہ کلمات پر یہ اجلاس اپنے اختتام کو پہنچا۔  

Share this post

Loading...