بھٹکل 20؍ اگست 2020(فکروخبر نیوز) لاک ڈاؤن کی مدت میں اوقات کا صحیح استعمال کرتے ہوئے اپنے حفظ قرآن کی تکمیل کرنے والے خوش نصیب حفاظ اور عید الاضحیٰ کے موقع پر الہلال اسوسی ایشن کی جانب سے دی جانے والی خدمات کی سراہنا کرنے اور ان کی ہمت افزائی کرتے ہوئے ان کی تہنیت کی غرض سے مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل میں آج بعد عصر پانچ بجے تہنیتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں قلیل اور لاک ڈاؤن کی مدت میں حفظِ قرآن کی تکمیل کرنے والے جملہ حفاظ کی تہنیت کی گئی وہیں الہلال اسوسی ایشن کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے قربانی کے ایام میں کی جانے والی خدمات پر سپاس نامہ پیش کیا گیا۔ علما اور عمائدین نے حفاظِ کی تہنیت پر پہل کرنے پر تنظیم کے ذمہ داروں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم جہاں سماجی کاموں میں آگے بڑھنے والوں کی ہمت افزائی کرتی ہے وہیں آج تنظیم نے واضح کردیا کہ وہ دینی میدانوں میں بھی آگے بڑھنے والوں کا حوصلہ بڑھاتی ہے اور اس پروگرام سے یہ پیغام دیا کہ آئندہ بھی اس سلسلہ کو وہ جاری رکھے گی۔ اجلاس کی خاص بات یہ رہی ہے کہ عائشہ ذروہ بنت عبدالمقیت مولوی نامی کمسن بچی نے لاک ڈاؤن کی مدت میں اپنی والدہ کے پاس ناظرہ قرآن مکمل کیا۔ بچی کے اس کارنامہ کو ہر ایک نے سراہتے ہوئے اسے ڈھیر سارے انعامات سے نوازا گیا۔ تنظیم کی جانب سے حفاظ کی شال پوشی کرتے ہوئے انہیں انعامات سے نوازا گیا اور ذمہ دارانِ تنظیم اور حاضرین نے بھی خصوصی انعامات سے نوازااور الہلال اسوسی ایشن کی خدمات کو سراہتے ہوئے سپاس نامہ بھی پیش کیا گیا۔
ان حفاظ میں تین جامعہ اسلامیہ بھٹکل ، ایک علی پبلک اسکول اور ایک طالب علم انجمن کا ہے جبکہ کم سن بچی عائشہ ذروہ علی پبلک اسکول بھٹکل کی طالبہ ہے۔


اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے استاد تفسیر جامعہ اسلامیہ بھٹکل اور جنرل سکریٹری مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل مولانا محمد الیاس ندوی نے کہا کہ کھاتے پیتے گھرانوں اور تعلیم یافتہ نوجوانوں نے وہ کام انجام دیا جو پورے ہندوستان میں نوجوان مشکل سے انجام دے سکتے ہیں یہ کام لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں روپے خرچ کرکے بھی نہیں کیا جاسکتے لیکن داد دینی چاہئے الہلال کے نوجوانوں کی جنہوں نے قربانی کی خوشیوں کو قربان کرتے ہوئے یہ خدمت انجام دی۔ مولانا نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ انہوں نے یہ خدمت انجام دی ہے بلکہ جب بھی انہیں اس خدمت کو انجام دینے کا موقع ملتا ہے وہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ ایسی خدمت انجام دینے والوں کا اعزاز ملکی پیمانے پر ہونا چاہئے اور ان کے حوصلہ کو تقویت پہنچانی جانی چاہئے۔ مولانا نے لاک ڈاؤن کی اس مدت میں حفظ کی تکمیل کرنے والے ان خوش نصیب نوجوانوں اور بچوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھٹکل میں اس طرح کے واقعات کثرت سے پیش آنے پر ہمیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہئے اور اس نعمت کو برقرار رکھنے کے لئے مزید ہمارے نوجوانوں اور نونہالوں کو آگے بڑھنے کی ترغیب بھی دلانی چاہئے۔ بھٹکل کی تاریخ کی روشنی میں ابن بطوطہ کا تذکرہ کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ بھٹکل کی جس خصوصیت کا ابن بطوطہ نے اپنے سفر نامہ میں تذکرہ کیا ہے وہ یہی حافظِ قرآن کی نعمت ہے جواسے دنیا کے مختلف ملکوں اور علاقوں میں نہیں ملی۔ مولانا نے اس نعمت کے حصول پر ان حفاظ اور ان کے گھر والوں کے بجائے اس رب العالمین کی مدح اور تعریف کی طرف حاضرین کی توجہ مبذول کرائی جس نے اس قرآن کو یاد کرنے کے لئے آسان بنادیا ہے۔

نائب قاضی جماعت المسلمین بھٹکل مولانا عبد الرب صاحب ندوی نے کہا کہ انسان اپنی محنت کو ضرور دیکھتا ہے۔ ان بچوں نے قرآن مجید حفظ کرنے کا ارادہ کیا اور کوشش کی تو وہ آگے بڑھ گئے اور اپنی محنت کا پھل بہت کم مدت میں دیکھ بھی لیا۔ مولانا نے مسابقت کا جزبہ پیدا کرتے ہوئے خیر کے کاموں میں مزید آگے بڑھنے کی دعوت دی اور کہا کہ اس تہنیتی اجلاس کے انعقاد پر مزید بچوں کو آگے بڑھنے کا حوصلہ بھی ملتا ہے جس پر تنظیم کے ذمہداران کا شکریہ ادا کیا۔
نائب قاضی جماعت المسلمین بھٹکل مولانا عبد العظیم صاحب ندوی نے کہا کہ حوصلہ افزائی کے اس پروگرام سے تنظیم کا ماضی یاد آگیا جنہوں نے اس طرح کے کارنامہ انجام دے کر ہم کو بتلاگئے کہ خدمت کس انداز سے کی جاتی ہے۔ مولانا نے تنظیم کے اس پلیٹ فارم سے خدمات انجام دینے والوں کا اپنے مخصوص انداز میں تذکرہ کرتے ہوئے حفاظ کرام اور الہلال اسوسی ایشن بھٹکل کی خدمت میں مبارک باد پیش کی۔
معاون قاضی خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل مولانا جعفر صاحب ندوی نے کہا کہ قرآن مجید کو یاد کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے اسی طرح لوگوں کی خدمت کرنا بھی بڑی اہم عبادت ہے۔ مولانا نے قرآن کریم کی آیات کی روشنی میں بہترین انداز سے قوم وملت کی خدمت کرنے والوں کا حوصلہ بڑھایا اور بتایا کہ نماز پڑھنا عبادت ہے جو سب لوگ آسانی سے انجام دے سکتے ہیں لیکن لوگوں کی خدمت کرنے کے لئے جذبہ کی ضرورت ہوتی ہے جو سبھوں میں پایا نہیں جاتا ہے۔


تنظیم کے نائب صر جناب عتیق الرحمن منیری نے کہا کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں اور اس کاثبوت ہم وقتاً فوقتاً دیتے رہتے ہیں۔ ہمت افزائی کا یہ کام تنظیم نے ماضی میں بھی انجام دیا ہے اور مستقبل میں بھی برابر انجام دیتی رہے گی ۔ انہو ں نے تنظیم سے جڑے رہنے اور خدمت کے میدان میں اس طرح اپنی خدمات جاری رکھنے کی بھی بات کہی۔

ملحوظ رہے کہ جلسہ کا آغاز مولانا حسن حبیب رکن الدین ندوی کی تلاوت سے ہوا اور نعت ہود ابن عبدالقیوم سدی باپا نے پیش کی۔ تنظیم کے جنرل سکریٹری مولانا عبدالرقیب ایم جے ندوی نے جلسہ کی غرض وغایت کے ساتھ ساتھ افتتاحی کلمات بھی پیش کئے۔
الہلال اسوسی ایشن کی خدمت میں پیش کئے جانیوالا سپاس نامہ جناب جیلانی شاہ بندری نے پڑھ کر سنایا۔ نظامت کے فرائض مولانا یاسر برماور ندوی نے انجام دئے۔
ان حفاظ کرام کی تہنیت کی گئی
حافظ عبدالغفور ابن محمد حسین بیاری
حافظ عبدالمعین بن محمد اسامہ ھیجب
حافظ شعور احمد بن محمد سہیل مومن
حافظ عبدالمتعال بن عبدالمتین درگا
حافظ حسن حبیب بن عبد الرحیم رکن الدین ندوی
اسٹیج پر نائب صدر تنظیم جناب محتشم جعفر صاحب، سابق نائب صدر تنظیم جناب عنایت اللہ شاہ بندری، جناب صادق مٹا، جناب ڈی ایف صدیق صاحب اور دیگر موجود تھے۔







Share this post
