بھٹکل سے تعلق رکھنے والی بچی کے منگلورو جانے کے پیچھے کے حقائق اور میڈیا میں چھپی بے بنیاد خبریں، اسپتال نے جاری کیا اعلامیہ

بھٹکل 16مئی 2020(فکروخبر نیوز) گذشتہ دنوں بھٹکل سے تعلق رکھنے والی ایک بچی کو منگلورو اسپتال لے جانے کے بعد بعض اخبارات میں چھپی من گھڑ ت باتوں کی حقیقت اس وقت سامنے آگئی جب اس بچی کے اہلِ خانہ کی دفاع میں متعلقہ اسپتال کی طرف سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں اس معاملہ کے متعلق تفصیلی معلومات دی گئیں ہیں۔ 
بھٹکل میں تقریباً تین ہفتوں کے بعد کورونا کے مثبت واقعات سامنے آنے سے ہی بھٹکل سرخیوں میں آگیا تھا، ان اخبارات نے اپنی من گھڑت خبروں سے جلتے پر نمک کا کام کیا۔ اس بات کو عوام اب بھی سمجھنے سے قاصر ہے کہ بھٹکل کا نام آتے ہی میڈیا میں من گھڑت باتیں شائع کرکے انہیں بدنام کرنے کی کیوں کوشش کی جاتی ہے؟ 
وارتا بھارتی میں شائع تفصیلی خبر میں بتایا گیا ہے کہ متعدد میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ واقعہ کے بعد تجسوینی اسپتال جہاں اس بچی کو داخل کردیا گیا تھا سیل کردیا گیا ہے اور اسپتال کے تمام عملہ کو رنٹائن کردیا گیا ہے۔ یہ خبر بھی غلط ثابت ہوئیں کیونکہ ضلعی انتظامیہ یا اسپتال کے ذریعہ اس طرح کے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے تھے۔ 
اسپتال نے وضاحت کی ہے کہ بچی کے گھر والوں نے کوئی حقیقت نہیں چھپائی اور نہ ہی معلومات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔ اسپتال نے بتایا کہ بچی کو ہاتھ میں فیکچرز ہونے کی وجہ سے اسپتال میں داخل کیا گیا تھا اور اس وقت انہو ں نے سبھی معلومات صحیح دی تھیں۔ چونکہ اہلِ خانہ کا تعلق بھٹکل سے تھا جہاں کوورنا کے معاملات سامنے آئے تھے اس لیے ہم نے انہیں الگ رکھا اور ضلعی محکمہئ صحت کے افسران کو بھی باضابطہ پو رپر اس کی اطلاع دی تھی۔ بچی کے اہلِ خانہ صرف میڈیکل ایمرجنسی کے لئے منگلورو آئے تھے اوربچہ کے علاج کے بعد انہیں 13مئی کی شام اسپتال سے فارغ کردیا گیا تھا۔ 

Share this post

Loading...