فکروخبر کی سیدھی بات اب شہر و مضافات میں اتنی مشہور ہوگئی ہے کہ لوگ بذریعہ فون اپنی گلی کوچوں کی پریشانیاں بیا ن کرتے ہی رہتے ہیں ، گذشتہ کئی دنوں سے فکروخبر کو کئی فون موصول ہوئے کہ شہر بھر میں راستہ درستگی کے کام جاری ہیں مگر گذشتہ کئی سالوں سے ضلع انتظامیہ ، بلدیہ ، میونسپل اور شہر کی مشہور مجلس اصلاح و تنظیم میں درخواستیں پیش کرنے کے باوجود راستہ درستگی تو دور کی بات راستے کے بیچوں بیچ موجود گڑھوں کو بھی مرمت نہیں کررہی ہے ۔
فکروخبر کی آپریشن ٹیم نے شہر بھر کا جائزہ لیا کہ کہاں راستوں کے کام ہوئے اور کہاں نہیں ؟
شہر کے کارگیدے میں ایک گلی میں پکی سڑک بچھادی گئی ہے ...عثمانیہ کالونی ،عثمانیہ مسجد کے سامنے اور پیچھے کی گلیوں میں بھی پکی سڑک بن کر تیار ہوگئی ہے ، اسی طرح خلیفہ گارڈن کے سامنے تو کام ہوا ہے مگر مریم علی مسجد کا راستہ ہنوز مرمت کے لئے ترس گیا ہے... حنیف آباد ماسٹر کالونی کے مقامی لوگوں سے گفت و شنید ہوئی تو انہوں نے کہا کہ دو دن قبل ہی افسران نے راستے کا معائنہ کرکے گئے ہیں اور جلد ہی کام کا آغاز کرنے کا وعدہ کیا ہے....
اب آئیے حنیف آباد کے اندرونی کالونیوں کی جانب... یہاں تو ہمارے آپریشن ٹیم کو کئی ایسے راستے ملے جہاں کثیر آبادی ہونے کے باوجود پکی سڑکیں نہیں تھیں، اسی طرح آزاد نگر میں بجائے یکا دکا علاقوں کے باقی سارے کے سارے راستے یاتو پکے نہیں ہیں اور اگر ہیں تو وہ سواری چلانے یا پیدل چلنے کے قابل نہیں ہے ، مسجدطوبیٰ سے انجمن آزاد پرائمری اسکول کی جانب نکلتے ہیں تو یہاں آپ کو تھوڑی ہی دور تک پکا راستہ ملے گا، اس کے بعد آپ کو نہ صرف کچا راستہ بلکہ یہاں تھوڑی دو آگے جائیں گے تو ڈھلان ہے یہاں تو سواریاں جاناتو دور کی بات انسان کو پیدل بھی ایک دوسرے کے سہارے چلنا پڑتا ہے ، اسی طرح اس کی پیچھے والی گلی امام شافعی روڈ ، یہاں کا سب سے براحال ہے ، دو ر دور تک آبادی نظر آتی ہے مگر بنیادی سہولیات کی بو تک نہیں میسر نہیں..یہاں کے مقامی لوگوں سے فکروخبر کی ٹیم نے گفت وشنید کی تو ان کا الزام تھا کہ کئی سالوں سے ہر طرح سے کوشش کی گئی مگرکوئی سننے کو تیار نہیں، الیکشن اور انتخابات کے طور پر باقاعدہ اعلان کیا جاتا ہے کہ فلاں کو ووٹ دو اور جب ہماری ضروریات کو پورا کرنے کاوقت آتا ہے تو سب کے سب آنکھیں پھیر لیتے ہیں۔شہر کے تنظیم سے، بلدیہ اراکین سے ، پنچایت ممبران سے سب سے شکایت کرچکے مگر کوئی نہیں سنتا ، یہ سب اس لئے کہ یہاں مزدور طبقہ آباد ہے۔یہاں کے مقامی لوگوں کا سوال ہے کہ جب غریب او ر مزدو طبقے کے گلیوں سے سوتیلا سلوک ہی کرنا ہے تو بالآخر ہمارے ووٹ کو کیوں اہمیت دی جاتی ہے ، اس کو بھی اہمیت نہ دیں ، ایک صاحب نے فکروخبر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسی گلی کے پیچھے دو تین کالونیاں ایسی ہیں جہاں بمشکل چھ یا سات گھر جو غیروں کے ہیں ملتے ہیں مگر وہاں پکی سڑک بچھادی گئی ہے، اب اس کو سوتیلا رویہ نہ کہیں تواور کیا کہیں ؟اسی طرح شہر کی اور بھی کئی بستیاں ہیں جہاں سالہا سال سے راستہ درستگی کے کام نہیں ہوئے ، بعض علاقوں میں بنیادی سہولیات فراہم نہیں ہیں،۔
جس کا گھر ٹپکتا ہے اسی کو پتہ ہے کہ ٹاٹ کہاں بچھانا ہے ، ضلع انتظامیہ ، سیاسی لیڈران ، پنچایت اراکین کے پاس ان عوام کے سوال کا جواب ہے ؟؟ مانسون کی آمد ہے ، اب تو بجلی کے ساتھ آنکھ مچولی باربار ہوتی رہے گی، مزدور طبقہ کام ختم کرکے رات گئے اندھیرے میں جب گھر لوٹتا ہے تو اس کو اتنا تو پتہ چلے کے وہ قدم کسی گڈھے میں نہیں بلکہ ٹھیک راستے پر رکھ رہا ہے .. اس بات کی ہمیں پوری خوشی ہے کہ اس بار بھٹکل کو ترقیات کی جانب لے جانے میں ضلع انتظامیہ نے پوری کوشش کی ہے اورجاری ہے ۔جس طرح دوسرے علاقوں میں ترقیاتی کام اور بنیادی مسائل حل کئے جارہے ہیں ، اس کا تھوڑا حصہ یہاں بھی فراہم کریں تو شایدعوام سکون کا سانس لے سکیں، اور فکروخبر کو اُمید ہے کہ ضلع انتظامیہ اور تنظیم کے ذمہ داران اور پنچایت ممبران اس جانب ضرور توجہ دیں گے...
![]()
(بقیہ خستہ ہال راستوں کی تصاویر فوٹو گیلری میں دیکھ لیں )
Share this post
