ہرگھر کو جب 9گیس سلنڈر قانونی اعتبار سے حاصل ہوں تو پھربقیہ سلنڈر وں کو آخر کہاں بھیجا جارہا ہے اس کا ہمیں علم نہیں ، لہٰذاجلد سے جلد اس مسئلہ کو حل کراتے ہوئے اس سے چھٹکارہ دلایا جائے ۔ یہ وہ مسائل تھے جس کو تنظیم کے مختلف عہدیداداروں نے کل یہاں انڈین آئیل کارپوریشن کے ذمہ داروں کے سامنے رکھی۔ اس موقع پر رسوئی گیس کے حصول کے لیے درپیش تمام مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے کہاان سے شکایت کی گئی کہ شہر میں انڈین گیس ایجنسی کے مالک سے بھی بات کرچکے ہیں اور اس مسئلہ پر ا سسٹنٹ کمشنر کے علاوہ تحصیلدار سے بھی خصوصی ملاقات کرچکے ہیں لیکن ان تمام کوششوں کے باوجود یہ مسئلہ حل ہونے کے بجائے ہنوز معمہ بنا ہوا ہے ۔ گیس مالکان سے جواب طلب کرنے پر وہ ایجنسی سے جملہ سلنڈر موصول نہ ہونے کی بات کہہ کر پلو جھاڑ لیتے ہیں ۔حکومت کی طرف سے مقررہ نو گیس شہر کے عوام کو دستیاب نہیں ہورہے ، جبکہ دوسرے علاقوں میں عوام کو اس طرح کے مسائل سے سامنا ہی نہیں کرنا پڑتا اور آسانی کے ساتھ ان کو گیس مہیا کرائی جاتی ہے ۔ انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت چاہی کہ انڈین آئیل کو ارسال کردہ خطوط کاوضاحتی جواب نہیں مل رہا ہے جس سے مسائل حل ہونے کے بجائے مزید پیچیدہ ہورہے ہیں ۔ انڈین آئیل کے بلگام اور ہبلی سے پہنچے ذمہ داروں نے تنظیم کی طرف سے کیے گئے سوالات کا جوابات دیتے ہوئے کہا کہ مسائل کو جلد سے حل کیا جائے گا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب جبکہ ایک اور ایجنسی کا قیام ہوچکا ہے اور امید ہے کہ یہاں کے احباب جلد ہی اس سے چھٹکارا حاصل کرسکیں گے ۔ عوام کی جانب سے شکایتوں کا جواب دیتے ہوئے ان کاکہنا تھا کہ وہ جب چاہے ایجنسی تبدیل کرسکتے ہیں ۔ اس سلسلہ میں تنظیم کی طرف سے ایک یادداشت بھی پیش کی گئی جس میں تنظیم نے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ شہر کے عوام کو جلد ہی رسوئی گیس آسانی کے ساتھ مہیا کرائی جائے اور اس سلسلہ میں پیش آنے والے تمام مسائل حل کئے جائیں ۔
Share this post
