اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ تعلیم کی کوئی تقسیم نہیں بلکہ علم نافع حاصل کرنا چاہئے ،چاہے وہ دشمن سے کیوں نہ ہو؟ ان خیالات کا اظہار پٹنہ یونیورسٹی کے شعبۂ اردو سے وابستہ پروفیسر مولانا شکیل قاسمی نے آج بعد عصر انجمن گراؤنڈ میں منعقدہ رابطہ تعلیمی ایوارڈ میں موجود حاضرین سے کیا ،۔ موصوف نے مزید کہا کہ آج مسلمانوں کا المیہ ہی یہی ہے وہ تعلیم کی طرف توجہ نہیں دیتے اور اس کو دوسرے درجہ پر رکھتے ہیں ۔شادی بیاہوں اور کھانے پینے میں ان کی غربت نظر نہیں آتی مگر یہی بات جب اولاد کے پڑھائی کے سلسلہ میں ہو تو وہ غربت کی شکایت کرتے ہیں،یعنی کے ان کے فکروشعور میں غربت ہے ناکہ حقیقی اقتصادی میدان میں ۔ انہوں نے ہندوستان میں تعلیمی عروج پر تفصیلاً روشنی ڈالتے ہوئے شہر بھٹکل کابھی ذکرکیا اورصدیوں سے محکمۂ شرعیہ کے قیام کو تعلیم کے میدان سے ہی جوڑا ۔
مہمانِ خصوصی کے علاوہ جناب ایس ایم سید خلیل الرحمن نے بھی اپنے تأثرات پیش کرتے ہوئے تعلیمی میدان میں آگے بڑھنے پر زور دیا ۔ جلسہ کی صدارت کررہے رابطہ کے موجودہ صدر جناب عبداللہ لنکا صاحب نے بھی اپنے زریں خیالات پیش کئے ۔یاد رہے کہ اس جلسہ کا آغاز مولانا عبدالعظیم رکن الدین ندوی کی تلاوت وتفسیر سے ہوا ۔ استقالیہ اور مہمانوں کا تعارف عبدالرحمن صدیقی نے کیا جبکہ رابطہ سوسائٹی کا تعارف موجودہ سکریٹری جنرل محمد غوث خلیفہ نے پیش کیا ۔
رابطہ ایوارڈ پانے والے خوش نصیب طلباء وطالبات کے نام کچھ اس طرح ہے ۔
فرحین دلکش بنت امین معلم ، رابعہ بنت عبدالرزاق رکن الدین ، راسخہ تنزیل بنت مولانا زبیر رکن الدین ، فاطمہ صفا بنت اشرف رکن الدین ، محمد شریف ابن محمد اقبال قاضیا ، ثوبیا بنت محمد جلیل محتشم ، وجئے کمار نیرویر کر ، فاطمہ رونق بنت محسن صدیقہ ، شفانہ بانو بنت احمد عرفان ملا ، عائشہ زیبا بنت ایس ایم انصار ، مولوی عبدالقادر ابن محمد میراں ایس ، بی بی ناظمہ بنت محمد ابراہیم کمشے ، مادیہ ترنم بنت محمد کفایت اللہ ملا ، محمد میراں ابن عبدالباسط دامدا فقیہ ، بلال ابن فیروز احمد شاہ بندری ، محمد نیف ابن محمد سلمان دامودی ، فاطمہ یسریٰ بنت ارشاد محتشم ، سمعان جوکاکو ابن عبدالقیوم جوکاکو
خصوصی انعامات
ڈاکٹر حسن عمران ابن عثمان محتشم ، مولوی محمد سالک برماور ندوی ، نصیف احمد ابن محمد محی الدین صدیق
عشاء کے قریب یہ جلسہ اختتام پذیر ہوا ۔
Share this post
