بھٹکل پولس کی غیرقانونی کارروائی

جب کہ اس سلسلہ میں کئی باتیں بیان کی جارہی ہیں جس کا بیان ناگزیر ہے۔ نوجوان کو پولس کی جانب سے زدوکوب کئے جانے کی خبر کل راتوں رات جنگل کی آگ کی طرح پورے شہر میں پھیل گئی اور نوجوان پولس تھانے کے قریب جمع ہونے شروع ہوگئے۔ بتایاجارہاہے کہ پی ایف آئی کے نوجوان اور دیگر نوجوان اور ذمہ داران نے جب پولس سے زدوکوب کئے جانے کی وجوہات پوچھنے لگے تو پولس اپنی ذمہد اری ادا کرنے کے بجائے ، پولس افسرزبان درازی پر اُتر آئے،عوام مزیدمشتعل ہوگئی اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے ماحول گرما گیا، رات دیر گئے عوام سرکاری اسپتال بھی پہنچے جہاں ریحان کو ابتدائی طبی امداد فراہم کی جارہی تھی،ریحان کو منگلور کے ہائی لینڈ اسپتال میں داخل کیا گیا ہے جہاں طبی جانچ کے بعد خاطی پولس افسران کے خلاف انسانی حقوق خلاف ورزی کی بنا پر مقامی عدالت میں کیس درج کیا جائے گا، اور ممکن ہے انسانی حقوق تنظیموں کو بھی اس کی شکایت کی جائے گی۔
واردات بن گئی بھٹکل پولس کے لئے دردِ سر
اس واردات کے بعد پولس نے کل رات پولس افسران کی زائد فورس بھی بلائی گئی تھی ، جب کہ بھٹکل پولس کے سلسلہ میں کہا جائے توشہر کے ماحول کو پر امن رکھنے میں اُس کا اچھا خاسہ رول رہاہے ۔مگر اس واردات نے بھٹکل پولس افسران پر دھبہ لگادیا ہے ، اور بھٹکل پولس کے سینئر افسران سے اُمید کی جاتی ہے کہ وہ عوام کی غلطیوں کو قانونی اور آئینِ ہند میں موجود ہدایات کے مطابق ہی کارروائی کریں گے۔ 
بغیر لائنسنس اور ضروری کاغذات کے بغیر بائیک چلانے کا چلن 
یہاں یہ بات بھی واضح کردینا بہتر ہے کہ شہر میں کچھ نوجوان ضروری کاموں کی وجہ سے چھوٹی عمر جس کی قانون اجازت نہیں دیتا گاڑیاں تیز رفتاری سے چلاتے ہیں، شہر کے اہم شاہراہوں پر پیش آئے کچھ سڑک حادثات کی وجہ سے پولس نے سخت کارواائی کرنے کے لیے اور سڑک حادثات کو روکنے کے لیے دو تین دن سے شہر کے اہم شاہراہ پر ناکہ بندی کرکے چیکنگ کررہے تھے، بتایاجارہاہے ، کہ ضروری کاغذات نہ ہونے کی وجہ سے اب تک پولس نے سینکڑوں گاڑیاں ضبط کی ہیں، ایسے حالات میں نوجوانوں کو بھی سوچنا ہے کہ ہم بھی ٹرافک کے اُصولوں کے مطابق ہی بائیک چلائیں۔ جب پولس ضروری کاغذات کے سلسلہ میں پوچھے تو جو حقیقت ہے بتایا جائے ، تاکہ شہر کے امن کا ماحول پر امن ہی رہے۔ 

Share this post

Loading...