اسپورٹس سینٹروں کو صرف کھیل نہیں بلکہ تمام شعبوں میں توازن قائم رکھنے کی ضرورت : مولانا ڈاکٹر عبدالحمید اطہر ندوی
بھٹکل 30؍ ستمبر 2021(فکروخبرنیوز) بھٹکل مسلم یوتھ فیڈریشن کے زیر اہتمام آج گرین پیراڈائس آزاد نگر میں فیڈریشن کے ذمہ داران اور اراکین کے ساتھ ساتھ اسپورٹس سینٹر کے چنیدہ ممبران کے لئے ایک تربیتی نشست کا انعقاد کیا گیا۔
بعد نمازِ عصر منعقدہ نشست میں ’’اسپورٹس سینٹر اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ کے عنوان پر ڈاکٹر مولانا عبدالحمید اطہر ندوی نے اپنا قیمتی محاضرہ پیش کیا جس میں انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لیے خوشی کا موقع ہے کہ بھٹکل میں محلہ وار اسپورٹس سینٹر موجود ہیں جو ہمارے لیے بہت بڑی نعمت ہے۔ ان کے ذریعہ سے مختلف خدمات انجام دی جارہی ہیں۔ مولانا نے دعوتی ذمہ داری کی انجام دہی کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ دعوتی ذمہ داری کا کام صرف علماء کا نہیں ہے بلکہ نبی ﷺ کے ہر امتی کا ہے۔
مولانا نے کہا کہ ہمارے اسپورٹس سینٹر مختلف شعبہ جات کے تحت اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں جن میں ان کا ایک شعبہ کھیل کا بھی ہے۔ ہمیں ان تمام شعبوں میں توازن قائم رکھنے کی ضرورت ہے۔ یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ہماری توجہ اور محنت صرف ایک شعبہ پر مرکوز ہوکر رہ جائے۔ اسپورٹس سینٹروں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے محلہ کے ہر طبقہ کو سامنے رکھ کر کام کرے، یہ خدمت کا اک پلیٹ فارم ہے اور خدمت کے بڑے فضائل بیان کیے گئے ہیں۔ لہذا ہمیں خدمت کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہیے۔ مولانا نے مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جب پہلی وحی نازل کی گئی تھی تو آپ پر گھبراہٹ طاری ہوگئی تھی جس وقت ام المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے آپ کو دلاسا دلایا تھا اور آپ کی پانچ اہم صفات کا تذکرہ کیا تھا جن کا تعلق خدمت سے ہے۔
مولانا نے اپنے اسپورٹس سینٹر کے تحت تعلیمی سروے کی بات کہتے ہوئے کہا کہ جب ہمارے پاس ہر گھر کے اعتبار سے تعلیمی سروے رہے گا تو ہمیں کام کرنے میں آسانی ہوگی ان میں ہمیں سب سے زیادہ توجہ ڈراپ آؤٹ طلباء پر دینی ہوگی کیونکہ تعلیم منقطع کرنے کے بعد ان کے مزاج میں شدت آجاتی ہے۔ ان سے تعلقات قائم رکھتے ہوئے انہیں تعلیم کی طرف دوبارہ مائل کیا جاسکتا ہے یا ان کو کوئی ہنر سکھایا جاسکتا ہے۔ زیر تعلیم بچوں میں کمزور بچوں پر توجہ دے کر انہیں ان مضامین میں آگے بڑھایا جاسکتا ہے اور تعلیم کے ساتھ ساتھ کوئی نہ کوئی ہنر ضرور سیکھیں جس کا فائدہ ہمیں آئندہ جاکر ملتا ہے۔ مولانا نے بتایا کہ ان بچوں پر زیادہ توجہ دی جائے جو محلہ میں گھومتے پھرتے ہیں اور ان کے پاس کوئی کام نہیں ہوتا ، ان سے ملاقات کرکے ان کے اوقات کے صحیح استعمال کی فکر کی جائے اس طور پر کہ انہیں دنیوی اعتبار سے بھی فائدہ ہو اور دینی اعتبار سے بھی۔
مولانا نے طلباء کو چند اہم باتوں کی طرف توجہ دلاتے بتایا کہ اس کے ذریعہ سے وہ ترقی کے میدان میں بہت آگے تک جاسکتے ہیں جن میں کچھ اہم یہ ہیں۔ نظام الاوقات مرتب کریں ، منصوبہ بندی کریں ، اپنے آپ کو پہچانیں ، انتظام وانصرام کی صلاحیت پیدا کریں ، اپنی بات پیش کرنے کی صلاحیت ہو ، ان کے ساتھ ساتھ مولانا نے کئی اہم باتوں کی طرف توجہ مبذول کرائی۔
سماجی خدمات کے حوالہ سے مولانا نے کہا کہ سماجی کاموں میں ایسے چھوٹے چھوٹے کام کیے جائیں جس سے بہت سے لوگوں کا فائدہ جڑا رہتا ہے جن میں اہم یہ ہے کہ آپ اپنے علاقہ کی سڑکوں کی ہلکی مرمت کریں ، چھوٹے چھوٹے گڈھوں کی وجہ سے راستہ چلنے والوں کو تکلیف ہوتی ہے، کچھ نوجوان مل کر یہ کام انجام دے سکتےہیں۔ اسی طرح کچرہ نکاسی پر آپ اپنی توجہ دیں۔ نالیوں کی درستگی کا کام بھی نوجوان انجام دے سکتے ہیں۔ شجر کاری کرکے اپنے محلہ کو خوبصورت بناسکتے ہیں۔
مولانا نے اپنے محاضرہ کے آخر میں ترتیب پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آپ کا کام مرتب ہوگا تو کم وقت میں بہت زیادہ کام کیا جاسکتا ہے۔
اس مجلس میں مختلف اسپورٹس سینٹروں کی طرف سے ان کے ذمہ داران نے نمائندگی کرتے ہوئے اپنے اپنے محلوں اور اسپورٹس سینٹروں کے حدود میں انجام دی جارہی خدمات کا تذکرہ کیا جس کی وجہ سے کام کرنے کے مختلف میدان بھی سامنے آئے۔
پروگرام کی صدارت صدر فڈریشن مولانا عزیز الرحمن رکن الدین ندوی نے کی اور نظامت کے فرائض مولانا اسماعیل انجم گنگاولی ندوی نے انجام دئیے۔
دعائیہ کلمات پر یہ نشست اپنے اختتام کو پہنچی۔
Share this post
