بھٹکل مسلم جماعت منطقۂ شرقیہ کی جانب سے ناظمِ ندوہ مولانا سید بلال حسنی ندوی کے اعزاز میں منعقد ہوئی نشست

bhatkal, bhatkal muslim jamat mintiqe sharqiyya, bhatkal saudi arab, bhatkal and arab, moulana bilal hasani nadwi, nazime nadwa moulana bilal hasani nadwi, moulana bilal, hasani khandaan, lucknow, darul uloom nadwatul ulama lucknow,

دمام : 08؍ اکتوبر2023 (فکروخبرنیوز) ندوۃالعلماء کے ناظم مولانا سید بلال حسنی ندوی کی دمام آمد پر بھٹکل مسلم جماعت منطقۂ شرقیہ کی جانب سے ہوٹل ہولیڈیس میں ایک شاندار استقبالیہ پروگرام کا انعقاد کیا گیا ہے ۔

پروگرام میں ناظمِ ندوہ نے اہالیانِ بھٹکل کی ندوہ اور حنسی خانوادہ سے تعلقات کو واضح الفاظ میں حاضرین کے سامنے رکھا۔ مولانا نے ندوہ کی تاریخ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ندوہ کے قیام کو اب تقریباً 130 سال ہورہے ہیں۔ اس وقت کی تاریخ پر نظر ڈالنے سے یہ بات ہمیں ملتی ہے کہ ایک طرف دارالعلوم دیوبند اور مظاہرالعلوم سہارنپور تھا تو دوسری طرف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی تھی اور آپس میں ان کے درمیان کوئی جوڑ نہیں تھا۔ اس وقت دار العلوم ندوۃ العلماء کے قیام کا فیصلہ کئی اہم مقاصد کو سامنے رکھا گیا جن میں یہ بھی تھا کہ ان دینی اور عصری میدانوں میں کام کرنے والے اداروں کو آپس میں جوڑا جائے اور ایک دوسرے سے فائدہ اٹھانے کی شکلیں پیدا کی جائیں۔ خود دار العلوم ندوۃ العلماء نے ایسے نصاب کو مرتب کیا جو دین کی ضرورتوں کے ساتھ ساتھ حالات کے تقاضوں کو بھی پورا کرے۔ مولانا موصوف نے مزید کہا کہ حضرت مولانا سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت مولانا علی میاں ندوی رحمۃ اللہ علیہ کی شکل میں دو ایسے افراد ندوہ کو ملے جنہوں نے ندوہ کا پیغام پوری دنیا میں پہنچایا اور صرف ندوہ نہیں بلکہ پوری دنیا نے ان سے فائدہ اٹھایا۔ مولانا نے ندوہ کی خصوصیات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ مسالک کے سلسلہ میں ندوہ نے توسع اختیار کیا جس کی مثال آپ کو طلبہ اور اساتذہ کی شکل میں آپ کو واضح انداز میں ملے گی۔ یہاں پر چاروں مشہور مسالک کے ساتھ ساتھ سلفی  طلبہ بھی زیر تعلیم ہیں۔ مولانا نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ مسالک تبلیغ کے لیے نہیں بلکہ ترجیح کے لیے ہے۔ مولانا نے کہا کہ ہم عقائد سے ہٹنے نہ پائیں اور اسی طرح دین پر عمل کریں جس طرح ہمارے اسلاف کرتے آرہے ہیں، اب اگر کوئی سوچتا ہے کہ تیرہ سو سال گذرنے کے بعد دین میں تبدیلی ہونی چاہیے تو وہ حق سے ہٹاہوا ہے اور گمراہ ہے۔
اس موقع پر جواد سکری نے استقبالیہ کلمات پیش کیے اور جماعت کے جنرل سکریٹری مولانا تنویر احمد ندوی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔

جماعت کی جانب سے صدرِ جماعت جناب پیر زادے فاروق صاحب ،جناب یونس قاضیا صاحب اور دیگر نے انعام بھی پیش کیا۔ دعائیہ کلمات پر یہ جلسہ اپنے اختتام کو پہنچا۔

Share this post

Loading...