بھٹکل : مسجد سیدنا علی رضی اللہ عنہ میں ایڈیٹر انچیف مولانا سید ہاشم نظام ندوی کا جنگِ آزادی میں مسلمانوں کے کردار پر اہم بیان

بھٹکل 15؍ اگست 2021(فکروخبرنیوز) فکروخبر کے ایڈیٹر انچیف مولانا سید ہاشم نظام ندوی نے آج مسجد سیدنا علی رضی اللہ عنہ میں بعد نمازِ مغرب نوجوانوں میں جنگِ آزادی میں علماء کے کردار پر ایک تفصیلی خطاب کیا جس میں مولانا نے آزادی سے قبل کے اہم واقعات کی روشنی میں ہندوستان کے موجودہ حالات پر بھی روشنی ڈالی۔

مولانا نے اپنے اس خطاب میں جن اہم نکات کو پیش کیا ا میں اس بات کا تذکرہ کیا کہ اس ملک کے لیے آزادی سے قبل بھی مسلمانوں نے قربانیاں پیش کی اور اس وقت بھی پیش کیں جب یہاں مسلمانوں نے حکمرانی کی۔ انگریزوں کی چالیں سمجھنے میں مسلمان ہی پیش پیش تھے اور تجارت کے پیچھے چھپے ان کے شاطرانہ چالیں بھی مسلمانوں نے ہی ناکام بنانے کے لیے سعی کی۔ کمپنی کی بنیاد کی آڑ میں ان کی فریب کو بے نقاب کرنے میں مسلمانوں نے ہی اپنی محنت صرف کیں۔ مسلمانوں نے اس ملک کے لیے اس وقت بھی اپنی قربانی پیش کی جب انگریز حکومت پر قابض ہوگئے۔ حکومت پر قبضہ جمانے کے بعد اس ملک سے انہیں نکالنے میں مسلمانوں نے ہی اہم رول ادا کیا۔ مولانا نے مختلف واقعات کی روشنی میں مسلمانوں کی قربانیوں کو پیش کرتے ہوئے کئی ایک مجاہدینِ آزادی کا تذکرہ کیا۔ اس دوران ان غداروں کا بھی تذکرہ کیا جنہوں نے مسلمانوں کی صفوں میں رہ کر انگریزوں کا ساتھ دیا اور مسلمانوں کی منصوبہ بندی کو ناکام بنایا اور اس طرح کی غداری کے انجامات سے بھی آگاہ کیا۔ مولانا نے اپنے خطاب میں سن 1900 عیسوی کے بعد کے حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے آزادی کے وقت تک مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلموں کی قربانیوں کو بھی یاد کیا۔ جب ایک ٹکڑا دے کر مسلمانوں کو منانے اور راضی کرنے کی کوشش کی گئی اس وقت بھی مسلمانوں نے ملک میں رہنے کے لیے آواز اٹھائی ۔ ایڈیٹر انچیف فکروخبر نے مولانا ابوالکلام آزاد کی دہلی کی جامع مسجد کی تقریر بھی یاد دلائی جس میں انہوں نے اپنا کلیجہ نکال کر رکھ دیا ۔ اپنی تقریر میں حضرت مولانا علی میاں ندوی رحمۃ اللہ علیہ کے اس جملہ کا بھی تذکرہ کیا کہ انہوں نے فرمایا تھا کہ ہمیں اس ملک کے پھول سے نہیں بلکہ کانٹے سے بھی محبت ہے۔

موجودہ حالات کے تناظر میں مسلمانوں کو پیغام دیتے ہوئے مولانا نے کہا کہ ہمیں اس ملک میں برادرانِ وطن کے ساتھ محبت کے ساتھ پیش آنا ہے۔ ان سے لڑائی اور جھگڑا نہیں کرنا ہے بلکہ ان کے ساتھ حسنِ سلوک کا معاملہ کرنا ہے۔ مولانا نے امن وامان کی فضا قائم کرنے اور مسلمانوں کو اس میں اپنا اہم رول ادا کرنے کا بھی پیغام دیا۔

Share this post

Loading...