یہاں ایک ہائی وولٹیج تار جو ایک کھمبے سے دوسرے کھمبے سے جڑی ہوئی ہے کٹ کر زمین پرآرہی تھی، یہ ہائی وولٹیج کی تار ایک بار نہیں بلکہ کئی بار ٹوٹ چکی ہے ، اورمحکمہ بجلی کے افسران اس کا کوئی ٹھوس انتظام کرنے کے بجائے اس کو دوسرے تاروں سے جوڑ کر ایسے مرہم پٹی کرجاتے ہیں جیسے کہ ایک عام سی تار ہو، یہ تاررہائشی گھروں کے اوپر سے گذری ہے جہاں سے عوام کی آمدو رفت ہوتی ہے ،عوام نے فکروخبر کے نمائندے کو اس بات کی شکایت کی ، فکروخبر کے نمائندے نے اس سلسلہ میں جب محکمہ بجلی کے دفتر پہنچ کر شکایت کی اور تار کے ٹوٹ کر گرنے کی شکایت کے ساتھ تار کے بدلنے کی درخواست کی توبتایاکہ تار کے بدلنے میں دو مہینے گذرجائیں گے ۔۔نمائندے فکروخبر اور عوام کی جانب سے اس پر اعتراض جتایا گیا تو متعلقہ لائن مین اور بجلی کے افسر کی جانب سے ہر گھر سے تین سو روپئے جمع کرنے کی بات کہی ہے ۔۔ محکمہ بجلی کے اس افسران کے رقم کی اس بات پر حیرت ہورہی ہے کہ محکمہ بجلی کو جو لوگ ٹیکس ادا کررہے ہیں وہ ان تک پہنچ رہی ہے یا نہیں، اور یہ رقم کا سوال نجی طو ر پر تھا یا محکمہ کی جانب سے ، اب افسران کو یہ جواب دینا پڑے گا محکمہ بجلی کے اس تار کی درستگی کے لیے لوگوں سے خصوصی رقم کیوں پوچھ رہے ہیں؟اور تارکی درستگی کے لئے دو مہینے کیوں درکا ر ہی؟ اور اگر لوگ رقم کی ادائیگی کی استطاعت نہیں رکھتے تو کیا یوں ہی اس تار کو اس حالت پر چھوڑ دیا جائے گا؟ دیکھنا یہ ہے کہ سوال محکمہ بجلی کے افسران سے کون پوچھے گا اور کب پوچھے گا؟
Share this post
